1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏10 ستمبر 2008۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    میری فضائے زیست پر ناز سے چھا گیا کوئی
    آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    مرگ و حیات کے مزے آہ دکھا گیا کوئی
    آکے ہنسا گیا کوئی جاکے رلا گیا کوئی

    سجدہء عشق کے لئے پائے صنم ضرور ہے
    میری جبینِ شوق کو راز بتا گیا کوئی

    مرے تصورات کا سحر عجیب سحر ہے
    دیکھ مرے دل حزیں دیکھ وہ آگیا کوئی

    سب کی طرف لطف بزم میں تھی رواں دواں
    ایک نظر میں بے کہے سب کو مٹا گیا کوئی

    فظرت عشق کے نثار اس کو مرا خیال تھا
    صدقے غرورِ حسن کے مجھ سے چھپا گیا کوئی


    (بہزاد لکھنوی)
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    کسی کا کون رہا یوں تو عمر بھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر بھی!
    یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب۔۔۔۔۔۔۔مگر پھر بھی!
    ہزار بار ادھر ہی سے لوگ گزرے ہیں
    نئی نئی سی ہے کچھ تیری رہ گزر پھر بھی


    (فراق گورکھ پوری)
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    جو کچھ چاہیں وہ فرمائیں، اُن کو تم فرمانے بھی دو
    میرے دل کی حالت دیکھو، اُن کو قسمیں کھانے بھی دو

    خشک ہوا ہے نخلِ تمنّا، پھلنے کی امید نہیں ہے
    باقی ہیں جو پھول کہیں پر اُن کو اب مرجھانے بھی دو

    جینا کیا، جینے کی خوشی کیا، دل ہے جب بربادِ تمنّا
    جاؤ اب آنسو نہ بہاؤ مجھ کو تم مر جانے بھی دو

    ناز و ادا سے کام رکھو تم، جور و جفا کی مشق کرو تم
    کوئی اگر مٹتا ہے جہاں میں اُس کو تم مٹ جانے بھی دو

    رگ رگ میں ایک آگ لگی ہے، دل ہے تیرِ غم کا نشانہ
    رونے دو، رونے دو مجھ کو، آنسو کچھ بہہ جانے بھی دو

    ختم نہ ہوگی غم کی کہانی، نیند تمہیں جھٹ آجائےگی
    چھوڑو بھی اس افسانے کو، جانے بھی دو جانے بھی دو

    عہدِ وفا کوکب! دھوکا ہے، کوئی کسی کا کب ہوتا ہے
    غم نہ کرو اگلی باتوں کا، یاد آئیں یاد آنے بھی دو


    (کوکب شادانی)
     
  4. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    ہم بند کئے آنکھ تصّور میں پڑے ہوں
    ایسے میں‌کوئی چھم سے جو آجائے تو کیا ہو

    (ریاض)
     
  5. عبد الہی
    آف لائن

    عبد الہی ماہر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    مبارز صاحب بندہ بن گئے ہیں مبارک ہو

    یار یہ شاعری کے علاوہ بھی کچھ دنیا میں ہے کہ نہیں؟
     
  6. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    جی جناب۔۔۔ :dilphool: خوش رہیں۔۔۔

    شاعری دوڑتی پھرتی ہے مری رگ رگ میں
    میری ہر بات ہے منظوم تمہیں‌کیا معلوم
     
    عبیرہ شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    چہرے کو شگفتہ کچھ بنانا ہی پڑا
    اٹھتے ہوئے درد کو دبانا ہی پڑا

    سمجھا تھا کہ مرے ساتھ روئیں گے دوست
    لیکن وہ ہنسے تو مسکرانا ہی پڑا

    (پرویز شاہدی)
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    بہت خوب کاشفی بھیا۔ اچھی شاعری ہے :mashallah:
    :dilphool: :dilphool:
     
  9. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    :201: :201: :201: :a180: :dilphool: :a180:

    مبارز تمھاری ہر بات میں ایک پیغام ھے۔ایک لفظ میں ایک کہانی ھے ،وہ جو سمجھ رکھتے ھے اُن کیلئے۔ :a180:
     
  10. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    محترم بھوت صاحب! اچھا ہوتا اگر آپ لفظ تمہاری کی جگہ "آپ کی" استعمال کرتے۔ ویسے بھی ایک دوسرے کو عزت سے مخاطب کرنا "ہماری اردو" کی ریت ہے۔ یہاں کوئی کسی کو تم، تُو، تمہارا یا تمہاری وغیرہ کہہ کے مخاطب نہیں کرتا۔

    اور عبدالہی صاحب! اگر آپ تعریف نہیں کر سکتے تھے، تو کیا ہی اچھا تھا کہ طنز بھی نہ ہی کرتے۔ (ایسی گفتگو گپ شپ میں کر لیا کریں۔)
    اللہ سب کو ہدایت دے۔ (آمین)

    اچھا انتخاب ہے، کاشفی بھائی! :a180:
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    بہت بہت شکریہ عبدالجبار بھائی :dilphool: ۔۔۔

    بہت بہت شکریہ ساگراج بھائی۔۔۔ :dilphool:

    بہت بہت شکریہ بھوت ۔۔اور سوری اگر کوئی بات بری لگی ہوتو۔۔ :dilphool:
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    سب یہ کہتے ہیں میں‌ طوائف ہوں​

    (نیرا راج پال)
    میرا کوٹھا میرا مقدر ہے
    کون کہتا ہے یہ میرا گھر ہے

    ہار کے زندگی سے آئی ہوں
    میں‌یہاں کب خوشی سے آئی ہوں

    میں نے پہنے جو پاؤں میں گھنگرو
    مجھ کو کہنے لگا طوائف تو

    یہ نہ سوچ کہ غم کی ماری ہوں
    اپنی مجبوریوں سے ہاری ہوں

    جب بغاوت میں سر اُٹھایا ہے
    میں‌ نے ظالم کا کوڑا کھایا ہے

    اک پل بھی جو پاؤں روک لیا
    مجھ کو سب نے لہو لہان کیا

    یاد آتا ہے مجھ کو بھی بچپن
    میرے ماں باپ اُن کا وہ آنگن

    میرے دل پر بھی مستی چھائی تھی
    میں‌ نے بھی اک پتنگ اُڑائی تھی

    آج خود بن گئی ہوں اک پتنگ
    روز اڑتی ہوں اک ڈور کے سنگ

    میرے پاؤں ہیں اور گھنگرو ہیں
    اب یہ آنکھیں ہیں اور آنسو ہیں

    مسکراہٹ کا اب نہ کوئی نشان
    نام تو اب بھی ہے میرا مسکان

    کون ہے جس سے اپنا حال کہوں
    سب یہ کہتے ہیں میں طوائف ہوں
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
    پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا

    (یاس یگانہ لکھنوی)
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    اخلاص و وفا کو عام کر دے یارب
    تاریک دلوں میں نور بھر دے یارب

    ہر چیز میں دیکھ لے جو تیرا جلوہ
    ہر دیدہء دل کو وہ نظر دے یارب

    (اثر صہبائی)
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    خاک ڈالو مرے شکوے پہ نہ جاؤ پیارے
    نیچی نظریں نہ کرو آنکھ اُٹھاؤ پیارے

    بعد مرنے کے مرے سوگ سے حاصل کیا ہے
    چپ نہ ہو، غم نہ کرو، جی نہ کڑھاؤ پیارے

    پھر کبھی آن ملو گے، یہ بجا ہے لیکن
    کوئی صورت بھی تو جینے کی بتاؤ پیارے

    تم جو آجاؤ تو تقدیر کا شکوہ نہ رہے
    میری سوئی ہوئی قسمت کو جگاؤ پیارے

    ضبط سے راز محبت نہ چھپے گا سیفی
    ڈبڈبائی ہوئی آنکھوں کو چھپاؤ پیارے


    (سیفی لوگانوی)
     
  16. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    آمین ۔
    بہت عمدہ کولیکشن ہے کاشفی جی ! :a180:
     
  17. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    عبدالجبار صاحب بہت بہت مہربانی ۔آپ کے خلوص کا شکریہ۔

    :dilphool:
     
  18. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    پچھلے صفحہ پر آپ کا کاشفی بھائی کو یوں‌ مخاطب کرنا مجھے آج کچھ سمجھ آیا کہ آپ کو خوش آمدید کہنے والی لڑی میں ‌کاشفی بھائی نے بھی کچھ عجیب لفظ استعمال کیا تھا۔ کاشفی بھائی بھی سمجھ گئے ہوں گے۔ خیر اب میں‌ نے وہ قطع و برید کر درست کر دیا ہے۔

    اُمید ہے پیارے بھائی آئندہ احتیاط کریں گے۔ :yes:
     
  19. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    محترمہ زاہرا صاحبہ۔۔

    محترم بھوت صاحب۔۔۔

    محترم عبدالجبار بھائی۔۔۔

    سب کا بہت بہت شکریہ۔۔ :dilphool:
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    اور کچھ تیرے تصور کے سوا کام نہیں
    میں سمجھتا ہوں کہ اب عشق مرا خام نہیں

    یوں ہوس کار زمانے میں بہت ہیں لیکن
    اصل میں عشق جسے کہتے ہیں وہ عام نہیں

    تجھ کو دیکھا نہ تھا جب تک یہ مرا حال نہ تھا
    عشق پیغام ہے تیرا، مرا پیغام نہیں

    سجدہ کیا چیز ہے، کیا شے ہے دعاؤں کا اثر؟
    مری تخئیل میں گنجائشِ اوہام نہیں

    تو ہی چاہے تو بدل دے مری ہستی کا نظام
    ورنہ اس صبحِ محبت کی کوئی شام نہیں

    اب مجھے آٹھ پہر رہتا ہے تیرا ہی خیال
    تجھ سے کچھ کام نہیں، تجھ سے تو کچھ کام نہیں!

    میری نظروں میں تری بزم وفا ہے اے دوست!
    مجھ کو زنہارِ غم گردشِ ایام نہیں

    کونسی رات ستاروں میں نہیں ذکر ترا؟
    کون سے دن مرے ہونٹوں پہ ترا نام نہیں؟

    اختر اس چیز کو کہتے ہیں مقّدر کا لکھا
    اُن کے پہلو میں‌ بھی حاصل مجھے آرام نہیں


    (اختر ہوشیار پوری)
     
  21. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    وہ کس کے ہاتھ کے ہیں منتظر خدا جانے
    لرزتے رہتے ہیں پردے حریمِ جاناں کے


    (احمد ندیم قاسمی)
     
  22. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    واہ بہت خوب
    کاشفی صاحب :a180:
     
  23. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    یہ دامن ہے یہ ہے گریباں آؤ کوئی کام کریں
    موسم کا منہ تکتے رہنا کام نہیں دیوانوں کا


    (ابو الاثر حفیظ جالندھری)
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    شکریہ بہت بہت :dilphool:
     
  25. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    سر بسر شکل تمنّا ہے یہ اچھا درد ہے
    میں سراپا دل ہوں، دل میرا سراپا درد ہے

    مل گئے الفت میں مجھکو دونوں عالم کے مزے
    تم مری آنکھوں میں ہو دل میں تمہارا درد ہے

    ہجر میں اک اک قدم کا نام ہے بیچارگی
    تھام کر دل بیٹھ جاتا ہوں جو اٹھتا درد ہے

    کیا بتاؤں چارہ گر میں ‌آہ کس کا نام لوں
    یہ دلِ بیتاب جس کا ہے یہ اس کا درد ہے

    دم بخود اہل مداوا ہیں کریں تو کیا کریں
    دل ٹھہرتا ہی نہیں دم بھر یہ کیسا درد ہے

    بار میرے دل پہ ناصح صبروتسکیں کا نہ رکھ
    جسکو تو دانا سمجھتا ہے مداوا درد ہے

    کس لئے بیٹھے ہوئے ہیں میری بالیں پر طبیب
    میں‌ ترا بیمار ہوں مجھکو انوکھا درد ہے

    دم بخود رہنے نہیں ‌پاتا کوئی پہلو مرا
    سچ جو پوچھو زندگانی کا سہارا درد ہے

    فتنہء محشر بپا ہے کوئی سنتا ہی نہیں
    ورنہ ہر نالے سے کیفی میرے پیدا درد ہے


    (مولانا کیفی چریا کوٹی)
     
  26. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    نہ دل رہا نہ جگر، دونوں‌ جل کے خاک ہوئے
    رہا ہے سینہ میں‌ کیا چشمِ خونفشاں کے لئے​

    (ذوق)
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    چہرے سے ردائے شب ہٹاتی اٹھی
    دو شیزہ صبح مسکراتی اٹھی

    انوار جمال سے ہے معمور جہاں
    کس ناز و ادا سے جگمگاتی اٹھی

    (اثر صہبائی)
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    محبت بے نیازِ آن و ایں ہے
    محبت چشمہء صدقِ یقیں‌ہے

    محبت ہے سکوں بخشِ دل و جاں
    محبت حاصلِ دنیا و دیں‌ ہے

    (جلال الدین اکبر)
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    انکار ہی کر دیجئیے اقرار نہیں تو
    اُلجھن ہی میں مر جائے گا بیمار نہیں تو

    لگتا ہے کہ پنجرے میں‌ ہوں دنیا میں نہیں ہوں
    دو روز سے دیکھا کوئی اخبار نہیں تو

    دنیا ہمیں نابود ہی کر ڈالے گی اِک دن
    ہم ہوں گے اگر اب بھی خبردار نہیں تو

    کچھ تو رہے اسلاف کی تہذیب کی خوشبو
    ٹوپی ہی لگا لیجئیے دستار نہیں ‌تو

    ہم برسرِ پیکار ستمگر سے ہمیشہ
    رکھتے ہیں قلم ہاتھ میں تلوار نہیں تو

    بھائی کو ہے بھائی پہ بھروسہ تو بھلا ہے
    آنگن میں‌ بھی اُٹھ جائے گی دیوار نہیں تو

    بے سود ہر اک قول ہر اک شعر ہے راغب
    گر اس کے موافق ترا کردار نہیں تو

    (افتخار راغب - دوحہ، قطر)
     
  30. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: آنکھ میں‌ آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی

    حمد

    نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم
    ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم
    خدا کی ذات اگرچہ نہیں ہے نامعلوم
    خدا ہے کیسا، کہاں ہے خدا، خدا معلوم
    ہے کائنات کی رگ رگ سے صرف تو واقف
    ہر ایک ذرہ کا تجھ ہی کو ہے پتا معلوم
    خدا کے ذکر سے ملتی ہے روح کو تسکین
    خدا کا ذکر ہے کیا چیز تم کو کیا معلوم
    وہ چاہتا ہے جو کرنا وہ کر کے رہتا ہے
    جہاں کو چاہے بھلا ہو کہ ہو برا معلوم
    یقین تجھ پہ ہے امید بھی تجھی سے ہے
    خدا نہیں ہمیں کوئی بھی دوسرا معلوم
    جو خیر چاہو تو اس پر نہ غور و فکر کرو
    "نہ ابتدا کوئی اس کی نہ انتہا معلوم"
    کرم نہ ہو اگر اس کا تو بالیقیں راغب
    پتہ کسی کو ہو منزل نہ راستہ معلوم

    (افتخار راغب)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں