1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏6 اکتوبر 2008۔

  1. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی آپ کا یہ انتخاب لا جواب ھے

    کب تک تو اونچی آواز میں بولے گا
    تیری خاطر کون دریچہ کھولے گا

    اپنے آنسو اپنی آنکھ میں ‌رھنے دے
    ریت پہ کب تک ہیرے موتی رولے گا

    آؤ شہر کی روشنیاں ہی دیکھ آئیں
    کون ہماری خالی جیب ٹٹولے گا

    لاکھ مرے ہونٹوں پر چپ کی مہریں ھوں
    میرے اندر کا فنکار تو بولے گا

    دیکھ وہ اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے
    اپنا سارا زہر تجھی میں گھولے گا

    اے سوداگر چاہت کی جاگیروں کے
    کس میزان میں‌تو اس جنس کو تولے گا

    محسن اس کی نرم طبیعت کہتی ھے
    پل دو پل وہ میرے ساتھ بھی ہو لے گا


    آزاد صاحب آپ کی غزل زبردست ھے آپ لوگوں کے پاس خوبصورت انتخاب ھے
    [​IMG]
    [​IMG]
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    بہت شکریہ بھوت جی نوازش بہربانی
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    بھوت جی بہت زبردست غزل شئیر کی آپ نے
    :dilphool:
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    ساگراج جی بھوت جی نے غزل شئیر نہیں کہ میری پوسٹ کی ھوئی غزل کا اقتباس کرتے ھوئے تعریفی کلمات لکھے ھیں

    یہ آپ کہاں کھوئے ھیں :soch:
     
  5. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    ساگراج جی بھوت جی نے غزل شئیر نہیں کہ میری پوسٹ کی ھوئی غزل کا اقتباس کرتے ھوئے تعریفی کلمات لکھے ھیں
    یہ آپ کہاں کھوئے ھیں :soch:[/quote:1jrk8lxi]
    سوری جی غلطی ہوگئی ہے۔ آپ کی غزل پچھلے صفحہ پر ہے اس لئے یہ غلط فہمی ہوئی ہے۔ معذرت خواہ ہوں :flor:
    اب معافی تو مل جائے گی نا؟؟؟ :soch:
    :dilphool:
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    ایسی بات نہیں صرف انفارمیشن دی تھی
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    غلطیاں تو میں خود بہت کرتی ھوں
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    جزاک اللہ
    اور کبھی بھی غلطیوں سے پریشان نہیں ہوتے۔ انسان غلطیاں کرکے زیادہ سیکھتا ہے۔
    :dilphool:
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    میں‌غلطیوں سے پریشان نہیں ھوتی پریشانی تو دوسروں کو ھوتی ھے :201: :201: :201: :201:
     
  10. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    :201: :201: :201: :201:
    خوشی آپ کچھ دیر کیلئے تو خاموش ھو جاتی تو اپکا کیا جاتا میرے نمبر بھی بڑھ جاتے۔اور میری دھاک بھی بیٹھ جاتی۔ :201: :201:
    ساگراج صاحب وہ غزل خوشی نے ھی پوسٹ کی ھے مجھ سے اقتباس نہیں ھو رہا تھا کیوں کہ وہ غزل دوسرے صفے پر ھے اِس وجہ سے میں نے کاپی اور پیسٹ کا قدیم طریقہ آزماتے ھوئے خوشی صاحبہ کی غزل اور آزاد صاحب کی غزل کو صرف پیسٹ کیا ھے۔انتخاب کیوں کہ لا جواب ھے اور مجھ کو اچھا بھی لگا ھے۔اپ لوگ ساگراج،خوشی اور آزاد داد کے قابل ھے۔
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر


    ارے بھوت جی آپ اب وہ غزل اپنے نام کر لیں آپ کو اچھی لگی یہی آپ کے لئے داد سے کم نہیں :flor: بازوق لوگ ہی اچھی شاعری کے قدردان ھوتے ھیں‌بلا شبہ ایک بار پھر سے شکریہ

    ساگراج کو ویسے میں نے مذاق سے کہا تھا
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    لہو کی موج ہوں‌ اور جسم کے حصار میں ہوں
    رواں رہوں بھی تو کیسے کہ برف زار میں ہوں

    جہانِ شامِ الم کے اداس ہمسفرو
    مجھے تلاش کرو، میں اسی دیار میں ہوں

    میں پھول بھی ہوں میرے پیرہن میں‌رنگ بھی ہے
    مگر ستم یہ ہوا ہے کہ ریگ زار میں ہوں

    چراغِ راہ سہی خود فریب ہوں اتنا
    کہ شب کی آخری ہچکی کے انتظار میں ہوں

    ہر ایک پل مجھے خوفِ شکست ہے محسن
    میں آئینہ ہوں مگر دستِ سنگبار میں ہوں
     
  13. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ :a180: :a165:

    اچھی شئیرنگ ھے
     
  14. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    :201: :201:
    جواب کافی خوبصورت ھے
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    چراغِ راہ سہی، خودفریب ہوں اتنا
    کہ شب کی آخری ہچکی کےانتظارمیں ہوں

    بہت خوب ساگراج بھائی ۔ بہت اعلی پائے کا کلام ہے۔
    شئیرنگ کے لیے شکریہ ۔ :dilphool:
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی اور نعیم بھائی بہت بہت شکریہ پسندیدگی کا :dilphool:
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    [​IMG]
    [​IMG]
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    چراغ خود سے بجھا ہے کہ رات بیت گئی

    یہ راکھ راکھ رتیں اپنی رات کی قسمت
    تم اپنی نیند بچھاؤ تم اپنے خواب چنو
    بکھرتی ڈوبتی نبضوں پہ دھیان کیا دینا
    تم اپنےدل میں دھڑکتے ہوئے حروف سنو

    تمہارے شہر کی گلیوں میں سیل رنگ بخیر
    تمہارے نقش قدم پھول پھول کھلتےر ہیں
    وہ رہگزر جہاں تم لمحہ بھر ٹھہر کے چلو
    وہاں پہ ابر جھکیں آسمان ملتے رہیں

    نہیں ضروری کہ ہر اجنبی کی بات سنو
    ہر اک صدا پہ دھڑکنا بھی دل پہ فرض نہیں
    سکوتِ حلقہء زنجیرِ در بھی کیوں ٹوٹے
    صبا کا ساتھ نبھانا جنوں پہ قرض نہیں

    ہم ایسے لوگ بہت ہیں جو سوچتے ہی نہیں
    کہ عمر کیسے کٹی کس کے ساتھ بیت گئ
    ہماری تشنہ لبی کا مزاج کیا جانے ؟
    کہ فصل بخشش موج فرات بیت گئ

    یہ ایک پل تھا جسے تم نے نوچ ڈالا تھا
    وہ اک صدی تھی جو بے التفات بیت گئ
    ہماری آنکھ لہو ہے تمہیں خبر ہو گی
    چراغ خود سے بجھا ہے کہ رات بیت گئی


    محسن نقوی
     
  19. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    محسن نقوی صاحب کی کیا بات ہے!!! :happy:
     
  20. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی اور نعیم بھائی دونوں نے بہت عمدہ کلام شئیر کیا ہے
    :mashallah:
    :dilphool: :dilphool:
     
  21. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    [​IMG]
     
  22. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ ساگراج جی نوازش
     
  23. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    پھیلے گی بہر طور شفق نیلی تہوں میں
    قطرے کا لہو بھی ہے سمندر کی رگوں میں

    مقتل کی زمیں صاف تھی آئینہ کی صورت
    عکسِ رخِ قاتل تھا ہر اک قطرہءِ خوں میں

    مت پوچھ مری چشمِ تحیر سے کہ مجھ کو
    کیا لوگ نظر آئے ہیں دشمن کی صفوں میں

    کچھ وہ بھی کم آمیز تھا، تنہا تھا، حسیں تھا
    کچھ میں بھی مخل ہو نہ سکا اس کے سکوں میں

    ہر صبح کا سورج تھا میرے سائے کا دشمن
    ہر شب نے چھپایا ہے مجھے اپنے پروں میں

    اب اہل خرد بھی ہیں لہو سنگِ جنوں سے
    کیا رسم چلی شہر کے آشفتہ سروں سے

    جو سجدہ گہِ ظلمت ِ دوراں رہے محسن
    اتری نہ کوئی اندھی کرن ایسے گھروں میں
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    بہت خوب ۔ ساگراج بھائی بہت خوب۔
    ایک ایک شعر پر منہ سے " واہ واہ " نکل رہا ہے۔

    آشفتہ سروں سے کی جگہ " میں " ہونا چاہیے تھا :237:
     
  25. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    نعیم بھائی بہت شکریہ۔ آشفتہ سروں کو کسی پہچان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ اپنی پہچان خود ہی ہوتے ہیں۔
    :dilphool:
     
  26. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    اب کے اس طور سے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
    جاگتے ذہن کی میراث بنا دے مجھ کو

    میں نے سمجھا ہے تجھے منصفِ دوراں اکثر
    میری ناکردہ گناہی کی سزا دے مجھ کو

    میں تری راہ میں اک سنگ سبک وزن تو ہوں
    دیر کیا لگتی ہے ٹھوکر سے ہٹا دے مجھ کو

    یہ الگ بات کہ اوجھل ہوں نظر سے ورنہ
    میں تیرے پاس ہی رہتا ہوں صدا دے مجھ کو

    میں دھڑکتا ہوں تیرے سینے میں دل کی صورت
    اے مرے دشمنِ جاں اور دعا دے مجھ کو

    اف شبِ غم کا وہ ٹھہرا ہوا لمحہ محسن
    جب مرے وہم کی آہٹ بھی جگا دے مجھ کو
     
  27. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ بہت خوب :a180: اچھی غزل ڈھونڈ نکالی ھے
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر


    واہ واہ ۔ غزل کی عمدگی اپنی جگہ۔ لیکن مقطع میں "وہم کی آہٹ" نے تو کمال کردیا۔
    ساگراج بھائی ۔ آپکے ذوقِ سخن کا معیار ہمیشہ اعلی رہا ہے۔ ماشاءاللہ
     
  29. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی اور نعیم بھائی بہت شکریہ
    محسن نقوی صاحب کی شاعری ہی بہت عمدہ ہے۔
    :dilphool:
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    پاگل آنکھوں والی لڑکی

    پاگل آنکھوں والي لڑکي
    اتنے مہنگے خواب نہ ديکھو
    تھک جاؤگي
    کانچ سے نازک خواب تمہارے
    ٹوٹ گئے تو پچھتاؤ گي
    تم کيا جانو !!!
    خواب۔۔۔۔۔سفر کي دھوپ کي تيشے
    خواب۔۔۔۔ادھوري رات کا دوزخ
    خواب۔۔۔۔خيالوں کا پچھتاوا
    خوابوں کا حاصل ۔۔ تنہائي
    مہنگے خواب خريدنا ہو تو
    آنکھيں بيچنا پڑتي ہيں
    رشتے بھولنا پڑتے ہيں
    انديشوں کي ريت نہ پھانکو
    خوابوں کي اوٹ
    سراب نہ ديکھو
    پياس نہ ديکھو
    اتنے مہنگے خواب نہ ديکھو
    تھک جاؤ گي

    پاگل آنکھوں والی لڑکی
    تھک جاؤ گي


    محسن نقوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں