1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان میں تبدیلیء نظام نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏8 مئی 2009۔

  1. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    راشد صاحب باتیں تو یہ ساری پہلے بھی ہوچکی ہیں اور قدرت کا دستور بھی یہی ہے کہ جو قوم ضرورت سے زیادہ متحد ہو وہ پھر انتشار کی طرف بڑھتی ہے اور جب کوئی قوم ضرورت سے زیادہ منتشر ہو تو وہ پھر اتحاد کی طرف بڑھتی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ان حالات میں ہم کیا کریں۔ قوم کو اور انتشار کی طرف لے کر چلیں کیاتاکہ وہ متحد ہو جائے۔ ہم کیا کریں ؟ کرنے کا اصل کام ہے کیا؟
     
  2. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے انقلاب کی شروعات لکھ دی مگر آگے کے حالات نہیں لکھے۔
    جب لوگو ں کے درمیان ناانصافی بڑھتی ہے تو جرائم میں اضافہ ہونے لگتاہے،جب غصہ ، نفرت پیدا ہوتی ہے تو لوگ سڑکوں پر آتے ہیں اور پولیس کی لاٹھیوں سے بھی نہیں ڈرتے مگر یہ ایسے ہی نہیں ہوتا ایک تباہی ساتھ ہوتی ہے لوگوں کی لاشیں بربادی اور نقصان صرف گناہ گاروں کا نہیں ہوتا بلکہ بےقصوروں کی ایک عظیم تعداد ماری جاتی ہےاور ستم ضریفی یہ کہ مظلوم ،مظلوم کو کچلنے لگتا ہےوہ اپنے غصہ میں اس قدر پاگل ہوجاتا ہے کہ بھول جاتا ہے کہ دشمن کون ہے اسے صرف بدلہ چاہٕے ہوتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو نوچنے لگتے ہیں۔اور منزل تباہی ہوتی ہے نہ کہ انقلاب۔ کیا آپ یہ سب دیکھنے کیلٕے تیار ہیں؟؟؟ میں تو ان مجرموں میں شامل ہرگز نہیں ہونا چاہتا جو اپنی قوم کی بربادی پر خاموش رہیں گے۔
    رہی بات ان دیگر انقلابات کی جن کا آپ نے تذکرہ کیاہےوہ سب کے سب کسی نہ کسی منظم تحریک کے زیر آئے ہیں( اس کے باوجود خونی ہیں) چاہے وہ چین کا انقلاب ہو یا روس کا۔ بغیر کسی منظم تحریک کہ صرف تباہی ہوگی
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ تحریر پڑھیں
    viewtopic.php?f=15&t=6175
    اس تحریر میں بتایا گیا ہے کہ فرانس میں انقلاب کیسے آیا
    ایسا نہیں ہوتا ۔ غصہ، نفرت ضرور پیدا ہوتی ہے لیکن یہ‌غریب کا دوسرے غریب کے لئے نہیں۔ یہ تو ایشوز پر ایک ہوجاتے ہیں۔اگر مظلوم کچلتا بھی ہے تو ظالم کومظلوم کو نہیں۔ سارے غصے کا رخ اسٹیبلشمنٹ‌اور حکمران ہوتے ہیں۔
     
  4. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھیں یہ بات بالکل صحیح ہے کہ انتشار کے بعد ہی اتحاد ہوتا ہے مگر کسی لیڈر کے بنا یا تحریک کے بنا صرف تباہی ہوتی ہے ۔
    فرانس کے انقلاب میں بھی معاشرے میں موجود طبقاتی تقسیم کی بنا پر غریب طبقے کا اتحاد ہوا جسے فرانس کی نیشنل پارٹی لیڈ کر رہی تھی اوران کے رہنماوں میں‌سے ایک اہم رہنما کا نام LAFAYETTEتھا۔
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اب چلتے ہیں‌کہ آگے کہ حالات کیا ہوں گے۔

    جب احتجاج ہوتے ہیں تو حکومتیں اس کو کچلنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اپنی طرف سے حکومت اس بغاوت کو کچل کر اپنی مشکلات ختم کررہی ہوتی ہیں لیکن اس کا الٹا نتیجہ نکلتا ہے۔احتجاج ختم نہیں ہوتا بلکہ اسے مزید بڑھاوا ملتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ 15 مارچ کا لانگ مارچ دیکھ لیں۔ اسے روکنے کے لئے حکومت نے کنٹینرز سے راستے بند کرائے، لوگوں کو گرفتار کیا، سیاستدانوں کی نظر بندیاں کیں۔دفعہ 144 نافذ کیں۔ وکلاء اور سیاستدانوں کو دھمکیاں دیں لیکن یہ لانگ مارچ رک تو نہ سکا اور اسے مزید ہوا ملی اور لوگوں کے جذبات مزید بھڑکے۔ اگرچہ اسکی قیادت کرنیوالوں نے اسے انقلاب کا نام دیا گیا لیکن یہ انقلاب نہیں تھا۔

    کہ انقلاب کیا کسی قیادت کے بغیر کامیاب ہوتے ہیں؟
    تو اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا میں بہت کم انقلاب کسی قیادت کے بغیرکامیاب ہوئے ہیں۔ انقلاب کے لئے قیادت کی ضرورت ناگزیر ہے۔انقلاب لانے کے لئے قائد کی ضرورت اس لئے ہے کہ انقلاب پرامن ہو اور انقلاب قائد کے ضابطہ کے مطابق چلے۔

    کیا موجود سیاسی قیادت انقلاب لاسکتی ہے؟
    نہیں موجودہ سیاسی قیادت انقلاب لانے کے قابل نہیں ہے۔ کیونکہ ان کی نیت میں کچھ نہ کچھ فتور لازمی ہوتا ہے۔ان کی پارٹیوں میں نہ تو جمہوریت ہے اور نہ ہی ان کے پاس مخلص اراکین ہیں۔

    قائد میں کیا خوبیاں ہونی چاہئیں۔
    وہ معاملہ فہم، دانا، ذہین، مخلص ہو۔ وہ لوگوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرسکے نہ کہ توڑ پھوڑ کی، وہ عوام کوضابطہ اخلاق پر چلانے کی اہلیت رکھتا ہو۔ اس کی نیت یہ نہ ہو کہ انقلاب لانے کے بعد ریاست کی باگ دوڑ اسے ملنی چاہئے۔

    انقلابیوں کی منزل کیا ہونی چاہئے؟
    انقلابیوں کی منزل صدارتی ہاؤس، پارلیمنٹ ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤس، وزیر اعلٰٰی ہاؤس ہونی چاہئے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ دروازے کھڑکیاں توڑ کر اندر گھس جائیں۔ اس کے لئے ضابطہ اخلاق یہ ہونا چاہئے کہ باہر دھرنے دئیے جائیں۔ ان کو چاروں طرف سے گھیرا جائے جیسے بنگلہ دیش میں جنرل ارشاد علی خان کی حکومت کو بنگالیوں نے گھیرا تھا۔ اور وہ گھیرا اس وقت تک رہا جب تک اس نے استعفٰی نہیں دیا اور گرفتاری پیش نہیں کی۔

    انقلابی قائد کیسے پیدا ہوتے ہیں؟
    ممکن ہے کہ جب قوم احتجاج کررہی ہو تو کوئی انقلابی قائد موجود نہ ہو۔ لیکن تاریخ‌گواہ ہے کہ جب قومیں‌انقلاب کی نیت لیکر میدان عمل میں‌آتی ہیں تو قائد بھی مل جاتا ہے۔ جیسے آپ وکلاء تحریک کو دیکھ لیں ان کی قیادت کرنیوالے علی احمد کرد، حامد خان، جسٹس طارق محمود، چوہدری اعتزاز احسن تھے۔ جو چیف جسٹس کی معزولی سے پہلے مشہور نہ تھے۔

    کیا انقلاب احتجاج، لانگ مارچ، دھرنوں سے آتے ہیں؟
    نہیں ایسانہیں ہے۔ ضروری نہیں‌کہ انقلاب احتجاج کرنے سے ہی آئے۔ الیکشن سے بھی‌آسکتے ہیں‌کہ قوم ایسے لوگوں کو منتخب کرے جو وہم وگمان میں نہ ہوں۔جیسا کہ نعیم بھائی کہہ چکے ہیں کہ فتح مکہ بھی انقلاب تھا کہ بغیر لڑائی کے فتح ہوگیا۔ بارک اوبامہ امریکہ کا صدر بنا۔ مہاتیر محمد ملائیشیا کا وزیراعظم بنا یہ بھی انقلاب تھا۔

    یہاں میں ایک انقلاب کی مثال دوں گا جسے چند مذہبی رہنماؤں نے اپنے مفادات کی خاطر سبوتاژ کیا۔ وہ ایم ایم اے تھا۔ اگرچہ تمام فرقہ پرست جماعتیں‌ایک اسلامی اتحاد بناچکی تھیں لیکن مولانا فضل الرحمان جیسے ٹروجن نے اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر اسے سبوتاژ کیا۔آپ نے دیکھا کہ جب یہ اتحاد ٹوٹا تو وہی لوگ اقتدار میں‌آئے جنہیں عوام کئی بار مسترد کرچکی تھی۔

    پاکستان میں انقلاب کے کتنے چانسز ہیں؟
    انقلاب تب ممکن ہے جب قومیں‌اندرونی مسائل پر اتحاد کرلیتی ہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم‌ذات پات، فرقہ بندیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ قوم پرست اور فرقہ پرست جماعتیں جن کا اپنی قوموں اور فرقے میں کردار قابل ستائش تھا۔ یہ قوم پرست اور فرقہ پرست جماعتیں لوگوں کے اتفاق و اتحاد میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ لیکن آہستہ آہستہ ان کا کردار اپنی قوموں میں مشکوک ہوتا جارہا ہے۔ جیسے جے یو آئی ف، ایم کیوایم، اے این پی کا کردار اپنی قوموں میں‌خراب ہوگیا ہے۔اس کی وجہ بڑھتی ہوئی شرح خواندگی، اپنی قوم کے مسائل نہ کروانا ہے۔ قوم کو متحد کرنے کے لئے سب سے بڑی چیز تعلیم ہے، تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے، اسے پہچان ہوجاتی ہے کہ کون خیرخواہ اور کون بدخواہ ہے۔ جبکہ دوسری وجہ ایک صوبے کے لوگوں کا دوسرے صوبوں میں سکونت پذیر ہونا بھی ہے۔ بےروزگاری سے اکتائے لوگ ترقی یافتہ شہروں کا رخ کرتے ہیں تو تعصب پسندی ختم ہوجاتی ہے۔

    یہ میرا انتہائی ناقص تجزیہ ہے کوئی غلطی ہو تو بتادیں
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ راشد بھائی ۔
    مجھے آپکی آخری سطور سے صد فیصد اتفاق ہے۔ کہ تعلیم اور تعلیم بھی طوطے کے رٹے والی نہیں بلکہ وہ تعلیم جو انسان کے خوابیدہ شعور کو بیدار کردے۔ وہ تعلیم جو انسان کو خیر و شر اور نیکی بدی میں تمیز سکھا کر نیکی اپنانا سکھا دے ۔ وہ تعلیم جو ہمیں وطن سے محبت کرنا سکھا ئے اور اس محبت کے تقاضے بتائے اور پھر ان تقاضوں کو پورا کرنے کا عزم عطا کرے۔

    بامقصد تعلیم جب تک ہر پاکستانی کے پاس نہیں ہوگی ۔ اسکے پاس مسائل کا ادراک اور انکے حل کا شعور نہ ہوگا ۔ اس وقت خون خرابا، غل غپاڑہ ، پھڑ لو پھڑ لو ، دم مست قلندر اور مارچ تو ہوتے رہیں گے۔ لیکن انقلاب کی نہ فکر پیدا ہوسکتی ہے اور نہ ہی انقلاب کی طرف کوئی عملی قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھی تحریریں ھیں آپ سب کی اپنے علم اور تجربے کے لحاظ سے ، جیتے رہیں
     
  8. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    نعیم بھائی آپ کی تحریر سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ پہلے فکری انقلاب کی ضرورت ہے۔ فکری انقلاب یعنی لوگوں کی رویوں اور عادات میں تبدیلی، کسی ایک نکتہ پر یکسو ہوناہے۔

    تعلیم کے حوالے سے مجھے مہاتیر محمد کی ایک بات بہت یاد آتی ہے کہ ترقی کے لئے تعلیم اور صحت کی سہولیات بہت ضروری ہیں۔ مہاتیر محمد نے بھی اقتدار حاصل کرنے کے بعد تعلیم اور صحت کو ترجیح دی تھی۔ میں نے یہ واقعہ آج سے کچھ سال پہلے اخبار میں پڑھا تھا کہ مہاتیر محمد پاکستان کے دورہ پر تھے۔ ہمارے درآمد شدہ وزیراعظم شوکت عزیز نے مہاتیر محمد سے پوچھا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے کیا چیز ضروری ہے تو انہوں نے کہا تھا کہ تعلیم اور صحت، شوکت عزیز نے کہا تھا کہ یہ چیزیں توہمارے پاس ہیں اور کس چیز کی ضرورت ہے تو مہاتیر محمد نے کہا کہ تمہارا ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک وزیر اعظم اور دوسرے وزراء مزدوروں کے ساتھ مل کر بجری نہ کوٹیں۔ :happy:
     
  9. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    بھائی راشد ایک مقام پہ تو آپ نے میری بات کی تائید کی ہے یعنی انقلاب کی لئے قائد ناگزیر ہے ۔ باقی آپکی تحریر سے میں اتفاق کرتا ہوں ماسوائے چند ایک باتوں کے ۔ الحمد اللہ ہم تینوں ایک ہی بات پر متفق ہوگئے یعنی آپ عزت ماب، محترم نعیم صاحب حفظہ اللہ اور خاکسار عفو عنی۔
    تو بھائیوں فکری انقلاب کی جانب اس فارم پر پہلا قدم مل کر اٹھاتےہیں ۔
    مگر شروعات میں چند سوالات کا جواب دے کر نقطہ آغاز کا تعین کریں
    1- ہمیں پاکستان میں کون سا انقلاب چاہئے؟
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فکری انقلاب، خونی انقلاب پر بات کرنا وقت ضائع کرنا ہے۔

    فکری انقلاب کی مدد سے ہی ہم اپنے رویوں، تمدن، سوچ، عادات میں فرق لاسکتے ہیں۔

    اپنی سوچ کو قومی سطح پر کرنا، خاموشی توڑنا فکری انقلاب کی علامت ہیں۔

    یہ کیسے پھیلانا ہے۔ انٹرنیٹ جن میں بلاگز، فورمز، حالات حاضرہ کی ویب سائٹس شامل ہیں، رسائل، جرائد، پمفلٹ، اخبارات اور دیگر طریقوں سے
    اپنے علاقہ میں تنظیمیں بناکر

    اس وقت انٹرنیٹ پر لوگوں کی تعداد میرے‌حساب سے 25000 سے بھی اوپر ہیں۔جو روزانہ اردو خبریں، ویب سائٹس، فورمز، بلاگز پڑھتی ہیں۔
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    تعلیم کو عام کریں فی الحال یہی انقلاب کافی ہو گا
     
  12. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جی ہاں بالکل سب سے بڑا انقلاب شرح خواندگی کو بڑھانا ہے۔
     
  13. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم محترم وقاص قائم صاحب۔
    آپکے فلسفہء ضرورتِ انقلاب سے میں بھی متفق ہوں۔
    لیکن درج بالا سوال کی وضاحت پہلے آپ خود ہی فرمائیے کہ آپ کی نظر میں کتنی قسم کے انقلاب ہیں اور پاکستان جیسے نظریاتی ملک کے لیے ان میں کون کون سی قسم کے انقلابات برپا ہونے کے امکانات ہیں اور آپ کس انقلاب کے حامی ہیں ۔

    انتظار رہے گا۔ شکریہ
     
  14. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھیں بھئی ہم نے جو انقلاب کی تعریف طے کی تھی وہ یہ تھی کہ اجتماعی سطح پر کسی ایک گوشے ( سیاست، معیشت، معاشرت) میں مکمل تبدیلی کو انقلاب کہتے ہیں۔ اب تعلیمی میدان سے انقلاب۔۔۔۔۔
    ہمیں کسی بھی نوعیت کے انقلاب کے لئے تعلیم کو بہتر بنانا ہوگا ۔ کوئی شک نہیں۔ لیکن انقلاب کے بغیر تعلیم کو بہتر بنانا ممکن بھی نہیں۔
    اب سوال کا جواب کہ انقلاب کی نوعیت کیا ہوگی یعنی جمہوری ، اشتراکی، اسلامی وغیرہ وغیرہ
    میرا جواب یہ ہے کہ اسلامی انقلاب اور صرف اسلامی انقلاب۔ کیوں‌کہ پاکستان کے لئے اسلام لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب آپ تمام حضرات اس معاملے پر اپنی رائے دیں‌تو ہم دوسرے سوال کی طرف چلیں گے۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    تعلیمات قرآنی اور سنت نبوی :saw: یہی بتاتی ہے کہ اسلامی انقلاب کی بنیاد ہمیشہ تعلیم و شعور سے اٹھی ہے۔

    1۔ پہلی وحی ۔ اقرا باسم ربک الذی خلق ۔۔
    2۔ دارِ ارقم
    3۔ اصحابِ صفہ
    4۔ کافر قیدیوں کو مسلمانوں کی تعلیم کے بدلے رہائی کا اعلان ۔



    والسلام علیکم
     

اس صفحے کو مشتہر کریں