1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

"یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرحمن سید, ‏21 جولائی 2009۔

  1. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    15 جنوری کی رات 2006 کا سال اور وہ رات تو میں کبھی بھی بھول نہیں سکتا کہ کس طرح میں نے وہ رات بے چینی اور کرب کی حالت میں گزاری، جبکہ میں نے اپنی بہنوں کو بھی رخصت کیا لیکن ان اوقات میں میری ایسی حالت کبھی نہ رہی تھی،!!!! ھاں اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ والد صاحب کہ اس وقت کس کیفیت میں ہونگے،!!!! اپنی بیٹی کو اپنے سامنے رخصت ہوتے ہوئے دیکھنا بہت ہی بڑا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے،!!!!!

    "ابھی کوئی آپکی بیٹی کی رخصتی تھوڑی ہونے جارہی ہے جو آپ اپنی آنکھوں میں آنسوؤں کا ایک سمندر لئے بیٹھے ہیں، جائیے کچھ آرام کرلیں، بہت تھک گئے ھونگے اور اب ویسے بھی رات ہوچکی ہے!!!!"

    ہماری بیگم نے مجھے کچھ حوصلہ دلاتے ہوئے کہا،!!!! جبکہ ان کی حالت بھی مجھ سے کچھ کم غیر نہیں تھی، آخر ان کی بھی تو وہ بڑی بیٹی تھی، جب میری کیفیت ایسی تھی، تو وہ بھی ایک ماں کی تڑپتی ہوئی ممتا جو تھی،!!!!!

    تین دن بھی بیٹی کی نکاح کی تیاریوں میں اتنی جلدی نکل گئے کہ پتہ ہی نہیں چلا، میں خود کو اتنا تھکا ہوا اور کمزور محسوس کررہا تھا، لیکن کوشش یہی تھی کہ خود کو سنبھالے ہوئے رکھوں، تاکہ میری بیٹی کو کوئی اس خوشی کے موقعہ پر کوئی دکھ نہ ہو، حالانکہ مجھے کسی نے بھی کوئی کام کی ذمہ داری نہیں دی میرے دونوں بیٹوں، ان کے دوستوں نے تمام انتظامات کو سنبھالا اور دوسرے اہم ضروری اتتظامات کیلئے بچوں کے ماموں اور چچا بھی پیش ہیش رہے، مجھے تو بس سب نے یہی کہا کہ آپ بس مہمانوں اور تمام آنے جانے والوں سے خیر وعافیت معلوم کرتے رہیں،!!!!!

    محلے کے تمام اڑوسی پڑوسیوں نے بھی رشتہ داروں سے بڑھ کر ہر انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر ایک منظم طریقے سے حصہ لیا، جس کا کہ میں ان سب کا بہت ہی زیادہ ممنون اور مشکور ہوں،!!!!

    گھر میں تمام اندورن خانہ داری کے انتظامات بچوں کی خالاؤں چچی پھوپیاں، مامیاں اور خاص کر پڑوس کی عورتوں اور بیٹی کی سہیلیوں نے بخوبی سنبھالا ہوا تھا،!!!!! ہماری بیگم بھی ساتھ تھیں لیکن زیادہ تر وہ مہمان عورتوں کے ساتھ ہی گپ شپ میں رہتیں، اور بچوں کی دادی اور دوسری عمر رسیدہ خواتین بھی ایک جگہ بیٹھی گپ شپ اور دنیاداری اور دینی باتوں کا ذکر کرتی رہیں،!!!!!

    غرض کہ اس گہما گہمی میں ہر کوئی مصروف نظر آرہا تھا، میں تو کبھی گھر کے اندر کبھی باہر خوامخواہ ہی اپنے آپ کو مصروفیت ظاہر کرنے میں لگا ہوا تھا، گھر کے باہر نذدیک ہی ایک بڑے پارک میں نکاح کا انتظام کیا گیا تھا، اور تمام محلے کے میرے بیٹوں کے دوستوں نے خصوصی اجازت نامہ لے کر یہاں پر تمام شامیانے لگانے اور اسٹیج راہداری کو خوبصورتی سے سجایا،!!!!

    اسی شام لڑکے والوں کی خواہش کے مطابق مغرب کی نماز کے بعد ایک وہاں کی مقامی جامع مسجد میں نکاح کی رسم ادا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا، جس کا کہ تمام لوگوں کو پہلے سے ہی اطلاع بھی دے دی گئی تھی،اور تقریباً تمام مرد حضرات وقت مقررہ پر مغرب کی نماز پر وہاں پہنچنا شروع ہوگئے، دولہا میاں اور انکے تمام خاندان کے لوگ، دوست احباب بھی پہلے سے ہی وہاں پر موجود تھے، مغرب کی نماز کے بعد وہاں کے پیش امام جو نکاح کے رجسٹرار بھی تھے، انہوں نے نکاح کی رسم کی ابتدا کی، اس سے پہلے انہی کے کہنے پر لڑکی کے وکیلوں نے جو اپنے رشتہ دار ہی تھے، انہوں نے باقاعدہ طور سے دلہن سے اس نکاح کی رضامندی گھر سے ہی لے کر چلے تھے،!!!!

    نکاح کی تمام کاروائی تمام سادہ سی رسم کے ساتھ اسی جامع مسجد میں ادا ہوئی، اور دعاء کے بعد تمام حضرات اپنے گھروں کو واپس روانہ ہوگئے، تاکہ دوبارہ اپنی فیملیوں کے ساتھ برات کی تیاریوں کے ساتھ مقررہ مقام پر باقی رسومات کو ادا کرنے پہنچ سکیں،!!!!

    میں بھی واپس اپنے تمام دوست احباب رشتہ داروں کے ساتھ اس جگہ پر پہنچا جہاں پر بارات کے استقبال کی تیاری مکمل ہوچکی تھی، بہت ہی اچھا اور خوبصورت طریقے سے انتظام کیا گیا تھا، روشنی کا بھی بہت اچھا انتظام کیا گیا تھا، احتیاطاً جنریٹرز کا بی بندوبست تھا، کھانے کو آرڈر پر بنوایا گیا تھا، میں تو پنڈال کے داخلی راہ دری کے باہر مہمانوں کا فرداً فرداً استقبال میں مصروف رہا، جو براہ راست وہاں پہنچ رہے تھے، اور بس بارات کا انتظار تھا، کچھ دیر تو ہوگئی تھی، لیکن اتنی بھی نہیں کہ پریشانی کا باعث بن جائے، باراتیوں کے جیسے ہی آنے کی خبر ملی فوراً ہی تمام بچیاں ھار پھول لے کر استقبال کی تیاریوں میں ایک لائن میں کھڑی ہوگئیں اور ساتھ گھر کی عورتیں بھی،!!!!

    بارات کے آتے ہی ایک ہنگامہ دوڑ بھاگ شروع ھوگئی، فوٹو گرافر اور موؤی بنانے والوں کا بھی انتظام بھی بچوں نے کیا ہوا تھا، میں مرد حضرات کا استقبال کرتا رہا، اور ہار پہول پہناتا رہا، دوسری طرف عورتیں اور بچیاں فیملیز کا استقبال کررہی تھی ساتھ ہی ہار پھول بھی پہنا رہی تھیں، ساتھ ہی باراتیوں پر گلاب کی پتیوں کا چھڑکاؤ بھی جاری تھا، اندر شامیانے میں بہت ہی عزت کے ساتھ تمام براتیوں کو کو انکی مخصوص نشستوں پر بٹھایا جارہا تھا، اسٹیج پر دولہا میاں اپنے والدین اور رشتہ داروں کے جھرمٹ میں خوش گپیوں میں مصروف تھے،!!!!

    کچھ ہی وقفہ کے بعد دلہن کو لے کر باقی رسومات کیلئے لایا گیا، جو پہلے سے ہی وہاں پر اپنی سہیلیوں اور بہنوں کے ساتھ موجود تھیں، اپنی بیٹی کو دلہن کے لباس میں دیکھ کر مجھے پر ایک عجیب سے کیفیت طاری تھی، آنکھوں میں آنسو چھپائے ہوئے ہر ایک سے گفتگو میں بھی اپنے آپ کو بہلاتا رہا،!!!!!

    یہ تو میرے لئے بہت بہتر تھا کہ آج بیٹی کی رخصتی نہیں تھی، ورنہ نہ جانے میرا کیا حال ہوتا، کھانے کا دور شروع ہوا، اور پھر کھانے سے فارغ ہوتے ہی مہمانوں نے اجازت لینا شروع کردی، باراتیوں کو تو دلہن نہ لے جانے کا افسوس تھا، لیکن میں اپنے دل میں بہت خوش تھا، کہ آج میری بیٹی رخصت نہیں ہورہی چار پانچ دن بعد ہم سب کی اپنی اس بیٹی سمیت سعودی عرب کیلئے واپسی بھی تھی، میری بہو کی بھی رخصتی نہیں ہوئی تھی، لیکن اس نے بھی میری اپنی بیٹی کی طرح تمام انتظامات کو اچھے طریقے سے سنبھالا ہوا تھا، ابھی اپنے بچوں کی رخصتیوں کیلئے میں نے اس لئے وقت مقرر نہیں کیا تھا، کیونکہ ابھی میری ایک چھوٹی بہن کی شادی ہونا باقی تھی،!!!!!!جب تک اسکی شادی نہیں ہوجاتی میں اپنے بچوں کی رخصتی کے بارے میں سوچ نہیں سکتا تھا، جس کی کہ عنقریب ہی شادی کی تیاری ہونے والی تھی، بس وقت ابھی کچھ درکار تھا!!!!!!
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    بہت خوب سید جی

    آپ کی غیر حاضری بہت کھٹکتی ھے
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید انکل بہت خوب واہ ص آگیا پڑھ کر :happy:
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    اللہ کریم تمام بہنوں‌کو بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالےٰ عنہا کی طہارت والی چادر کے صدقے اپنے گھروں میں سکھی رکھیں
     
  5. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    آمین ثم آمین
     
  6. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن


    یہ تو میرے لئے بہت بہتر تھا کہ آج بیٹی کی رخصتی نہیں تھی، ورنہ نہ جانے میرا کیا حال ہوتا، کھانے کا دور شروع ہوا، اور پھر کھانے سے فارغ ہوتے ہی مہمانوں نے اجازت لینا شروع کردی، باراتیوں کو تو دلہن نہ لے جانے کا افسوس تھا، لیکن میں اپنے دل میں بہت خوش تھا، کہ آج میری بیٹی رخصت نہیں ہورہی چار پانچ دن بعد ہم سب کی اپنی اس بیٹی سمیت سعودی عرب کیلئے واپسی بھی تھی، میری بہو کی بھی رخصتی نہیں ہوئی تھی، لیکن اس نے بھی میری اپنی بیٹی کی طرح تمام انتظامات کو اچھے طریقے سے سنبھالا ہوا تھا، ابھی اپنے بچوں کی رخصتیوں کیلئے میں نے اس لئے وقت مقرر نہیں کیا تھا، کیونکہ ابھی میری ایک چھوٹی بہن کی شادی ہونا باقی تھی،!!!!!!جب تک اسکی شادی نہیں ہوجاتی میں اپنے بچوں کی رخصتی کے بارے میں سوچ نہیں سکتا تھا، جس کی کہ عنقریب ہی شادی کی تیاری ہونے والی تھی، بس وقت ابھی کچھ درکار تھا!!!!!!



    مجھے خود بہت ہی زیادہ حیرانگی رھی کہ ان دس دنوں میں میرے دونوں بچوں کی بات چیت بھی پکی ہوئی اور ساتھ ہی نکاح بھی ہوگیا، یہ سب اللٌہ کا ہی کرم اور مہربانی شامل تھی، وقت تو آناً فاناً ہی گزر گیا اور ہم سب پھر ریاض میں پہنچ چکے تھے، لگتا تھا کہ کوئی سہانا خواب دیکھا تھا، جن بچوں کا نکاح ہوا تھا، وہ بھی واپس ہمارے ساتھ واپس آچکے تھے، اب انتظار تھا تو ان کی سب سے چھوٹی پھوپھو کی شادی کا کیونکہ جب تک انکی شادی نہیں ہو جاتی میرے بچوں کی رخصتی ناممکن تھی،!!!!!

    اسی سال بعد بہن کی شادی کی بھی تاریخ پکی ہوچکی تھی، اس شادی میں شرکت کیلئے میں اپنی بڑی بیٹی اور چھوٹے پیٹے کو لے کر کراچی نومبر 2006 میں پہنچا کیونکہ باقی کے امتحانات تھے، اس لئے انکے ساتھ انکی والدہ کو بھی رکنا پڑا، خواہش تو سب کی یہی تھی کہ امتحانات کے بعد شادی کی تاریخ رکھی جاتی، تاکہ سب کی شمولیت ہوجاتی لیکن پاکستان میں ہماری کسی نے نہ سنی، اور مجھے مجبوراً صرف دونوں بچوں کو ساتھ لے کر جانا پڑا، اور پھر زیادہ تر خرچ مجھے ہی برداشت کرنا تھا، مجھے بھی ادھر ادھر سے قرض لینا پڑا کیا کرتے مجبوری تھی، بہن کا معاملہ تھا، بہرحال اللٌہ نے بروقت انتظام کردیا، اور میری عزت رہ گئی،!!!!!

    چھٹی بھی بہت مشکل سے ملی تھی، اور بڑا بیٹا ہونے کے ناتے والدہ کو مجھ سے ہی زیادہ امیدیں وابستہ تھیں، میری بیگم نے اپنے باقی بچے کچھے زیورات کو بیچ کر ہی مجھے اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونے میں مدد کی، اس کے علاوہ بچوں کے ایک ماموں نے بھی اس سلسلے میں مدد بھی کی کچھ ادھر سے قرض پکڑا اور اس کے علاوہ میرے بھائیوں نے بھی اپنی حیثیت کے مطابق اپنی خدمات پیش کیں، سب شادی شدہ تھے اور ہر ایک کی اپنی گھر ھستی تھی، بچوں کا ساتھ تھا، والد صاحب کے ھمارے ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے میں ہی اپنے بہن بھائیوں کیلئے انکے والد کی جگہ تھا، میری اس طرح کافی ذمہ داریاں بھی تھیں، اور ہمیشہ اپنی پوری کوشش کی کہ ہر بہن بھائی کی ذمہ داریوں میں بھر پور حصہ لوں،!!!!!!

    اب میرے بچوں کی باری تھی اور اب صرف اللٌہ کا ہی کا ایک آسرا تھا، سب کچھ اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالتے ہوئے اور بچوں کے ساتھ رہتے ہوئے انکی تعلیم اور دوسرے اخراجات کے بوجھ تلے کافی مقروض ہوچکا تھا، کچھ قرض اتارنے کیلئے ایک بنک سے بھی مزید قرض لینا پڑا، اسی دوران اب مجھے اپنے بچوں کی رخصتی پر بھی دھیان دینا تھا، جسے میں روک نہیں سکتا تھا، 2007 کے آخیر میں اب اپنے بچوں کی رخصتی کا بھی فیصلہ ہونا باقی تھا، کیونکہ بہن کی شادی بھی ہوچکی تھی، بس اللٌہ کے بھروسے میں نے پہلے اپنے بہو کی رخصتی کیلئے اپنی بیگم اور اپنی دونوں چھوٹی بیٹیوں کو بھیجا، بعد میں اپنی بہو کی رخصتی کے دو دن پہلے ہی بیٹے کو بہو کے وزٹ ویزے کے ساتھ یہاں ریاض سے بھیجا جب کہ میں اپنے دونوں بچوں کے ساتھ یہاں ہی موجود تھا، یہاں ریاض میں ہی مجھے اپنے بیٹے کے ولیمہ کا بھی انتظام کرنا تھا،!!!!!!

    میرے ساتھ میری بڑی بیٹی اور چھوٹا بیٹا موجود تھے، کچھ اخراجات کو کنٹرول بھی کرنا تھا، مقروض پر مقروض ہوتا چلا جارہا تھا، میری بیٹی جس کی ابھی رخصتی ہونا بھی باقی تھی، جو 2008 کے شروع میں طے ہونا تھا، ھم تینوں اپنی بہو بیٹے کی استقبال کی تیاریوں میں بھی مصروف تھے،!!!!
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید جی پہلے تو آپ کی غیر حاضری تشویشناک ہو جاتی ھے ، دوسرا یہ سلسلہ رک سا جاتا ھے، پلیززززززززززززززز اتنی‌غیر حاضریاں‌مت کیا کریں


    ہمیشہ کی طرح سادہ , سچا اور پر اثر انداز ، اس سے زیادہ کیا کہوں
     
  8. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    بہت شکریہ خوشی جی،!!!!!1
    آفس میں کام کی نوعیت آج کل کچھ ایسی ہے کہ میں ان دنوں بالکل وقت نہیں نکال پا رہا ہوں، اور ویسے بھی پچھلے دنوں کچھ طبعیت بھی ٹھیک نہیں تھی،!!!! اور اسی وجہ سے کام کا بوجھ کچھ زیادہ ہی ہوگیا ہے،!!!!
    معذرت چاہتا ہوں،!!!!
     
  9. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    مکرمی عبدالرحمن سید صاحب
    امید واثق ہے صحت اور ایمان کی اچھی حالت میں ہوں گے۔ میں چونکہ یہاں نیا ہوں اس لئے پہلے آپ کی یادوں کی پٹاری نہیں پڑھ سکا۔ آج پٹاری کھولی تو پتا نہیں کیا کیا کچھ برآمد ہوا۔ انسان کا ماضی کسی حال میں میں اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا چاہے وہ اچھا ہو یا برا لیکن گزرا ہو ایک ایک پل ہمارے ذہن کی دیواروں پر اپنا عکس چھوڑتا چلا جاتا ہے۔ کبھی کبھی کسی واقعہ سے کوئی ماضی کا قصہ پارینہ یاد آ جاتا ہے۔ کسی پرانے دوست کے ملنے سے اپنے بھولے بسرے دن اور شرارتیں یاد آ جاتی ہیں۔ کسی کو ڈانٹ پڑتے دیکھ کر ماں جی کی ڈانٹ یاد آتی ہے جس کو اب کان ترستے ہیں۔ اب تو جب کافی دنوں بعد گھر جانا ہوتا ہے تو جان بوجھ کر ایسے کام کرتا ہوں کے ماں جی ڈانٹیں لیکن پتا نہیں اللہ تعالی نے ماں کا دل کس چیز سے بنایا ہے۔ بس آپ کی تحریریں پڑھی تو اپنی یادوں کی پٹاری بھی کھل گئی۔ بہر حال بہت اچھا لکھتے ہیں آپ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ آج آپ کی یادوں کی پٹاری شروع سے پڑھنا شروع کی ہے۔ اس لئے جب میں بھی پڑھتا پڑھتا باقی دوستوں کے ساتھ پہنچ جائوں گا تو پھر آگے کچھ اپنے تاثرات بیان کروں گا۔
    والسلام
     
  10. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    ملک بلال جی،!!!!
    آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ،!!!!!
    بس جو زباں پر آجاتا ہے وہی اپنی عام فہم زبان میں لکھتا چلاجاتا ہوں، یہ سب آپ کا خلوص اور محبت ہے، میری کوشش یہی رہی ہے کہ میں ہر مجھ پر گزرے ہوئے اچھے برے پہلو کو سامنے لاؤں تاکہ پڑھنے والے اس سے کچھ سبق سیکھتے ہوئے اپنی زندگی میں مزید بہتری لاسکیں، !!!!!

    خوش رہیں،!!!!!
     
  11. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    میرے ساتھ میری بڑی بیٹی اور چھوٹا بیٹا موجود تھے، کچھ اخراجات کو کنٹرول بھی کرنا تھا، مقروض پر مقروض ہوتا چلا جارہا تھا، میری بیٹی جس کی ابھی رخصتی ہونا بھی باقی تھی، جو 2008 کے شروع میں طے ہونا تھا، ھم تینوں اپنی بہو بیٹے کی استقبال کی تیاریوں میں بھی مصروف تھے،!!!!


    میری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی کہ میں پہلے اپنی خوشیوں میں سے سب سے پہلے زیادہ ان کی خوشی کو ترجیح دوں، جو زیادہ حق دار ہیں، میری بیٹی کی خوشیوں کا بھی مجھے خیال تھا، اسکے سسرال والے بھی چاہتے تھے کہ میں اپنی بیٹی کی رخصتی جلد سے جلد کردوں، ان کا کہنا بھی اپنی جگہ ٹھیک ہی تھا کہ لڑکی کو نکاح کے بعد زیادہ دن گھر پر بٹھانا اچھا نہیں ہوتا، لیکن میری بھی کچھ مجبوریاں تھیں، میری اپنی بہن کی شادی ہونا باقی تھی، جو میری ذمہ داری بھی تھی، بہن کی شادی کے بعد میری بہو کی رخصتی بھی میری اس وقت دوسری اہم ذمہ داری داری تھی، اور میں یہ دونوں ذمہ داریاں ایک ساتھ اٹھا بھی نہیں سکتا تھا، کچھ حالات بھی ایسے ہی تھے، اسی لئے میں نے پہلے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ ہماری بہو کیلئے ویزے کا بندوبست کرلے، اس نے جیسے ہی ویزے کا انتظام کیا میں نے فوراً ہی اپنی بیگم اور دونوں چھوٹی بیٹیوں کو پہلے بھیج دیا تاکہ وہ سادگی سے لڑکی کے گھر والوں کی مرضی کے مطابق رخصتی کی تیاری کریں، جب مکمل تیاری ہو تو میں اپنے بیٹے کو بھیج دوں گا،!!!!!

    وہاں لڑکی والے چاہتے تھے کہ خوب دھوم دھام سے انکی بیٹی کی رخصتی ہو اور اس بات بھی شاید ان کی ناراضگی رہی ہو کہ میں خود کیوں نہیں آیا، ان کی ناراضگی بھی بجا تھی، کہ اپنے بیٹے کی اس خوشی کے موقع پر میں وہاں موجود نہیں تھا، لیکن میرے کچھ حالات اور مجبوریاں ایسی تھیں، جن کی وجہ سے میں بہت ہی زیادہ مشکل میں تھا،!!!!!

    جس دن رخصتی کی تاریخ رکھی گئی اس سے دو دن پہلے میں نے اپنے بیٹے کو بھیج دیا وہ اپنے ساتھ اپنی بیگم کا ویزا بھی لے گیا، وہاں کی تقریب کے ہر لمحے کی خبر بھی مجھے یہاں نیٹ اور فون پر مل رہی تھی، یہاں پر میری بڑی بیٹی اور چھوٹا بیٹا میرے ساتھ تھے، اس سے پہلے بچوں کی خالہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ یہاں پہنچ چکی تھیں، انکے میاں جی یہاں پر ہی ملازمت کررہے تھے اور میرا چھوٹا بھائی بھی نذدیکی شہر میں ایک کمپنی میں ملازم تھا اور وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ میرے بیٹے اور بہو کے استقبال کی تیاری میں میرے ساتھ موجود تھا،!!!

    اس رخصتی کی تقریب میں آدھے گھر والے یہاں اور آدھے گھر والے پاکستان میں تھے اور یہ بھی ایک عجیب اتفاق تھا، پاکستان میں بھی میری غیر موجودگی کی وجہ سے کچھ تو پریشان تھے اور چند ایسے بھی تھے جو ناراض بھی تھے، مگر مجھے اس کی پرواہ نہیں تھی، کہ کہاں کہاں تک کس کس کا خیال کریں، لوگوں کو تو بس باتیں کرنا آتیں ہیں، کسی کی مجبوری اور پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہوتا،!!!!!

    اگست 2007 کے آخری دن تھے، ادھر ھم سب استقبال کی تیاری میں مصروف تھے، وہاں دھوم دھام سے بہو کی رخصتی ہورہی تھی، ھماری بیگم اپنی بہو کی رخصتی کے فوراً بعد ان دونوں کو بچوں کے ماموں کے حوالے کرکے اپنی بیٹیوں کے ساتھ ریاض پہنچ گئیں، تاکہ وہ بھی یہاں سب کے ساتھ اپنے بہو بیٹے کے استقبال کیلئے موجود ہوں،!!!!

    وہ دن بھی اگیا جس دن بہو اور بیٹے دوپہر کو ریاض پہنچنے والے تھے، بچوں نے پہلے ہی گل دستے اور ہار پھول کی تیاری کی ہوئی تھی، اور بہو بیٹے کے کمرے کو انکے خالو اور چھوٹے بھائی نے بہت ہی خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا،
    کچھ ہی دیر میں ھم سب ائرپورٹ پہنچ چکے تھے، کراچی سے ہمارے بہو بیٹے کو لانے والا جہاز لینڈ کرچکا تھا، ان دونوں کی صورت دیکھنے کیلئے ھم سب بے چین تھے، ایک ایک لمحہ ھمارے لئے بہت بھاری لگ رہا تھا، یہ انتظار کی کیفیت بھی کتنی بے چین کردیتی ہے، وقت ھے کہ گزر ہی نہیں رہا تھا،!!!!!
     
  12. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    مصروفیت کچھ زیادہ ہی ہے، میں کل انشااللٌہ جمعہ کے روز کچھ اپنی کہانی کو آگے بڑھاؤں گا، اور ہر جمعہ کے دن ہی کچھ تھوڑا بہت وقت نکال سکوں گا، مجھے امید ہے کہ آپ سب کچھ خیال نہیں کریں گے،!!!!
    خوش رہیں،!!!!
     
  13. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    وہ دن بھی اگیا جس دن بہو اور بیٹے دوپہر کو ریاض پہنچنے والے تھے، بچوں نے پہلے ہی گل دستے اور ہار پھول کی تیاری کی ہوئی تھی، اور بہو بیٹے کے کمرے کو انکے خالو اور چھوٹے بھائی نے بہت ہی خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا، کچھ ہی دیر میں ھم سب ائرپورٹ پہنچ چکے تھے، کراچی سے ہمارے بہو بیٹے کو لانے والا جہاز لینڈ کرچکا تھا، ان دونوں کی صورت دیکھنے کیلئے ھم سب بے چین تھے، ایک ایک لمحہ ھمارے لئے بہت بھاری لگ رہا تھا، یہ انتظار کی کیفیت بھی کتنی بے چین کردیتی ہے، وقت ھے کہ گزر ہی نہیں رہا تھا،!!!!!

    اگست، 2007 کا زمانہ جس کو ابھی گزرے ہوئے تین سال بھی پورے نہیں ہوئے ہیں، پہلی بار ہمارے گھر میں پہو کے قدم داخل ہونے جارہے تھے، کتنا ہی دلکش اور سہانا موسم تھا، گرمی کی شدت میں کافی کمی آچکی تھی، ائرپورٹ کے اندر تو ویسے بھی ائرکنڈیشنڈ کی وجہ سے اچھی خاصی ٹھنڈ تھی، شیشوں سے باہر کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ گرمی کے موسم کا احساس ہورہا تھا، کافی لوگ اپنے عزیزوں دوستوں کو لینے آئے ہوئے تھے، کچھ فیملیز تو کرسیوں پر بیٹھی ہوئی اپنی نظروں کو مسافروں کے باہر آنے والے دروازے پر ہی جمائی ہوئی تھیں، اور زیادہ تر لوگ تو دروازے کے ساتھ ہی ریلنگ کے ساتھ ہی لگے کھڑے اپنے عزیزوں کے انتظار میں تھے، بچے تو ادھر ادھر بھاگتے پھررھے تھے اور کافی خوش نظر آرہے تھے، بچوں کو تو ویسے بھی اسی بہانے باہر گھومنے پھرنے کا موقع مل جاتا ہے،!!!!

    کچھ ہی انتظار بعد میرے بیٹے اور بہو بھی دوسرے مسافروں کے ساتھ ساتھ ایک ٹرالی کو لئے باہر نکلے، ھم سب ان دونوں کے استقبال کیلئے آگے بڑھے، اور بہو کے ہاتھ میں ایک خوبصورت گلدستہ کو تھماتے ہوئے ہماری بیٹیوں نے استقبال کیا جو کہ خاص طور سے ان کے استقبال کیلئے بنوایا گیا تھا، اور ہماری بیگم نے سب سے پہلے اپنی بہو کو گلے لگایا میں نے بھی بڑھ کر بہو کے سر پر اپنا محبت سے شفقت بھرا ہاتھ پھیرا اور بیٹے کو گلے سے لگایا ائرپورٹ پر بھی دوسری فیملیز بھی بڑے انہماک سے آپس میں چہ مئگویاں کرتے ہوئے ہماری طرف ہی دیکھ رہے تھے، بہو بھی دلہن کے ہی لباس میں آئی تھی، لیکن عبایہ پہنے ہوئے تھی، میرے باقی تینوں بیٹیوں اور ایک چھوٹے بیٹے نے بھی اپنی بھابھی کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا، سب بچوں نے اپنی بھابھی کو گھیرے میں لئے ہوئے کار پارکنگ کی طرف بڑھے، ہمارے ساتھ بچوں کی چھوٹی خالہ اور خالو بھی تھے، خالو میرے دولہے بیٹے کے ساتھ خوشگپیاں کرتے ہوئے چل رہے تھے، وہ میرے بیٹے کے دوستوں میں سے بھی تھے،!!!

    یہ ایک چھوٹا سا قافلہ الریاض کے انٹرنیشنل ائرپورٹ سے دو کاروں میں اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا، آدھے گھنٹے بعد ھم سب اپنے گھر پر تھے، گھر کیا ایک تین کمروں کا فلیٹ تھا، جس میں اب ہماری بہو کا بھی ایک خوبصورت اضافہ ہوگیا تھا، جو کہ بہت ہی ملنسار اور خوش اخلاق تھی، اور ہم سب کو اپنی بہو سے کافی امیدیں وابسطہ تھیں، میری بیٹی جسکی کہ اب رخصتی ہونا باقی تھی، جس کے لئے اگلے سال یعنی 2008 کے فروری کے آخری دنوں کی تاریخ متوقع تھی،!!!!!

    شام سے ہی ملنے جلنے والوں کا آنا جانا شروع ہوگیا، خاص کر سب کو ہماری بہو کو دیکھنے کا شوق تھا، بیٹا تو آتے ہی دفتر کے لئے چلا گیا تھا، اور میں بھی اسکے پیچھے پیچھے اپنے دوست کے ساتھ دفتر گیا لیکن جلدی واپس اپنے کچھ خاص کام نبٹا کر گھر آگیا، میرا بھی دفتر میں دل نہیں لگ رہا تھا، اس شام کو گھر پر ہماری بہو کے آنے کی وجہ سے بہت رونق تھی، آج سے وہ ہم سب کیلئے یس اس دعاؤں اور امید کے ساتھ کہ ہمارے گھر کی ایک نئی فرد کی حیثیت سے ایک خوش آئیند مستقبل کی ضمانت ثابت ہوگی، ہم سب بہت خوش تھے،!!!!!

    ولیمے کی تقریب بھی ہماری کمپنی کے ہی آڈیٹوریم میں ہی منعقد کی گئی اور وہاں ہی ڈائینگ ھال میں ہی دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا، جہاں تمام دوستوں اور عزیزوں نے اپنی فیملیز کے ساتھ شرکت کی، افسوس تو اس بات کا تھا، کہ یہاں ہمارے اور دلہن کے والدین اور تمام خاص رشتہ دار تو اس تقریب میں شرکت تو نہ کرسکے، لیکن سب کی دعائیں ھم سب کے ساتھ شامل تھیں، مگر سب نے اپنے وطن سے ہماری بہو اور بیٹے کو بہت ہی شان وشوکت سے الوداع کیا تھا،!!!!! یہ بات تو مجھے بھی دل کو لگتی تھی کہ ہماری بہو کے والدین کے دلوں پر کیا گزر رہی ہوگی، اپنے وطن میں تو یہ امید ہمیشہ رہتی ہے کہ بیٹی سے کبھی بھی ملاقات ہوسکتی ہے لیکن پردیس میں جب کسی کی بھی اپنی بیٹی رخصت ہوجاتی ہے تو بہت ہی دل پر گہرا اثر چھوڑ جاتی ہے، کہ نہ جانے اپنی بیٹی سے پھر کب ملاقات ہوگی،!!!!!!
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    شکریہ سید جی مزید کا انتظار رھے گا ،آپ کی مجبوری ہم سمجھتے ھیں مگر آپ کی تحریر کچھ ایسی ھے کہ جی چاھتا ھے آخر تک ایک ہی بار پڑھ لیں
     
  15. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    بہت بہت شکریہ،!!!!!
    خوشی جی،!!!!
    کیا بتائیں، کہ اب کام کی زیادتی کے ساتھ ساتھ گھٹتی ہوئی زندگی بھی تیزی سے گزرتی ہوئی عمر کے ساتھ ہمت، جوش و جذبہ کو بھی پیچھے چھوڑتی ہوئی جارہی ہے،!!!!

    خوش رہیں،!!!
     
  16. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    مجھے پتہ ہی نہیں چلا کل کی گذشتہ شب 9 جون کے رات کے 12 بجے، میں اپنی گہری نیند میں اپنے کمرے میں سورہا تھا، کہ میرے تینوں بچوں نے ایک دم نیند سے جگا دیا، ہماری بیگم بھی گھبراہٹ کے عالم میں اٹھ گئیں،!!!!!!

    میں کیا دیکھتا ہوں کے دونوں بیٹیاں اپنے ہاتھ میں کیک لئے ایک جلتی ہوئی موم بتی کو جلائے ہوئے، اندھیرے میں کہہ رہی تھیں،!!!!

    امی ابو آپ دونوں کو شادی کی سالگرہ مبارک ہو،!!!!!

    ساتھ ہی چھوٹا بیٹا بھی کھڑا تھا، اور مسکرا رہا تھا، ہم دونوں نے اپنے ان تینوں بچوں کو باری باری گلے لگایا، اور دعائیں دیں، اب تو ہم عمر کے ساتھ ساتھ اپنی بہت سی خوشگوار یادوں کو بھولتے جارہے ہیں، ہمارے بچے ہی ہمیں اپنے گزرے ہوئے ان خوبصورت لمحات کی یاد دلاتے رھتے ہیں،!!!!

    اسی وقت ہر ایک کے موبائیل پر گھنٹیاں بجنی شروع ہوگئیں، اور اسی مناسبت سے مبارکبادیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا،!!!!
    کچھ پیغامات بھیج رہے تھے، کچھ خود بھی سب سے پہلے براہ راست مبارکباد دینا چاہ رہے تھے، جن میں سب سے پہلے ہماری بہو نے ریاض سے مبارکباد دی ساتھ ہی بیٹے نے بھی،!!!! دوسری طرف چھوٹے بیٹے کے موبائیل پر بڑی بیٹی پاکستان سے ہمارے ہونہار داماد کے ساتھ مبارکباد دے رہی تھیں، پھر تو ساتھ ساتھ مبارکبادی کی لائین لگ گئی،!!!!!

    بچوں نے اپنے ہاتھوں سے کیک کھلایا، میری آنکھوں میں آنسو بھر آئے، ھماری بیگم بھی اایسے موقعہ پر کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوجاتی ہیں، وہ بھی آنکھوں میں ایک آنسوؤں کا سیلاب لے آئیں،!!!!!

    آج ہماری شادی کو 31 سال ہوچکے ہیں۔ 9 جون 1979 جب میری عمر شاید 29 سال کے لگ بھگ ہوگی،!!! آج میں سوچتا ہوں کے کتنی جلدی وقت گزرگیا، اب تو میرے دو بچوں کی شادیاں بھی ہوچکی،!!!! ایک نواسی جو اب ڈیڑھ برس کی ہے اور بیٹی سے چیٹ کرتے ہوئے کمپیوٹر کے اسکرین پر مجھے دیکھتے ہوئے اپنی توتلی زبان میں "نانا نانا" کہتی ہے تو دل خوشی سے بھر آتا ہے،!!!!!

    اب باقی تینوں بچوں کی شادیوں کے سلسلے میں بھی یکے بعد دیگرے اللٌہ تعالیٰ کی مہربانی سے بہت جلد معاملات طے ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں،!!!!! اللٌہ تعالیٰ اپنا کرم فرمائے، اور ھم سب کو اپنے بچوں کی ذمہ داریوں سے بخوبی انجام تک پہنچائے !!!آمین،!!!!

    ھم دونوں اپنے بچوں کی تمام خوشیاں اپنی زندگی میں ہی دیکھنے کی خواہش دل میں رکھتے ہیں، اللٌہ تعالی تمام والدین کو ان کے بچوں کی خوشیاں ان کی سرپرستی میں دکھائے،! آمین،!!!!!
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید جی آپ بہت خوش قسمت ھیں ، اللہ تعالی آپ کو اور آپ کے پیاروں‌کو سلامت رکھے اور آپ سب کا حسن اتفاق خلوص اور پیار و محبت ہمیشہ اسی طرح قائم ودائم رھے
     
  18. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    محترم المقام عبدالرحمن صاحب۔
    امید ہے خیریت سے ہوں گے۔ انہی بظاہر چھوٹی چھوٹی نظر آنے والی باتوں میں ہی اصل زندگی ہے۔ انسان کے لئے اس سے زیادہ خوشی کی کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ کوئی اس کی کیئر کرتا ہے۔ جو لوگ اس چیز سے محروم ہیں۔ وہ اس چیز کا خوب اندازہ رکھتے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کو آپ کی فیملی اور آپ کے چاہنے والوں کو ہمیشہ اپنی عافیت میں رکھے۔ دعائوں میں یاد رکھئے گا اور اپنی یادداشتوں سے نوازتے رہیے گا۔
    والسلام
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    السلام علیکم سید بھائی ۔
    واقعی آپ بہت خوش بخت ہیں‌ جو آپکو اتنے پیار کرنے والے اہل خانہ ملے ہیں۔ یہی زندگی کا حسن ہے اور یہی مٹھاس ہے۔
    اللہ تعالی آپکو اپنے پیاروں‌میں دائمی خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین
     
  20. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید بھائی بہت بہت مبارک ہو اللہ کریم آپ کو دائمی خوشیوں اور نیکیوں والی زندگی عطا فرمائیں
     
  21. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    آپ سب کا بہت بہت شکریہ،!!!!

    خوش رہیں،!!!!
     
  22. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    ولیمے کی تقریب بھی ہماری کمپنی کے ہی آڈیٹوریم میں ہی منعقد کی گئی اور وہاں ہی ڈائینگ ھال میں ہی دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا، جہاں تمام دوستوں اور عزیزوں نے اپنی فیملیز کے ساتھ شرکت کی، افسوس تو اس بات کا تھا، کہ یہاں ہمارے اور دلہن کے والدین اور تمام خاص رشتہ دار تو اس تقریب میں شرکت تو نہ کرسکے، لیکن سب کی دعائیں ھم سب کے ساتھ شامل تھیں، مگر سب نے اپنے وطن سے ہماری بہو اور بیٹے کو بہت ہی شان وشوکت سے الوداع کیا تھا،!!!!! یہ بات تو مجھے بھی دل کو لگتی تھی کہ ہماری بہو کے والدین کے دلوں پر کیا گزر رہی ہوگی، اپنے وطن میں تو یہ امید ہمیشہ رہتی ہے کہ بیٹی سے کبھی بھی ملاقات ہوسکتی ہے لیکن پردیس میں جب کسی کی بھی اپنی بیٹی رخصت ہوجاتی ہے تو بہت ہی دل پر گہرا اثر چھوڑ جاتی ہے، کہ نہ جانے اپنی بیٹی سے پھر کب ملاقات ہوگی،!!!!!!


    وقت گزرنے کا احساس بالکل بھی نہیں ہوتا، میرے ساتھ تو کچھ ایسا ہی ہوا ہے کہ اتنی جلدی زندگی کا سفر گزرہا ہے کہ پتہ ہی نہیں چلا، 2007 کا سال بھی ختم ہوگیا، ادھر بیٹی کی رخصتی سامنے تھی، فروری 2008 کے آخیر میں تاریخ رکھی گئی، کیونکہ شادی ہال کسی بھی دن خالی مل ہی نہیں رہا تھا، اور پھر ہمارے بچوں کے ایک لاڈلے ماموں نے ہماری بیٹی کی شادی کی تمام ذمہ داریاں اپنے سر لی ہوئی تھیں، اور وہ چاہتے تھے کہ ہماری بیٹی کی شادی بہت ہی دھوم دھام سے ہو، وہ اپنی بڑی بہن یعنی ہماری بیگم کو بہت ہی زیادہ چاہتے ہیں وہ کیا ان کے تمام بہن بھائی بھی ان کو اپنی ماں کا درجہ دیئے ھوئے ہیں، جب سے ہمارے ساس سسر کا ساتھ نہ رہا، اس وقت سے مزید اپنی بڑی بہن کی طرف سب کی توجہ ہوگئی، اور اپنے والدین کی جگہ ہمیں دے دی، پہلے بھی ہمیں وہ سب ہماری بہت عزت کرتے رہے، اور اب تو ہر بات پر ہمیں یاد کرتے ہیں اور مشورے بھی کرتے رہتے ہیں، اکثر یکے بعد دیگرے ہم سے نیٹ پر یا فون پر رابطہ کرتے رہتے ہیں،!!!!!

    اور خاندان میں یہ ان کی پہلی بھانجی کی شادی ہونے جارہی تھی، اور ہماری بیٹی کو سب بہت ہی زیادہ چاہتے ہیں، وہ جہاں بھی جاتی ہے ہر ایک کے ساتھ اس کا پرخلوص رویہ ہر ایک کے دل میں گھر کرلیتا ہے، کئی لوگ تو ہماری بیٹی کے رشتہ کے انتظار میں بیٹھے تھے، مگر انہیں رشتہ مانگنے کا موقعہ ہی نہ ملا، کہ اچانک ہی اس کے نکاح کا ہم نے فیصلہ کر لیا تھا، اور وہ بس اتنی جلدی سب کچھ ہوگیا کہ ہم خود بھی حیران تھے، کسی سے مشورہ کرنے کا بھی وقت نہیں ملا تھا، یہ سب اللٌہ تعالیٰ کی طرف سے طے شدہ تھا،!!!!!

    لاڈلے ماموں نے تو ہمیں کیا سب لوگوں کو حیرانی میں ڈال دیا، کہ منع کرنے کے باوجود انہوں نے ایک بہت ہی خوبصورت شادی ہال میں بہترین اور اعلیٰ کھانے پینے کے انتظام کے ساتھ اپنی نگرانی میں تمام انتظامات کئے، مجھے تو بالکل ہی خاموش رہنے دیا، اس کے علاوہ اپنی طرف سے بہت ہی مہنگے اور اعلیٰ معیار کا فرنیچر اپنی طرف سے تحفے کے طور پر اپنی بھانجی اور بہن کی پسند سے خرید کر دیا، اس کے علاوہ ہر ایک میرے بچوں کے باقی تمام پانچوں ماموں نے اپنی بساط سے بڑھ چڑھ کر قیمتی تحفے تحائف دیئے، میرے چھوٹے بھائی نے ہماری والدہ کی طرف سے زیور کیلئے ہماری بیٹی کو اس کی پسند سے خریدنے کیلئے نقد کیش دیا میرے بھائی بہنوں نے بھی اس وقت میرا بہت ساتھ دیا، میری بیٹی بہت خوش قسمت تھی، کہ اسے تمام لوگوں کی پرخلوص محبتوں اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ بہت کچھ اس کی سوچ سے بھی زیادہ ملا، سب لوگ بہت حیران تھے، ایسی شادی انہوں نے ہمارے خاندان میں پہلی بار ہی دیکھی ہوگی، میری اتنی حیثیت بھی نہیں تھی، کہ میں اتنا کچھ کرسکتا، میں جو کچھ کرسکا وہ شادی کے جوڑوں اور باقی چھوٹے موٹے اخراجات کے لئے ہی محدود رہا، میرے دل سے تو ان سب کے لئے دعائیں نکلتی ہیں،!!!!!!

    وہ دن بھی آن پہنچا 29 فروری 2008 جس دن میری بیٹی کی رخصتی ہونا تھی، میں تو بس خاموش اپنے دل کو سنبھالے ہوئے ساری شادی کے انتظامات دیکھ رہا تھا، رخصتی بھی انہی لاڈلے ماموں کے گھر سے ہونا طے پائی تھی، ہمارا آبائی گھر شہر سے کافی فاصلے پر تھا، اور جگہ کی مناسبت سے بھی ناکافی تھا، اس لئے ہم سب وہاں سے ایک دن پہلے ہی بچوں کے ماموں کے گھر پر منتفل ہوچکے تھے، جہاں انہوں نے ہمارے لئے نیچے کی منزل کا حصہ وقف کیا ہوا تھا، جو ان کے چھوٹے بھائی کی رہائش تھی، جوکہ وہ دبئی میں مقیم تھے، اور ویسے بھی وہ جب بھی ہم جاتے تو وہاں پر ہی اپنا زیادہ تر ٹھکانہ رہتا،!!!! ایک تو شہر سے نذدیک اور دوسرے سب کو وہاں آنے جانے میں سہولت رہتی تھی،!!!!

    اس شادی میں میری بہو اور بڑے بیٹے اور ان کے گھر والوں کی بھی کافی مدد شامل رہی، اور بیٹے بیٹیوں کے علاوہ انکے دوست سہیلیاں بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ ہر خدمت کے لئے پیش پیش تھیں سب نے ایک منظم طریقے سے اپنے اپنے اختیارات بانٹے ہوئے تھے، میرے اپنے بہن بھائی اور ان کے سسرال سب نے بھی اس شادی کی انتظامات میں اپنی طرف سے ہر ممکن کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، میرے سسرال والوں کی طرف سے بھی ہر قسم کا تعاون حاصل رہا، ھمیں تو کچھ کرنے کا موقع ہی نہیں ملا بس ھم مہمانوں کے استقبال اور ان سے بات چیت میں ہی مصروف رہے، بچوں کی دونوں خالاؤں اور خالوں نے بھی کسی قسم کی کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دیا، اس کے علاوہ بچوں کی مامیوں کا اگر ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی، اور پھوپھیاں بھی اپنے بھائی کی بیٹی کیلئے بہت سے جذبات دل میں رکھتی ہیں وہ بھی خوب اس گھما گہمی میں مصروف تھیں ویسے بھی مامیوں کے بغیر ماموں کی کیا مجال جو اپنی لاڈلی بھانجی کا اتنا خاص خیال اور انتظامات کرسکیں،!!!! اور میری والدہ بچوں کی دادی تو ھمارے خاندان میں سب سے بڑی ہیں اللٌہ تعالیٰ ان کی بزرگی کا سایہ ہمارے اوپر ہمیشہ قائم رکھے، آمین،!!!! ان کی موجودگی ہم سب کے لئے خوش آئین تھا، کہ اب وہ اپنی بڑی پوتی کی شادی اپنے سامنے دیکھ رہی تھیں،!!!! ہمارے والد اور بچوں کے نانا اور نانی اس خوشی میں ہمارے ساتھ نہیں تھے، لیکن ہماری والدہ اور ھماری بیگم کے خالہ اور خالو اور ان کی مامی بزرگوں کی نمائندگی کررہی تھیں، بڑوں کا ہر تقریب میں شرکت ہی اللٌہ تعالیٰ کی طرف سے باعث رحمت اور برکت کا سبب ہے،!!!!!


    کس کس کا ذکر کریں ہر ایک اپنی موجودگی کا مجھے خاص طور سے احساس بھی دلاتا جارہا تھا اور اپنے کارناموں تحفے تحائف کی بار بار یاددہانی بھی کرارہا تھا، کچھ ایسے بھی تھے جو اپنے منہ سے کچھ کہنا بھی نہیں چاہتے تھے، لیکن بغیر بتائے ان سے کیسے رہا جاتا، کچھ کو یہ غم کھائے جارہا تھا، کہ مجھے کیسے معلوم ہو کہ انہوں نے کیا کیا دیا ہے، بہر حال ہر ایک نے مجھے ان کی اس بے انتہا خلوص بھری مہربانیوں سے خرید لیا تھا،!!!!!

    مگر میں تو ہر ایک کو دل سے دعائیں دے رہا تھا، کہ میری بیٹی کی اس رخصتی کے موقع پر ہر کوئی اپنی ہر قسم کی خدمت پیش کرنے کیلئے بے چین تھا، تمام مہمانوں کو براہ راست شادی ہال میں پہنچنے کی تاکید کی گئی تھی، میں بھی اپنے خاص خاص رشتہ داروں کے ساتھ وقت مقرر پر شادی ہال پر پہنچ گیا، بہت ہی خوبصورت سجا ہوا شادی ہال تھا، اس وقت تک تو اپنے ہی کچھ لوگ انتظامی امور کو سنبھالے ہوئے نظر آئے، کچھ کھانے کے انتظامات میں تھے اور کچھ ہال کے اندرونی مہمانوں کی نشستوں کے مخصوص انتظامات میں مصروف نظر آئے، میں اور میرے ساتھ بچوں کے ماموں اور میرے بھائی اور دوسرے ساتھی مہمانوں کے استقبال کیلئے باہر مین گیٹ پر موجود تھے،!!!!!!!
     
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    اگلی قسط کے شدت سے منتظر ہیں :hands:
     
  24. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید انکل تحریر پڑھ کر ہمیشہ کی طرح بہت لطف آیا :dilphool:

    مزید کا شدت سے انتظار ہے
     
  25. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    بہت شکریہ ھارون بھائی اور حسن جی،!!!
    اس آپ بیتی کو لکھنے کیلئے ایک موقع محل کے ساتھ ساتھ خوشگوار موڈ کی بھی ضرورت ہوتی ہے، جو مجھے کبھی کبھی میسر آتی ہے، اس اپنی دنیا میں کھو جانے کا بھی اپنا ایک الگ نشہ ہوتا ہے، جہاں روحانیت کا بھی اپنا الگ ایک جلوہ نظر اتا ہے، اور اس وقت دماغ میں ایسیے ایسے واقعات بھی جنم لے رہے ہوتے ہیں، جو کہ آپ بھول چکے ہوتے ہیں، لیکن اس وقت جب ہم اپنی ماضی کے نشہ میں ڈوب چکے ہوتے ہیں تو قدرتی بہت سی بیتی ہوئی باتیں ایسے آنکھوں کے پردے کے پیچھے ایک فلم کی طرح منعکس ہورہی ہوتی ہیں، جو ایک کسی معجزہ سے کم نہیں،!!!!

    میں خود بعض اوقات حیران اور پریشان ہوجاتا ہوں، جو مجھے یاد نہیں وہ بھی مجھے اچانک ایک خواب کی طرح جاگتے میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے جس کی تصدیق میں خود اپنے بڑوں سے کرکے اپنے آپ کو ایک تجسس میں ڈال دیتا ہوں،!!!!!

    میں جب لکھ رہا ہوتا ہوں تو میں اپنے آپ کو اسی ماحول میں محسوس کرتا ہوں جیسے یہ میرے ساتھ واقعہ پیش آرہا ہے اور میں بھی اسی ماحول کا ایک جیتا جاگتا کردار ہوں،!!!!!

    بس افسوس اس بات کا ہے کہ مجھے لکھنے میں وہ مہارت حاصل نہیں ہے، جس سے ان لفظوں کو خوبصورت موتیوں کا روپ دے سکوں، بس عام فہم زبان میں جو بھی دماغ میں آتا ہے، زمانے اور موقع محل کی مناسبت سے لکھتا چلا جاتا ہوں!!!! پھر بھی آپ سب کو یہ روپ پسند آتا ہے اور مجھے اس سے کافی حوصلہ اور ہمت ملتی ہے، جسکا کہ میں جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے،!!!!!

    خوش رہیں،!!!!
     
  26. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    سید جی یہ اچھی بات نہیں آپ بہت انتظار کرو ارھے ھیں، اللہ تعالی آپ کو لمبی عمر سے نوازے ، اب جلدی سے اس سلسلے کو آگے بڑھائیں پلیزززززززززززز
     
  27. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    جی بہت بہتر خوشی جی،!!!!!

    ویسے بھی ابھی صرف میری کہانی کے 2 سال ہی باقی رہ گئے ہیں، اس کے بعد کیا لکھوں گا شاید روزمرہ کی اپنی ڈائیری شروع کرنی پڑے گی،!!!!!!

    خوش رہیں،!!!!
     
  28. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    ابھی بہت کچھ لکھا تھا لیکن ایک غلطی کنٹرول کا بٹن دبنے سے ساری لکھی ہوئی تحریر غائب ہوگئی،جس کا مجھے بہت دکھ ہوا، ویسے بھی میں آج ایک صدمے سے دوچار ہوں، کیونکہ کل ہی شام میرے ایک نوجوان ساتھی ایک ٹریفک کے حادثہ میں انتقال کرگئے، اللٌہ تعالیٰ انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین،!!!!!

    ان کا نام عمر اور راولپنڈی سے تعلق تھا، وہ مارچ 2009 سے دسمبر 2009 تک میرے ساتھ یہاں جدہ میں ایک مشہور اسپتال کے ایک ہی شعبے میں تھے، انہیں دو سال تقریباً شادی کو ہو گئے تھے، ابھی اولاد کی خواہش باقی تھی، انہوں نے اپنی بیگم اور والدین کو بلانے کیلئے وزٹ ویزے کا بندوبست بھی کیا ہوا تھا، ان کی بیگم کا ویزا پاکستان میں کسی وجہ سے نہ لگ سکا لیکن والدین کا ویزا آسانی سے لگ گیا، اور ان کے والدین کل ہی کے ہوائی جہاز سے شام کو جدہ پہنچنے والے تھے، یہ یہاں بہت خوش تھا، والدین کیلئے اس نے مکہ مکرمہ میں ایک ہوٹل میں رہائش کا بندوبست بھی کیا ہوا تھا،بعد میں مدینہ منورہ جانے کیلئے بھی ساری پہلے سے ہی تیاری تھی اور اس نے شام کو ائرپورٹ پر اپنے والدین کو لانے کیلئے گاڑی وغیرہ کے انتظامات بھی پہلے سے ہی مکمل کرلئے تھے، اور دفتر سے دوسرے دن سے اسی سلسلے میں چھٹی بھی پہلے سے ہی منظور کرالی تھی، !!!!!

    کل صبح سے ہی وہ والدین کے رابطے میں تھا، اور پل پل کی خبر اسے مل رہی تھی، وہاں پاکستان میں اس کے والدین اسلام آباد ائرپورٹ جانے کی تیاری میں تھے، یا ائرپورٹ پہنچنے والے تھے، یہاں یہ اپنے دفتر کے ایک کام کیلئے کمپنی کے ڈرائیور کے ساتھ یہاں کے شام کے ساڑے تین بجے کے قریب بنک کے کام کیلئے نکلا، لیکن بدقسمتی یہ کہ دفتر سے نکلتے ہی ڈرئیور نے گاڑی کو مین روڈ پر تکالا اور ایک موڑ کاٹنے والے تھے کہ پیچھے سے ایک تیزرفتار آتی ہوئی گاڑی نے اچانک اسی رفتار میں ان کی گاڑی کو ٹکر مار دی جس کی وجہ ان کی گاڑی نے قلابازیاں کھائیں، وہاں کے لوگوں نے فوراً ہی سب سے پہلے اسے گاڑی میں سے نکالا اور سامنے ہی اسپتال سے ایمرجنسی کا عملہ پہنچ گیا اور اسے فوراً ہی اسٹریچر پر ڈال کر ایمر جنسی میں لے گئے!!!!

    ڈرائیور کو تو معمولی چوٹیں آئیں، جس نے ٹکر ماری تھی، وہ بھی محفوظ رہا، لیکن اس کی گاڑی کا اگلا حصہ بالکل تباہ ہوچکا تھا، جس سے حادثہ کی شدت کا اندازہ ہورہا تھا، پولیس اور ایمبولینس دو تین منٹ بعد موقع پر پہنچے لیکن اس سے پہلے میرے ساتھی عمر کو لوگ پہلے سے سامنے کے اسپتال میں لے جاچکے تھے، گاڑی چونکہ اسی کے جانب پلٹی تھی، جس کی وجہ سے اس کا سر کے ایک طرف کا حصہ پھٹ چکا تھا، عینی شواہد کے مطابق حادثہ بہت ہی خطرناک تھا، اس کے بچنے کے امکان بہت کم تھے،!!!

    اسپتال کے ایمرجنسی میں تمام ماہر ڈاکٹرز اپنی پوری کوشش میں لگے ہوئے تھے، ویسے بھی وہ اسی اسپتال کے ایک شعبے میں اکاونٹنٹ کے عہدہ پر فائز تھا، اور اسی حوالے سے تمام اسپتال کا عملا اسے اچھی طرح واقف بھی تھا، اور اس کے اخلاق کی وجہ سے ہی سب سے بہت اچھے مراسم تھے، تقریباً سارے اسپتال کا عملا جسے جسے علم ہوتا گیا، وہ ایمرجنسی میں پہنچتا گیا، سب کی آنکھیں اشکبار تھیں،!!!!

    ڈاکٹر حضرات اپنی ہر ممکن کوششوں سے اسے بچانے میں لگے ہوئے تھے، اسے فوراً ہی انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں لے جایا گیا، مزید آپریشن کی تیاری ہونے لگی، سارے لوگ اس کے لئے دعائیں کررہے تھے، لیکن افسوس قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، کچھ ہی دیر میں اطلاع ملی کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہا،!!!!! اللٌہ تعالٌی اسکی مغفرت فرمائے، آمین!!!!!

    جب اس کے انتقال کے بعد چہرہ دیکھنے کی اجازت دی گئی، تو میں بھی وہاں موجود تھا، اس کے سر پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں،لیکن اس وقت بھی پہلے کی طرح ہی اس کا چہرہ بالکل ہشاش بشاش پرسکون سا لگ رہا تھا مجھے تو پل بھر میں ایسا ہی لگا کہ وہ مجھ سے ابھی پوچھے گا کہ عبدالرحمن بھائی کیسے ہو، بچوں کا کیا حال ہے، میں تو بس اسے دیکھتا ہی رہ گیا، ایسا ہونہار، خوبرو نوجوان اتنی جلدی اس دنیا سے کیسے رخصت ہوگیا، ابھی دو تین ماہ ہی اسے پاکستان سے چھٹی گزار کر آئے ہوئے تھے، اپنی شریک سفر سے وہ وعدہ کرکے آیا تھا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ساتھ اس کے لئے بھی ویزے کا بندوبست ضرور کرے گا،!!!!!!!

    وہاں پاکستان میں اسلام آباد سے آنے والی پرواز جس میں اس کے والدین سفر کرنے والے تھے، اسے کسی وجوہ کی بناء پر اڑان میں تاخیر ہوگئی، یہاں پر سب پریشان تھے کہ کس طرح کس ہمت سے اس کے گھر والوں کو اطلاع دی جائے، خیر انتظامیہ نے آخرکار بہت ہی حوصلہ سے ان کے بھائی اور رشتہ داروں کو اس افسوسناک خبر کی اور والدین کے بارے میں پوچھا، کہ کیا ان کی فلائیٹ روانہ ہوچکی ہے، لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا، فلائیٹ کی تاخیر کی وجہ وہ اس وقت ائرپورٹ کے لاؤنج میں ہی تھے، ان کے دوسرے بیٹے نے فوراً ہی ائرپورٹ کے عملہ سے رابطہ کیا اور فوراً ہی ان کی مدد سے انہیں ائرپورٹ سے باہر لے آئے جبکہ وہ اس وقت جہاز تک پہنچانے والی بس میں بیٹھ چکے تھے اور جہاز کی طرف جارہے تھے،!!!!!

    اللٌہ تعالیٰ ان کے والدین، شریک حیات، تمام رشتہ داروں اور عزیزوں کو اتنا بڑا دردناک صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ اور ہمت عطا فرمائے،!!!! آمین
     
  29. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    ان للہ وان الیہ راجعون
    بہت دکھ ہوا ساتھیوں کا بچھڑنا بھی بڑا سانحہ ہوتا ہے

    اللہ کریم عمر صاحب کی بخشش فرمائیں اور لواحقین کو صدمہ جھیلنے کا حوصلہ عطا فرمائیں
     
  30. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "یادوں کی پٹاری" نیا ورژن

    اس وقت بھی بہت کچھ لکھا تھا لیکن افسوس کے پوسٹ کرنے سے پہلے ہی ایک دم سب غائب ہوگیا، ساری محنت بے کار ہوگئی،!!!!
    ایسا میرے ساتھ اکثر ہوتا ہے،!!! کہ دوبارہ مجھ سے پاسورڈ اور یوزر پوچھا جاتا ہے، آگے پیچھے ڈھونڈنے پر بھی میرا لکھا ہوا سارا مسودہ نظر نہیں آتا، بس پوسٹ کرنے سے پہلے مجھے کاپی کرلینا چاہئے تھا، لیکن بھول گیا ،!!!! خیر اب کل ہی نئے سرے سے دوبارہ اپنی یاداشتوں کو یکجا کرتے کی کوشش کرتے ہیں،!!!!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں