1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏6 اکتوبر 2008۔

  1. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    صبا خرام خزاں پیرہن بہار بدن
    وہ موسموں کا عجب امتزاج رکھتا ھے

    چرا کے آنکھ میں‌کچھ خواب رکھ لیے محسن
    کسان جیسے بچا کے اناج رکھتا ھے


    واہ زبردست :a180:
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ نوازش :a191:
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    بہت خوبصورت غزل ہے۔ خوشی بہت شکریہ شیئر کرنے پر
    :dilphool:
     
  4. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی آپ کا انتخاب لاجواب ھے۔

    باقی سب نے اچھے اشعار منتخب کیے ہیں۔بہت ہی اچھا سلسلہ ھے :dilphool: :flor: :flor: :flor:
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    کب تک تو اونچی آواز میں بولے گا
    تیری خاطر کون دریچہ کھولے گا

    اپنے آنسو اپنی آنکھ میں ‌رھنے دے
    ریت پہ کب تک ہیرے موتی رولے گا

    آؤ شہر کی روشنیاں ہی دیکھ آئیں
    کون ہماری خالی جیب ٹٹولے گا

    لاکھ مرے ہونٹوں پر چپ کی مہریں ھوں
    میرے اندر کا فنکار تو بولے گا

    دیکھ وہ اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے
    اپنا سارا زہر تجھی میں گھولے گا

    اے سوداگر چاہت کی جاگیروں کے
    کس میزان میں‌تو اس جنس کو تولے گا

    محسن اس کی نرم طبیعت کہتی ھے
    پل دو پل وہ میرے ساتھ بھی ہو لے گا
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ نوازش مہربانی
    دعاؤں میں‌یاد رکھا کریں
     
  7. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    :salam: دوستوں
    محسن نقوی محروم صاحب میرے پسندیدہ شاعروں میں سے ایک ہیں۔ شاعری سے محبت کرنے والے ہر انسان پر اِن کی شاعری روح تک اثر کر جاتی ہے۔ :dilphool:
    جناب احمد ندیم قاسمی، محسن نقوی کےبارےمیں تحریر کرتے ہیں کہ "محسن نقوی نے اپنے تجربے کو اپنے خون میں کھپا رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آواز میں صداقت اور اعتماد کی گونج ہے"۔

    ساگراج بھائی کا شکریہ جن کی بدولت یہ خوبصورت لڑی شروع ہوئی ہے۔ :dilphool:


    [​IMG]
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    زمانے بھر نگاہوں میں‌جو خدا سا لگے
    وہ اجنبی ھے مگر مجھ کو آشنا سا لگے

    نجانے کب مری دنیا میں ‌مسکرائے گا
    وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے

    عجیب چیز ھے یارو یہ منزلوں کی ہوس
    کہ راہزن بھی مسافر کو رہنما سا لگے

    دل تباہ! ترا مشورہ ھے کیا کہ مجھے
    وہ پھول رنگ ستارہ بھی بے وفا سا لگے

    ہوئی ھے جس سے منور ہر ایک آنکھ کی جھیل
    وہ چاند آج بھی محسن کو کم نما سا لگے
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    قمر بھائی بہت شکریہ اس لڑی میں تشریف لانے کا اور انتہائی خوبصورت شاعری کو حسین رنگ میں پیش کرنے کا۔ آپ کی طرف سے مزید کولیکشن کا انتظار رہے گا۔
    :dilphool:
     
  10. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    اچھی غزل ہے۔ شیئر کرنے پر شکریہ۔
    :dilphool:
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ نوازش مہربانی

    بات ھے ذوق کی
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شامل میرا دشمن صف یاراں میں ‌رھے گا
    یہ تیر بھی پیوست رگ جاں میں ‌رھے گا

    اک رسم جنوں اپنے مقدر میں ‌ رھے گی
    اک چاک سدا اپنے گریباں میں ‌رھے گا

    اک اشک ھے آنکھوں میں‌سو چمکے کا کہاں‌تک
    یہ چاند زد شام غریباں میں رھے گا

    مین تجھ سے بچھڑ کر بھی کہاں تجھ سے جداھوں
    تو خواب صف دیدہ گریاں میں ‌رھے گا


    رگوں کی کوئی رت تری خوشبو نہیں ‌لائی
    یہ داغ بھی دامان بہاراں میں ‌رھے گا

    اب کے گزر جائیں گے سب وصل کے لمحے
    مصروف کوئی وعدہ وپیماں میں ‌رھے گا

    وہ حرف جنوں کہ نہ سکوں گا جو کہوں بھی
    اک راز کی صورت دل امکاں میں رھے گا

    محسن میں‌حوادث کی ہواؤں میں‌گھرا ھوں
    کیا نقش قدم دشت و بیاباں میں ‌رھے گا
     
  13. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    [​IMG]
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    ساگراج جی کیا بار بار ایک ہی غزل لکھی جا سکتی ھے :soch:
     
  15. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    چند لڑیاں جنرل شاعری پر مبنی ہیں۔ مثلا پسندیدہ غزلیات نظمیات، شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے، گڑیا آج بھی اندھی ہے، آنکھ میں آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی، وغیرہ ان لڑیوں میں تو ہر بندہ اپنی پسند کی نظم یا غزل شئیر کر سکتا ہے۔ اور بعض اوقات کچھ شاعری دوبارہ بھی پوسٹ ہو جاتی ہے۔
    لیکن کچھ لڑیاں شاعروں کے نام سے منسوب ہیں جن میں صرف ان شعراء کا ہی کلام پوسٹ ہو سکتا ہے۔ ان لڑیوں میں ہم کوشش کرتے ہیں کہ شاعر کا وہ کلام پیش کیا جائے جو پہلے موجود نہ ہو تا کہ کسی بھی پڑھنے والے کو شاعر کا زیادہ سے زیادہ کلام ایک جگہ پر اکٹھا مل سکے۔ لیکن اگر کوئی دوست ایک غزل دوبارہ پیش کر بھی دے تو اس میں ایسی کوئی غیر قانونی بات نہیں ہے۔
    :dilphool:
     
  16. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    میں دل پہ جبر کروں گا، تجھے بھلا دوں گا
    مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا

    یہ تیرگی میرے گھر کا ہی کیوں‌ مقدر ہو ؟
    میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا

    ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں
    ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا

    وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
    پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا


    اسی خیال میں گزری ہے شامِ درد اکثر
    کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا

    تو آسماں کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
    زمیں ہوں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا


    بڑھا رہی ہیں میرے دکھ، نشانیاں تیری
    میں تیرے خط، تری تصویر تک جلا دوں گا

    بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسن
    اس آئینے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا
     
  17. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    تو آسماں کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
    زمیں ہوں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا

    واہ زبردست :a180:
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ کبھی غلطی سے ایسا ھو بھی سکتا ھے اس لئے پوچھا تھا ورنہ میں‌لکھ تو لیتی ھوں کہ کون سی پہلے پوسٹ کر چکی ھوں پھر بھی غلطی ھو سکتی ھے
     
  19. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    قتل چھپتے تھے کبھی سنگ دیوار کے بیچ
    اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

    اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
    سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ

    سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رھیں
    حرف بارود اگلتے رھے اخبار کے بیچ

    کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے
    شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ

    ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
    سر کشیدہ مرا سایہ صف اشجار کے بیچ

    رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
    منقسم ھو گیا ھے نساں انہی افکار کے بیچ

    دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
    آج ہنستے ھوئے دیکھا اسے اغیا ر کے بیچ
     
  20. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    :a180:
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ نوازش
    مہربانی
     
  22. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شام کے سر پر آنچل دیکھا
    ہم نے جلتا جنگل دیکھا

    اپنی آنکھ میں آنسو پائے
    اُن کی آنکھ میں کاجَل دیکھا

    پھول نظر میں رقصاں رقصاں
    جانے کِس کا آنچل دیکھا

    من کے بَن میں خاک اُڑتی تھی
    آج وہاں پر جل تھَل دیکھا

    جب بھی دیکھا ہے محسن کو
    تیرے پیار میں پاگل دیکھا​
     
  23. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ بہت خوب

    :a180:
     
  24. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی اور نوید بھائی دونوں کی پسند بہت اچھی ہے۔ دونوں غزلیں بہت پسند آئی ہیں۔
    :dilphool:
     
  25. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی جی اور نوید بھائی زبردست ۔۔جناب۔۔۔!!! :dilphool:
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    شکریہ مبارز جی
     
  27. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    خوشی، ساگراج بھائی، اور کاشفی، آپ سب کی پسندیدگی کا بہت شکریہ :flor:
     
  28. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    اب کے یوں بھی تیری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
    رنگ پھوٹے، کہیں‌ خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے

    موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
    سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے

    دل شکستہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
    اب کے یوں ہے کہ ہر شاخِ بدن ٹوٹی ہے

    ایک شعلہ کہ تہہِ خیمہءِ جاں لپکا تھا
    ایک بجلی کہ سرِ صحنِ چمن ٹوٹی ہے

    میرے یاروں کے تبسم کی کرن مقتل میں
    نوکِ نیزہ کی طرح زیرِ کفن ٹوٹی ہے

    ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
    شیشہ شیشہ میری سنگینیءِ فن ٹوٹی ہے
     
  29. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    :a180:
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    [​IMG]
    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں