1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیغام شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏13 جنوری 2007۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم صاحب لکھتے ہیں
    نعیم صاحب ! اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ جنہوں نے خالصتاً قرآن و حدیث کے دلائل سے اپنی طرف سے ایک لفظ بھی لکھے بغیر کسی پر لعنت کرنے کے معاملے کو واضح کیا۔ اور اشکالات دور کیے۔
    اب تو میں بھی شرح صدر کے ساتھ کہتا ہوں

    نواسہء رسول سیدنا امام حسین (رض) کے بدبخت قاتلوں پر تادمِ آخر لعنت، لعنت، لعنت
     
  2. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    باذوق صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں
    کارتوس صاحب بھی دوسری جگہ فرماتے ہیں
    محترم منتظمین صاحبان !!!

    ذرا ملاحظہ فرمائیں دونوں نے فتنہ و فساد پھیلانے کے لیے صرف چند ایک مخصوص آیات و احادیث کے حوالے بار بار دہرانے کے تہیہ کیا ہوا ہے۔ اور قرآن و حدیث کے جو حوالہ جات ان کی رائے سے مطابقت نہ رکھتے ہوں یہ انہیں فوراً کسی نہ کسی طور رد کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور لگتا ہے کہ اصل مقصد قرآن و حدیث کی آڑ میں سادہ لوح مسلمانوں کے دین و ایمان پر نقب زنی کرنا ہے۔
    حالانکہ ہر مسئلہ کا ایک حل ہوتا ہے۔ ایسے ہی علمی مسائل کا بھی حل یہی ہے کہ علماء بیٹھ کر بات کریں۔

    اس لیے کارتوس خان اور باذوق صاحب سے ہم بھی نعیم صاحب والا مطالبہ دہراتے ہوئے عرض کرتے ہیں کہ
    “خدارا آپ خود یا اپنے بڑے علماء و اساتذہ سے بات کریں کہ ڈاکٹر طاہر القادری دنیا میں کفریہ عقائد پھیلا رہا ہے اس لیے قرآن و سنت کی علم بلند کرتے ہوئے اس سے بیٹھ کر بات کریں ۔ اس کا رد کریں اور اسکے کفریہ عقائد کے پردہ چاک کر کے پوری امت مسلمہ پر احسان کریں۔“
    اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو یقیناً آپ اپنے عقائد کے اعتبار سے دینِ اسلام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ کیونکہ ہمارے اور آپکے نبی مکرم :saw: نے فرمان کے مطابق برائی کو ہاتھ سے روکنے کے حکم ہے۔ ورنہ زبان سے روکیں ۔ ورنہ دل سے برا جانیں اور یہ ایمان کا سب سے ادنی درجہ ہے۔

    اب آپ بتائیں آپ ایمان کے اعلی درجہ پر فائز ہونا کیوں‌پسند نہیں کرتے ؟؟؟؟
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مردوں کو برا بھلا مت کہو

    کارتوس خان اور باذوق صاحب نے پوچھا

    محترم قارئین و منتظمین !!

    کارتوس خان اور باذوق صاحب نے یزید کے دفاع میں پہلی حدیث پیش کی ۔۔۔

    مسلمان لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔

    حضور نبی اکرم (ص) کی ہر حدیث مبارک سر آنکھوں پر۔۔۔

    لیکن صرف ایک مخصوص عینک پہن کر دو چار احادیث کو دیکھ کر فیصلہ کرنے کی بجائے آئیے قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کا کچھ مزید مطالعہ کریں۔۔۔

    قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے

    أُوْلَـئِكَ جَزَآؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَO (آل عمران 3: 87)

    ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت پڑتی رہے۔

    (واضح رہے کہ یہ آیت کافروں کے بارے میں نہیں ظالموں کے بارے میں ہے)

    اور اللہ تعالی نے ظالموں پر نہ صرف خود لعنت کی ، بلکہ فرشتوں سے اور تمام انسانوں کی لعنت کروائی۔ کیا قرآن مجید میں اس آیت کے نزول کا کوئی مقصد نہیں تھا ؟؟؟؟

    پھر فرمایا

    وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۔۔۔ (الی آخر الایہ) (ھود 11: 60)

    اور اس دنیا میں (بھی) ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن (بھی)۔

    دنیا میں بھی لعنت اور آخرت میں تو ہوتی رہے گی۔

    پھر فرمایا

    وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِO (الرعد 13: 25)

    اور جو لوگ اللہ کا عہد اسکے مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور ایسے تمام (رشتے اور حقوق) قطع کر دیتے ہیں جن کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے اور زمین میں فساد انگیزی کرتے ہیں انہی لوگوں کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے۔

    واضح رہے یہاں کن کن قسم کے لوگوں پر اللہ تعالی نے لعنت فرمائی ہے۔ فیصلہ قارئین کرام کی سمجھ بوجھ اور ضمیر پر چھوڑتے ہیں۔

    پھر فرمایا

    فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَO (آل عمران 3: 61)

    پس آپ کے پاس علم آجانے کے بعد جو شخص عیسٰی (علیہ السلام) کے معاملے میں آپ سے جھگڑا کرے تو آپ فرما دیں کہ آجاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں، پھر ہم مباہلہ (یعنی گڑگڑا کر دعا) کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت بھیجتے ہیں۔

    اب ذرا احادیثِ مبارکہ پر بھی غور فرمائیں

    (واضح رہے کہ ابھی ہم صرف “لعنت“ کرنے کے عمل کا جائزہ لے رہے ہیں)

    عن بن عمر (رض) قال: قال رسول اللہ (ص) اِذا رائیتم الذین یَسبّون اصحابی فقولو: لعنۃ اللہ عَلیَ شَرِّ کُم (الترمذی، کتاب المناقب 697:5۔۔الحدیث رقم 3866)

    حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا : جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برابھلا کہتے ہیں تو تم کہو: تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو“

    اللہ کے پیارے رسول (ص) خود ہی لعنت کا حکم دے رہے ہیں

    مزید سنیئے ۔۔۔

    عن ابنِ عباس (رض) قال: قال رسول اللہ (ص) مَن سَبّ اصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین (الطبرانی فی المعجم الکبیر 142:12۔۔ الحدیث رقم 12709)

    حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم (ص) نے فرمایا :“ جس نے میرے صحابہ کو گالی دی تو اس پر خدا کی، تمام فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو“

    اب فیصلہ قارئین کرام کی رائے پر چھوڑ دیا جائے ۔

    ---------------------------------------------------------------​

    پہلی پوسٹ میں ہم نے قرآن و حدیث کی روشنی میں کسی پر “لعنت کرنے کا جائزہ لیا

    اب دوسری حدیث جو یزید کے دفاع میں پیش کی گئی ۔۔۔

    اب ہم قرآن مجید سے دیکھتے ہیں کہ آیا قرآن مجید نے بھی کسی مرے ہوئے کو برا بھلا کہا یا نہیں ؟؟؟

    بات قرآن سے پوچھتے ہیں۔ جہاں اللہ تعالی فرماتے ہیں

    4. إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَO (القصص: 4)

    ترجمہ: 4. بیشک فرعون زمین میں سرکش و متکبّر (یعنی آمرِ مطلق) ہوگیا تھا اور اس نے اپنے (ملک کے) باشندوں کو (مختلف) فرقوں (اور گروہوں) میں بانٹ دیا تھا اس نے ان میں سے ایک گروہ (یعنی بنی اسرائیل کے عوام) کو کمزور کردیا تھا کہ ان کے لڑکوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت کچلنے کے لئے) ذبح کر ڈالتا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا (تاکہ مَردوں کے بغیر ان کی تعداد بڑھے اور ان میں اخلاقی بے راہ روی کا اضافہ ہو)، بیشک وہ فساد انگیز لوگوں میں سے تھا۔

    اللہ تعالی نے فرعون کی موت کے سینکڑوں سال بعد یہ آیت نازل کی اور فرعون کومفسد (فساد کرنے اور پھیلانے والا) فرمایا ۔۔۔۔

    کیا یہ تعریفی کلمات ہیں ؟؟؟

    پھر فرمایا :

    8. فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَO (القصص : 8)

    ترجمہ: 8. پھر فرعون کے گھر والوں نے انہیں (دریا سے) اٹھا لیا تاکہ وہ (مشیّتِ الٰہی سے) ان کے لئے دشمن اور (باعثِ) غم ثابت ہوں، بیشک فرعون اور ہامان اور ان دونوں کی فوجیں سب خطاکار تھے۔

    فرعون، ہامان اور ان دونوں کی فوجوں کو خطاکار کہا گیا ۔

    کسی کو خطاکار کہنا کیا ستائشی کلمات ہیں ؟؟

    مزید سنیئے

    40. فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَO (القصص: 40)
    ترجمہ: . سو ہم نے اس (فرعون) کو اور اس کی فوجوں کو (عذاب میں) پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا، تو آپ دیکھئے کہ ظالموں کا انجام کیسا (عبرت ناک) ہوا۔

    فرعون اور اسکی فوجوں کو انکی موت کے سینکڑوں سال بعد “ظالم“ کہا جا رہا ہے۔

    پھر ملاحظہ ہو

    42. وَأَتْبَعْنَاهُمْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ هُم مِّنَ الْمَقْبُوحِينَO (القصص: 42)

    اور ہم نے ان کے پیچھے اس دنیا میں (بھی) لعنت لگا دی اور قیامت کے دن (بھی) وہ بدحال لوگوں میں (شمار) ہوں گے۔

    فرعون اور اسکے فوجوں کو ظالم کہنے پر ہی بس نہیں کیا بلکہ ان پر دنیا میں لعنت بھی کی۔ یعنی لعنتی کہا۔

    کچھ اور بھی سنئیے

    51. وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَO (البقرہ: 51)

    ترجمہ: اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے۔

    واضح رہے کہ بچھڑے کو معبود حضور نبی اکرم(ص) کے دور کے یہود و نصاریٰ نے نہیں بلکہ حضرت موسی (ع) کے دور کے یہود و نصاری نے بنایا تھا۔ جو مرکھپ چکے تھے اور اللہ تعالی نے انہیں ظالم فرمایا۔

    پھر دیکھیے

    وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَO (الاعراف :148)

    اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (جو) ایک جسم تھا، اس کی آواز گائے کی تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ہی انہیں راستہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے اسی کو (معبود) بنا لیا اور وہ ظالم تھے ۔

    مرنے کے بعد ظالم کہا جا رہا ہے۔ یہ کیا انکی تعریفیں ہو رہی ہیں ؟؟؟

    کچھ مزید بھی دیکھئیے

    وَلُوطًا آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَO (الانبیاء : 74)

    ترجمہ : اور لوط (علیہ السلام) کو (بھی) ہم نے حکمت اور علم سے نوازا تھا اور ہم نے انہیں اس بستی سے نجات دی جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے۔ بیشک وہ بہت ہی بری (اور) بد کردار قوم تھی ۔

    یا اللہ !! پھر مرے ہوئے کو بدکردار اور فاسق فرمایا جا رہا ہے ؟؟
    اور بھی سن لیں

    لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَO (المائدہ: 78)

    بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا تھا انہیں داؤد اور عیسٰی ابن مریم (علیھما السلام) کی زبان پر (سے) لعنت کی جا چکی (ہے)۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے تجاوز کرتے تھے ۔

    اے اللہ تعالی !! آپ نے تو اپنے پاک انبیا کی زبانوں سے بھی کفر کرنے والوں پر لعنت کروا دی ۔ پھر نافرمان کہا۔ پھر حد سے تجاوز کرنے والے کہا۔ اور یہ سب کچھ انکی موت کے سینکڑوں سال بعد ؟؟؟؟

    یاد رہے کہ اللہ تعالی جو کام کرتا ہے وہ اللہ تعالی کی سنت کہلاتی ہے۔


    معزز و محترم قارئین اور منتظمین !!


    صرف اسی ایک موضوع پر الحمدللہ صرف قرآن مجید میں ہی مزید کئی حوالہ جات موجود ہیں لیکن بات کو سمجھنے والوں کے لیے اتنا کچھ ہی کافی ہے۔

    مجھے علم ہے کہ کچھ دوست اب قرآن کی آیات میں بھی یزید کے دفاع کے لیے الٹ پھیر کریں گے ۔ اور محض حسدوعناد کی آگ میں جل کر اللہ اور اسکے رسول (ص) کے فرمودات کو بھی اپنی مرضی کے معنی دیں گے۔ لیکن ہم یہاں بطور عام مسلمان ایک صحتمندانہ ماحول میں بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    کہ دین کسی ایک حدیث یا کسی ایک آیت کا نام نہیں ۔ بلکہ دین ایک کل ہے۔ اور دین چند آئمہ و علماء کی میراث بھی نہیں ہے۔ ایسا کہنا کہ آج سے کئی سو سال پہلے فلاں فلاں آئمہ نے یہ کچھ نہیں کہا تو آج فلاں ایسا کیوں کہہ رہا ہے۔ محض جہالت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے حکمت ( ودانائی ) عطا کرتا ہے۔ اور جسے حکمت عطا کی گئی اسے خیر کثیر مل گئی۔ (البقرہ: 269)

    اس لیے کسی عالم دین کی رائے سے نہ تو کسی دوسرے کی نفی مقصود ہوتی ہے اور نہ ہی تنقید۔ ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے ۔ خود امام ابو حنیفہ (رح) کے شاگردوں نے آپ سے اختلافِ رائے رکھا۔ امام شافعی (رح) نے اپنی الگ فقہ بنا لی تھی لیکن کشائشِ دل اور ظرفِ علمی کا یہ عالم تھا کہ حضرت امام ابو حنیفہ (رح) کے مزار پر آتے تو نماز حنفی انداز میں ادا کرتے اور فرماتے “مجھے اتنے بڑے امام کے سامنے اپنی تحقیق پر عمل کرتے ہوئے شرم آتی ہے“

    یہ اعلی ظرفی ان لوگوں میں تھی جنہیں آج امت کا سوادِ اعظم “امام“ مانتا اور کہتا ہے۔ آپس میں اختلافات کے باوجود وہ ایک دوسرے کی علمیت کا احترام و قدر کرتے تھے۔ بدقسمتی سے آج اختلافِ رائے سننے کے حوصلہ ہی نہیں رہا۔

    اور یہی جواب یزید کے دفاع میں پیش کی گئی تیسری حدیث مبارکہ کا جواب بھی ہے۔

    کہ خدا کے لیے دوسروں کو بغض نہ رکھنے کا درس دینے سے پہلے اپنے اعمال کا جائزہ لے لو کہ ایک ایسا شخص جس نے اپنی زندگی بھی کی تبلیغ میں کسی ہم عصر عالم کو برا بھلا نہ کہا اور ہمیشہ رواداری و اخوت کا مظاہرہ کیا ۔ اور اپنے معترضین سے بھی عزت کروائی۔ اس کے ساتھ ایسا بغض کہ ایک مضمون کے جواب میں ساری توانائیاں صرف کر ڈالی جائیں ؟؟؟؟ اور ملت اسلامیہ کے اتحاد کی بجائے اسے ٹکڑوں میں تبدیل کرنے کی مساعی جمیلہ کی جائے۔

    حالانکہ اللہ تعالی اور پیارے رسول (ص) بار بار اتحاد امت کی تاکید فرماتے ہیں۔ لیکن کچھ نادان اور شرپسند لوگ اتحاد کی ایسی کاوشوں کو پارہ پارہ کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔

    اللہ تعالی ہمیں دین مبین کا شعور عطا کرے ۔ اپنی اور اپنے پیارے محبوب (ص) کی سچی محبت عطا کرے جو کہ لازم للایمان ہے اور انہی نسبتوں سے اہلبیت اطہار (ع) اور صحابہ کرام (رض)‌ محبت اور ادب کا سلیقہ عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
     
  4. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم ، عقرب ، نادیہ خان

    محترمین
    نعیم ، عقرب اور نادیہ خان
    آپ لوگوں کے حالیہ جوابات دیکھ کر یقین جانئے بہت خوشی ہوئی ۔
    سنجیدہ بحث و مباحثہ میں یہی طریقہ مناسب ہوتا ہے کہ جذبات میں آئے بغیر دلائل سے بات کی جائے ۔ جو کہ اب کہیں‌ جا کر آپ نے یہ طریقہ اپنایا ہے ۔
    بہرحال دیر آید درست آید ۔
    اب میں‌ آپ لوگوں‌ سے دست بدستہ گذارش کروں‌ گا کہ یہی معتدل رویہ اس پوری بحث کے دوران اپنائے رکھئے گا اور اب مجھے اجازت دیں کہ میں‌ سلسلہ وار جوابات دینا شروع کروں ۔

    میں‌ انشاءاللہ پوری کوشش کروں‌ گا کہ ہر بات کا جواب دیا جائے ۔۔۔ پھر بھی اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ لوگ انتظار فرمائیں‌ گے ، شکریہ ۔
     
  5. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ایک بھول ۔۔۔

    حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا شمار صحابہ کرام میں ہوتا ہے ۔
    اور اہل سنت و الجماعت کا شعار ہے کہ وہ ہر صحابی کے نام کے ساتھ ‘ رضی اللہ عنہ‘ کا لاحقہ لگاتے ہیں ۔ اور پیغمبران کے نام کے ساتھ ‘ علیہ السلام‘ ۔
    بےشک ! جب بھی کسی صحابی کا نام لکھا جائے ساتھ میں یہ دعائیہ لاحقہ ‘ رضی اللہ عنہ‘ لگانے کی مکمل پاسداری رکھنا چاہئے ۔
    مگر ہم انسان ہیں‌ ۔۔۔ کبھی کبھی جلدبازی میں لکھنے سے رہ جاتے ہیں ۔ اور اس کی مثال اس دھاگے میں‌ ہر رکن کی ایک نہ ایک پوسٹ‌ سے دی جا سکتی ہے ۔

    جس فقرے پر اعتراض کیا جا رہا ہے ۔۔۔ یقیناََ اس کو لکھنے میں‌ مجھ سے جلدبازی ہوئی ہے جس کے لیے میں‌ آپ تمام سے دلی معذرت خواہ ہوں ۔
    رہ گئی یہ بات کہ یزید کے نام کے ساتھ ‘ رحمہ اللہ ‘ لگانے کی ۔۔۔ تو آپ یہ بات امام غزالی سے پوچھیں جو اپنی ہر تحریر میں‌ یزید کے نام کے ساتھ ‘ رحمہ اللہ ‘ لگاتے ہیں‌ اور اس کی ترغیب بھی دلاتے ہیں‌۔
    علاوہ ازیں‌ ۔۔۔ کیا اس فقرے میں‌ صرف یزید کے نام کے ساتھ ‘ رحمہ اللہ ‘ لکھا ہے ؟ کیا حضرت حسین (رض) کے بڑے بھائی کے نام کے ساتھ ‘ رحمہ اللہ ‘ نہیں‌ لکھا ہے ؟ کیا اسی بات سے یہ ظاہر نہیں‌ ہوتا کہ ۔۔۔
    یہ تعصب نہیں‌ بلکہ بھول ہے !!
    ورنہ تعصب ہوتا تو کسی بھی پوسٹ میں ‘رضی اللہ عنہ‘ لکھا ہی نہ جاتا۔


    براہ مہربانی معمولی سی بھول کو ایک بہت بڑا issue نہ بنائیں ، شکریہ ۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    باذوق صاحب

    صحابیت کے علاوہ انکا شمار اہلبیت اطہار میں ہوتا ہے۔ یہ وہ حسین (ع) ہیں جنہیں حضور نبی اکرم :saw: نے اپنا بیٹا فرمایا۔

    اب آپ کہیں یہ بھی فرما دیں گے یہ بھی جلد بازی میں بھول تھی ۔

    اور اگر یہ جلد بازی نہیں بلکہ آپ کا عقیدہ ہے تو بھی اچھا ہے کہ قارئین و منتظمین کو آپ کے عقیدے سے بھی آگاہی نصیب ہو جائے گی۔

    رہ گئی بات آپ کے جواب دینے کی ۔ تو آپ پر کوئی پابندی یا بندش نہیں کہ جواب ضرور دینا ہے۔ البتہ اگر آپ ثواب داریں حاصل کرنا ہی چاہتے ہیں تو ست بسم اللہ
     
  7. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    لعنت کا مسئلہ

    لعنت کا مسئلہ


    جتنی بھی قرآنی آیات اس ضمن میں‌ پیش کی گئی ہیں ۔۔۔ ان پر غور کریں ۔
    سورہ اٰل عمرٰن کی آیت 86 اور 87 یوں ہیں ۔
    اﷲ ان لوگوں کو کیونکر ہدایت فرمائے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے حالانکہ وہ اس امر کی گواہی دے چکے تھے کہ یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس واضح نشانیاں بھی آچکی تھیں، اور اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا
    ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اﷲ کی اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت پڑتی رہے
    ( اردو ترجمہ : ڈاکٹر طاہر القادری )

    اس آیت میں اللہ نے ظالم قوم پر لعنت کی ہے ۔ اور بالکل یہی معاملہ سورہ ھود اور سورہ الرعد کی آیات کے بارے میں بھی ہے ۔
    اور اٰل عمرٰن کی آیت 61 میں جھوٹوں پر لعنت کی گئی ہے ۔

    ان آیات کی روشنی میں یہ بات بہت ہی واضح ہے کہ عام طور پر کسی خاص گروہ پر لعنت بھیجنا جائز ہے ۔
    اور یہی کام ہم نے بھی کیا ہے ۔
    دیکھ لیں اس دھاگے کی میری سب سے پہلی پوسٹ ۔۔۔ جس میں واضح طور پر درج ہے کہ :
    کسی فاسق کو معین کر کے لعنت کرنا سنتِ نبوی (ص) میں موجود نہیں ہے ۔
    البتہ عام لعنت وارد ہے ۔
    مثلاََ نبی کریم (ص) نے فرمایا :
    چور پر اللہ کی لعنت کہ ایک انڈے پر اپنا ہاتھ کٹوا دیتا ہے ۔ ( بخاری و مسلم )۔
    جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے ، اس پر اللہ کی لعنت ۔ ( بخاری )۔


    اور بالکل اسی موضوع پر دو احادیث خود نعیم صاحب نے بھی پیش کی ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ جس نے کسی صحابی کو گالی دی اس پر اللہ کی لعنت ہو ۔
    یعنی احادیث بھی اسی اصول کو واضح کرتی ہیں جو قرآن ظاہر کرتا ہے ۔ یعنی ۔۔۔
    عام طور پر کسی خاص گروہ پر لعنت بھیجنا جائز ہے ۔ لیکن کسی ایک خاص شخص کو معین کر کے لعنت نہیں کی جا سکتی ۔
    اس کی دلیل بھی پڑھ لیجئے ۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام طور پر شرابیوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
    اب صحیح بخاری کی ایک حدیث دیکھئے :
    ایک شخص شراب پیتا تھا اور بار بار نبی (ص) کے پاس پکڑا آتا تھا ۔ اسی طرح کئی پھیرے ہو چکے تو ایک شخص نے کہا :
    اس پر اللہ کی لعنت کہ بار بار پکڑ کر دربارِ رسالت میں پیش کیا جاتا ہے ۔
    رسولِ کریم نے یہ سنتے ہی فرمایا ؛
    اسے لعنت نہ کرو ۔ کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول (ص) سے محبت کرتا ہے ۔
    ( بحوالہ : صحیح بخاری ، کتاب الحدود )۔

    ہاں ، کیس خاص شخص کو معین کر کے لعنت صرف اسی وقت کی جا سکتی ہے جب اس کا نام اللہ یا رسول (ص) بتا دیں ۔
    جیسا کہ قرآن میں فرعون اور ابو لہب کے نام بیان ہیں ۔
    جبکہ حدیث میں ہے کہ ابوجہل کو لوگ مرنے کے بعد گالیاں دینے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا اور کہا ؛
    مرنے والوں کو گالی مت دو ۔ ( صحیح بخاری )۔

    صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ : جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا وہ بالآخر دوزخ سے نجات پائے گا ۔
    جو لوگ یزید کی لعنت پر زور دیتے ہیں ۔۔۔ انہیں سب سے پہلے دو باتیں ثابت کرنا چاہئے ۔
    1۔ یزید ایسے فاسقوں اور ظالموں میں سے تھا جن پر لعنت کرنا مباح ہے ۔ اور وہ اپنی اس حالت پر موت تک رہا ۔
    2۔ ایسے ظالموں اور فاسقوں میں سے کسی ایک کو معین کر کے لعنت کرنے کی اجازت ہے ۔


    کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ :
    یزید اور اس جیسے بادشاہوں نے توبہ نہیں کی یا
    اس نے گناہوں کا کفارہ ادا نہیں کیا یا
    یہ کہ اللہ تعالیٰ کسی حال میں بھی یزید اور اس جیسے بادشاہوں کو نہیں بخشے گا ۔

    جبکہ خود اللہ کا فرمان ہے کہ ؛
    بیشک اللہ اِس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس سے کم تر (جو گناہ بھی ہو) جس کے لئے چاہتا ہے بخش دیتا ہے ۔۔۔ ( النساء : 48 ، ترجمہ : ڈاکٹر طاہر قادری )
    یعنی ۔۔۔ شرک کے سوا ، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کا ہر گناہ معاف کر سکتا ہے ۔

    کیا ہم میں سے کوئی یہ ثابت کر سکتا ہے کہ : یزید نے شرک کیا تھا ؟؟

    ======
    اخت و برادران !
    ہم نے اپنی پچھلی پوسٹس میں کئی سوالات اُٹھائے تھے ، جن کا ایک بھی جواب فریقین نے اب تک نہیں دیا ۔
    لیکن انشاءاللہ ۔۔۔ ہم آپ کے اٹھائے گئے ایک ایک سوال کا جواب حسب توفیق اللہ ۔۔۔ ضرور دیں گے ۔
    تاکہ قارئین کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھی کچھ پتا چلے کہ :
    کون حقائق پر پردہ ڈال رہا ہے اور کون حقائق کو واضح کر رہا ہے ؟؟

    وما علینا الا البلاغ ۔
     
  8. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    لعنت کا مسئلہ ( مزید )

    لعنت کا مسئلہ ( مزید )

    ہم تمام خوب جانتے ہیں کہ ۔۔۔
    اکثر مسلمان کسی نہ کسی طرح کے ظلم سے ضرور آلودہ ہوتے ہیں ۔
    اگر لعنت کا دروازہ اس طرح کھول دیا جائے تو مسلمانوں کے اکثر مردے لعنت کا شکار ہو جائیں گے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے مردے کے حق میں صلاۃ و دعا کا حکم دیا ہے نہ کہ لعنت کرنے کا ۔
    اور خود رسول اللہ (ص) نے مُردوں پر لعنت کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے ۔
    امام احمد بن حنبل کا واقعہ یاد کیجئے جب ان کے بیٹے صالح نے ان سے پوچھا کہ : آپ یزید پر لعنت کیوں نہیں کرتے ؟
    تو حضرت امام نے جواب دیا : بیٹے ، تم نے اپنے باپ کو کسی پر لعنت کرتے ہوئے بھی کبھی دیکھا ہے ؟؟


    قرآن کریم کی آیت
    کیا تم سے بعید ہے کہ اگر جہاد سے پیٹھ پھیر لو تو ملک میں فساد کرنے لگو اور اپنے رشتے توڑنے لگو ، یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو بہرا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے ۔
    سُورة محمد 47 ، آیت : 22 اور 23

    سے خاص یزید کی لعنت پر اصرار کرنا ، انصاف کے خلاف ہے ۔
    کیونکہ یہ آیت عام ہے اور اس کی وعید ان تمام لوگوں کو شامل ہے جو ایسے افعال کے مرتکب ہوں جن کا اس آیت میں ذکر ہے ۔
    اگر اس آیت کی رو سے سب پر لعنت کرنا ضروری ہو تو اکثر مسلمانوں پر لعنت ضروری ہو جائے گی ، کیونکہ یہ افعال بہت عام ہیں ۔۔۔ مگر یہ فتویٰ کوئی بھی نہیں دے سکتا !!
     
  9. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عقل استعمال کیجئے گا

    نعیم صاحب !
    آپ ماشاءاللہ بردبار اور تعلیم یافتہ فرد ہیں ۔۔۔ ایسی بچکانہ حرکتیں تو اسی کو زیب دیتی ہیں جو علم سے کورا ہو ۔
    حضرت حسین (رض) ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے نواسے ہیں‌ ۔۔۔ اور اسی لحاظ سے اہلِ بیت میں‌ شامل ہیں ۔
    یہ اتنی معروف بات ہے کہ دنیا کا بچہ بچہ جانتا ہے ۔

    اگر میں‌ صرف اتنا کہوں کہ :
    امام ابو حنیفہ فقہ کے عالم تھے ۔
    تو کیا آپ مجھ پر الزام لگا دیں گے کہ ۔۔۔ میں نے اس بات کا انکار کیا ہے کہ ۔۔۔
    امام ابو حنیفہ قرآن و حدیث کے عالم تھے ۔
    ؟؟؟

    کسی معروف حقیقت کو درج نہ کرنا اس بات کی علامت نہیں کہ اس حقیقت سے انکار کیا جا رہا ہے !!
    ذرا عقل بھی استعمال کیجئے ۔ صحت پر اچھا اثر پڑے گا ۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    باذوق صاحب
    قارئین و منتظمین !!
    غور فرمائیں پہلی بات تو یہیں پہ واضح ہو گئی کہ ان صاحب کا مقصد بحث برائے بحث اور ترکی بہ ترکی جوابانہ مناظرہ کرنا ہے۔ اور سیدھے لفظوں میں اس فورم کو اکھاڑہ بنانے کی پروگرام بنا کر آئے ہیں۔ وگرنہ اگر انہیں صرف علم کی روشنی پھیلانا مقصود ہوتی تو ایک اور لڑی بنا کر قارئین و صارفین پر چھوڑ دیتے کہ وہ اس لڑی کو کتنا پڑھتے ہیں۔ لیکن خواہ مخواہ کسی دوسرے کے نقطہء نظر سے اختلاف کر کے اس لڑی میں‌آکر بحث برائے بحث کرنے سے مقاصد خاصے واضح نظر آتے ہیں۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محترم آپ کچھ بوکھلائے نظر آتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ آیا آپ یزید کے نام کے ساتھ رحمہ اللہ یا رضی اللہ عنہ لکھنے کا قائل ہیں یا نہیں ؟؟ بات آپ کی ہو رہی ہے ۔ امام غزالی (رح) کی نہیں۔ اور نادیہ صاحبہ کی بات درست ہے۔ کہ بقول آپ کے آپ صرف ایک امام اعظم حضرت محمد (ص) ہی مانتے ہیں تو امام غزالی (رح) کو کس لیے امام لکھ دیتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ “جلد بازی“ میں آپکا قلم تو یزید کو رحمہ اللہ لکھنے سے بھی نہ بھول چوک کرے لیکن نواسہء رسول امام الشہداء سیدنا امام حسین (ع) کو امام لکھنے کی توفیق آپ کو نہ ہو سکے ؟؟؟؟
    کیا یہ تعصب کی علامت نہیں ہے ؟؟؟ اور بقول آپکے حضرت امام حسین(ع) تو مظلوم ہیں (اور واقعی ہیں) تو پھر ایک مظلوم نواسہء رسول کے لیے اتنا تعصب چہ معنی دارد ؟؟؟؟
    اور جب آپکے متعصب چہرے سے نقاب ہٹایا گیا تو کتنی معصومیت سے فرماتے ہیں اتنی چھوٹی سی بات کو ایشو نہ بنائیں ؟؟؟
    کیا ایشو صرف ڈاکٹر طاہر القادری کی ذات کا ہی بنتا ہے ؟ آپ تنقید سے ماوراء ہیں ؟

    خدا کے لیے دین اسلام پر رحم کریں۔ اور تفرقہ و انتشار نہ پھیلائیں۔
    بقول آپکے اور کارتوس خان کے “ڈاکٹر طاہر القادری“ کہتے ہیں ہر کسی کو محرم الحرام اپنے اپنے طریقے سے منانا چاہیئے ۔ تو جائیں جیسے آپ چاہتے ہیں ویسے منائیں۔
    تفرقہ و انتشار پھیلا کر آپ کے کونسے مقاصد ہیں جو آپ یہاں پورے کرنا چاہتے ہیں ؟؟
     
  12. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    امام یا حضرت ؟؟

    کیا یہ واضع ثبوت نہیں ان کی کھلی منافقت کا؟خود تو جس کو چاہیں امام کہہ دیں بس حضرتِ امام حسین :rda: کو امام نہ کہیں واہ یہ بغض اہل بیت نہیں تو اور کیا ہے؟
    ۔۔۔[/quote:3rdr796y]
    جی نہیں ۔۔۔ یہ بغضِ اہلِ بیت نہیں بلکہ یہ سراسر آپ کی لاعلمی یا کم علمی ہے !!

    اہل سنت والجماعت کی اکثریت حضرت حسین (رض) کو بلا سوچے سمجھے ‘امام حسین علیہ السلام‘ بولتی اور لکھتی ہے ۔
    حالانکہ سیدنا حسین (رض) کے ساتھ ‘امام‘ کا لفظ بولنا اور اسی طرح ‘علیہ السلام‘ کہنا کوفیت ہے ۔
    ہم تمام صحابہ کرام کے ساتھ ‘حضرت‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ حضرت ابوبکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان ، حضرت علی ۔۔۔ وغیرہ ۔ اور نام کے بعد ‘رضی اللہ عنہ‘ لکھتے اور بولتے ہیں ۔ اور کبھی ابوبکر علیہ السلام یا عمر علیہ السلام نہیں بولتے ۔
    لیکن حضرت حسین ‘رضی اللہ عنہ‘ کے بجائے حسین ‘علیہ السلام‘ بولتے ہیں ۔
    کبھی اس پر غور کیا کہ ایسا کیوں ہے ؟؟
    دراصل یہ کوفیت کا وہ اثر ہے جو غیر شعوری طور پر ہمارے اندر داخل ہو گیا ہے ۔
    یاد رکھئے کہ کوفیوں کا ایک بنیادی مسئلہ ‘امامت‘ بھی ہے ۔ اور امام ان کے نزدیک انبیاء کی طرح منجانب اللہ نامزد اور معصوم ہوتا ہے ۔ حضرت حسین (رض) بھی کوفیوں کے ‘بارہ اماموں‘ میں سے ایک امام ہیں ۔ اس لیے وہ ان کے لیے ‘امام‘ کا لفظ بولتے ہیں ۔
    جبکہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک حضرت حسین (رض) صحابی ء رسول ہیں ، ‘امام معصوم‘ نہیں ۔
    اور نہ ہی اہل سنت والجماعت ، کوفیوں کی ‘امامتِ معصومہ‘ کے قائل ہیں ۔
    اسی لیے ہم اہل سنت و الجماعت کو دیگر صحابہ کرام کی طرح ‘حضرت حسین رضی اللہ عنہ‘ لکھنا اور بولنا چاہئے ۔
    ‘امام حسین علیہ السلام‘ لکھنا اور بولنا نہیں چاہئے کیونکہ یہ کوفیوں کے معلوم عقائد اور مخصوص تکنیک کو ظاہر کرتا ہے ۔

    اور آپ کا یہ عجیب سا موازنہ ۔۔۔کہ ،
    خود امام غزالی یا امام ابن تیمیہ کہتے ہیں اور حضرت حسین (رض) کو امام نہیں کہتے ۔

    اس کا جواب یہ ہے کہ :
    حدیث و فقہ کے مسلمہ عالم و فقیہ کو امام لکھنا اگر آپ کے نزدیک حضرت حسین (رض) پر فوقیت دینا ہے
    اور جس کے لیے آپ دلیلِ شرعی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔۔۔ تو ہمارے ایک سوال کا جواب پہلے دیں :
    آپ حضرت ابوبکر صدیق (رض) اور حضرت عمر (رض) کے لیے تو امام نہیں لکھتے ۔۔۔ لیکن ائمہ اربعہ اور سینکڑوں علماء و فقہاء کو امام لکھتے ہیں ۔
    تو کیا امام ابوحنیفہ (رح) ، امام شافعی (رح) ، امام احمد رضا وغیرہ لکھ کر ۔۔۔ آپ ان سب کو حضرت ابو بکر (رض) اور حضرت عمر (رض) سے فوقیت دیتے ہیں ؟؟؟

    ماھو جوابکم فھو جوابنا

    پھر آپ امام ابوحنیفہ کو ‘امام اعظم‘ لکھتے ہیں ۔
    کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ : حضرت حسین (رض) کے لیے صرف ‘امام‘ اور ابوحنیفہ (رح) کے لیے ‘امامِ اعظم‘ ؟؟ کیا یہ حضرت حسین (رض) کی توہین نہیں لگتی آپ کو ؟؟

    اور آگے بڑھئے ۔۔۔۔
    آپ تمام صحابہ کرام کے لیے ‘حضرت‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی بالعموم یہی لفظ ‘حضرت‘ یا ‘آنحضرت (ص)‘ ہی استعمال ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن آپ لوگ مولانا احمد رضا خان فاضل بریلوی کو ‘اعلیٰ حضرت‘ لکھتے اور بولتے ہیں ۔
    کیا اس طرح صحابہ کرام کی اور خود ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں ؟؟

    آخر اس طرح کا سوال کرنے سے قبل اس کی سطحیت پر بھی آپ کچھ غور کر لیتیں ۔

    محترمہ ! اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ علماء و فقھاء کے لیے ‘امام‘ کے لفظ کا استعمال اس معنی میں ہوتا ہے کہ وہ حدیث و فقہ کے ماہر تھے ۔ اگر حضرت حسین (رض) کے لیے بھی اسے اس معنی میں استعمال کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ حضرت حسین (رض) تو بعد کے ائمہ سے زیادہ اس لفظ کے مستحق ہیں ۔
    لیکن بات ہو رہی ہے کہ ۔۔۔ حضرت حسین (رض) کو اس معنی میں ‘امام‘ نہیں کہا جاتا ۔ اگر ایسا ہوتا تو ابوبکر و عمر و دیگر صحابہ کرام کو بھی امام لکھا اور بولا جاتا کہ وہ علوم قرآن و حدیث کے حضرت حسین (رض) سے بھی زیادہ رمزشناس تھے ۔

    جب کسی بڑے سے بڑے صحابی کے لیے ‘امام‘ کا لفظ بولا نہیں جاتا تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ :
    صرف حضرت حسین (رض) کے ساتھ اس لفظ کا استعمال ان معنوں میں قطعاََ نہیں جن میں اس کا استعمال عام ہے ، بلکہ یہ کوفیت کے مخصوص عقائد (امامتِ معصومہ) کا پرچار ہے ۔
    اس لیے اہل سنت والجماعت کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے ۔


    امید کہ بات اب واضح ہو گئی ہوگی ۔ اگر اب بھی اطمینان نہیں تو ہم اس کے سوا اور کیا کہہ سکتے ہیں کہ :
    یارب ! وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
    دے اور دل ان کو ، جو نہ دے مجھ کو زباں اور
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    باذوق صاحب فرماتے ہیں
    قارئین کرام اور منتظمین کرام !! مبارک ہو ۔

    باذوق صاحب کم از کم اس بات کے قائل ہو گئے اور اتنی بات تو تسلیم کر لی کہ گروہ پر لعنت جائز ہے۔ بات لعنت ہی کی ہے کیونکہ اسی سے شروع ہوئی تھی اور اسی پر آپ نے واویلا مچایا تھا۔


    واللہ متم نورہ ولو کرہ المشرکون

    اور اللی اپنے نور کو اتمام دے کر رہے گا خواہ مشرکوں کو برا ہی لگے۔
    (جملہ معترضہ)

    آپ نے کہیں نہیں فرمایا “ جس نے یہ فعل کیا، جنہوں نے اسکی مدد کی، جو اس سے خوش ہوئے اور جس نے اسکا حکم دیا ان سب پر لعنت

    اب دیانتداری کا تقاضا ہے کہ ۔۔۔

    آپ خود ہی اقرار کرتے ہیں‌کہ گروہ پر لعنت جائز ہے تو آپ سے التماس ہے کہ قاتلانِ حسین کے سارے گروہ پر اسکا حکم دینے والے اس پر خوش ہونے والے تمام ٹولے اور آج تک انکے ہمنواؤں پر لعنت بے شمار کریں۔

    لما تقولون ما لا تفعلون ؟؟؟؟

    اگر سچے ہیں تو آپ اور کارتوس خان اگلے ہی پیغام میں مندرجہ بالا انداز میں لعنت کریں۔

    اب قارئین ، صارفین و منتظمین خود فیصلہ کریں کہ جس بات کو ایشو بنا کر محترم نے اس ساری لڑی کو “اپنے نورِ دین سے منور “ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ وہ خود ہی تسلیم کر چکے ہیں کہ ایسا کرنا بصورتِ گروہ جائز ہے۔

    اور نیچے خود ہی احادیثِ نبوی (ص) میں یہ بھی واضح کر دیا کہ انفرادی حیثیت میں بھی کسی پر لعنت کرنے کا حکم خود اللہ کے رسول (ص) نے دے دیا۔

    اقتباس : کسی فاسق کو معین کر کے لعنت کرنا سنتِ نبوی (ص) میں موجود نہیں ہے ۔
    البتہ عام لعنت وارد ہے ۔
    مثلاََ نبی کریم (ص) نے فرمایا :
    چور پر اللہ کی لعنت کہ ایک انڈے پر اپنا ہاتھ کٹوا دیتا ہے ۔ ( بخاری و مسلم )۔
    جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے ، اس پر اللہ کی لعنت ۔ ( بخاری )۔


    شکریہ بھائی صاحب !! حق کو اتنی فراغ دلی سے یا بوکھلاہٹ سے تسلیم کرنے پر شکریہ
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا کیا آپ اس سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یزید ملعون بھی اسی درجے میں آتا ہے ؟ یعنی اللہ اور اسکے رسول(ص) کی محبت میں سرشار ہو کر اس نے اپنے دورِ حکومت میں نواسہء رسول کو شہید کروا ڈالا ؟؟؟

    قربان جائیں آپ کے اندازِ استدلال پر

    یزید کے دفاع میں اسے لعنت سے بچانے کے لیے کیسی کیسی احادیث سے استنباط کر کے اس کے کردار پر فٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ ۔ یعنی اب موصوف اپنی مرضی سے دین کے اصول بھی وضح فرمانے کی اہلیت حاصل کر چکے ہیں۔
    بھائی لوگ چائے پیتے ہیں ؟ آپ کہیں بتلا دیں اللہ اور اسکے رسول (ص) نے چائے کا خاص طور پر حکم فرمایا ہو ؟؟؟
    لوگ شلوار قمیض یا پینٹ کوٹ پہنتے ہیں۔ کسی ایک جگہ بتلا دیں اللہ اور اسکے رسول (ص) نے فرمایا ہو ؟؟

    لوگ اس لیے لکھ رہا ہوں کیونکہ ہو سکتا ہے آپ لکھنے سے آپ دونوں باتوں سے انکاری ہو جائیں۔

    قارئین کرام !!

    اللہ تعالی اور اسکے پیارے حبیب (ص) کے عطا کردہ قرآن و حدیث سے بے شمار اصول ایسے ہیں جن کی صرف اصل قرآن وحدیث میں موجود ہوتی ہے۔ اور کسی بات کی اصل اگر قرآن و حدیث میں مل جائے تو وہ عمل کے جواز کے لیے کافی ہوتا ہے۔
    بالکل ایسے ہی جیسے ہم چائے اور دیگر مشروب پیتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہم لباس میں شلوار قمیض یا پینٹ کوٹ پہنتے ہیں

    آپ نے ابولہب پر لعنت کی بات کی تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کفار تو بے شمار تھے ۔ تو اللہ تعالی نے بالخصوص تبت یدی ابی لہب و تب ہی کیوں نازل کی ؟ اسکا شانِ نزول بھی آپ کو پتہ ہو گا۔ کیونکہ اس بدبخت و ملعون نے بھی اللہ تعالی کے محبوب (ص) کی گستاخی و تضحیک کی تھی ۔ جب آقا (ص) نے دعوت توحید دی تو اس نے حضور (ص) کی طرف ہاتھ اٹھا کے نازیبا اور گستاخانہ کلمات کہے تھے۔
    اللہ تعالی کو اپنے حبیب (ص) کی شان میں یہ گستاخی پسند نہ آئی اور فرمایا “ ٹوٹ جائیں ہاتھ ابو لہب کے“

    قارئین کرام آئیے ذرا سوچیں !!

    دین تو سارے کا سارا اللہ اور اسکے رسول(ص) اور انکے پیاروں کے گرد گھومے اور ہم قرآن و حدیث کی تبلیغ اور فروغِ روشنی کے نام پر دین کو کہیں اور گھمانے کی کوشش میں مصروف رہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے ؟
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک ایک لفظ سے بغضِ حسین اور بغضِ اہلیبت

    حضرت کسی کے “ہم اہلسنت والجماعت“ کہنے سے کوئی اہلسنت والجماعت نہیں ہوجاتا ۔
     
  17. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سوال آپ سے

    نعیم صاحب !
    یہ آپ کی بوکھلاہٹ ہے ، میری نہیں !!
    کہ آپ پوری تحریر کو غور سے پڑھنا نہیں چاہتے یا جان بوجھ کر شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں ۔
    جہاں تک گروہ پر لعنت کا جواز ہے ۔۔۔ میں اس دھاگے کی پہلی ہی پوسٹ میں واضح طور پر لکھ چکا ہوں کہ
    یعنی یہ بات اب اِس وقت تسلیم نہیں کی گئی بلکہ میری پہلی پوسٹ سے ہی تسلیم شدہ ہے !!

    اور بات انفرادی حیثیت کی نہیں بلکہ کسی شخص کو معین کرنے کی ہے ۔
    مثلاََ اگر میں کہوں کہ :
    کارتوس خان پر لعنت ہو کہ انڈا چراتا ہے !
    تو سب میرے پیچھے پڑ جائیں گے کہ ثبوت دو کہ کارتوس خان نے کب ، کہاں اور کس جگہ کا انڈا چرایا ہے ؟
    لیکن اگر میں کہوں کہ : اُس شخص پر لعنت ہو جو انڈا چراتا ہے ۔
    تو میرا اس طرح کہنا عین سنتِ نبوی (ص) کے مطابق کہلائے گا۔
    یہ سوال تو ہمارا آپ سب سے ہے کہ ؛
    ثبوت دیجئے کہ یزید کس طرح ملعون ہے ؟؟
    کیونکہ ۔۔۔ محققین علمائے اہل سنت نے اس امر کی صراحت کی ہے کہ قتل ِ حسین (رض) میں یزید کا نہ کوئی ہاتھ ہے ، نہ اس نے کوئی حکم دیا اور نہ اس میں اس کی کوئی رضامندی ہی شامل تھی ۔

    قطع و برید نوٹ :
    نعیم صاحب کو مثال پر اعتراض تھا جو رفع کر دیا گیا ہے ۔ معذرت !!
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :haha: :84: :haha:

    ذاتیات پر اتر کر آپ اپنا بڑا پن دنیا کو دکھا رہے ہیں ماشاءاللہ

    میں نے جتنا مطالبہ کیا تھا اور آپ خود بھی گروہ پر لعنت کے جواز کو تسلیم کر چکے ہیں تو بس لعنت کر دیجے نا !!
    آئیں بائیں شائیں کیوں ؟؟؟

    آپ کو ایک جائز بات کرنی ہے ۔۔ جس کو آپ بھی جائز کہہ چکے ہیں

    آپ نے کہیں نہیں فرمایا “ جس نے یہ فعل کیا، جنہوں نے اسکی مدد کی، جو اس سے خوش ہوئے اور جس نے اسکا حکم دیا ان سب پر لعنت

    اب دیانتداری کا تقاضا ہے کہ ۔۔۔

    آپ خود ہی اقرار کرتے ہیں‌کہ گروہ پر لعنت جائز ہے تو آپ سے التماس ہے کہ قاتلانِ حسین کے سارے گروہ پر اسکا حکم دینے والے اس پر خوش ہونے والے تمام ٹولے اور آج تک انکے ہمنواؤں پر لعنت بے شمار کریں۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    باذوق صاحب نادیہ صاحبہ کو جاہل ثابت کرتے ہوئے فرماتے ہیں

    یار مولانا یا علامہ یا علامہء اکبر یا امام الوقت باذوق صاحب

    جو علم کا سمندر اللہ تعالی نے آپ کو دے دیا ہے وہ آپ سارے کا سارے یہاں ہی وغانے پر کیوں تُل گئے ہیں ؟؟؟
    یعنی آپ کو ہی دنیا جہان میں اللہ نے علم دے دیا ہے۔ باقی ڈاکٹر طاہر القادری سے لے کر عام صارفین تک سارے کم علم، یا لا علم اور شر پسند ہی بیٹھے ہیں ؟؟؟

    قارئین و صارفین و منتظمین !!!

    میری ایکبار پھر درخواست ہے موصوف کا نوٹس لیا جائے اور انصاف کیا جائے۔

    حسینیت زندہ باد
    یزیدیت مردہ باد​
     
  20. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دلیل ۔۔۔ ؟

    نعیم صاحب ! عجیب منطق ہے آپ کی بھی ۔
    کیا ہم مسلمانوں کا ایمان اس بات کا مکلف ہے کہ ہم اللہ نے یہ دریافت کرتے بیٹھ جائیں کہ :
    اس نے صرف ابولھب کا نام کیوں لیا قرآن میں ۔۔۔ ابوجہل کا کیوں نہیں لیا یا فلاں فلاں کا کیوں نہیں لیا ؟؟
    بےشک ہم بھی یہی کہتے ہیں ۔
    کیا وہ احادیث جو مُردوں پر لعنت کرنے سے منع کرتی ہیں ۔۔۔ وہ قرآن کے مخالف ہیں ؟
    اگر نہیں تو مان لیجئے کہ ۔۔۔ دین قرآن و حدیث میں تطبیق کا بھی نام ہے ۔
    اور یہ تطبیق اسی طرح دی جا سکتی ہے کہ ۔۔۔ جن جن لوگوں کے نام لے کر قرآن و حدیث میں لعنت کی گئی ہے ۔۔۔ تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور جن کے نام لینے کے بجائے صرف گروہ کی جانب اشارہ کر دیا گیا ہے تو ہم بھی صرف یہی کریں گے ۔
    اور اسی دوسرے اصول کے سبب ہم کہتے ہیں کہ ؛
    جنہوں نے قتلِ حسین (رض) کا فعل کیا ، جنہوں نے اس میں مدد کی ، جو اس سے خوش ہوئے ... وہ سب کے سب اُس عتابِ الٰہی کے سزاوار ہیں جو ایسے لوگوں کے لئے شریعت میں وارد ہے !
    لیکن جب آپ خاص طور پر یزید کا نام لیں گے تو ثبوت فراہم کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے ۔

    اور جہاں تک ۔۔۔ شلوار قمیض چائے وغیرہ کی بات ہے ۔
    تو یہ تمام اس حدیث کے تحت آتی ہیں جس میں فرمایا گیا ہے کہ ؛ تم اپنے دنیاوی امور کو بہتر جانتے ہو ۔ ( صحیح مسلم)
    اور ان امور کو کوئی بھی دین کا حصہ نہیں بتاتا ۔ لیکن آپ لوگ یزید پر لعن طعن کو دین کا حصہ بتاتے ہیں تو اس کی دلیل بھی قرآن و حدیث سے دینے کی ذمہ داری آپ ہی کی ہے ۔
     
  21. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    خود گریبان میں جھانکئے گا کبھی

    کسی کو یہ کہنا
    آپ جاہل ہیں ۔
    اور یہ کہنا
    آپ لاعلم یا کم علم ہیں ۔
    ان دو باتوں میں جو فرق ہے ، وہ باشعور قارئین بخوبی سمجھتے ہیں ۔

    نعیم صاحب ! کیا اب آپ کے پاس سے دلائل ختم ہو گئے ہیں جو ان بےتکی باتوں پر اتر آئے ہیں ؟
    میں بھی انتظامیہ سے بصد خلوص درخواست کروں گا کہ اس دھاگے میں نعیم صاحب کی تمام پوسٹس کا قابلِ اعتراض لب و لہجہ ملاحظہ فرمائیں ، اور بےمعنی شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوششیں اور غیر ضروری نعرے لگانے کی حرکتوں کا نوٹس لیں ، شکریہ !!
     
  22. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    باذوق صاحب ۔ اتنی بات تو مجھ کم عقل کو بھی سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے ۔
    کہ نعیم صاحب کی دی گئی قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں پہلے گروہ پر لعنت کے جائز ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ لیکن یا تو پیچھے کسی بیٹھے آپ کے بڑے نے یا پھر اندر سے یزیدی محبت نے آپ کو اس سارے گروہ پر لعنت سے روکا ہوا ہے۔
    جب ایک کام آپ کے نزدیک بھی جائز ہے تو وہ کونسی چیز ہے جو آپ کو ایک جائز کام کرنے نہیں دے رہی ؟؟؟

    جنہوں نے قتلِ حسین (رض) کا فعل کیا ، جنہوں نے اس میں مدد کی ، جو اس سے خوش ہوئے ... وہ سب کے سب اُس عتابِ الٰہی کے سزاوار ہیں جو ایسے لوگوں کے لئے شریعت میں وارد ہے !

    یہ بات آپ فرماتے ہیں۔

    تو فرما دیں ان سب پر اور اس عمل کا حکم دینے والے پر بے شمار لعنت

    لفظوں کی بھولم بھلیوں میں کیوں ڈالتے ہیں بات کو ؟؟؟؟
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میرے پیغام کے اس حصے کا جواب دینے کی توفیق نہیں ہوئی ؟؟؟
    یا آپ قارئین کے سامنے یہ حقیقت لا کر خود کو بے نقاب کروانا نہیں چاہتے تھے ؟؟؟


    اور خواہ مخواہ خود کو مکلف بہ سوال من اللہ کی وجہ بیان کر کے راہِ فرار اختیار کی ؟؟؟
     
  24. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    الزام ؟؟

    نعیم صاحب !
    میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ۔۔۔ انشاءاللہ میری کوشش ہوگی کہ سارے سوالات کے جواب دوں مگر اس کے لیے کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔
    اس کے جواب میں آپ نے فرمایا تھا :
    اور پھر اب آپ الزام لگاتے ہیں کہ ۔۔۔ آپ کے پیغام کا جواب دینے کی مجھے توفیق نہیں ہوئی ۔

    ویسے بائی دی وے ۔۔۔ آپ کا اصل سوال ہے کیا ؟
    اس اقتباس سے تو کچھ واضح نہیں ہوتا ۔ لہذا براہ مہربانی کھل کر سوال کریں ۔
    شکریہ ۔
     
  25. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    لعنت اور سزا

    برادرِ محترم ،
    میرا گمان تو یہی ہے کہ آپ وہ بھولے بادشاہ بہرحال نہیں ہیں جس کو کہا گیا تھا کہ
    خان صاحب ایم۔اے ہیں
    تو اس نے پلٹ کر پوچھا کہ
    تم اس کو بی۔اے ہے بھی کیوں نہیں کہتے ؟

    لعنت سے بھی بڑھ کر جو چیز ہے وہ شرعی سزا ہے ۔ جب کہا جائے کہ فلاں گروہ سزاوار ہے تو یہ بات اس گروہ پر لعنت بھیجنے سے بھی بڑی بات ہے ۔ کیونکہ ہم اس بات کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں کہ فلاں گروہ کو یقینی سزا ملنے والی ہے ۔

    اس کے باوجود بھی آپ لوگوں کے مطالبے ۔۔۔ کیا بچکانہ ضد کے دائرے میں نہیں آتے ؟
    اور یہ بھی بتاتے جائیے کہ ۔۔۔ آپ لوگوں میں سے کسی ایک نے بھی ہمارے ان بیشمار سوالوں میں سے کسی ایک بھی سوال کا جواب دیا ہے اب تک ؟؟
    جبکہ ہم آپ کی طرح ضد پکڑے نہیں بیٹھے ہیں کہ : بس جی ایسا کہہ دیں ویسا کہہ دیں ۔
    چلئے ان دو سوالوں کا جواب ہی دے دیں کہ ۔۔۔
    1۔ آپ امام ابوحنیفہ کو امام اعظم اور حضرت حسین (رض) کو صرف امام کیوں کہتے اور لکھتے ہیں ؟
    2۔ آپ رسول اللہ (ص) اور صحابہ کرام (رض) کو صرف ‘حضرت‘ اور احمد رضا خان فاضل بریلوی کو ‘اعلیٰ حضرت‘ کیوں کہتے لکھتے ہیں؟
     
  26. کارتوس خان
    آف لائن

    کارتوس خان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 جنوری 2007
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: کیا اللہ اور اسکا رسول(ص) کسی پر ل

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​


    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    محترم نعیم صاحب جیسا کہ آپ نے کہا یہ ( کہ واضع رہے یہ آیت کافروں کے بارے میں نہیں ہے)۔۔۔یہ تو آپ نے بتادیا کہ [ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت پڑتی رہے] ۔۔۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہاں پر ایسے لوگوں سے مراد کون لوگ ہیں؟؟؟۔۔۔ آیا وہ کافر ہیں؟؟؟۔۔۔ منافق ہیں؟؟؟۔۔۔ مشرک ہیں؟؟؟۔۔۔ یا پھر اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) میں سے ہیں؟؟؟۔۔۔

    اب اگر آپ ان تمام الزامات کو یزید پر پیوست کرتے ہیں تو یہاں دلیل پیش کریں کہ آیا وہ کافر تھا؟؟؟۔۔۔ یا پھر منافق تھا؟؟؟۔۔۔ یا پھر مشرک تھا؟؟؟۔۔۔ یا پھر یہودی یا نصرانی تھا؟؟؟۔۔۔

    محترم نعیم صاحب!۔ اور جو احادیث آپ نے پیش کیں ہیں۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حوالے سے ہمیں اُن سے برابر اتفاق ہے۔۔۔ ہماری اور آپ کے درمیاں اختلاف شروع کہاں ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی اس سوچ سے جس کو میں پہلے واضع کر چکا ہوں کے (((محرم ہر کسی کو اپنے اپنے طریقے سے منانا چاہئے))) اس پر میرا سوال یہ تھا کہ اگر یہ کوئی دینی فریضہ ہے جس پر یہ فتوٰی دیا گیا تو اس کی دلیل پیش کی جائے۔۔۔

    دوسری بات جو لوگ یہ کہتے ہیں یا یہ سوچ رکھتے ہیں کہ یہ حق اور باطل کا معرکہ تھا تو اُن سے درخواست ہے کہ اس کی دلیل پیش کریں۔۔۔اور اگر یہ سازش تھی تو آیا اس سازش کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ تھا؟؟؟۔۔۔ اگر یزید کا تھا تو دلیل اور اگر کوفیوں کا تھا دلیل یعنی ہم بحث کے قائل ہیں لیکن ثبوت کے لئے ہم صرف دلیل کو ہی حجت مانتے ہیں خود ساختہ کہانیوں کو نہیں۔۔۔ اور سب سے اہم بات جو میں یہاں پر جاننا چاہوں گا کہ کیا یہ ضروری ہے کہ جو شیخ الاسلام لکھیں اُس سچ مان کر اُس پر عمل کیا جائے؟؟؟۔۔۔

    میں اپنے اُن سوالوں پر قائم ہوں جو میں شروع میں کئے تھے؟؟؟۔۔۔کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے وہ تین شرطیں کیوں رکھیں تھیں اگر یہ معاملہ حق اور باطل کا تھا؟؟؟۔۔۔

    ١۔ مجھے مدینہ واپس جانے دو۔
    ٢۔ مجھے کسی اسلامی ملک کے سرحد پر جانے دو۔
    ٣ ۔ مجھے میرے بھائی یزید کے پاس جانے دو۔


    اب ایک اور سوال جو میں جاننا چاہوں گا۔۔۔ وہ کہ!۔
    یزید کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا رشتہ تھا؟؟؟۔۔۔

    اور یہ بھی جاننا چاہوں کا یہ وہ کون تھے مخالفیں کو چھوڑ کر سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے جا کر ملے تھے؟؟؟۔۔۔

    اُمید ہے کہ اس بار گمراہی اور شکوک و شبہات پھیلانے سے گریز کیا جائے گا۔۔۔ اور میری درخواست ہے انتظامیہ سے ہم نئے ممبرز ہیں اور جن کو ہم سے اختلاف ہے وہ قدیم ممبرز ہیں ہو سکتا ہے انتظامیہ کا جھکاؤ قدیم ممبرز پر ہو لیکن بحیثیت اس فورم کے نئے ممبر کے میری یہ درخواست ہے کہ تمام ممبرز جن کو مجھ سے اور باذوق سے اختلاف ہے وہ میرے ان سوالوں کے جواب پیش کردیں۔۔۔ ہم نے نہ کسی پر کیچڑ اچھالی ہے اور نہ ہی انشاء اللہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ مستقبل میں ہے۔۔۔ ہم تو بات کو خوش اسلوبی سے دلائل کی روشنی میں کرنا چاہتے ہیں لیکن شاید حق اور سچ بات کو سننے اور سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی جارہی ہے۔۔۔ ویسے جو لوگ ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم یزید کا دفاع کر رہے ہیں۔۔۔ میں دعوٰی کر سکتا ہوں کہ وہی لوگ کوفیوں کی سازش کو منظر عام پر لانے سے اپنی سر توڑ کوششوں میں سرگرم ہیں تاکہ ورنہ غم کوئی بھی وہ ہمیشہ وفات کے بعد ہی منایا جاتا ہے۔۔۔ وفات سے پہلے نہیں۔۔۔ اور میں یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کے سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے عقیدت رکھنے والے یہ جانتے ہیں کہ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کس وقت اور کس تاریخ کو ہوئی؟؟؟۔۔۔

    مجھے انتظار رہے گا اپنے سوالوں کے جوابات کا۔۔۔

    وسلام۔۔۔
     
  27. کارتوس خان
    آف لائن

    کارتوس خان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 جنوری 2007
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​


    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔
    محترمہ نادیہ صاحبہ!۔ منافقت یا بغض کو اگر لفظ امام کی بناء پر ثابت کرنا چاہتی ہیں تو شاید آپ نے میری پوسٹ کو غور سے نہیں پڑھا۔۔۔ میں نے اُس میں ایک مخصوص گروہ کی طرف اس لفظ کے عقیدے سے منسوب کیا تھا۔۔۔ویسے تو ہم مسجد میں نماز پڑھانے والے مولانا کو بھی امام کہتے ہیں۔۔۔جو تاثر آپ دینا چاہ رہی ہیں کہ ہم رتبوں میں فرق کو پیدا کر رہے ہیں تو یہ سراسر ناانصافی ہے اور اس کی کئی ایک وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔۔۔ رہی بات اپنے نظریات کو قرآن و حدیث میں لپیٹ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے الزام کی تردید کرتا چلو ہم کسی کو گمراہ نہیں کر رہے یہ مسلسل ہم پر ایک الزام ہے۔۔۔

    محترمہ نادیہ صاحبہ!۔ کیا یہ گمراہی نہیں کے کاتب وحی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے فرزند یزید کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے جائیں۔۔۔ اور اُس پر اگر ہم دلیل مانگیں تو ہم کو قرآن کی وہ آیات جن کا اطلاق کہیں سے بھی یزید پر نہیں ہوتا وہ یہاں پیش کر سادہ لوح مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جائے۔۔۔ اگر واقعی یزید ویسا ہی تھا جیسا کہ آپ نے سب کا دعوٰی ہے تو میں اپنے تینوں سوالوں کے جواب چاہوں گا۔۔۔ اور اگر آپ کے پاس جوابات نہیں ہیں تو بات واضع ہوگئی ہے کہ جو شیخ الاسلام نے لکھا وہ صرف ایک مخصوص گروہ کی حمایت کے لئے لکھا۔۔۔ رہی بات اللہ ہم سب کو دین کی صحیح روح کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دیں تو کیا دین یا شریعت میں کہیں ایسا موجود ہے کہ محرم کے ایک مخصوص مہنے میں چھاتیاں پیٹ کر نوحے پڑھے جائیں؟؟؟۔۔۔ کپڑے پھاڑے جائیں؟؟؟۔۔۔ اگر ہے تو ثابت کریں قرآن و حدیث سے اور اگر نہیں ہے تو پھر جو الزام آپ نے ہم پر لگایا ہے کہ۔۔۔

    (((خدا کا خوف کریں اپنے باطل نظریات کو قران وحدیث میں لپیٹ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ نہ کریں )))۔۔۔
    یہ الزام خود آپ کو قصور وار ثابت کرنے کے لئے کافی ہوگا۔۔۔
    وسلام۔۔۔
     
  28. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    باذوق نے لکھا ہے
    آپ کی یہ بات کون سی آیت یا حدیث سے ثابت ہے
    اگر میں آپ کی زبان بولوں تو یہ سب بھی ؟؟؟؟؟
    آپ اپنی طرف سے جو چاہے فرض کرتے پھرتے ہیں اور کچھ بھی نہیں
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    باذوق لکھتے ہیں

    تو جب آپ قاتلانِ امام حسین (ع) کے لیے بڑی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اور قرآن مجید کی آیات کے نتیجے میں آپ خود اقرار کر چکے ہیں کہ گروہ پر لعنت جائز ہے۔
    تو پھر آخر کونسی چیز آپ کو قاتلانِ امام حسین (ع) سے روک رہی ہے ؟

    اگر ایک کام کو آپ شرعاً نہ صرف درست بلکہ جائز ہونے کا اقرار کر رہے ہیں اور قاتلانِ حسین (ع) کے لیے اس سے بھی بڑی سزا کے طلبگار ہیں تو پھر فرما دیں

    تو فرما دیں ان سب پر اور اس عمل کا حکم دینے والے پر بے شمار لعنت

    تاکہ آپکا ایمان واضح ہو جائے اور بات بھی کسی نتیجے پر پہنچے

    لفظوں کی بھولم بھلیوں میں کیوں ڈالتے ہیں بات کو ؟؟؟؟
     
  30. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    یہی تو ہم کب سے آپ کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یزید بدبخت کو سمجھنے میں بھی آپ سے بھول ہو رہی ہے

    اور خدارا اپنی ان بھول بھلیوں میں قوم کو تو گمراہ نہ کریں

    منافقت اسی کو کہتے ہیں جب حقیقت عیاں ہونے لگے تو جلدی سے کہہ دو اوہ! میں تو بھول گیا واہ!

    یہی تو نقاب ہے اپنے مکروہ چہرے کو چھپانے کا


    اس لڑی میں یہ میرا آخری پیغام ہے کیونکہ بات چیت کسی معقول انسان سے ہی کی جاسکتی ہےاور آپ سے مزید بات کرنا فضول ہے

    اللہ حافظ

    اے میرے اللہ! میرا حشر اپنے محبوب کے نواسے کے ساتھ فرمانا
    اور ان منافقوں کو ہدایت فرما کہ اپنا حشر یزید کے ساتھ کروانے سے باز رہ سکیں یہ میرے ناسمجھ بھائی ہیں ۔ ان کو عقل ، فہم اور وہ شعور عطا فرما کہ جہنم سے بچ جائیں ( آمین ثم آمین )
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں