1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

Discussion in 'اردو شاعری' started by مبارز, Sep 10, 2008.

  1. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    شکریہ خوشی۔۔۔ :dilphool:


    ہمارا ساتھ دیں۔۔۔
    ہڑتال کو کامیاب بنائیں۔۔۔


    انتظامیہ نعیم بھائی کو بحال کریں۔۔۔پلیز۔۔
     
  2. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    کیسی ہڑتال
     
  3. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔۔اس لئے ہڑتال بھی ختم۔۔۔ :dilphool:

    قوم بہت جلد خوشی کی خبر سنے گی۔۔۔ :dilphool:
     
  4. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    آپ کو کس نے خبر دی :hpy: :hpy:
     
  5. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    خفیہ ہاتھوں نے۔۔۔ :dilphool:
     
  6. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    تو پھر کب آ رھے ھیں‌آپ کے نعیم بھائی
     
  7. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    آنے والے ہیں جلد ہی۔۔۔انشاء اللہ
     
  8. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    اوکے اللہ کرے
     
  9. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    خود فراموشی

    اونچے سُروں میں ایک غزل گارہا ہوں میں
    گو درد کی کسک سے مرا دل ہے بے قرار

    یونہی ڈبو کے درد کو گیتوں کے شور میں
    ناخوشگوار کو میں بناتا ہوں خوشگوار


    (اختر انصاری)
     
  10. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    واووووووووووووووووووو
     
  11. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    خوشی شکریہ۔۔۔واووووووو لکھنے کے لیئے۔۔ :dilphool:

    چھپائی ہیں جس نے میری آنکھیں، میں انگلیاں اس کی جانتا ہوں
    مگر غلط نام لے کے دانستہ لطف اندوز ہو رہا ہوں

    فریبِ تخیل سے میں ایسے ہزار نقشے جما چکا ہوں
    حقیقتاََ میرا سر ہے زانو پہ تیرے یا خواب دیکھتا ہوں

    پیام آیا ہے تم مکاں سے کہیں نہ جانا میں آرہا ہوں
    میں اس عنایت کو سوچتا ہوں خدا کی قدرت کو دیکھتا ہوں

    ہر ایک کہتا ہے اوس میں سو کے اپنی حالت خراب کر لی
    کسی کو اس کی خبر نہیں ‌ہے کہ رات بھر جاگتا رہا ہوں

    حسیں ہو تم، آپ کی بلا سے، پری ہو تم، آپ کی دعا سے
    جواب ملتا ہے سخت لہجے میں ان سے جو بات پوچھتا ہوں

    ہلال اور بدر کے تقابل نے محوِ حیرت بنا دیا ہے
    وہ عید کا چاند دیکھتے ہیں میں ان کی صورت دیکھتا ہوں

    شراب ساقی صراحی میخانہ قابلِ قدر ہوں، مجھے کیا
    کسی کی آنکھ کے سرخ دوروں سے پی کے مخمور ہورہا ہوں

    میں‌کیا کہوں گا وہ کیا سنیں گے وہ کیا کہیں گے میں کیا سنوں گا
    اسی تذبذب میں شاد میں ان کے در پہ ڈر ڈر کے جارہا ہوں


    (شاد عارفی)
     
  12. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    بہت خوب بہت اچھے :a180:

    اب خوش :201:
     
  13. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    شکریہ۔۔۔ :dilphool:
     
  14. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    Joined:
    Sep 21, 2008
    Messages:
    60,337
    Likes Received:
    37
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    :flor: :flor:
     
  15. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    وہ آکے سامنے جس وقت مسکراتے ہیں
    ہم ان کی ساری جفاؤں کو بھول جاتے ہیں

    جفا پہ ان کی وفا کا گماں گذرتا ہے
    کچھ اس طرح وہ مرے دل کو یاد آتے ہیں

    جفائے طعنہء اغیار یاد رہتی ہے
    غمِ فراق کے صدمے تو بھول جاتے ہیں

    الٰہی خیر ہو یہ آج دیکھتا کیا ہوں
    وہ دیکھ دیکھ کے کیوں‌ مجھ کو مسکراتے ہیں

    دلِ حزیں کو میں اپنے فریب دے لوں‌گا
    کوئی یہ جھوٹ ہی کہہ دے مجھے وہ آتے ہیں

    ہم اپنے بھولنے والوں‌کو چاہتے ہیں حفیظ
    وہ اپنے چاہنے والوں کو بھول جاتے ہیں


    حفیظ ہوشیارپوری
     
  16. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    تغافل کا کروں ان سے گلہ کیا
    وہ کیا جانیں جفا کیا ہے وفا کیا؟

    محبت میں تمیزِ دشمن و دوست!
    یہاں ناآشنا کیا، آشنا کیا

    زمانے بھر سے میں‌کھو گیا ہوں
    تمہیں پا کر مجھے آخر ملا کیا

    پھریں مجھ سے زمانے کی نگاہیں
    پھری مجھ سے نگاہِ آشنا کیا

    وفا کے مدّعی! افسوس افسوس!
    تجھے بھی بھول جانا آگیا کیا

    نہ مانی ہے نہ مانیں گے تری بات
    حفیظ ان سے تقاضائے وفا کیا


    (حفیظ ہوشیار پوری)
     
  17. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    اللہ کی تجارت

    اللہ کا نام لے کے روٹی نہ کماؤ
    اللہ کے نام کی جلالت نہ گھٹاؤ

    اللہ کو پجواؤ بھی پوجو بھی، مگر
    اللہ کو اسبابِ تجارت نہ بناؤ

    (حکیم آزاد انصاری)
     
  18. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    توبہ

    کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب!‌ توبہ
    ہمارے دل کا خدا ہی حافظ عذاب سا ہےعذاب! توبہ

    نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال و دل میں یہ آرہا ہے
    اگر کوئی آکے سامنے سے اٹھا دے رخ سے نقاب! توبہ

    تیری نگاہوں کی مستیوں نے بتا دیا رازِ مے پرستی
    جہاں نظر آیا مجھ کو ساغر وہیں ہوتی آب آب، توبہ

    یہ حسن کی تمکنت قیامت۔ وفا سے توبہ۔ جفا پہ قبضہ
    ابھی تو ہے خیر سے لڑکپن مگر جب آیا شباب توبہ

    وہ ہونٹ کانپے وہ چھلکے آنسو۔ تپک اٹھے آبلے جگر کے
    شبِ دراز فراق توبہ ۔ ہجوم صد اضطراب توبہ

    وہی ہوں میں جس سے کمسنی ہی میں تم طلبگار دل ہوئے تھے
    اُسی محبت شعار واحد سے آج اتنا حجاب توبہ

    (واحد قریشی)
     
  19. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    اپنے بندوں کی سن لے دعائیں
    اے خدا بخش دے سب خطائیں

    کس کو ہم اپنا دکھڑا سنائیں
    کون سنتا ہے دل کی صدائیں

    یونہی روشن رہے شمعِ ایماں
    لاکھ دشمن ہوں ظالم ہوائیں

    ہر گھڑی ہم پہ تیرا کرم ہو
    ہر قدم پر ہوں تیری عطائیں

    کیا چھپا ہے نگاہوں سے تیری
    اے خدا تجھ سے کیا ہم چھپائیں

    کون معبود تیرے سوا ہے
    کس کا دروازہ ہم کھٹکھٹائیں


    افتخار راغب
    گوپال گنج، بہار - مقیم دوحہ۔ قطر
     
  20. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    نعت رسول مقبول :saw:

    چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جا کر
    آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جا کر

    وہ ارض کہ جو رشکِ فردوسِ بریں ٹھہری
    دیکھیں گے زہے قسمت ہم بھی وہ زمیں جا کر

    آنکھیں ہیں کہ شرمندہ ، دل ہے کہ بڑا نادم
    کس کس کو سنبھالوں گا آقا :saw: کے قریں جا کر

    قرآنِ مبیں اکثر سنتے تھے سناتے تھے
    دربارِ شہِ دیں :saw: میں جبریلِ :as: امیں جا کر

    غیروں کی سمجھ میں یہ آیا ہے نہ آئے گا
    اکِ رات میں ہو آئے وہ عرشِ بریں جا کر

    اللہ نے چاہا تو ہم بھی وہاں جائیں گے
    بڑھ جاتا ہے جس در پر ایمان و یقیں جا کر

    مٹی کا بدن راغب مٹ جائے تو اچھا ہے
    سرکارِ دو عالم :saw: کی گلیوں میں کہیں جا کر


    افتخار راغب
    گوپال گنج، بہار - مقیم دوحہ۔ قطر
     
  21. این آر بی
    Offline

    این آر بی ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2008
    Messages:
    1,495
    Likes Received:
    108
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    سبحان اللہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ، مزہ آ گیا پڑھ کر۔ جزاک اللہ خیر کاشفی۔
     
  22. ساگراج
    Offline

    ساگراج ممبر

    Joined:
    Jan 31, 2008
    Messages:
    11,702
    Likes Received:
    24
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    سبحان اللہ بہت خوبصورت نعت ہے۔ جزاک اللہ کاشفی بھیا
    :dilphool:
     
  23. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    نعت رسول مقبول :saw:

    بخالت کی وہ پہنچا انتہا تک
    جو کہہ سکتا نہیں صلّے علیٰ تک

    بڑی وسعت ہے نعتِ مصطفےٰ :saw: میں
    نہیں محدود یہ مدح و ثنا تک

    بتا کر ربِّ یکتا کا ٹھکانہ
    سکھایا کس نے آدابِ دعا تک

    شکم پر باندھ لیتے سنگ آقا :saw:
    بچھانے کو نہ ہوتا بوریا تک

    رکھا ہے رب نے اے قرآنِ ناطق
    سلامت آپ :saw: کا ہر نقشِ پا تک

    بڑے بنتے تھے جو سردارِ مکّہ
    کہیں اُن کا نہیں اب تذکرا تک

    ہوا خیرالبشر :saw: ایسا نہ ہو گا
    بشر کی ابتدا سے انتہا تک

    میں دل کے لب سے اُس روضے کو چوموں
    ثواب افزا ہے جس کو دیکھنا تک

    نوازا رب نے جس بارِ گراں سے
    لرز کر رہ گیا غارِ حرا تک

    میں تنکے کی طرح اُڑ کر ہوا میں
    پہنچ جاؤں درِ خیرالوریٰ تک

    نہ ہو توفیقِ سیرابی تو راغب
    گزر جاتی ہے رحمت کی گھٹا تک


    افتخار راغب
    گوپال گنج، بہار - مقیم دوحہ۔ قطر
     
  24. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    ویسے تو وہ ’ ہوں ، ہاں ‘ کے سوا کچھ نہیں کہتے
    کہنے پہ جب آ جائیں تو کیا کچھ نہیں کہتے!

    ہو جائے مِرے دل میں کچھ الہام خدایا
    کیوں ہو گئے وہ مجھ سے خفا کچھ نہیں کہتے

    کوزے میں سمندر وہ سمونے کے ہیں قائل
    وہ لوگ بھی غزلوں کے سوا کچھ نہیں کہتے

    وہ حد سے گزرنے لگا جب ظلم و ستم میں
    سب دیکھ کے ہم کیسے بھلا کچھ نہیں کہتے

    برسوں سے سناتے ہیں وہی طرز بدل کر
    ہر اِک کو پتا ہے وہ نیا کچھ نہیں کہتے

    کرتے ہیں پریشاں وہ ہمیشہ مجھے راغب
    اپنی ہی کہے جاتے ہیں یا کچھ نہیں کہتے


    افتخار راغب
    گوپال گنج، بہار - مقیم دوحہ۔ قطر
     
  25. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    آسماں ہلنے لگیں گے یہ زمیں پھٹ جائے گی
    تیرے کانوں تک نہ پاے دل کی آہٹ جائے گی

    چاہ کر بھی شمع پروانے سے کہہ پاتی نہیں
    مت بڑھانا فاصلہ ورنہ کشش گھٹ جائے گی

    دیکھنا ہو جائے گا سارا گلستاں باغ باغ
    جب توجہ باغبانِ وقت کی ہٹ جائے گی

    دھوپ میں تپتے ہوئے لوگوں کو تکنے کے سوا
    کیا کرے گا پیڑ اک اک شاخ جب کٹ جائے گی

    وہ تکبّر میں پڑے تھے اُن کو اندازہ نہ تھا
    وقت پر اک بے اثر سی فوج بھی ڈٹ جائے گی

    کس طرح حاصل ہمیں ہوگا وہ رعب و دبدبہ
    چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں قوم جب بٹ جائے گی

    کچھ بھی بولوں تو زباں پر نام آتا ہے تِرا
    کیا خبر تھی یوں تجھے میری زباں رٹ جائے گی

    سوچتا رہتا ہے راغب اب یہی بوڑھا چراغ
    کیا کسی دن شمس کی بھی روشنی گھٹ جائے گی


    افتخار راغب
    گوپال گنج، بہار - مقیم دوحہ۔ قطر
     
  26. این آر بی
    Offline

    این آر بی ممبر

    Joined:
    Jan 13, 2008
    Messages:
    1,495
    Likes Received:
    108
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    سبحان اللہ، بہت خوب!! :flor:
     
  27. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    حمد باری تعالی

    وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
    جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    وہ جس کی حکمت کی سرفرازی، وہ جس کی قدرت کی کارسازی
    ہر ایک ذرّہ میں رونما ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    وہ بے حقیقت سا ایک دانہ، جو آب و گِل میں تھا مٹنے والا
    جو اُس میں کونپل نکالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    الگ الگ سب کے رنگ و خصلت، جدا جدا سب کے قدّو قامت
    جو سارے چہرے تراشتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    ہے علم میں جس کے ذرّہ ذرّہ، گرفت میں جس کی ہے زمانہ
    جو دل کے بھیدوں کو جانتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    وہ جس نے دی مختلف زبانیں، تخیل و عقل کی اُڑانیں
    جو کشتیء فن کا ناخدا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    کوئی تو ہے جو ہے سب سے اول، کوئی تو ہے جو ہے سب سے آخر
    جو ابتدا ہے جو انتہا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

    مصیبت و درد و رنج و غم میں، حیات کے سارے پیچ و خم میں
    تو جس کو راغب، پکارتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے


    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
     
  28. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    یاس من کو اُداس رکھتی ہے
    تازہ دم دل کو آس رکھتی ہے

    اپنی اردو سبھی زبانوں میں
    اِک الگ ہی مٹھاس رکھتی ہے

    آج تک میرے دل کی ویرانی
    پھول کھلنے کی آس رکھتی ہے

    دور رہ کر بھی میری سوچ تجھے
    ہر گھڑی آس پاس رکھتی ہے

    تیرے آگے ہی میری محتاجی
    کاسہء التماس رکھتی ہے

    اِک ذرا سی ہوَس کی چنگاری
    عمر بھر بدحواس رکھتی ہے

    زندگی سینت سینت کر راغب
    اُن کا غم اپنے پاس رکھتی ہے
     
  29. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    پگلی

    سپنےبنتےنیناں پر
    ہونٹ جب اپنےرکھ دوگے
    دھیرےدھیرےسرگوشی میں، کانوں سے،کچھ کہدوگے
    اور میں۔۔۔آنکھیں موندےموندے
    کروٹ اپنی بد لوں گی
    گہری نیند کی شوخ ادا کو، چپکےچپکے، کھولوں گی
    آنچل میں چہرےکو چھپا کر، کَن اَکھیوں سےدیکھوں گی
    چاند کی چوڑی سےکرنیں،چھن چھن،چھن چھن ،ٹوٹیں گی
    جھیل سی ٹھہری دھڑکن اُس دَم
    دھک دھک ،دھک دھک بولےگی
    اور تم بھی، دھیرےسےہنس کر
    مجھ کو کہدوگے
    پگلی۔۔۔!!!


    (فرزانہ نیناں)
     
    عبیرہ شاہ likes this.
  30. مبارز
    Offline

    مبارز ممبر

    Joined:
    Aug 3, 2008
    Messages:
    8,835
    Likes Received:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    کب تم مجھ کو یاد کروگے؟

    وقت کےالجھےالجھےدھاگے،
    جب دل توڑ کےچل دیں گے
    پگڈنڈی پر پیلے پتےتم کو تنہا دیکھیں گے
    پیڑوں کےسینے پر لکھے، نام بھی ہوجائیں تحلیل،
    اور ہوا بھی سمت کو اپنی کر جائے، تبدیل
    بھینی بھینی خوشبو ہم کو، ہر اک گام پکارےگی،
    کر کےیخ بستہ جب ہم کو، برف اس پار سدھارےگی
    دھوپ صداؤں کےسکے،
    جب کانوں میں کھنکائےگی،
    گرجا گھر کی اونچی برجی،
    چاند کا چہرہ چومےگی
    بارش، مسکانوں کےموتی، پتھر پر جب پھوڑےگی
    اور برستی بوندوں کےدھاروں پر دھارے جوڑےگی
    گرم گرم، انگاروں جیسی، آنسو آنکھ سےابلیں گے،
    دل کےارماں، اک مدت کےبعد ،تڑپ کر نکلیں گے
    جب احساس کی دنیا میں پھر ،اور نہ گھنگھرو چھنکیں گے
    صرف خموشی گونجےگی تب،
    آنےوالےموسم کی،
    کھڑکی پر، دستک بھی نہ ہوگی ،
    کوئی سریلی رم جھم کی
    شام کےسناٹےمیں بدن پر،
    کوٹ تمہاراجھولےگا
    یاد وں کا لمس ٹٹولےگا،
    گھور اداسی چھولےگا
    اونچی اونچی باتوں سےتم، خاموشی میں شور کروگے
    گیت پرانےسن کر، ٹھنڈی سانسیں بھر کر، بور کروگے
    اس پل شب کی تنہائی میں۔۔۔
    اپنےدل کو شاد کروگے
    بولو۔۔۔مجھ کو یاد کروگے؟؟؟


    (فرزانہ نیناں)
     

Share This Page