1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکیم اللہ محسود شہید ؟

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از امیر نواز خان, ‏3 دسمبر 2013۔

  1. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    حکیم اللہ محسود شہید ؟


    شہادت ایک عظیم رتبہ اور بہت بڑا مقام ہے جو قسمت والوں کو ملتا ہے. شہادت کا مقام نبوت کے مقام سے تیسرے درجے پر ہے. اسلام میں شہادت فی سبیل اللہ کو وہ مقام حاصل ہے کہ کوئی بڑے سے بڑا عمل بھی اس کی گرد کو نہیں پاسکتا۔

    فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا (سورہ النساء ۔ 69)

    تو ایسے اشخاص بھی ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالی نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین اور یہ حضرات بہت اچھے رفیق ہیں۔

    اس آیت کریمہ میں راہِ خدا کے جانباز شہیدوں کو انبیاء و صدیقین کے بعد تیسرا مرتبہ عطا کیا گیا ہےمگر آجکل لفظ شہید کا استعمال سیاسی و دوسرے مقاصد کے کےلئے بھی مستعمل ہے۔ شہید کی اصطلاح بر صغیر ہند و پاک میں سب سے زیادہ غلط استعمال ہونے والی اصطلاح بن کر رہ گئی ہے کیونکہ معاشرہ کا ہرفرد و طبقہ ، اس اصطلاح کو اپنے ، اپنے مفاد و مقاصد کےلئے استعمال کر کے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کو شش کر رہے رہے ہیں۔ اور تو اور ، تحریک طالبان پاکستان ،حکیم اللہ محسود کو بھی جس کے ہاتھ بے گناہ اور مؑعصوم مسلمان مردوں،عورتوں اور بچوں کے خون سے سرخ ہیں ، شہید قرار دیتی ہے۔

    شہید کا لغوی معنی ہے = گواہ، کِسی کام کا مشاہدہ کرنے والا۔اور اسلامی شریعت میں اِس کا مفہوم کچھ یوں ہے - اللہ تعالی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں، اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا.

    رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اُمت پر اللہ تعالٰی کی خصوصی رحمتوں میں سے ایک احسان یہ بھی ہے کہ سابقہ اُمتوں کے شہیدوں کی طرح اُمتِ مُحمدیہ میں درجہِ شہادت پر صِرف اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہونے والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دوسروں کو بھی اِس درجہ پر فائزفرمایا ہے .

    شہید ہونے والے مجاہدین کی شان میں اللہ تبارک و تعالیٰ سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 169 اور 170 میں ارشاد فرماتا ہے:

    “اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے ہیں، انہیں تم مردے نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس سے روزی دیے جاتے ہیں۔ اللہ نے انہیں اپنا فضل دیا ہے، وہ اس سے خوش ہیں”

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ انسانوں میں افضل کون ہے؟ تو فرمایا:

    ”وہ مومن (افضل) ہے جو اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرے، پھر وہ مومن جو کسی پہاڑ میں اللہ کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے” (صحیح بخاری و صحیح مسلم(

    حضرات غور فرمائیے کہ اس آیت مبارکہ میں جس بات پر زور دیا گیا ہے وہ “اللہ کی راہ” ہے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تفسیر دریافت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    “ارواحھم فی جوف طیر خضر لھا قنادیل معلقة بالعرش تسرح من الجنة حیث شائت ثم تأوی الٰی تلک القنادیل فاطلع الیھم ربھم اطلاعةً فقال: ھل تشتھون شیئًا؟ قالوا: ایَّ شیءٍ نشتھی ونحن نسرح من الجنة حیث شئنا؟ ففعل ذٰلک بھم ثلاث مرّات، فلما راوٴا انّھم لن یترکوا من ان یسألوا، قالوا: یا رَبّ! نرید ان ترد ارواحنا فی اجسادنا حتّٰی نقتل فی سبیلک، فلمّا رأی ان لیس لھم حاجة ترکوا۔” (رواہ مسلم)

    ترجمہ:… “شہیدوں کی رُوحیں سبز پرندوں کے جوف میں سواری کرتی ہیں، ان کی قرارگاہ وہ قندیلیں ہیں جو عرشِ الٰہی سے آویزاں ہیں، وہ جنت میں جہاں چاہیں سیر و تفریح کرتی ہیں، پھر لوٹ کر انہی قندیلوں میں قرار پکڑتی ہیں، ایک بار ان کے پروردگار نے ان سے بالمشافہ خطاب کرتے ہوئے فرمایا: کیا تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو؟ عرض کیا: ساری جنت ہمارے لئے مباح کردی گئی ہے، ہم جہاں چاہیں آئیں جائیں، اس کے بعد اب کیا خواہش باقی رہ سکتی ہے؟ حق تعالیٰ نے تین بار اصرار فرمایا (کہ اپنی کوئی چاہت تو ضرور بیان کرو)، جب انہوں نے دیکھا کہ کوئی نہ کوئی خواہش عرض کرنی ہی پڑے گی تو عرض کیا: اے پروردگار! ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہماری رُوحیں ہمارے جسموں میں دوبارہ لوٹادی جائیں، تاکہ ہم تیرے راستے میں ایک بار پھر جامِ شہادت نوش کریں۔ اللہ تعالیٰ کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ اب ان کی کوئی خواہش باقی نہیں، چنانچہ جب یہ ظاہر ہوگیا تو ان کو چھوڑ دیا گیا۔”

    جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے علاوہ یہ بھی شہید ہیں:

    1.مطعون شہید ہے۔ 2 .ڈوبنے والا شہید ہے۔ 3 .زات الجنب (پیٹ کی بیماری) سے مرنے والا شہید ہے۔ 4.جل کر مرنے والا شہید ہے۔ 5 .ملبے تلے دب کر مرنے والا شہید ہے۔ 6 .حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہید ہے۔سُنن ابو داؤد حدیث ٣١١١/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفيء / اول کتاب الجنائز /باب ١٥ ، مؤطا مالک ، حدیث /کتاب الجنائز /باب ١٢ا


    شہید کی کئی قسمیں ہیں، ان میں سب سے عالی مرتبہ وہ شہید ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی اور اللہ کی بات کو اُونچا کرنے کے لئے میدانِ جنگ میں کافروں کے ہاتھوں قتل ہوجائے، اس کے علاوہ اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے جو قتل ہوجائے وہ بھی شہید ہے، جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہوجائے وہ بھی شہید ہے، اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہوجائے وہ بھی شہید ہے، جیسا کہ سعد بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت سے نسائی، ابوداوٴد اور ترمذی میں حدیث موجود ہے۔

    نسائی شریف میں حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “جو شخص ظلم سے مدافعت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔”

    ترمذی شریف میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: “شہید چار قسم کے ہیں، ایک وہ شخص جس کا ایمان نہایت عمدہ اور پختہ تھا، اس کا دُشمن سے مقابلہ ہوا، اس نے اللہ کے وعدوں کی تصدیق کرتے ہوئے دادِ شجاعت دی یہاں تک کہ قتل ہوگیا، یہ شخص اتنے بلند مرتبے میں ہوگا کہ قیامت کے روز لوگ اس کی طرف یوں نظر اُٹھاکر دیکھیں گے، یہ فرماتے ہوئے آپ نے سر اُوپر اُٹھایا یہاں تک کہ آپ کی ٹوپی سر سے گرگئی، (راوی کہتے ہیں کہ: مجھے معلوم نہیں کہ اس سے حضرت عمر کی ٹوپی مراد ہے یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی)۔ فرمایا: دُوسرا وہ موٴمن آدمی جس کا ایمان نہایت پختہ تھا، دُشمن سے اس کا مقابلہ ہوا مگر حوصلہ کم تھا، اس لئے مقابلے کے وقت اسے ایسا محسوس ہوا گویا خاردار جھاڑی کے کانٹے اس کے جسم میں چبھ گئے ہوں، (یعنی دِل کانپ گیا اور رونگٹے کھڑے ہوگئے) تاہم کسی نامعلوم جانب سے تیر آکر اس کے جسم میں پیوست ہوگیا، اور وہ شہید ہوگیا، یہ دُوسرے مرتبے میں ہوگا۔ تیسرے وہ موٴمن آدمی جس نے اچھے اعمال کے ساتھ کچھ بُرے اعمال کی آمیزش بھی کر رکھی تھی، دُشمن سے اس کا مقابلہ ہوا اور اس نے ایمان و یقین کے ساتھ خوب ڈَٹ کر مقابلہ کیا، حتیٰ کہ قتل ہوگیا، یہ تیسرے درجے میں ہوگا۔ چوتھے وہ موٴمن آدمی جس نے اپنے نفس پر (گناہوں سے) زیادتی کی تھی (یعنی نیکیاں کم اور گناہ زیادہ تھے) دُشمن سے اس کا مقابلہ ہوا اور اس نے خوب جم کر مقابلہ کیا یہاں تک کہ قتل ہوگیا، یہ چوتھے درجے میں ہوگا۔”

    سنی بریلوی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم ،پاکستان سنی اتحاد کونسل نے کہا ہے کہ حکیم اللہ محسود شہید نہیں قاتل اور مجرم ہے۔مفتیان کرام سنی اتحاد کونسل کی جانب سے جاری اعلامیئے کے مطابق حکیم اللہ محسودکوشہیدقراردیناقرآن و سنّت کے منافی ہے.

    ایک حدیث رسول کے مطابق جس میں کہا گیا ہے کہ ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے. طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستان میں کون شخص یا طبقہ محفوظ ہے ؟

    کیا ایک فسادی جو ہنگامہ اور بلوہ کرتے ہوئے سیکیورٹی اہل کاروں کی گولی کا نشانہ بن جائے تو وہ بھی شہید ہو گا؟ یقینا نہیں۔

    حکیم اللہ محسود سب سے بڑا باغی تھا جس نے ریاست پاکستان کے خلاف بغاوت کا ارتکاب کیا اور عام شہریوں کے خلاف مسلح حملے کرنے کا حکم دیا۔ وہ ایک جنگی مجرم تھا اور شہید نہ ہے۔

    حکیم اللہ محسود کے دورِ ظلم کے دوران مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، مارکیٹوں، جنازوں، چرچوں، امام بارگاہوں، سرکاری دفتروں، تعلیمی اداروں، فوجیوں، پولیس اہل کاروں، معصوم بچیوں، دینی و سیاسی راہنماؤں پر سینکڑوں بے رحمانہ حملے کئے گئے، ان تمام حملوں کے ماسٹر مائینڈ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ملک و قوم سے اور طالبان ظالمان کے ہاتھوں بے گناہ مرنے والوں کے خون سے غداری ہے۔دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے۔

    حکیم اللہ محسود وہ شخص ہے جس کے سرکی قیمت پانچ کروڑ روپے تھی، ایسے قومی مجرم کو شہید قرار دینا شہید کے جلیل القدر مقام اور مقام کی توہین ہے۔

    حکیم اللہ محسود کو شہید مان لیا جائے تو اُس کے حکم پر ہونے والے خودکش حملوں میں جاں بحق ہونے والوں اور قتل کئے جانے والے بے گناہ مسلمانوں کو کیا کہا جائے گا؟ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں اور فوج کے افسروں اور جوانوں کے خون سے زیادتی ہے۔حکیم اللہ محسود کی قیادت میں پاکستانی طالبان کی خونی کارروائیوں کی وجہ سے معاشرے کا امن تباہ، اسلام بدنام، پاکستان کمزور ہوا۔

    منہاج القرآن کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دین اسلام کے پانچ مسالک حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی اور فقہ جعفریہ کا اس پر مکمل اتفاق ہے کہ اسلامی ریاست کے خلاف خروج کرکے مسلح جدوجہد کرنے والے غیر اسلامی عمل کے مرتکب ہوتے ہیں، تمام فقہی مسالک کے مطابق ایسا عمل بغاوت کے زمرے میں آتا ہے اور باغیوں کو کچلنا دینی حکم کے عین مطابق ہے۔ اسلامی ریاست کے خلاف منظم ہوکر طاقت کا استعمال قرآن و سنت کی رو سے بھی حرام ہے ایسے تمام اعمال کو بغاوت کہا جائے گا۔ اگر باغی نیک نیتی کے ساتھ تاویل بھی رکھتے ہوں تو بھی ریاست اسلامی کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا غیر شرعی ہے عوام کی غالب اکثریت اسلامی ریاست کے حکمرانوں سے شدید نفرت کرتی ہو پھر بھی جمہوری جدوجہد کی جاسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف بغاوت کرنے والے کو قطعاً شہید نہیں کہا جاسکتا ایسا کہنا دین کے عطا کردہ لفظ شہید کے ٹائٹل کے بارے میں ابہام پیدا کررہا ہے جس کی دین اجازت نہیں دیتا۔ قرآن و سنت نے قیامت تک کے لئے اصول وضع کردیے ہیں اور اسلامی اقدار کو بدلا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران کسی غیر مسلح غیر مسلم کو بھی قتل کرنا منع ہے اس لئے بدلے میں اپنے ملک کی فوج اور نہتے شہریوں کو قتل نہیں کیا جاسکتا، باغیوں کو قتل کرنا اللہ اور رسول کا حکم اور صحابہ کرام کا عمل رہا ہے اس لئے بغاوت کرنے والے کو شہید کہنا اللہ اور رسول کے حکم کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آج 9 دسمبر کو سماع ٹی وی پر ندیم ملک کے ساتھ انٹرویو میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک بار پھر بہت ہی واضح الفاظ میں دہشت گردوں کو شہید کہنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ۔

    دہشت گردوں کو شہید کہنا ۔۔ کفر کی مدد کرنا ہے ۔ جو دہشت گرد کو شہید کہتا ہے وہ دراصل کفر کی مدد کررہا ہے۔
    اور مزید کہا
    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے سپاہی شہید ہیں شہید ہیں سو بار شہید ہیں کیونکہ انہیں شہادت کا درجہ بذاتِ خود رسول اکرم سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    ۔آپکا بہت بہت شکریہ نعیم بھائی
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اب تو سعودی مفتی اعظم عبدالعزیز شیخ کا بھی باقاعدہ فتوی آچکا ہے۔

    خود کش حملہ آور جہنمی ہے: سعودی مفتی اعظم


    [​IMG]


    ریاض (وقت نیوز) مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے فتویٰ دیا ہے کہ خودکش حملہ کرنا سنگین جرم ہے، خودکش حملہ آور وہ ہیں جنہیں جہنم جانے کی بہت جلدی ہے، خودکش حملہ آور مسلمانوں سمیت پوری انسانیت کا دشمن ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے اسلام تو فرد واحد کی خودکشی کو بھی حرام قرار دیتا ہے، خودکش حملے مسلمان نوجوان طبقے کو گمراہ اور تباہ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔


    علاوہ ازیں خطبہ حج میں بھی دہشتگردی کے خلاف فتوی جاری کیا گیا

    مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ نے کہا ہے کہ اسلام نے امن کی تعلیم دی ہے‘ اسلام دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا‘ انسان کا ناحق خون بہانے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ اسلام دنیا بھر میں ہونیوالی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ مسلمانوں کو امن پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ آج امت بہت مشکل دور سے گزر رہی ہے‘ مسلم ممالک کے سربراہان عوام کی خیرخواہی کریں‘ ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں اور عوام کی مشکلات حل کرنے کے اقدامات کریں۔ پیر کے روز مسجد نمرہ میں خطبہ¿ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم سعودی عرب نے مسلم امہ کو درپیش مسائل اور اس میں موجود کمزوریوں کا بھی مفصل تذکرہ کیا اور اس امر پر زور دیا کہ مسلمان ذلت اور پستی سے نکلنا چاہتے ہیں تو دین کو مضبوطی سے تھام لیں۔
    ابھی بھی جو بدبخت بیت اللہ محسود اور ایسے سفاک خارجی دہشت گردوں کو مجاہد یا شہید سمجھتے ہیں ۔ خدا جانے انکی تحقیق کا پیمانہ کیا ہے؟ یا تو گمراہی و جہالت ہے ۔۔ یا پھر امریکی ڈالرز اور سعودی ریال ہوسکتے ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    دیر آید درست آید
    لیکن سعید منور حسن اور مولانا فضل الرحمن تو ابھی بھی ان دہشت گردوں کو شہید ہی کہتے ہیں
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی ایسوں ہی کی طرف اور ان جیسوں ہی کی طرف اشارہ ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    دوغلے پن کا ثبوت ہیں یہ لوگ بنتے تو مومن ہیں لیکن کام ان کے گے گزروں جیسوں ہیں
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایسے لوگ تو دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی موجود تھے۔ قرآن بھی ایسوں کی نشانیوں سے بھرا پڑا ہے۔
    لیکن آج کے دور میں ہم لوگ حق اور اہلِ حق کو پہچاننے کا تردد بھی نہیں کرتے۔
    امن پسند اور امن کے پرچاروں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ تنقیدوں کی توپیں کھولتے ہیں۔
    اور دہشت گردوں، خون خرابہ کرنے والوں اور بےگناہوں کے خون میں لت پت ہونے والوں کے لیے ہمدردیاں دکھاتے ہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    درست فرمایا ہے آپ نے یہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے آج مسلم امہ لہولہان ہے ۔
     
  10. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    میرا آپ لوگوں سے بہت سی باتوں پر اختلاف ہے۔ میں اتنا عالم فاضل تو ہوں نہیں کہ یہاں کتابی باتوں سے ثابت کر سکوں
    اس لئے ہم اپنے فوجیوں کو شہید قرار دینے سے وہ جنت کے حقدار نہیں ہوجائیں گے اور ایسے ہی طالبان کو انسانوں کی صف سے نکال دینے پر وہ جانور نہیں بن جائیں گے۔
    اس کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے کہ کون جنت کا حقدار ہے یا کون نہیں، ہم نے نہیں۔ ہم صرف اندازہ لگا سکتے ہیں
    اللہ تعالیٰ چاہے تو ساری زندگی گناہ اور قتل و غارت کرنے والے کو بھی آخری لمحے معاف فرما سکتا ہے۔ چاہے اس کو دنیا میں ملعون و مردود کے لقب سے جانے جاتے رہے ہوں۔
    اور اللہ تعالیٰ چاہے تو ساری زندگی خدمت خلق اور خدمت خدا کرنے والے کو بھی جہنم کی آگ میں جھونک سکتا ہے
    کوئی کسی کو اگر شہید یا مردود کی موت کہتا ہے تو ہمیں صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ کر ایسے بیانات نہیں دینے چاہیں کہ ہماری کمزوریاں دوسروں کے سامنے ظاہر ہوں اور دوسرے ہمارے درمیان اختلاف پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ ایسے بیانات دینے سے ہم تقسیم در تقسیم ہوتے جائیں گے
     
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    دہشت گردوں کو دہشت گرد نہ کہنا بھی منافقت ہے ۔۔اور وطن کے لئے جان دینے والوں کو شہید نہ کہنا بھی منافقت ہے ۔۔حق سچ کی بات نہ کرنا بھی منافقت ہے ۔ہمارے سامنے قرآن پاک اور حدیث شریف موجود ہے ۔ جس سے ہر چیز ثابت ہو سکتی ہے ۔اور اگر ہمارے پاس علم نہیں ہے تو جو اہل علم فرما رہے ہیں ۔ان کی بات سننی چاھیے ۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    انسان اور رحمن میں کیا فرق ہے
    اگر میں غلط نہیں تو

    انسان کی تعریف: اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں 99 فیصد درست کام کرلے اور 1 فیصد غلط کام ہو جائے۔ تو ہم لوگ اس کے 99 فیصد کام کو چھوڑ کر اس کے 1 فیصد کام کو پکڑ لیں گے۔ اور اسی پر ہی اس کو یا تو فرشتہ بنا دیں گے یا پھر درندہ۔

    رحمن کی تعریف : اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں 99 فیصد غلط کام کر لے اور آخر میں اللہ سے مغفرت کرلے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے 99 فیصد کام کو بھول کر اس کا 1 فیصد کام کو قبول کر لے گا۔ اسی کو رحمان کہتے ہیں۔

    اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا بندہ یعنی رحمن کا بندہ بننے کی توفیق عطا کرے۔آمین
     
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مالک ہے وہ جو چاھیے کر سکتا ہے ۔
    بات ہو رہی ہے ان درندوں کی جو بے گناہ لوگوں کی گردنیں اتار رہے ہیں ۔وہ مر جائیں تو انہیں شہید کیسے کہہ سکتے ہیں ۔اور جو وطن کی حفاظت کر رہے ہیں اگر وہ وطن کی حفاظت کرتے ہوئے جان دیں تو انہیں شہید کیوں نہیں کہیں گے ۔۔
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ پاک نے قرآن اور حدیث جیسے علوم کے ذریعے انسان کو ہدایت اور رہنمائی عطا کی ہے۔ اور بطور مسلمان ہمیں وہیں سے ہدایت لے کر اپنی راہیں متعین کرنی چاہیں۔
    جس امر کو، جس طبقے کو، جس فکر، جس طرز عمل، اور جس طریقے کو اللہ و رسول :drood: نے درست قرار دیا ۔۔ وہی درست ہے۔ چاہے ہمارا دل و دماغ مانے یا نہ مانے۔
    جس امر، جس طبقے، جس فکر، جس طریقے، جس طرز عمل کو اللہ اور اسکے رسول :drood: نے غلط قرار دیا وہ غلط ہے۔ چاہے ہمارا دل و دماغ مانے یا نہ مانے۔
    اگر ہر فیصلہ اللہ کی رحمانیت پر ہی چھوڑنا ہے تو پھر صراط المستقیم اور خطوات الشیطان یعنی سیدھی و غلط راہ کا کیا تصور کیا رہ جاتا ہے ؟
    اللہ تعالی نے عقل و شعور اور علم و آگہی اسی لیے عطا کی ہے کہ سیدھی اور غلط راہ میں تمیز کرکے سیدھی راہ اپنائی جائے اور غلط راہ سے اجتناب کیا جائے۔
    اور پھر امر بالمعروف کے ذریعے نیکی کا حکم، اور نہی عن المنکر کے ذریعے برائی سے روکنے کا حکم بھی قرآنی حکم ہے۔ اس پر عمل بھی ضروری ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل بات ہو رہی تھی عنوان کی کہ کیا حکیم اللہ محسود شہید ہیں۔میرے بھائی اگر ایک بندہ ساری زندگی بُرے کام کرتا رہے اور آخر وقت ایک اچھا کام کرنے کی کوشش کرے۔ تو ہمیں اس کو کیا کہنا چاہیے۔ کہ وہ تو درندہ تھا یا وہ تو شیطان تھا۔
    اگر وہ ساری زندگی حکومت کے خلاف لڑتا رہا اور آخری وقت حکومت سے مذاکرات کرنے کا ارادہ کیا۔ جس کا حکومت وقت نے بھی خیرمقدم کیا۔ اس کے علاوہ وہ کسی مسلمان کے ہاتھوں نہیں بلکہ کافروں کے ہاتھوں خالق حقیقی کو جا ملا۔ کیا معلوم اللہ تعالیٰ اس کے آخری کام کے بدلے میں اس کو معاف فرما دے۔ اور ہمیں بھی ہر مسلمان کی مغفرت کے لئے دعا کرنی چاہیے۔
    میں اس کو شہادت کا سرٹیفکٹ نہیں دے رہا۔ اور نہ ہی اس کو درندہ یا شیطان کہوں گا۔ بلکہ اب صرف اتنا کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ اس بھکٹے ہوئے انسان کے حساب کا آسان کرے
    دین کی راہیں تو پہلے سے ہی متعین شدہ ہوتی ہیں۔ اس کا تعین ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ ہم سب مسلمانوں کا مقصد اس ملک میں شریعت محمدی کا نفاد ہے۔اگر اس کے علاوہ کسی کا کوئی اور مقصد ہے تو وہ پھر ہم میں سے نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس کو نافذعمل کرنے کے لئے ہر کسی کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔(ہم اپنے دینی جماعتوں کو ہی دیکھ لیں ہر کسی کا مقصد ایک ہی ہے مگر ہر کوئی جدا جدا رستے پر چل رہا ہے) اور ہر کسی کے اپنے رستے پر چلنے کی وجہ سے مسلمان آپس میں تفرقے کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ ہم سب کا مقصد اور منزل ایک ہی ہے۔ اگر ہم دوسرے کے طریقہ کار کو بُرا بھلا کہیں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ دوسرا بھی ہمارے طریقہ کار کو بُرا بھلا کہیں گا۔ خاص طور پر اس وقت ضرورت ہے ہمیں آپس میں محبت، امن، رواداری، درگزر، اخلاق اور صبر کی تاکہ ہم آپس میں ایک دوسرے کی بات کو سمجھ سکیں (کیونکہ اگر ایک فریق زبردستی منوانے پر مصر ہے تو اگر دوسرا فریق بھی زبردستی کرے گا تو پھر لڑائی ہونے کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور لڑائی میں ہم دونوں کا ہی نقصان ہوگا جو آجکل ہو رہا ہے وہ ہم کو مار رہے ہیں اور ہم ان کو مار رہے ہیں)
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    گناہوں سے توبہ کرنا اور بات ہے اور حکومت سے مذکرات کا ارادہ کرنا اور بات ہے ۔غیروں سے ایڈ لے کر مسلمانوں کی گردنیں اتارتے رھنا اور حکومت سے مذاکرات کا ارادہ کرنا نہ کہ اپنے گناہوں سے توبہ کر کے قتل عام بند کرنے کا اعلان کرنا ۔۔اور ڈرون کا نشانہ بن جانا ۔۔یہ شہادت کا درجہ کیسے ہو سکتا ہے جناب ۔۔۔۔نعیم بھائی نے جو فرمایا ہے 100 فی صد درست فرمایا ہے
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    ایک تجزیہ کریں کہ دو مسلمان آپس میں لڑ رہے ہوں۔ اور ایک غیر مسلم آئے اور ان میں سے ایک کو قتل کر دے تو آپ اس کو کیا کہیں گے کہ مرنے والا تھا ہی جہنم کا حقدار اور مارنے والے نے بہت اچھا کام کیا
    اگر آپ یہی سوچیں گے تو سمجھیں کہ کچھ طاقتیں ہمارے ذہنوں کو بدلتی جا رہی ہیں۔
     
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جناب ہر ایک فعل کی گوائی ہوتی ہے ۔اچھے فعل کے مالک کو دنیا ہمیشہ اچھے الفاظ سے یاد کرتی ہے اور برے فعل والے کو برے الفاظ میں ۔۔۔اس کے علاوہ جو بندہ قرآن پاک کے فرمان کے خلاف کام کرے وہ خارج الایمان ہو جاتا ہے ۔۔کسی مسلمان کی جان عزت مال دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔۔زبان خلق نقارہ خدا
     
  19. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    آپ بات کو آگے بڑھاتے جائیں گے تو بات عنوان اور مضمون سے کہیں آگے بڑھتی چلی جائے گی۔
    جیسے آپ اپنی جگہ اپنی سوچ کو صحیح پاتے ہیں ویسے ہی میں اپنی جگہ اپنی سوچ کو صحیح پاتا ہوں۔ ہمارا مقصد ایک ہے مگر اس کو حاصل کرنے کے طریقہ کار میں فرق ہو سکتا ہے۔ اب یہ نہیں ہو سکتا کہ میں آپ کے خیالات کے مطابق سوچوں یا آپ میرے خیالات کے مطابق سوچیں۔ جیسے آپ نے اپنا اس لڑی میں موقف پیش کیا ویسے ہی میں نے اپنا موقف پیش کیا۔
     
  20. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بات اگر دین کی روشنی میں دیکھیں تو زیادہ بہتر ہے ۔کیونکہ دین میں دوسرے مسلمانوں کی جان مال عزت ہر مسلمان پر حرام ہے ۔اس نقطہ نگاہ سے جو بے گناہ مسلمانوں کو جان بوجھ کر قتل کریں وہ خارج الایمان ہیں ۔اور خارج الایمان کو چاھیے کیسے بھی موت آئے ۔وہ شہید نہیں ہو گا
     
  21. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ دہشت گردوں کو شہادت کی نویدیں سنائی جا رہی ہیں اور اس پر ابوتیمور صاحب کے بے مطلب کے تبصرے میں ایک تبصرے کو لیتی ہوں اور جناب ابوتیمور صاحب کی تھوڑی سی تصحیح کی کوشش کرتی ہوں۔

    یہ تجزیہ ہی بلکل غلط ہے چنانچہ اس کا نتیجہ بھی غلط ہی نکلے گا۔ اصل تجزیہ کچھ یوں ہو گا کہ میرے گھر ایک چور یا ڈاکو گھس آتا ہے۔ اب وہ چور اور ڈاکو بھی کلمہ پڑھتا ہے ہے میں بھی کلمہ پڑھتی ہوں۔ مگر وہ مجھے لوٹنے کا ارادہ رکھتا ہے اور میں نہتی ہوں یا کچھ نہیں کر سکتی اتنے میں میں چیخ و پکار کرتی ہوں یا کسی اور طرح میرے ہمسائے میں کسی عیسائی یا ہندو یا سکھ کو پتہ چلتا ہے کہ میرے گھر ڈاکو ہے جس سے میری جان و مال ہو خطرہ ہے وہ ہتھیار اٹھاتا ہے آ کر ڈاکو کو مار دیتا ہے تو کیا میں اس عیسائی یا ہندو یا سکھ کو گالیاں نکالوں گی کہ تم نے کلمہ پڑھنے والے کو شہید کر دیا اور اس ڈاکو پر بین کروں گی؟ نہیں میں خوش ہوں گی وہ شخص جس نے اس ڈاکو کو مارا چاہے میرا دشمن بھی ہو مگر اس وقت اس نے میرے حق میں بہتر کیا۔
    حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کو اس تجزیہ میں دیکھیں نتیجہ بھی نکلے گا اور آنکھیں بھی کھلیں گی۔
     
    نعیم، پاکستانی55 اور اویس جمال لون نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. اویس جمال لون
    آف لائن

    اویس جمال لون ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جون 2012
    پیغامات:
    3,405
    موصول پسندیدگیاں:
    585
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے سیاسی باتوں کا زیادہ نہیں پتہ ہے مگر حاجن خؤشی جی کا کومنٹ پسند آیا ہے ۔ ان نے اچھی مثال دی ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (سورۃ النساء۔93)
    ''رہا وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے
    ----------------------------------------------------
    ''جس نے ہم (مسلمانوں) پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے
    صحیح البخاری حدیث نمبر6916
     
    Last edited: ‏17 دسمبر 2013
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم ۔ بنا کسی تعصب و عناد کے محض قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام کی روشنی میں اگر دہشت گردی کی حقیقت جاننا چاہیں ۔ تو مندرجہ ذیل کتاب سے بڑھ کر جامع و واضح کتاب شاید کہیں دستیاب نہ ہوگی ۔


    [​IMG]
     
    عقرب نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    دہشت گرد دورِ حاضر کے خوارج ہیں - علامہ ناصر الدین البانی کا فتويٰ

    عرب دنیا کے نامور سلفی عالم محمد ناصر الدین البانی دہشت گردوں کے بارے میں اپنا موقف یوں بیان کرتے ہیں :
    البانی، سلسلة الأحاديث الصحيحة، المجلد السابع، القسم الثاني : 1240.1243

    ’’مقصود یہ ہے کہ انہوں نے اسلام میں برے اعمال شروع کیے اور مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنا اپنا دین بنا لیا، باوجود اس کے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت ساری احادیث میں ان دہشت گرد (خوارج) سے متعلق مسلمانوں کو خبردار کیا ہے۔ ان میں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیثِ مبارکہ بھی ہے کہ خوارج دوزخ کے کتے ہیں۔ اور باوجود اس کے کہ مسلمانوں نے ان سے واضح کفر ظاہر ہوتے ہوئے نہیں دیکھا مگر ان کا ظلم، فجور اور فسق ظاہر و عیاں ہے۔

    2۔ مسلمانوں کو کافر قرار دینا خوارج کی علامت ہے - شیخ عبد العزیز بن عبد اﷲ بن باز کا فتويٰ

    سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبد اﷲ بن باز ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں

    ’’سوال پوچھنے والے کی یہ غلطی اور کم فہمی ہے کیونکہ انہوں نے سنت کو اُس طرح نہ سمجھا اور پہچانا جس طرح اس کی معرفت ضروری تھی۔ مگر ان کے جذبات اور غیرت نے انہیں برائی کے خاتمہ کے لیے غیر شرعی کام کرنے پر آمادہ کیا ہے جیسے کہ خوارج نے کیا تھا۔ حق کے لئے مدد کی محبت اور حق کے لئے غیرت نے انہیں اس پر ابھارا لیکن غیرت اور بغاوت میں عدم تفریق کی غلطی نے انہیں گمراہی اور پستی میں گرا دیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے مسلمانوں کو گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے کافر کہا جیسا کہ خوارج نے کہا تھا۔ پس خوارج بھی گناہوں کی بنا پر تکفیر کرتے تھے اور گناہ گار کو دائمی جہنمی قرار دیتے تھے۔‘‘

    شیخ عبد العزیز بن باز دین میں شدت اور انتہا پسندی کے برعکس اہل سنت کا مؤقف یوں بیان کرتے ہیں :
    www.binbaz.org.sa/mat/1934

    3۔ دور حاضر کے دہشت گرد جاہلوں کا ٹولہ ہے - شیخ صالح الفوزان کا فتويٰ

    سعودی عرب کے ہی معروف سلفی مدرس علامہ صالح بن فوزان بن عبد اﷲ الفوزان کہتے ہیں۔

    ’’یہ جہالت پر مبنی کلام ہے جو ان لوگوں کی عدم بصیرت اور لاعلمی پر دلالت کرتا ہے، اسی وجہ سے وہ (مسلمان) لوگوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔ یہ (در حقیقت) خوارج اور معتزلہ کی رائے ہے۔ اﷲ تعاليٰ ان سے عافیت عطا فرمائے لیکن ہم ان کے بارے میں برا گمان نہیں رکھتے بلکہ ہم کہتے ہیں کہ یہ جاہل (اور دین کی حقیقی تعلیمات سے بے بہرہ) لوگ ہیں۔ ان کے لئے ضروری ہے کہ بات کرنے سے پہلے اس کا (مکمل) علم حاصل کریں۔ اور اگر علم ہونے کے باوجود وہ لوگ ایسی بات کہتے ہیں تو یہ خوارج اور گمراہ لوگوں کی رائے ہے۔‘‘

    یہ خوارج کا مذہب ہی تو ہے جو ان تین عناصر سے تشکیل پاتا ہے :
    1. مسلمانوں کو کافر قرار دینا
    2. حکومت وقت کے نظم اور اتھارٹی کو مسلح بغاوت کے ذریعے چیلنج کرنا
    3. مسلمانوں کے خون کو جائز و حلال قرار دینا
    ’’یہ خوارج کا مذہب ہی ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی اس پر صرف دل سے ہی عقیدہ رکھے اور قول و عمل سے اس کا اظہار نہ بھی کرے تو بھی وہ اپنے اس عقیدہ اور رائے کے اعتبار سے خارجی ہو گیا۔‘‘
    فوزان، الجهاد وضوابطة الشرعية : 49
    خلاصہ بحث
    قرآن وسنت، ائمہ حدیث اور ائمہ عقائد و فقہ کی تصریحات، تشریحات اور فتاويٰ و تحقیقات کی روشنی میں یہ حقیقت واضح ہوئی کہ باغی وہ لوگ ہیں جو مسلم ریاست کے خلاف مسلح جد و جہد کریں اور ان کے پاس قوت و طاقت بھی ہو۔ وہ لوگ ریاست کی اتھارٹی اور نظم کو تسلیم کرنے سے انکار کریں اور کھلے عام اسلحہ لہرا کر ریاست کے خلاف اعلان جنگ کریں۔ اس سے قطع نظر کہ ان کی یہ مسلح جد و جہد اور بغاوت عدل و انصاف پر مبنی حکومت کے خلاف ہے یا فسق و فجور کی حامل حکومت کے خلاف۔ خواہ ان کی جدوجہد کسی امر دین سے متعلق تاویل پر مبنی ہے یا کسی دنیوی غرض کی خاطر، بہرصورت ایسے تمام لوگ باغی اور دہشت گرد ہیں۔ جب تک وہ مسلم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے رکھیں، حکومت ان کے خلاف جنگی اقدام جاری رکھے تاآنکہ وہ ہتھیار پھینک کر ریاست کی حاکمیت کے تابع ہو جائیں اور اپنا دہشت گردانہ طرز عمل مکمل طور پر ختم کر کے پرامن شہری بن جائیں اور اپنے جائز مطالبات پرامن، جمہوری اور قانونی طریقے سے پورے کروانے کے حامی ہو جائیں۔

    امید ہے دیوبندی، اہلحدیث، سلفی مکتبہ فکر کے حاملین جو بالعموم انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ مندرجہ بالا اہلحدیث و سلفی مستند علمائے کرام کے فتاوی کی روشنی میں اپنے نظریات کا ازسرِ نو جائزہ لینے اور اپنی اصلاح کرنے میں آسانی ہوگی۔
     
    عقرب نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    یعنی اگر میں آپ کی آنکھ سے دیکھوں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بہت ہی کم سزا سنائی گئی ہے۔ ان کو تو کم از کم سزائے موت ہونی چاہیے تھی۔ کیونکہ وہ ایک مسلمان ملک اور مسلمان حکومت کے خلاف جدوجہد کر رہی تھی افغانستان میں۔ ہم خواہ مخواہ ہی ان کی رہائی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔ اگر آپ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے جرم کو اپنے اسی تجزیہ سے دیکھیں گی تو آپ کو دونوں جگہ ایک ہی صورتحال نظر آئے گی۔ اسی طرح ہمارے ملک میں غیرت کے نام پر جو قتل ہوتے ہیں وہ بھی آپ کی نظر میں ٹھیک ہیں۔کیونکہ جس نے ہماری عزت کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تو وہ قتل کا حقدار ہوگا آپ کی نظر میں؟
    میری بہن جب تک ہمارے ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ نہیں ہوتا۔ اس وقت تک ہم کسی کو اسلامی سزا نہیں دے سکتے۔
    شریعت محمدی(اسلامی شریعت) کے نفاذ تک ہمیں اسی(موجودہ) آئین پر ہی عمل کرنا پڑے گا۔ جس پر اس ملک کا کوئی شہری بھی مکمل طور پر عمل نہیں کر پا رہا۔ کیونکہ ہمارا آئین قرآن و سنت کے مطابق ہی نہیں ہے۔
    میری بہن آپ ہمارے آخری نبی:drood: کی زندگی کا جائزہ لیں۔ جب تک انہوں نے مدینہ میں اسلامی نظام کا نفاذ نہیں کیا۔ اس وقت تک رسول پاک :drood: اپنوں تو اپنوں غیروں کی بھی زیادتیاں برداشت کرتے رہے۔ کیونکہ آپ پوری دنیا کے لئے رحمۃ اللعالمین تھے۔ کیا ہمیں بھی اپنے آپ کو رسول پاک :drood: کی شخصیت کے مطابق نہیں ڈھالنا چاہیے۔ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو ایک بار سوچیں کہ اگر اس(موجودہ) دور میں ہمارے درمیان رسول پاک :drood: ہوتے تو کیا رائے ہوتی اس واقع کے بارے میں۔ اگر رسول پاک :drood: اس کو مردود یا شیطان کہتے تو میں اس شخض کے بارے میں اپنے تمام سابقہ بیانات واپس لیتے کو تیار ہوں۔
    جب تک ہم اپنے اوپر اسلام کو اجتماعی نظام کے طور پر نافذ نہیں کرتے۔ اس وقت تک ہم سب کو ایک دوسرے کی زیادتیاں برداشت کرنی پڑیں گی۔ اسی میں ہی ہم سب مسلمانوں کا بھلا ہے۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں اس دنیا سے بھی زیادہ
     
  27. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ہم رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور قرآن پاک کے فرمان کی روشنی میں بات کر رہے ہیں ۔جس نے لا إله إلا الله محمد رسول الله پڑھا ہے اور وہ ایمان لایا ہے تو یہ سب فرمان اس پر لاگو ہو گے ہیں چاھیے وہ اسلامی ملک میں ہو یا غیر اسلامی۔۔۔ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (سورۃ النساء۔93)
    ''رہا وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے
    ----------------------------------------------------
    ''جس نے ہم (مسلمانوں) پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے
    صحیح البخاری حدیث نمبر6916
    اور ان فرمان سے انکار کرنے والا یا جھٹلانے والا کا جو انجام ہے وہ صاف صاف لکھا ہوا ہے ۔
     
  28. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    اسلامی نظام کے بغیر آپ اسلامی قوانین کے کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ یہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔
    بھلا مجھے ایک بات تو بتائیں۔ آپ کے ملک انگلینڈ میں کسی ایک مسلمان کا قتل ہو جاتا ہے تو کیا آپ اس قاتل کو خود سزا دیں گے یا حکومت وقت کے مطابق عمل کریں گے۔
     
    Last edited: ‏21 دسمبر 2013
  29. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کے سوال کا جواب ہے حکومت ۔۔لیکن بات ہو رہی ہے تحریب کاروں اور درندوں کی جو بے گناہ انسانوں کی گردنیں اتار رہے ہیں اور خود کش حملے کر رہے ہیں ۔میں نے جو آیت مبارک اور حدیث مبارک پوسٹ کی ہے وہ غور سے پڑہیں اور پھر رائے دیں ۔
     
  30. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    میرے بھائی آپ کا پیغام پڑھنے کے بعد ہی اپنا پیغام ارسال کیا تھا۔
    جب تک کسی معاشرے میں ہم اجتماعی اسلامی نظام نافذ نہیں کریں گے اس وقت تک ہم انفرادی طور پر ہی دین اسلام پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ہم دوسروں پر زبردستی دین اسلام نافذ نہیں کر سکتے۔ اگر آج پاکستان کے مسلمان اپنے آپ کو دین اسلام کے مطابق ڈھال لیں۔ تو کوئی وجہ نہیں کہ کسی مسلمان کو کسی دوسرے مسلمان کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت محسوس ہو۔

    آپ نے آیت کو یہاں کوٹ کر دی ہے مگر آپ نے اس آیت پر تحقیق ہی نہیں کہ کہ یہ آیت کیا کہتا چاہتی ہے۔
    کیونکہ اس میں کسی مسلمان کے بجائے کسی شخص کے بارے میں کہا گیا ہے۔ کہ وہ کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے

    اور آپ کی کوٹ کردہ حدی سے بھی میں بالکل متفق ہوں
    لیکن کیا آپ بھول جاتے ہیں۔ کہ ایسی ہی دوسری بہت سے حدیثیں ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ
    کہ مسلمان سب گناہ کر سکتا ہے مگر وہ کسی صورت جھوٹ نہیں بول سکتا۔

    سود کے بارے میں بھی یہی کہا گیا کہ جس نے سود لیا یا دیا اس نے اللہ تعالیٰ سے براہ راست جنگ کی​

    آج ہم مسلمان روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی جگہ کوئی نہ کوئی جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔ اور ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔
    اس کے علاوہ ہمارا معاشی نظام مکمل طور پر سود پر مشتمل ہے۔ اور ہم کہتے ہیں کہ صرف ہم ہی مسلمان ہیں باقی مسلک والے سب کافر ہیں۔


    میں یہی کہوں گا کہ آپ میرے پیغام نمبر 26 میں سرخ سطور کا جواب دے دیں تو اس موضوع پر بات ہی ختم ہو جائے گی۔

    سود سے متعلق ایک بیان سنیں اور مسلمان اپنے اعمالوں پر غور کریں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں