1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیروڈی، پیروڈیز، پیروڈیاں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏26 مارچ 2009۔

  1. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    Re: پیروڈیاں


    :hasna: :hasna: نعیم بھائی، تمام پیروڈیز بہت ہی خوب ہیں۔ بہت عمدہ سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے۔ بہت خوب۔
     
  2. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    :hasna:

    :a180:
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    محترم این آربی بھائی اور بےباک بھائی !
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیے بہت شکر گذار ہوں۔ :yes:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    جواب: Re: پیروڈی، پیروڈیز، پیروڈیاں

    اختر شیرانی کی معروف غزل " یہی وادی ہے وہ ہمدم جہاں ریحانہ رہتی تھی " کی خوبصورت پیروڈی ۔
    جناب سرفراز شاہد کے قلم سے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ "وادی" کی جگہ کالج اور " رہتی تھی" کی جگہ "تا تھا " ہوگیا۔
    " جہاں سلطان پڑھتا تھا "

    یہاں اک ایسا برخوردارِ عالی شان پڑھتا تھا
    کہ بحرِ درسگاہِ علم کا طوفان، پڑھتا تھا
    وہ طالب علم کے حلیے میں اک شیطان پڑھتا تھا
    جہاں سلطانہ پڑھتی تھی وہیں سلطان پڑھتا تھا
    یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

    کھڑا رہتا تھا اکثر راستے میں مہہ جبینوں کے
    زبانی فون نمبر یاد تھے اسکو حسینوں کے
    وہ ایسے گھرمتا تھا درمیاں ان نازنینوں کے
    کہ ان خوروں میں گویا ایک ہی غُلمان پڑھتا تھا
    یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

    کبھی جلسے میں دیکھااور کبھی ہڑتال میں‌پایا
    وہ جس محفل میں‌جا پہنچا اُسی محفل کو گرمایا
    جو کالج ایک دن آیا تو ہفتے بھر نہیں آیا
    میں عرصے تک یہی سمجھا کوئی مہمان پڑھتا تھا
    یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں سلطان پڑھتا تھا

    بسیرا اس نئے شاہین کا تھا چائے خانوں میں‌
    کلاشنکوف لے آتا تھا اکثر امتحانوں میں
    کلاسوں کی بجائے حاضری تھی اُسکی تھانوں‌میں
    وہ کم سن تھا مگر مثلِ سیاست دان پڑھتا تھا
    یہی کالج ہے وہ ہمدم جہاں‌سلطان پڑھتا تھا
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    جواب: پیروڈی، پیروڈیز، پیروڈیاں

    ودھیا جی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں