1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نواز شریف کا وجود پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے،،،طاہر القادری

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏23 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    نواز شریف کا وجود پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، بھارت نے اقتدار میں لانے کیلئے سرمایہ کاری کی: طاہر القادری، دھرنے جاری رکھنے کا اعلان
    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اپنے شہیدوں کا قصاص لئے بغیر حکمرانوں کو نہیں چھوڑیں گے۔قوم نواز شریف اور ان کے حواریوں کو پہچان چکی ہے۔اب ان کو ڈھیل نہیں ملے گی۔نواز شریف پاکستان کے وجود کیلئے سب سے برا خطرہ ہیں۔ ان کو اقتدار میں لانے کیلئے بھارت نے سرمایہ کاری کی۔اگر چاہوں تو سات دن میں شریف برادران سے اپنے شہدا کابدلہ لے سکتا ہوں۔
    عوامی تحریک کی قصاص تحریک کے سلسلے میں ملک کے 80 شہروں میں دھرنوں کے شرکا سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پاناما لیکس کے چوروں کو بھاگنے نہیں دیںگے۔ جب تک ہمارے شہدا کے لواحقین کو انصاف نہیں ملے گا ہم اپنی تحریک کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انصاف نہیں مل جاتا۔ کارکنوںنے ثابت کردیا کہ میں نہ بھی آوں تو لاکھوں کا اجتماع جمع ہو جاتا ہے۔ یہ ہماری مقبولیت اور منظم ہونے کا ثبوت ہے۔انہوں نے کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک ان لوگوں کی آواز ہے جو اس ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ہمارا تاریخی احتجاج حکمرانوں کی نیندیں اڑادے گا۔میرے کارکن وقت کے یزیدوں کے سامنے نہیں جھک سکتے۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران اور وہ افسر جنہوں نے ہمارے کارکن شہید کئے سن لیں کہ اگر ہم چاہیں تو سات دن میں ان لوگوں سے بدلہ لے سکتے ہیں۔ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے۔ہم آل شریف سے شہدا کا بدلہ اس طرح لے سکتے ہیں کہ ان کابچنا بھی مشکل ہو جائے گا لیکن ہم امن کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔ آج پاکستان میں پاک فوج کے سوا کوئی ادارہ اور تنظیم اتنی منظم نہیں جتنی ہماری جماعت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکمران یاد رکھیں کہ یہ سمندر ہے جو اگر کناروں سے نکل گیا تو ان کو بہا کر لے جائے گا۔ ہم قصاص کے مطالبے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہے۔ دنیا دیکھے گی کہ آ پ کیسے لٹکائے جائینگے۔ پولیس کے کسی ذمہ دار کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ چھوٹے اہلکاروں پر ملبہ ڈالا گیا۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب ان کو ڈھیل نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اس وقت دہشتگردی کا مرکز بنا ہوا ہے اگر یہاں سے دہشتگردی کا خاتمہ نہ کیا گیا تو فرار ہونے والے دہشتگرد واپس آجائینگے۔پنجاب میں اس وقت سب سے زیادہ بدامنی ہے سب سے زیادہ جرائم پنجاب میں ہیں لیکن اسمبلیاں خاموش ہیں ۔ کوئی بتائے ہم کیسے اس نام نہاد جمہوریت کو مان لیں۔ طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف کا وجود پاکستان کی سالمیت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ان کو بھارت چار سال تک سرمایہ کاری کرکے اقتدار میں لایا۔ اگر میں غلط بات کر رہا ہوں تو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں تحقیقات کر لیں۔ اگر وہ کہہ دیں کہ ایسا نہیں ہے تومیں ہار مان لوں گا۔ میں نواز اور شہباز شریف سے پوچھتا ہوں کہ وہ میری بات رد کریں ۔ اگر وہ رد کریں گے تو میں ان لوگوں کے نام سامنے لے آوں گا جنہوں نے ان لوگوں کو اقتدار دلوایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں بھارتی وزیراعظم بات کرتا ہے تو ہمارا وزیراعظم خاموش رہتا ہے ۔وہ کیوں خاموش ہے اس کی زبان کھلوائی جائے اگر وہ نہ بولے تو اس کی زبان گدی سے کھینج لی جائے۔ن لیگ کے اتحادی بلوچستان میں نادرا کے اہلکاروں کو گن پوائنٹ پر روک رہے ہیں کہ جن غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں وہ منسوخ نہ کئے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دہشتگردی اس لئے ختم نہیں ہوری کہ اس کے پیچھے حکمران ہیں۔ جب بھی نواز شریف خطرے میں ہوتا ہے دھماکے شروع ہو جاتے ہیں۔اگر ان کو ہٹایا نہ گیا تو ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔ پاکستان کا خزانہ ان کے آنے سے پہلے بھرا ہوا تھا جو اب 25ہزار ارب روپے کا مقروض ہے۔اگر خدانخواستہ یہ رہ گئے تو یہ قرضہ 30ہزار ارب روپے ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ دھرنے کل بھی ہونگے ۔ یہ 28اگست تک روزانہ کئے جائینگے۔ میں 28اگست کو ان دھرنوں کے اختتام پر اگلے راونڈ کا اعلان کرونگا۔عوام اور کارکن تیار رہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستان زندہ باد اور عوام زندہ باد کا نعرہ لگا کر کیا۔
     
    پاکستانی55, نعیم, برادر اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    مشرف پر آرٹیکل 6 لگانے والا نواز شریف اور اسکے حواری ۔۔۔ اچکزئی کے ملک دشمن بیان پر اور الطاف کے وطن غداری تقریروں پر منہ میں گھنگنیاں ڈال کر کیوں بیٹھ گئے؟
    کیا یہ صاف سمجھ نہیں آتا کہ سب (خدانخواستہ ) ملک توڑنے کے ایک ہی ایجنڈے پر ہیں ؟
    کسی کو اب بھی کوئی شک ہے کہ نواز شریف بھی بھارت سمیت دیگر ملک دشمن عالمی طاقتوں کا ایجنٹ ہے ؟
    نواسی کی منگنی میں مودی کے تحفے کی رنگ دار پگڑیاں پہن کر بیٹھتا ہے لیکن کشمیرمظالم و کوئٹہ دھماکوں پر بھارت کی مذمت کے دو لفظ کیوں نہیں بولتا؟
    پاکستانیو! پاکستان اس وقت نواز، الطاف اور اچکزئی جیسے دشمن طاقتوں کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں ہے۔
    خدا کے لیے اپنے پاکستان کو ان ایجنٹوں ، غداروں کے پنجوں سے نجات دلاو۔
    ورنہ کوئی تمھارا پرسانِ حال نہ رہے گا۔
     
    حنا شیخ، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    3 ستمبر راولپنڈی ڈاکٹرقادری نے پیش کردہ دستاویزی ثبوت کے مطابق اب ثابت ہوچکا ہے کہ کلبھوشن سمیت 300 کے قریب بھارتی ایجنٹ نواز شریف و شہباز شریف کی سرکاری اجازت سے واھگہ بارڈر کے رستے پاکستان آتے ہیں ۔ بارڈر پولیس یا سیکورٹی اداروں کو انکا سامان، انکے کاغذات تک چیک کرنے کی اجازت نہیں ۔ وہ سرکاری گیسٹ ہاوسز یا انکی انڈسٹریل پرمیسز میں رہتے ہیں اور کسی کو کچھ خبر نہیں وہ کیا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خداجانے آرمی اور خفیہ ایجنسیاں کیوں خاموش تماشائی ہیں
     
    حنا شیخ، ھارون رشید اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    گنجے چور کی تو یہ بہت بڑی خبر ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اب مسئلہ یہ ہے کہ
    ماہرِدھرنا جات جناب کنٹینرالقادری القادری صاحب ایف آئی آر کب درج کرائینگے انکے خلاف؟
    کینیڈا کے عدالت میں کرائینگے یا پاکستان کے؟
    اب قصاص کے بریف کیس کے ساتھ ایک بریف کیس اس کا تو نہیں مانگیں گے؟؟؟؟

    مودی کے گنجے چیلے کا انجام دیکھنے کے لئے ہم تو یہاں موجود ہیں مگر یہ بے چارہ جب تک بریف کیس خالی نہیں ہوگا اگلا دھرنا نہیں دےگا ہاہاہاہا
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالمطلب بھائی میں آپکو کافی تمیزدار خاندان کافرد سمجھاتھا ۔
    لیکن آپ کا طرز تحریر مجھے بہت بازاری سا لگا۔ معذرت قبول فرمائیے۔
    بات دلیل اور ثبوت سے کریں تو انسان کی دانشمندی اور حب الوطنی کی سمجھ آتی ہے۔
    لیکن آوارہ بازاری زبان کے حامل انسان کو کیا جواب دیا جائے۔
     
  6. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    میرے اور آپکے پیارے رسول کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کَفٰی بِالْمَرْءِ کَذِبًا اَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ (صحيح مسلم، كتاب الايمان، 1: 10، رقم: 5)
    ” آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو (بغیر تحقیق و ثبوت) آگے بیان کر دے۔“
    یہاں مومنوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے نہ مانیں، بلکہ مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کے بعد جب کسی بات کامبنی بر حق ہونا یقینی ہو جائے تو پھر ہی اُسے تسلیم کریں اور آگے روایت کریں کیوں کہ بغیر تحقیق کے کسی بات کو آگے بیان کردینا گویا جھوٹ بولنا ہے۔
    انکل عبدالمطلب یا تو بریف کیس آپ نے دیے یا دیتے ہوئے دیکھا یا کوئی اور ثبوت ہے تو پیش کردیں ۔
    طاہرالقادری اگر بریف کیس لےچکا ہوتا تو قصاص کی بجائے "دیت" والا ڈرامہ کرکے "مک مکا " کر چکا ہوتا اور 14 شہیدوں کے وارث بھی کروڑ پتی بن چکے ہوتے کیونکہ 14 شہیدوں کے خاندانوں کو تو شہبازشریف پہلے ہی 3 - 3 کروڑ روپے تک آفر کر چکا تھا جو انہوں نے جوتے کی نوک پر ٹھکرا دیے۔ یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ چند شہیدوں کے وارثوں کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔

    جو بریف کیسے لیتے ہیں ان کی شکل و کردار سے پتہ چل جاتا ہے۔
    بریف کیس لیتا ہے مولوی فضل الرحمن تو اسکے کردار سے جھلکتا ہے کہ وہ بریف کیس لیتا ہے
    بریف کیس لیتا ہے (بھینس نما) مولوی طاہر اشرفی (جو شرابی بھی ہے) ۔ اسکی بولی اور کردار سے نظر آتا ہے کہ بریف کیس ملے ہیں۔
    بریف کیس اور وزارت لی ہوئی ہے پیر امین الحسنات بھیرہ والے نے جو وزیرمملکت ہے اور نوازشریف جیسے شیطان ، قاتل اور ملک دشمن لٹیرے کو "قبلہ نواز شریف" کہتا ہے۔

    اس لیے انکل جی اگر تھوڑی سی بھی مسلمانی موجود ہے تو رسول کریم صل اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یا تو ثبوت لے کر آئیں۔ یا اللہ سے اس جھوٹ کو پھیلانے کی معافی مانگ کر آئندہ جھوٹ پھیلانے سے توبہ کریں ۔ ورنہ قبر اور قیامت کے دن جواب دہی کے لیے تیاری کر لیں۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    مولانا فضل الرحمان ، مولانا طاہر اشرفی اور پیر امین الحسنات شاہ صاحب کا شمار واقعی بریف کیس لینے والوں میں ہوتا ہے اگر کسی کو یقین نہیں ہے تو اس کے ثبوت عقرب بھائی کے پاس ہیں یا تو انہوں نے خود دیے ہیں یا پھر کسی کو دیتے ہوئے دیکھا ہے ، کوئی ویڈیو وغیرہ ضرور بنائی ہوگی
    طاہر القادری صاحب کون ہیں کیا ہیں غدار ہیں یا نہیں ۔ ۔ ۔ یہ تو پتہ نہیں ہاں البتہ میری نظر میں سمجھدار ضرور ہیں اور اس کا سب سے بڑا ثبوت صحیح وقت پر لندن جانے کا ان کا فیصلہ ہے
     
  8. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ آپ لوگ اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کیلئے اور زمین پر خدا بننے والے کنٹینرالقادری کو سپورٹ کرنے کیلئے کافی مولوی بن جاتے ہو اور حدیث کا سہارا لیتے ہو اس شخص کیلئے جسے اس کے مرید سجدے کرتے ہوئے پوری دنیا دیکھ چکھی ہے وڈیوز میں سرچ کر کے خود دیکھ لیجئے۔

    میرے اور آپکے پیارے رسول کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کَفٰی بِالْمَرْءِ کَذِبًا اَنْ يُحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ (صحيح مسلم، كتاب الايمان، 1: 10، رقم: 5)
    ” آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو (بغیر تحقیق و ثبوت) آگے بیان کر دے۔“

    درج بالا حدیث کی روشنی میں
    بریف کیس لیتا ہے مولوی فضل الرحمن تو اسکے کردار سے جھلکتا ہے کہ وہ بریف کیس لیتا ہے
    بریف کیس لیتا ہے (بھینس نما) مولوی طاہر اشرفی (جو شرابی بھی ہے) ۔ اسکی بولی اور کردار سے نظر آتا ہے کہ بریف کیس ملے ہیں۔
    بریف کیس اور وزارت لی ہوئی ہے پیر امین الحسنات بھیرہ والے نے جو وزیرمملکت ہے اور نوازشریف جیسے شیطان ، قاتل اور ملک دشمن لٹیرے کو "قبلہ نواز شریف" کہتا ہے۔

    آپ کے درج بالا ان کلمات کا ثبوت تو آپ کے پاس ضرور ہوگا۔


    اب آئیے پہلے میرے سوال کی طرف ۔۔۔۔۔۔ ذرا غور سے پڑھ کر بتائیے

    ماہرِدھرنا جات جناب کنٹینرالقادری القادری صاحب ایف آئی آر کب درج کرائینگے انکے خلاف؟
    کینیڈا کے عدالت میں کرائینگے یا پاکستان کے؟
    اب قصاص کے بریف کیس کے ساتھ ایک بریف کیس اس کا تو نہیں مانگیں گے؟؟؟؟


    یہ ہیں میرے سوالات جس کے جواب میں آپ نے ماشاء اللہ کافی گرم جوشی سے تقریر کی اور مجھے سٹیج پر ناچتے ہوئے طاہرالقادری یاد آگئے۔

    آیف آئی آر درج کب کرائیںگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس عدالت میں کرائینگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بریف ڈبل تو نہیں مانگیں گے؟؟؟؟؟

    آپ کے ایک شگوفے پر مجھے بہت ہنسی آئی میرے بیٹے اب آپ نے انکل ہی بلایا تو بیٹا بولنا پڑےگا ویسے مجھے نہیں معلوم ہماری عمر میں کتنا فرق ہے۔۔۔۔۔ تو بیٹے یہ جو آپ نے فرمایا کہ ۔۔ "جو بریف کیسے لیتے ہیں ان کی شکل و کردار سے پتہ چل جاتا ہے۔ "
    یہ کافی مزاحیہ شگوفہ تھا شکل و کردار میں تو آپ نے جن کے نام لیئے فرشتے نظر آتے ہیں ہاہاہاہاہاہا


     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لڑی کا موضوع ہے نواز-شریف-کا-وجود-پاکستان-کیلئے-سب-سے-بڑا-خطرہ-ہے
    اور گولہ باری ڈاکٹرقادری پر ہورہی ہے۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ نوازشریف کی درپردہ حمایت ہے؟
    یا پھر یہ کہ چونکہ ڈاکٹرقادری پسند نہیں تو اسکی کہی ہوئی کسی بھی بات پر کان ہی نہیں دھرنا چاہئیے؟
    اگر کسی کو ڈاکٹرقادری کی بات سے اتنی تکلیف ہے تو اپنے رہنماوں سے جاکر بولے کہ ڈاکٹرقادری کے پیش کیے گئے ثبوتوں کا رد کرو ؟
    ورنہ کسی دلیل و ثبوت کے بغیر کسی پر یوں بازاری لفنگوں کے انداز میں نام بگاڑنا اور الٹے سیدھے القاب دینے سے انسان کی عقل، تعلیم، تربیت اور خاندان ہی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس شخصیت کا تو کچھ نہیں بگڑتا۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک اورجنرل کیانی ؟
    ایک اور افتخار چودھری؟

    ڈاکٹرطاہرالقادری کی طرف سے اتنے خطرناک الزامات پر شریف برادران کی خاموشی معنی خیز ہے۔ اگریہ الزامات غلط ہیں تو ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جا رہا؟

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے اپنے سنگین الزامات کے ساتھ نہ صرف قوم کے غداروں کو بےنقاب کیا بلکہ قومی سلامتی کے اداروں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ملک کے وزیراعظم پر دشمن ملک کے ایجنٹس رکھنے کا الزام کوئی معمولی بات نہیں، قومی سلامتی کے اداروں کو ہر صورت تحقیقات کرنا ہوں گی۔ انہوں نے شریف برادران کے حوالے سے اتنے بڑے انکشافات کرکے عوامی پریشر جنرل راحیل شریف پر منتقل کردیا ہے۔ ان کا ردِعمل ہی ان کے مستقبل کا تعین کرے گا۔ دیکھنا ہے کہ وہ قومی ہیرو بن کر اُبھرتے ہیں یا تاریخی ذلت و رسوائی قبول کرتے ہیں؟

    اگرغداروں کے بےنقاب ہو جانے کے بعد بھی قومی سلامتی کے اِدارے حرکت میں نہیں آتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بہت جلد سابق عدلیہ کی طرح بےنقاب ہونے والے ہیں۔ اگر ڈاکٹرطاہرالقادری کی طرف سے قومی غداروں کو بےنقاب کرنے کے باوجود قومی سلامتی کے ادارے ملک و قوم کے تحفظ کیلئے کھل کر سامنے نہیں آتے تو پاک آرمی کا حال بھی پنجاب پولیس جیسا ہوگا۔ پاک آرمی کو بھی نوکروں کی طرح سیاستدانوں کے پروٹوکول پر رکھ لیا جائے گا۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    معزرت کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔ جب ہم الطاف حسین کے مریدوں کے سامنے انکے خلاف بولتے ہیں تو اس وقت نہ زبان بازاری لگتی ہے نا ہی خاندانی تربییت کا خیال آتا ہے۔ اسی طرح ہم نواز شریف زرداری یا عمران خان کے خلاف بولتے ہیں تو انداز لفنگوں کا نہیں لگتا لیکن جیسے ہی ہم ماہر دھرنا جات کنٹینرالقادری کے خلاف بولے تو ہماری خاندانی تربییت بازاری زبان اور لفنگا فن نظر آنے لگا ہاہاہاہاہا

    میرے بھائی آپ نے بھی مجھے گالی دی اور آپ جتنی بھی گالی دے سکتے ہو دے دو
    ہم تو اوریجنل پاکستانی ہیں اور تمام سیاست دانوں کو رد کرتے ہیں کسی کو نہیں مانتے۔
    اور یہ جو امپورٹڈ سیاست دان ہیں انکو تو بالکل نہیں مانتے۔

    ابھی کچھ دیر پہلے بیداری شعورو احساس میں آپ ہی کی تحریر پڑھ رہے تھے
    "ایک وہ وقت بھی تھا جب بادشاہ وقت کو سجدہ لازم تھا لیکن پھر وہ زمانہ بھی آیا کہ جس دور میں رسول پاکﷺ نے فرمایا:" (مفہوم) اگر تمہارے احترا م سے لوگ کھڑے ہو رہے ہیں اور تمہارے دل کو اس سے راحت محسوس ہوتی ہے تو سمجھ لو کہ تم جہنمی ہو گئے"

    تو طاہرالقادری کو سجدہ کرنے والوں کو دیکھ کر تو وہ بھی کافی خوش ہو رہے ہوتے ہیں اگر وڈیوز ملاحظہ کی ہونگی آپ نے۔ ہاہاہاہاہا

    اور ہاں ہمارے کچھ کہنے سے اس شخصیت کا کچھ تب بگڑے گا جب اس میں کچھ حیا اور شرم ہوگی مگر بے شرموں کا کچھ نہیں بگڑتا۔

    پہلے اسے پاکستان میں رہنے کا تو کہو بے چارے کے پاس رقم کی کمی ہوتی ہے تو پاکستان آکر دھرنے کا بھرم دے کر رقم اینٹ کر واپس چلا جاتا ہے۔ قصاص کی بات تو کرتے ہیں مگر دلوائیںگے نہیں کیوں کہ پھر سیاست کی دکان کس بات پر چمکائیں گے۔

    پاکستانی عوام یہ سب پینترے سمجھنے لگے ہیں اب۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ہم طاہرالقادری کو بلکل بھی پسند نہیں کرتے یہ ان ہی لوگوں میں سے ہے جو اسلام کا سہارا لیتے ہیں اور اپنی سیاست چمکتے ہیں ہماری پوسٹ کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں تھا کے یہ الله نا کرے کے یہ والی ہوگے ہیں اور ان کا کہا پتھر کی لکیر ہے ، جس طرح اور ملک کے لوگ نوازشریف کو ملک کے لین خطرہ گمان کر ریے ہیں ، تو یہ کیا کہہ رے ہیں ہم نے پوسٹ کیا ،اور جس طرح نواز بولے گا ( ہم اس کو نواز ہی بولیں گے کیوں کے وہ شریف تو کہیں سے بھی نہیں ہیں ) ہاں نواز ہیں جو اپنوں کو نواز ریے ہیں ملک کو ڈبونے کے حد تک لے گئے ہیں ہم غریب لوگ کیا بول سکھتے ہیں الله کے گھر ہر ایک کو حساب دینا ہے چائیے وہ کوئی بھی ہو ،، ملک ہے تو غریب لوگوں کا ٹھکانہ ہے یہ لوگ تو بھاگ جائیں گے ، تو اگر ابھی بھی عقل نہیں ای عوام کو تو غلامی مقدر بن جائے گی الله ہم سب کو ایسے کیسی بھی وقت سے محفوظ رکھے ،، آمین
    یہ سب سیاست دان ایک دوسرے پر کیچڑ اچھلتے ہیں ،، اندر سے سب ایک ہی ہیں ، کالے چور،
     
    نعیم اور عبدالمطلب .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    علامہ طاہر القادری صاحب ایک عالم دین اور اسکالر ہیں ۔آپ کے پسند یا ناپسند کرنے سے ان کے درجات میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔پاکستان کے جتنے عالم ہیں ان میں سب سے پہلے علامہ طاہر القادری صاحب نے تخریب کاری کے خلاف فتوی جاری کیا تھا اور اس کے ساتھ تخریب کاری کے خلاف ایک کتاب بھی لکھی تھی ۔آج بھی وہ طالبان کی ہٹ لسٹ پر ہیں ۔
     
    نعیم اور عبدالمطلب .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے
    نواز شریف زرداری الطاف حسین عمران خان طاہرالقادری فضل الرحمٰن اور سراج الحق مشرف سے
    یہ تمام مطلب پرست اور لٹیرے ہیں

    پاک فوج زندہ باد
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے
    نواز شریف زرداری الطاف حسین عمران خان طاہرالقادری فضل الرحمٰن اور سراج الحق مشرف سے
    یہ تمام مطلب پرست اور لٹیرے ہیں

    پاک فوج زندہ باد
     
  16. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    بھائی اس قسم کے فتویٰ جات تو میرے اندازے کے مطابق تمام مکاتب فکر کی طرف سے آ چکے ہیں۔
    طالبان کی طرف سے کتنے حملے ہوئے ان پر؟؟؟؟؟؟
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    سچ کڑوا ہے میرے بھائی مجھے تو الطاف کے چیلے نواز کے چیلے گالی دے ہی چکے ہیں اب کنٹینرالقادری کے چیلے بھی دے دیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا کیوںکہ سچ تو وہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں

    مجھ آوارہ کے بس میں ہوتا تو یہ جو آپ لوگ جس جس کو پوج رہے ہیں ایسے سیاست دانوں کے سر قلم کر دیتا قاتل ہیں سب کے سب جس کے ہاتھ میں جتنا ظلم ہے اتنا وہ کر رہا ہے۔

    معصوم عوام پر رحم کیجئے سیاست دانوں لوٹ مار کیلئے معصوم لوگوں کو قتل کروا رہے ہو

    اب ایک چور گیا ہے دھرنا دینے ڈاکو کے خلاف آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟

    ویسے نعیم بھائی آپ کی گالی سن کر اچھا لگا ۔ امید ہے کہ فرشتوں نے آپ کو میرا جواب دیا ہوگا۔ سنا ہے علماء سے کہ فرشتے لوٹاتے ہیں گالیاں اگر اگلا خاموش رہے۔
     
  18. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    تـــا مـــرد ســـخـــن نـــگـــفـــتـــه بــــاشـــد

    عـــیــب و هــنـــرش نــهــفـــتـــه بـــاشـــد


    آج یہ ثابت ہوگیا کہ گلستان سعدی کی حکایت کا یہ شعر کس قدر حقیقت کے قریب ہے۔

    انسان جب تک خاموش ہے اس کی اصلیت عقل اور سوچ سے بعید رہتی ہے مگر جیسے جیسے وہ زبان کشائی کرتا ہے یا کرتی ہے تو آہستہ آہستہ ہر راز کھل کر سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ شیریں کلامی اور دکھاوے کی خود ساختہ خوش کلامی میں بہت فرق ہوتا ہے اور سمجھنے والے جلد ہی آگاہ ہوجاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ چال بازوں کو کچھ بے وقوف بھی مل جاتے ہیں، جو ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر عارضی طور پر ان کے گرویدہ ہوجائیں اور پھر حقیقت سامنے آنے پہ کنی کترانے لگیں۔

    کچھ لوگ نجانے کیوں اپنی ذاتی شخصیت کو چھپاکر کبھی مرد کی بجائے عورت، کبھی عورت سے مرد اور اکثر پختہ عمر کو پہنچنے کے بعد بھی طفل منوانے پہ ضد کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔

    یہ کسی خاص شخص کے لئے نہیں ہے بلکہ گرم ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی ایک کوشش ہے۔

    دل پہ مت لیجئے گا۔

    شکریہ

    غوری
     
    نعیم اور حنا شیخ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    لو جی موقع پرست بھی آچکے ہیں کورم پورا ہے مجھے اجازت دیجئے ۔ ہاہاہاہا
    فورم پاکستانی ہے تو سب کو آزادیءِ رائے کا حق ہے۔
    مگر یہاں تو آپ کو ایک مخصوص طبقے کا مرید ہونا پڑیگا۔ ورنہ اپنے خاندان کو گالیاں پڑوانی پڑےگی۔

    دوستو!
    میں تو چلا میں کسی کا مرید نہیں ہوں میرے لیے اللہ رب کریم اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافی ہیں

    اللہ حافظ
     
  20. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    موقع پرستوں پر لعنت ہو۔ جو اپنے مخصوص عزائم کی تکمیل کے لئے کبھی ایک روپ اور کبھی ایک روپ دھار لیتے ہیں۔ کبھی عاشق اور کبھی مریض۔

    ہا ہا ہا ہا

    حضور آپ کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ورنہ دل و دماغ پر برا اثر پڑے گا۔

    کاش آپ کسی صالح انسان کے تابع دار مرید ہوتے۔

    ویسے مرید کے بارے میں کچھ علم بھی ہے جناب؟
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام کو استمال آجکل بہت آسانی سے کیا جا سکھتا ہے اور کیا بھی جا رہا ہے ،، ہم نے یہ کب بولا کے ہماری بسند نہ پسند سے کیسی کا تعلق ہے ،، بس کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو مانے کا دل نہیں کرتا ہمارا نہیں کرتا اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کے ہر کیسی کا نہیں کرتا ، ​
     
  22. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    ارے جانے دیجئے ہمیں کیوں کہ سب سے زیادہ میرے آنے سے تکلیف
     
  23. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری کس مقصد کے حصول کے لئے واپس آئے ہیں...؟ وہ معاشرے میں کیا تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں...؟ کینیڈا سے وہ کس کا ایجنڈا پورا کرنے آرہے ہیں...؟ طاہر القادری کونسا انقلاب لانا چاہتے ہیں...؟ ان تمام اُمور کو مروّجہ سیاسی معیارات پر پرکھنے کے بجائے ہم طاہر القادری کے عقائد ونظریات کی ایک جھلک ذیل میں پیش کررہے ہیں جس سے یہ تمام اُمور خود بخود واضح ہوجائیں گے:

    یہودی اور عیسائی کفار میں شامل نہیں!

    مسلمانوں کے متفقہ عقائد میں یہ بات شامل ہے کہ جو شخص بھی رسالت ِمحمدی ﷺ پر ایمان نہیں رکھتا اور آپ کی نبوت کا کسی بھی صورت انکاری ہو تو وہ شخص کافر ہے، چاہے وہ کسی بھی آسمانی کتب کا ماننے والا ہو جیسا کہ تورات وانجیل کے ماننے والے یہودی و نصرانی۔ مگر طاہر القادری صاحب ایک نئے دین کی داغ بیل ڈالنے کے خواہاں ہیں جس کے تانے بانے دراصل 'وحدتِ ادیان' کے باطل عقیدے سے جاکر ملتے ہیں اور یہود ونصاریٰ کی تو آخری کوشش ہی یہی ہے کہ مسلمانوں کو کسی طرح اس باطل عقیدے پر راضی کرلیا جائے اور اُن کو اسے قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔ چنانچہ طاہر القادری صاحب ایک محفل میں یوں گویا ہوئے:

    "پوری دنیا میں جو تقسیم کی جاتی ہے تو Believers اور Non Believers کی تقسیم کی جاتی ہے۔ Non Believers کو کفار کہتے ہیں علمی اصطلاح میں، اور Believers ان کو کہتے ہیں جو اللہ کی بھیجی ہوئی وحی پر، آسمانی کتابوں پر، پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں؛ مذہب اُن کا کوئی بھی ہو۔ جب Believers اور Non Believers کی تقسیم ہوتی ہے تو یہودی عقیدے کے ماننے والے لوگ ، مسیحی برادری اور مسلمان یہ تین مذاہب Believer میں شمار ہوتے ہیں، یہ کفار میں شمار نہیں ہوتے۔"

    طاہر القادری صاحب گاہے بگاہےتمام کفریہ مذاہب کے پیشواؤں کوبلاکر مختلف عنوانات کے تحت تقریبات کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔اسی طرح کی ایک محفل، جس میں تمام کفریہ مذاہب کے پیشواؤں کو بلایا گیا تھا ،اس میں طاہر القادری یوں گویا ہوے:

    "اللہ نام میں صرف مسلمانوں کے خدا کی خصوصیت نہیں۔ اللہ صرف God کا عربی ترجمہ ہے اور اپنے خدا کو جس نام سے جس طرح چاہے پکارو، ویسے پکارو جیسے تمہارے مذہب میں ہے"

    چنانچہ اس موقع پر تمام کفار نے اپنے اپنے مذہب کے مطابق اپنے معبودوں کے نام لینا شروع کردیے اور طاہر القادری مائک لے کر فرداً فرداً ہر ایک کے پاس جاتے رہے۔

    اسی طرح عیسائیوں کے سب سے بڑے تہوار 'کرسمس ڈے' کے موقع پر اپنے ادارے کی جانب سے منعقدہ تقریب کے موقع پر جو خطاب کیا ،وہ اس طرح اخبارات کی زینت بنا: "یہودی، مسلمان اور کرسچین ایمان والوں میں شامل ہوتے ہیں۔ جو کسی آسمانی کتاب پر ایمان نہیں رکھتے، وہ کفار ہیں۔ "

    "دنیا میں تین بڑے مذاہب ہیں: یہودی، عیسائی اور مسلمان جو اہل ایمان کی صف میں شامل ہیں۔"

    حالانکہ مذکورہ عقیدہ سراسر باطل ہے ۔ صحیح مسلم میں نبی مکرمﷺ کا یہ فرمان موجود ہے:

    عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: «وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لَا یَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ یَهُودِیٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ یَمُوتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ» "حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمدﷺ کی جان ہے! کہ اس اُمّت کا جو شخص بھی، خواہ یہودی ہو یا نصرانی، میری بعثت کی خبر سن کر میری نبوت اور اس دین پر جو میں لے کر آیا ہوں، ایمان لائے بغیر مرجاگیا تو وہ جہنمی ہے۔"

    اسی طرح امام حاکم ،سیدنا ابن عباسؓ سے یہ فرمانِ نبوی ﷺروایت کرتے ہیں:

    «ما من أحد یسمع بي من هذه الأمة، ولا یهودي ولا نصراني، ولا یؤمن بي إلا دخل النار» فجعلت أقول: أین تصدیقها في کتاب الله؟ حتی وجدتُ هذه الآیة ﴿مَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهٗ١ۚ﴾ قال:الأحزاب الملل کلها

    "اس اُمّت کا جو بھی آدمی خواہ یہودی ہو یا نصرانی، میری بعثت کی خبر سن کر مجھ پر ایمان نہ لائے گا، وہ جہنم میں جائے گا۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد سن کر دل میں کہنے لگا کہ قرآنِ کریم کی کون سی آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے؟ تو آخر سورۃ ہود کی یہ آیت میرے ذہن میں آئی: ﴿وَ مَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهٗ١ۚ ﴾"اور تمام احزاب میں سے جو بھی آپﷺ کا منکر ہو تو اُس کے آخری وعدے کی جگہ جہنّم ہے۔'' پھر فرمایا:'الاحزاب' میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔"

    درج بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اہل ایمان صرف وہ ہے جوکہ تمام آسمانی کتب اور انبیاے كرام پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ کے نبوت کا اقرار ی بھی ہو ورنہ بصورتِ دیگر اس کا شمار کفار میں ہوگا اور وہ دائمی طور پر جہنم میں رہے گا۔

    یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ باطل عقیدے کے کوئی پیر نہیں ہوتے اور نہ اس کی کوئی بنیاد ہوتی ہے۔ یہی معاملہ طاہر القادری کے اس باطل عقیدے کا ہے کہ وہ ایک طرف یہودیوں اور نصرانیوں کو اہل ایمان میں شمار کرتے ہیں اور اِس کے لئے اُن کا معیار صرف ان یہودیوں اور نصرانیوں کا اپنی اپنی آسمانی کتب پر ایمان رکھنا ہے۔ جبکہ وہ مسلمانوں کے لئے اہل ایمان کی صف میں شامل رہنے کے لئے جو شرط عائد کرتے ہیں، اس میں حضرت مسیح کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھنا لازم سمجھتے ہیں اور اس کا انکار کرنے والے کو کافر سمجھتے ہیں۔ جیساکہ طاہر القادری نے مسیحی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

    "اُنہوں نے کہا اگر کوئی مسلمان تمام فرائض پر عمل پیرا ہوکر اگر یسوع مسیح کی نبوت پر اور رسالت کا انکار کردے تو وہ کافر تصور ہوگا۔"

    ذرا غور فرمائیے! کہ کوئی مسلمان اگر یسوع مسیح کی نبوت کا انکار کردے تو وہ اہل ایمان کی صف میں سے نکل کر کافروں کی صف میں شامل ہوجائے گا (جوکہ اپنی جگہ درست بات ہے) مگر یہودی اور نصرانی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی نبوت ورسالت کا انکار کرنے کے باوجود اہل ایمان اور مسلمان ومؤمن کی صف میں شامل رہیں گے؟ بھلا خود ہی عقل وانصاف سے سوچئے کہ یہ کیسا انصاف ہے جو جناب کی زبان سے صادر ہورہا ہے، اس عقیدہ کی خرابی اور گمراہی میں کیا شک ہوسکتا ہے؟؟
     
  24. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری کی جانب سے کرسمس کی تقاریب کا اہتمام

    طاہر القادری صاحب نے ایک طرف یہود ونصاریٰ کو اہل ایمان کی صف میں شامل کیا بلکہ اُن کی خوشنودی و رضا کے حصول کے لئے اتنا آگے بڑھ گئے کہ اپنے ادارے منہاج القرآن کے تحت "مَیری کرسمس ڈے" منایا جانے لگا جس میں نہ صرف باقاعدہ عیسائی پادریوں کو مدعو کیا جاتا ہے بلکہ عیسائیو ں کی طرح کرسمس کیک کاٹا جاتا ہے اور شمعیں روشن کی جاتی ہیں۔

    3؍جنوری 2006ء کو پاکستان کے تمام اخبارات میں یہ خبر تصاویر کے ساتھ نمایاں چھپی کہ طاہر القادری عیسائی پادریوں کے ہمراہ کرسمس کیک کی شمعیں روشن کررہے ہیں، کرسمس کیک کاٹ رہے ہیں اور عیسائی برادری میں تحفے بھی تقسیم کررہے ہیں۔ یہا ں تک کہ عیسائی اپنے ڈھول باجے بھی ساتھ لائے تھے جس کو اُنہوں نے مذہبی عقیدت کے ساتھ بجایا، جس میں طاہر القادری کے الفاظ یہ تھے:

    "اُنہوں نے وہاں موجود مسیحی ڈھول باجے کی دھنیں بجانے والوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی اُنگلیاں ماہرانہ انداز میں چلتی ہیں۔ میری خواہش ہے کہ آپ سنیوں کے محفل سماع میں بھی آئیں اور قوالی میں شریک ہوں۔"

    اس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ حکم بھی صادر فرمادیا کہ

    "منہاج القرآن کی مسجد عیسائیوں کے لئے کھلی رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں امن کے قیام کے لئے نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔"

    "ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ادارہ کی مسجد مسلمانوں کے ساتھ عیسائی بھائیوں اور بہنوں کیلئے بھی ہر وقت کھلی ہے۔ وہ جب چاہے اپنے مذہب کے مطابق اسمیں عبادت کرسکتے ہیں۔"

    یعنی اب مسلمانوں کی مساجد میں عیسائی ڈھول باجوں کے ساتھ عبادت کریں گے اور اپنا ناقوس بھی مساجد میں بجائیں گے۔ العیاذ باللہ

    چنانچہ جب طاہر القادری صاحب کی اس حرکت پر اعتراض کیا گیا اور سخت تنقید کی گئی تو اُن کے ایک مرید ابو الاوّاب ہاشمی نے "کرسمس کی تقاریب کا اہتمام اور اُن میں شرکت" کے تحت منہاج القرآن کی ویب سائٹ پر اس اعتراض کا جواب یوں دیا:

    "اس ضمن میں سب سے پہلے یہ امر ذہن نشین رکھنا ضروری ہے اور اس میں کوئی دو آرا نہیں ہیں کہ کرسمس مسیحیوں کا مذہبی تہوار ہے۔ مسلمانوں کے لیے اسے مذہبی طور پر اپنانا جائز نہیں ہے۔ تحریک کے مرکز یا بیرونِ ملک مراکز پر منعقد ہونے والی کرسمس کی تقاریب کا انعقاد قطعی طور پر مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ مسیحی مذہب کے پیروکاروں کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس میں شرکا کی کثیر تعداد مسیحی افراد کی ہی ہوتی ہے اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ و قائد جذبۂ خیر سگالی کے اظہار کے لیے ایسی تقاریب میں شریک ہوتے ہیں۔ کرسمس کو اسلامی تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے، نہ کہ اس کا اہتمام مسلمانوں کے لئے کیا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ الزام کلیتاً بے بنیاد ہے کہ کرسمس کی تقریب کے منہاج القرآن کے کسی مرکز پر انعقاد کا مقصد مسلمانوں میں اس تہوار کو عام کرنا یا نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا ہے۔"

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کرسمس ڈے مسلمانوں کا تہوار نہیں اور مسلمانوں کی اس میں شرکت بھی جائز نہیں تو پھر اس تہوار کا اپنے ادارے کے تحت انعقاد کرنا کیسے جائز ہوگیا؟ اور جب عام مسلمانوں کی اس میں شرکت جائز نہیں تو طاہر القادری صاحب کو وہ استثنیٰ کس وحی کے تحت مل گیا کہ اُن کے لئے اس میں شرکت جائز ہوگئی۔ باخبر لوگوں کا کہنا ہے کہ طاہر القادری نے اپنے حلقہ انتخاب میں الیکشن جیتنے کے لئے عیسائی برادری کے ساتھ اس قدر خیر سگالی کا مظاہرہ کیا کیونکہ اس حلقہ میں عیسائی لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

    جہاں تک سوال ہے 'جذبۂ خیر سگالی' کا تو کیا ایسا کوئی ثبوت ہمیں رسو ل اللہ ﷺ، صحابہ کرام اور تابعین و تبع تابعین ﷭کے دور میں ملتا ہے کہ اُنہوں نے 'جذبۂ خیر سگالی' کے تحت کفار کے تہواروں میں شرکت کی ہو بلکہ اس کا اپنی طرف سے انعقاد بھی کیا ہو۔حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کو کفار کے اس قسم کے تہواروں سے دور رہنے کا صریح حکم دیا گیا ہے اور ان میں کسی بھی طرح کی شرکت کو کفر و شرک سے تعبیر کیا گیا ہے۔
     
  25. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    سلف و خلف کے فقہا اورعلماے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کسی قوم کے مذہبی تہواروں کی تعظیم اور تقریبات کا انعقاد شعوری طور پر کیا جائے تو یہ کفر ہے اور اس فعل سے انسان اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ جیساکہ ثابت بن ضحاکؓ سے مروی یہ حدیث اس بارے واضح رہنمائی کرتی ہے:

    قَالَ نَذَرَ رَجُلٌ عَلىٰ عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنْ یَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ فَأَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانةَ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «هَلْ کَانَ فِیهَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاهِلِیَّةِ یُعْبَدُ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «هَلْ کَانَ فِیهَا عِیدٌ مِنْ أَعْیَادِهِمْ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «أَوْفِ بِنَذْرِكَ فَإِنَّهُ لَا وَفَاء َ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِیَةِ اللهِ وَلَا فِیمَا لَا یَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ»

    ''رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ایک شخص نے یہ نذر مانی کہ وہ مقام بوانہ میں ایک اونٹ ذبح کرے گا۔ وہ شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے بوانہ میں ایک اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے صحابہ کرام سے پوچھا کہ کیا بوانہ میں زمانۂ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی وہاں پوجا کی جاتی تھی؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں پھر آپﷺ نے پوچھا: کیا وہاں کفار کا کوئی میلہ لگتا تھا؟ عرض کیا: نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تو اپنی نذر پوری کر کیونکہ گناہ میں نذر کا پورا کرنا جائز نہیں ہے اور اس چیز میں نذر لازم نہیں آتی جس میں انسان کا کوئی اختیار نہ ہو۔" اس حدیث کی روشنی میں امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ

    "جب جاہلی میلوں اور عبادت گاہوں پر کسی عقیدت مندانہ حاضری کو منع کردیا گیا تو خود جاہلی عیدوں میں شرکت بدرجۂ اولیٰ ممنوع ہوگئی۔"

    مزید برآں سورۃ الفرقان کی آیت 72: ﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَشْہَدُوْنَ الزُّوْرَ﴾ "رحمٰن کے بندے جھوٹ پر گواہ نہیں ہوتے۔"کی تفسیرمیں "الزّور"سے تابعین نے غیر مسلموں کی مذہبی تقریبات کو مراد لیا ہے۔ جیسا کہ امام محمد بن سیرین  فرماتے ہیں: "الزُّور سے مراد عیسائیوں کی عید شعانین ہے۔"

    مجاہد اور ربیع بن انس  فرماتے ہیں: هو أعیاد المشرکین "یہ مشرکوں کی عید کو کہتے ہیں۔"

    قاضی ابو یعلیٰ اور امام ضحاک ﷭ سے بھی یہی رائے منقول ہے۔فقہاے مالکیہ سے منقول ہے:

    "جوشخص مشرکین کے کسی تہوار میں خربوز ے کو خاص طرح سے کاٹتا ہے (جیسے آج کل کرسمس کا کیک وغیرہ) تو گویا وہ خنزیر ذبح کرتا ہے۔"

    حضرت عمر سے منقول ہے کہ «اجتنبوا أعداء الله في عیدهم»

    "اللہ کے دشمنوں کی عید سے بچو۔"

    سیدنا عبد اللہ بن عمرو فرماتے ہیں:

    «من بني بأرض المشرکین وصنع نيروزهم ومهرجانهم وتشبَّه بهم حتی یموت، حُشر معهم یوم القیامة»

    "جو مشرکین کے درمیان رہتا ہے اور ان کی عید نوروز اور تہوار مناتا ہے اور انکی صورت اختیار کرتا ہے اور اسی حال میں مرجاتا ہے تو قیامت کے دن اُن ہی کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔"

    طاہر القادری کیلئے مقام فکر ہے کہ کیا وہ قیامت کے دن یہود ونصاریٰ کے ساتھ اُٹھنا چاہتے ہیں؟
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    مساجد کو گرجا گھروں میں تبدیل کرنے کا پروگرام

    طاہر القادری صاحب کرسمس ڈے پر عیسائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:

    "منہاج القرآن کی مسجد عیسائیوں کے لئے کھلی رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں امن کے قیام کے لئے نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔"

    "ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ادارہ کی مسجد مسلمانوں کے ساتھ عیسائی بھائیوں اور بہنوں کیلئے بھی ہر وقت کھلی ہے۔ وہ جب چاہے اپنے مذہب کے مطابق اسمیں عبادت کرسکتے ہیں۔"

    اس سلسلے میں انہوں نے ۹ھ میں نجران کے عیسائی وفد کی آمد کے موقع پر اُن کو مسجدِ نبوی میں ٹہرانے اور اس دوران پیش آمدہ واقعہ سے یہ استدلال کرنے کی کوشش کی کہ مسلمانوں کی مساجد میں اہل کتاب یعنی یہودیوں اور نصارانیوں کو اپنے طریقے کے مطابق عبادت کرنے کی ہر وقت کھلی اجازت ہے۔ لہٰذا اس مقصد کے لئے طاہر القادری صاحب نے عیسائیوں کو باقاعدہ دعوت دی کہ وہ ہماری مساجد میں آکر اپنے طریقے کے مطابق عبادت کیا کریں۔

    حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا قیام چونکہ مسجدِ نبوی میں ہی زیادہ ہوا کرتا تھا لہٰذا جو بھی وفود آتے، وہ آپ سے مسجد ِنبوی میں آپ سے ملاقات کرتے۔ چنانچہ جب اہل نجران کا وفد آیا تو آپ سے تفصیلاً بات کرنے کے لئے مسجدِ نبوی میں ٹھہرا۔ اس دوران ایک دفعہ آپ نماز سے فارغ ہوکر واپس آئے تو وہ اپنے مذہبی طریقے کے مطابق نماز پڑھنے لگے جس پر صحابہ نے ان کو منع کیا لیکن آپ ﷺ نے عارضی طور پر اُس وقت ان سے درگزر کرنے کا حکم دیا۔لیکن اس سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپﷺ نے مسجدِ نبوی میں ان کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کی خصوصاً تلقین کی ہو یا ان کو اس بات کی باقاعدہ طور پردعوت دی ہو اور نہ ہی ہمارے اسلاف نے اس واقعہ سے مسلمانوں کی مساجدمیں اہل کتاب کو باقاعدہ طور پر عبادت کی دعوت دینے کا حکم اخذ کیا ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ بعد میں جب۹ھ میں قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی :

    ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا المُشرِ‌كونَ نَجَسٌ فَلا يَقرَ‌بُوا المَسجِدَ الحَر‌امَ بَعدَ عامِهِم هـٰذا...٢٨ ﴾... سورة التوبة "اے ایمان والو! بے شک مشرک بالکل ناپاک ہیں۔ وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں۔" تو آپ ﷺ نے یہ حکم جاری فرمایا:

    عَنْ جَابِرٍعَنْ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ: «لَا یَدْخُلُ مَسْجِدَنَا هٰذَا مُشْرِكٌ بَعْدَ عَامِنَا هَذَا غَیْرَ أَ هْلِ الْکِتَابِ وَخَدَمِهِمْ»

    "حضرت جابر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک ہماری مسجدوں میں داخل نہ ہو سوائے اہل کتاب اور ان کے خادموں کے۔"

    محدثین کے نزدیک اس حدیث میں اہل کتاب سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جوکہ ذمّی ہوں جیسا اس بات کی وضاحت مسند احمد میں سیدنا جابر سے مروی اس فرمان نبوی ﷺ سے یوں ملتی ہے:

    «لَا یَدْخُلُ مَسْجِدَنَا هٰذَا بَعْدَ عَامِنَا هَذَا مُشْرِكٌ إِلَّا أَهْلُ الْعَهْدِ وَخَدَمُهُمْ»

    "اس سال کے بعد کوئی مشرک ہماری مسجدوں میں داخل نہ ہو سوائے ذمیوں اور ان کے غلاموں کے۔''

    چناچہ امام ابن کثیر ﷫ اپنی تفسیر میں سورۃ توبہ کی درج بالا آیت کے ضمن میں لکھتے ہیں:

    کتب عمر بن عبد العزیز، رضي الله عنه: أن امنعوا الیهود والنصارى من دخول مساجد المسلمین، وأتبَعَ نهیه قول الله:﴿ اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ ﴾

    " عمر بن عبدالعزیز  نے اپنے دورِ خلافت میں یہود ونصاریٰ کو بھی مسلمانوں کی مسجدوں میں داخلے سے ممانعت کا حکم جاری فرمایا تھا، اللہ کے اس فرمان کے بسبب "مشرکین نجس ہیں۔"

    یہ تو ہے حکم مشرکین اور یہود ونصاری کے مسجد میں صرف داخل ہونے کا معاملے میں۔ جہاں تک تعلق ہے ان کا مسلمانوں کی مساجد کو باقاعدہ اپنی عبادت کے لئے استعمال کرنا یا اُن کو اس کے لئے دعوت دینا تو تمام فقہاے سلف صالحین کے نزدیک یہ کسی صورت جائز نہیں۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طاہرا لقادری کی نظر میں شیعہ سنّی بھائی بھائی

    طاہرا لقادری صاحب ایک مقام پر "شیعہ سنی بھائی بھائی" کے نعروں کی گونج میں پرجوش تقریر کرتے ہوئے کہتے ہیں:

    "سنیے! اگر جو بات میں نے کہی، وہ سنّیّت ہے تو ایمان سے کہو کہ یہی شیعیت ہے یا نہیں؟ یہی شیعیت ہے! تو جھگڑا کس بات کا؟ تو پتا چلا جھگڑا سنّی شیعہ میں نہیں ہے، جھگڑا خارجیت کا ہے۔ جھگڑا سنیّت اور شیعیت میں نہیں، یہ تو دونوں کربلا میں ہیں اور خارجیت دمشق کے تخت پر ہے...لہٰذا میری تلقین ہے کہ آج کے بعد آپ کو اس طرح سے (ہاتھ ہاتھ ملاکر) رہنا ہے۔"

    سوال یہ ہے کہ طاہرالقادری صاحب "شیعہ سنی بھائی بھائی" کا جو نعرہ لگوارہے ہیں، اس کی شرعاً کوئی حیثیت بھی ہے یا نہیں! یا طاہرالقادری صاحب ایک عالمی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے یہ نعرہ لگوارہے ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ "شیعہ سنی بھائی بھائی"کبھی بھی نہیں ہوسکتے بلکہ یہ ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ جیسے ایک نیام میں دوتلواریں اکٹھی نہیں ہوسکتی، ایسے ہی ان رافضی شیعوں کا اہل السنۃ کا بھائی ہونا بعید القیاس ہے۔ کیونکہ یہ رافضی شیعہ جو عقائد رکھتے ہیں وہ انسان کو دائرۂ اسلام سے خارج کرنے کے لئے کافی ہیں۔ جیساکہ حضرت عائشہ ؓپر بہتان باندھنا، ان کی اور دیگر صحابہ کرام بشمول حضرت ابوبکر و عمر کو کافر قرار دیتے ہوئے اہل جہنّم میں شمار کرنا۔ پس اگر ان رافضی شیعوں کی حقیقت کو شرعی طور پر جان لیا جائے تو اس حقیقت کو سمجھنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی کہ طاہر القادری صاحب کس ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ چناچہ العقیدة الواسطية میں درج ہے:

    «المعروف أن الرافضة قبّهحهم الله يسبّون الصحابة ویلعنوهم وربّما کفّروهم أو کفروا بعضهم والغالبیة منهم مع سبّهم لکثیر من الصحابة والخلفاء یغلون في علي وأولاده ویعتقدون فیهم الإلهٰیة»

    "یہ بات معروف ہے کہ روافض ... اللہ اُنہیں ہلاک کرے کیونکہ وہ ...صحابہ کرام کو گالیاں دیتے اور ان پر لعنت کرتے ہیں اور تمام صحابہ کرام کی تکفیر کرتے ہیں یا اُن میں سے بعض کو کافرکہتے ہیں اور ان کی غالب اکثریت صحابہ کرام اور خلفاے راشدین کو گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ حضرت علی اور اُن کی اولاد کے بارے میں غلو کرتی ہے اور ان کے بارے میں خدا ہونے کا اعتقاد رکھتی ہے۔"

    چنانچہ امام شافعی﷫ ان رافضی شیعوں کی یوں تعریف کرتے ہیں:

    جس نے یہ کہا کہ ابو بکر و عمر امام(خلیفہ برحق) نہیں ہیں، تو وہ 'رافضی' ہے۔

    امام الخر شی﷫ کہتے ہیں: "یہ لقب ہر اس شخص کے لیے استعمال کیا گیا ہے جس نے دین میں غلو کیا اور صحابہ کی شان میں طعن کو جائز قرار دیا۔"

    امام احمد بن حنبل﷫ سے ان کے بیٹے عبد اللہ یوں روایت کرتے ہیں:

    «قلت لأبي من الرافضة قال الذي یشتم ویسبّ أبابکر وعمر»

    " میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ 'رافضی' کون ہیں، فرمایا وہ شخص جو سیدنا ابوبکر اور عمر کو برا کہے اور ان کو گالیاں دے۔"

    چناچہ یہی وہ گروہ ہے جس کے بارے میں رسول ﷺ کا یہ فرمان سیدنا ابن عباس سے مروی ہے:

    کنت ثم النبی ﷺ وعنده علي فقال النبی ﷺ: «یا علي! سیکون في أمتي قوم ینتحلون حبّ أهل البیت لهم نبز یسمون الرافضة قاتلوهم فإنهم مشرکون»

    میں نبی کریمﷺ کے پاس تھا اور آپﷺ کے ساتھ حضرت علی بھی تھے۔ پس نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اے علی! میری اُمّت میں عنقریب ایسی قوم ہوگی جو اہل بیت سے محبت کا (جھوٹا) دعویٰ کرے گی، اُن کے لئے ہلاکت ہے ان کو رافضہ کہا جائے گا تم ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہوں گے۔"

    وعن فاطمة بنت محمدﷺ قالت: نظر النبی ﷺ إلى علي فقال: «هٰذا في الجنة، وإن من شیعته یعلمون (وفي روایة یلفظون) الإسلام ثم یرفضونه، لهم نبزیسمون (وفي روایة یشهدون) الرافضة، مَن لَقِیهم فلیقتلهم فإنهم مشرکون»

    "حضرت فاطمہ بنتِ محمدﷺ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضرت علی کی طرف دیکھا پھر فرمایا کہ یہ جنّت میں ہوگا اور اس کے گروہ میں سے ایسے لوگ ہوں گے جو اسلام کو جاننے کے بعد اِس کو جھٹلادیں گے۔ ان کے لئے ہلاکت ہے، ان کو رافضہ کے نام سے جانا جائے گا، جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہیں۔"

    عن علي بن أبي طالب قال قال رسول اللهﷺ: «یاعلي!إنك من أهل الجنة وانه یخرج في أمتي قوم ینتحلون شیعتنا لیسوا من شیعتنا لهم نبز یقال لهم الرافضة وآیتهم إنهم یشتمون أبا بکر وعمر أینما لقیتهم فاقتلهم فإنهم مشرکون»

    "حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ بے شک تم اہل جنت میں سے ہو اور میری اُمت میں سے ایسی قوم نکلے گی جو اپنے آپ کو ہماری اولاد سے منسوب کریں گے اور وہ ہماری اولاد میں سے نہیں ہوں گے۔ اُن کے لئے برائی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا اور اُن کی علامت یہ ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کو گالی دیں گے۔ وہ جہاں کہیں بھی تم کو ملیں تو تم ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔"

    حضرت علی کے شاگرد امام عامر شعبی  اس گروہ کے بارے میں فرماتے ہیں:

    "میں تمہیں گمراہ اور خواہش پرستوں سے ڈراتا ہوں اور ان میں شریر ترین 'رافضہ' ہیں..."

    جو کوئی ان واضح دلائل کے بعد بھی اس بات کا قائل ہو کہ "شیعہ سنی بھائی بھائی" ہیں تو اس کے عزائم اور خدمتِ اسلام کا خود بخود اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری کی خود فریبی... اُن کو سجدہ کرنا

    طاہرا لقادری صاحب کی ذات سے ہر روز ایک نیا فتنہ اور فساد کھڑا ہوتا ہے۔ طاہرا لقادری صاحب کو اور اُن کے مریدوں کو اللہ ہی جانے اُن کی شخصیت کے بارے میں کیا غلط فہمی ہوگئی ہے کہ وہ ان کے آگے معاذ اللہ سجدہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں اور اس فعل پر طاہرا لقادری صاحب کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوتا۔ ایسا ہی ایک واقعہ ایک قوالی کی محفل میں پیش آیا جس کی وجہ سے طاہرا لقادری صاحب پر کڑی تنقید کی گئی۔ گوکہ اس واقعہ یوں کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی گئی کہ اُن کے مرید اُن کو سجدہ نہیں کررہے تھے بلکہ اُن کے پیر چوم رہے تھے۔

    لیکن جس قوالی پر اُن کے مرید سجدہ کررہے تھے یا اُن کے بقول پیر چوم رہے تھے، اس کے الفاظ غور کیا جائے تو خود بخود یہ بات واضح ہوجائے گی کہ آیا وہ پیر چومے جارہے تھے یا سجدے کئے جارہے تھے۔ اس دوران قوال ایک جملہ بارہا دہرائے جارہا تھا کہ

    "اے جلوہ جاناں!...جس جا نظر آتے ہو...سجدے وہیں کرتا ہوں۔"

    باقی دلوں کے حال سے تو اللہ بخوبی واقف ہے!!

    احکام شریعت کی پابندی سے آزادشخصیت

    طاہر القادری صاحب نہ صرف ایک طرف خودفریبی کا شکار ہیں بلکہ شیطان نے اُن کو ایسے دھوکے میں ڈال دیاہے کہ وہ خود کو احکامِ شریعت کے پابندی سے بھی آزاد سمجھنے لگے ہیں۔ جیساکہ ہم اس کا تذکرہ کرسمس تقریبات میں شرکت کو اپنے لئے جائز سمجھنے کے ضمن میں کرآئے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ایسے شرعی اُمور ہیں جن سے طاہر القادی اپنے آپ کو آزاد سمجھتے ہیں، مثلاًعورتوں کے ساتھ بے پردہ اختلاط کرنا، اُن سے مصافحہ کرنا اور ان کی مشابہت اختیار کرنا وغیرہ۔

    اسی طرح 'نعت خوانی' کے نام پر ایسی تقریبات کا منعقد کرنا جس میں کھلے عام مختلف انداز میں لوگوں کو'وجد'کے نام پر رقص پر اُبھارنا بھی شامل ہے۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری کی نظرمیں امریکہ اور دیگر یورپی ممالک 'دار الامن' ہیں

    طاہر القادری صاحب کس کے ایجنڈے پر کاربند ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ عالم کفر کی سب سے بڑی اور قائد حکومت امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کو شرعی طور پر'دار الامن' قرار دیتے ہیں اور اس کے لئے صرف دلیل یہ دیتے ہیں کہ یہاں مسلمانوں کوبعض عبادات اور ذاتی زندگی میں چند احکامات پر عمل کی اجازت ہے۔ اس کے لئے وہ سلف و صالحین کے فتاویٰ و اقوال کو بڑی خوبصورتی سے توڑ مروڑ کر اور اُن کے سیاق وسباق سے ہٹاکر پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح وہ امریکہ ویورپی ممالک کو 'دار الحرب' قرار دینے والوں کی مذمت کرتے ہوئے 'دار الحرب' کو صرف اس بات سے مشروط کرتے ہیں کہ ''وہاں مسلمان اور ذمّی مامون نہ رہیں۔'' باقی اُن کی نگاہ میں'دار الکفر'محض کسی ایک حکم شرعی کی پر عمل کی اجازت دے دینے کے بعد'دار الکفر' نہیں رہ جاتا، چاہے باقی قانونِ شرعیہ کی دھجیاں بکھیردی جائیں اور شرعی قوانین کے بجائے کفریہ قوانین ہی کیوں نہ نافذ ہوں، اِس سے اُن کی نظر میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    ہم اس کی مزید تفصیل میں جانے کے بجائے شرعی و اصطلاح معنوں میں 'دار الاسلام، دار الحرب، دار الامن' کی تعریف سمجھ لیتے ہیں تاکہ اصل حقیقت سامنے آجائے۔

    دارالاسلام کی تعریف: فقہاے کرام﷭ نے باتفاق کسی بھی علاقے کو دار الاسلام قرار دینے کے لئے دو شرطیں ہی بیان کی ہیں: 1۔حاکم کا مسلمان ہونا 2۔احکام اسلامی کا اجرا

    امام سرخسی﷫ نے لکھا ہے:

    «وبمجرد الفتح قبل إجراء أحکام الاسلام لاتصیر دار الإسلام»

    "صرف فتح کے بعد احکامِ اسلام کے اجرا کے بغیر دارالحرب، دارالاسلام میں تبدیل نہیں ہوتا۔''

    «وکذٰلك لو فتح المسلمون أرضًا من أرض العدو حتى صارت في أیدیهم وهرب أهلها عنها. لأنها صارت دار الإسلام بظهور أحکام الإسلام فیها»

    "اسی طرح اگر مسلمان دشمنوں کی کوئی زمین فتح کرلیں یہاں تک کہ وہ مسلمانوں کے ماتحت ہوجائے اور اس کے رہنے والے بھاگ جائیں (یعنی مغلوب ہوجائیں) تو یہ علاقہ احکام اسلام کے ظاہر ہونے سے دار الاسلام قرار پائے گا۔''

    علامہ ابن عابدین شامی﷫ فرماتے ہیں:

    «دار الحرب تصیر دار الإسلام بإجراء أحکام أهل الإسلام فیها»

    "دارالحر ب میں اہلِ اسلام کے احکامات جاری ہونے سے وہ دارالاسلام میں تبدیل ہو جاتا ہے"

    امام علاء الدین ابوبکر بن مسعود کاسانی اپنی شہرہ آفاق تصنیف 'بدائع الصنائع' میں فرماتے ہیں:

    «لاخلاف بین أصحابنا في أن دار الکفر تصیر دار الإسلام لظهور أحکام الإسلام فیها»

    "ہمارے علما میں اس بات کا کسی میں اختلاف نہیں ہے کہ دارالکفر، دارلاسلام میں تبدیل ہوتا ہے، اس میں اسلامی احکام ظاہر ہونے سے۔''

    صارت الدار دار الإسلام بظهور أحکام الإسلام فیها من غیر شریطة أخرٰی''دارالکفر، دارالاسلام میں تبدیل ہوتا ہے، اس میں اسلامی احکام جاری ہونے سے دوسری کسی شرط کے بغیر۔''

    دارُ الحرب کی تعریف: جس طرح دار الحرب کا کوئی بھی علاقہ اس وقت تک دار الاسلام قرار نہیں پاسکتا جب تک اس میں مکمل اسلامی احکام کا اِجرا اور ظہور نہ ہوجائے۔ اسی طرح کوئی بھی علاقہ جوکہ دار الاسلام کا حصہ ہو وہ اس وقت تک دار الحرب میں تبدیل نہیں ہوتا جب تک کہ اس میں کچھ نقائص پیدا نہ ہوجائیں۔ چنانچہ علامہ ابن عابدین شامی اپنی شہرہ آفاق کتاب 'ردّ المختار' میں لکھتے ہیں:

    لا تصیر دار الإسلام دار الحرب إلا بأمور ثلا ثة بإجراء أحکام أهل الشرك وباتصالها بدار الحرب، وبأن لایبقي فیها مسلم أو ذمي أمنًا بالأمان الأوّل علىٰ نفسه

    "دارالاسلام دارالحرب میں تبدیل نہیں ہوتا مگر تین چیزوں کے پائے جانے سے:

    1. اہل شرک کے احکام جاری ہونے سے اور

    2. اس شہر کے دارالحرب سے متصل ہونے سے اور یہ کہ

    3. وہاں کوئی مسلمان یا ذمی اپنی ذات اور دین کے اعتبار سے امن اوّل سے مامون رہے۔''

    یہاں اہل شرک سے اہل کفر مراد ہیں یعنی اہل کفر کے احکام علیٰ الاعلان بلا روک ٹوک جاری ہوں، احکام اسلام وہاں جاری نہ ہوں اور دارالحرب سے متصل ہونے سے مراد یہ ہے کہ دونوں 'دار'کے درمیان دار الاسلام کا کوئی اورعلاقہ موجود نہ ہو اور امن اول سے مراد یہ ہے کہ مسلمانوں کو اسلام کے سبب اور ذمّی کو عہدِ ذمہ کی سبب کفار کے غلبے سے پہلے جو امن تھا، وہ امن کفار و مرتدین کے غلبہ کے بعد مسلمان اور ذمی دونوں کے لئے باقی نہ رہے۔ یہ رائے امام ابوحنیفہ﷫ کی ہے۔ لیکن امام ابو یوسف﷫ اور امام محمد﷫ کے نزدیک مذکورہ اُمور میں سے صرف ایک ہی امر سے دارالحرب بن جاتا ہے یعنی دارالاسلام میں صرف احکامِ کفر جاری ہونے سے وہ دارالحرب بن جاتا ہے اور یہی قول فقہ حنفی میں قرین قیاس ہے۔ جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

    وقال أبو یوسف رحمة الله علیه ومحمّد رحمة الله علیه بشرط واحد لاغیر وهو إظهار أحکام الکفر وهو القیاس

    ''اور امام ابو یوسف اور امام محمد﷭ فرماتے ہیں کہ صرف ایک شرط محقق ہونے سے دار الحرب کا حکم کردیا جائے گا اور وہ شرط یہ ہے کہ احکام کفر کو علیٰ الاعلان جاری کردیں اور قیاس (بھی فقہ حنفی کے نزدیک) اسی کا متقاضی ہے۔''

    علامہ سرخسی﷫ نے اس کی وضاحت اس طرح فرمائی:

    وعن أبي یوسف و محمّد رحمهما الله تعالىٰ إذا أظهروا أحکام الشرك فیها فقد صارت دارهم دار حرب، لأن البقعة إنما تنسب إلینا أو إلیهم باعتبار القوة والغلبة، فکل مقضع ظهر فیها حکم الشرك فالقوة في ذلك الموضع للمشرکین فکانت دار حرب وکل موضع کان الظاهر فیه حکم الإسلام فالقوة فیه للمسلمین

    ''امام ابو یوسف اور امام محمد﷭ سے منقول ہے کہ اگر دارالاسلام کے کسی علاقہ میں (حکام) احکامِ شرک کا اظہار کردیں (یعنی علیٰ الاعلان نافذ کردیں) تو ان کا دار، دارالحرب ہو گا۔ اس لیے کہ کوئی بھی علاقہ ہماری یا ان (کفار) کی جانب قوت اور غلبہ ہی کی بنیاد پر منسوب ہوتا ہے۔ جس جگہ احکامِ شرک نافذ ہوجائیں تو اس کے معنی ٰیہ ہیں کہ اس جگہ مشرکین کو اقتدار اور قوت حاصل ہے، اس لحاظ سے وہ 'دار الحرب' ہے۔ اس کے برعکس جس جگہ 'حکم'، اسلام کا ظاہر اور غالب ہو تو وہاں گویا مسلمانوں کو اقتدار حاصل ہے (اور وہ دار الاسلام ہے)۔''

    ان تمام حوالہ جات سے کہیں یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ فقہاے کرام نے کسی جگہ کو 'دارالحرب' قرار دینے کے لئے صرف یہ ایک شرط بیان کی ہو کہ "وہاں مسلمان اور ذمّی مامون نہ رہیں" بلکہ اصل حقیقت تو فقہاے کرام کے فتاویٰ سے یہ ثابت ہوتی ہے کہ اصل شے احکامِ اسلامی کا جاری و ساری رہنا اور اگر یہ شرط مفقود ہوگئی تو دار الاسلام کی کوئی حیثیت نہیں۔

    اسی طرح فقہاےکرام کے فتاویٰ اس بات پر بھی شاہد ہیں کہ کسی بھی جگہ کو دار الحرب یا دار الکفر سے استثنا صرف اسی صورت میں مل سکتا ہے جب کہ وہاں احکام اسلامی کا مکمل اجرا ہو اور قانونِ شریعت پوری طرح نافذ ہو۔

    دارالامان کی تعریف: جو لوگ صرف مسلمانوں کو 'امن' اور دیگر شعائر اسلام (جمعہ و عیدین) کی ادائیگی کی اجازت دینے کی صورت میں کسی علاقہ کو (جیساکہ آج کل ہندوستان، امریکہ اور دیگر یورپی ریاستوں کو) دار الامن یا دارالعہد قرار دینے کی ناروا کوشش کرتے ہیں تو باتفاقِ سلف وصالحین یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ دار الحرب میں 'امن' تو مشروط ہی اس بات سے ہے کہ وہ دار الاسلام کی طرف سے دیا گیا ہو نہ کہ دار الحرب کی طرف سے از خود چند مسلمانوں کو امن دینے سے وہ 'دارالامان' یا 'دارالعہد' قرار پاجائے گا۔بالفرض اگر مان لیاجائے کہ امریکہ و دیگر یورپی ممالک بشمول انڈیا، یہ سب 'دار الامان' ہیں جیساکہ طاہر القادری صاحب ہجرتِ حبشہ کی بے محل مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہاں کفر کی حکومت کے باوجود مسلمانوں کو شعائرِ اسلام کی ادائیگی کی اجازت تھی،تو اسی برخود غلط اُصول پر قیاس کرتے ہوئے امریکہ و دیگر یورپی ممالک بھی 'دار الامان' ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ ایک وہ علاقہ جہاں ایک طرف کفار کی طرف سے مسلمانوں کو شعائر ِاسلام مثلاً جمعہ وعیدین اور دیگر انفرادی احکام کی پابندی کی اجازت ہو، لیکن دوسری طرف اسی دارالامان پر حکمرانی کرنے والے کفار بلادِ اسلامیہ کے دوسرے علاقوں (کشمیر، افغانستان، عراق، بوسنیا، چیچنیا وغیرہ) میں بسنے والے مسلمانوں پر حملہ آور ہوجائیں، اُن کی بستیوں کو تاراج کریں، ان کی کھیت کھلیانوں کو برباد کریں، ان پر آتش و آہن کی برسات کردیں، لاکھوں مسلمانوں کو خاک وخون نہلادیں،یا پھر اس دار الامان کے کفار اس کام میں دوسرے علاقے کے کفار کی مدد کررہے ہوں تو کیا کفار کے ان علاقوں کو محض اس بنیاد پر کہ اُنہوں نے چند مسلمانوں کو چند شعائر اسلام کی ادائیگی کی اجازت اور امن دے رکھا ہے، دارالامان قرار دیا جاتا رہے گا...؟؟

    اور دار الامان کے سلسلے میں ہجرتِ حبشہ کی جو مثال دی جاتی ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیا حبشہ کے کفار نے مسلمانوں کے مقابلے میں قریش مکہ کا ساتھ دیا تھا اور اُن کو پکڑ پکڑ کر کفارِ مکہ کے حوالے کردیا تھا...یا اُنہوں نے دامے درمے سخنے مسلمانوں کی ہر ممکن مدد ونصرت کی تھی اور سب سے بڑھ کر بات یہ کہ شاہِ حبشہ خود مسلمان ہوگئے تھے اور ان کے انتقال پر رسول اللہﷺ نے ان کا جنازہ ادا کیا۔

    حقیقتِ حال یہ ہے کہ چاہے برطانیہ یا ہندو ستان ہو، یورپی ریاستیں ہوں یا کفار کے دوسرے ممالک، شاذ ونادرہی کوئی ملک ایسا ہو، جس نے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے نام پر اقوام متحدہ کے زیر سایہ پوری دنیا میں برپا کی جانے والی 'صلیبی جنگ' میں اہم کردار ادانہ کیا ہو یا اس میں کسی بھی طریقے کی فوجی، مالی، طبّی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم نہ کی ہو۔ خاص کر جس طریقے سے عالم کفر اور ان کے حاشیہ بردارمسلمانوں کے کلمہ گوحکمرانوں نے 'امارتِ اسلامی افغانستان' کے خلاف بالاتفاق 'مشترکہ صلیبی جنگ' مسلط کی، اس کی مثال توتاریخ اسلامی میں کم ہی ملتی ہے۔ لہٰذا یہ دلیل ہی کلیۃً باطل ہوگئی۔

    مزید برآں امریکہ و یورپی ممالک کو 'دار الامن' قرار دینے کے لئے یہ دلیل دینا کہ "وہاں مسلمان اور ذمّی مامون نہ رہیں" دراصل ان کے ذہنی خلل کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ مسلمان کے ساتھ ذمّی کے بھی مامون ومحفوظ رہنے کی جو شرط فقہاے کرام نے رکھی ہے، تو یہ بات تو کسی ادنیٰ سے طالبعلم سے بھی مخفی نہیں کہ 'ذمّی' دار الاسلام کے ماتحت ہوتا ہے نہ کہ دار الحرب کے... ﴿اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ!﴾ کیا یہ اب بھی عقل سے کام نہیں لیں گے...؟؟
     
  30. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    گستاخِ رسول ﷺ کی سزا پر اجماعِ اُمت سے انحراف

    طاہر القادری صاحب نے جہاں ایک طرف احکامِ شریعت سے متعلق تواتر کے ساتھ چلے آنے والے اجماع سے انحراف کیا بلکہ وہ اپنے بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے اس قدر آگے بڑھ گئے کہ دورِ نبوی ﷺ سے رائج شدہ گستاخِ رسول ﷺ کی "گردن زدنی" کی سزا میں یہ کہہ کر تخفیف و ترمیم کردی کہ یہ سزا صرف مسلمانوں کے لئے ہے، کافروں کے لئے نہیں۔ چناچہ رمشا مسیح کیس کے معاملے میں اپنے بیرونی آقاؤں کی موجودگی میں ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہتے ہیں:

    "ناموسِ رسالت کے قانون کا اطلاق غیر مسلموں پر نہیں ہوتا، چاہے وہ یہودی ہوں یا عیسائی یا دیگر اقلیتوں میں سے کوئی بھی ہو۔ اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے ہے۔"

    یہ ہے وہ انحراف جواُنہوں نے ناموسِ رسالت پر کیا جوکہ اجماعِ اُمت کے صریح خلاف ہے۔ چناچہ گستاخ رسول ﷺ کی سزا کیا ہے، چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر، آئیے پہلے اس کو جان لیتے ہیں۔خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز  فرماتے ہیں:

    «یُقتل، وذلك أنه من شتم النبي ﷺ فهو مُرْتَدٌّ عن الإسلام، ولایشتم مسلمٌ النبيَّ» "جو شخص رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرے، اُسے قتل کیا جائے کیونکہ وہ اس فعل سے 'مرتد' ہوجاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کوئی مسلمان نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی جسارت نہیں کرسکتا۔''

    حضرت عباس فرماتے ہیں:

    أیّما مسلم سبّ الله أو سبّ أحدًا من الأنبیاء فقد کَذَّبَ برسول الله ﷺ، وهي رِدَّةٌ، یُسْتتاب فإنْ رَجَع وإلا قُتِلَ، وأیما معاهدٍ عَاند فسبّ الله أو سبّ أحدًا من الأنبیاء أو جهر به فقد نَقَضَ العهد فاقتلوه

    "جو مسلمان اللہ تعالیٰ کو گالی دے یا کسی نبی کی شان میں بکواس کرے وہ نبی کریم ﷺ کی تکذیب کرنے والا ہوا اور یہ'ارتداد' ہے۔ لہٰذا اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے اگر رجوع کرے تو ٹھیک ورنہ قتل کردیا جائے اور جو (کافر) معاہد عناد سے کام لیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی شان میں گالی گلوچ کرے یا کسی پیغمبر کو سبّ و شتم کرے یا ایسے کلماتِ علانیہ کہے تو وہ نقض عہد مرتکب ہو ا، اس لئے اُس کو قتل کردو۔''

    امام احمد بن حنبل ﷫فرماتے ہیں:

    "جو شخص نبی ﷺ کو گالی دے یا آپ کی تنقیص کرے، خواہ مسلمان ہو یا کافر، تو واجب القتل ہے۔ میری رائے میں اس گستاخ کو قتل کیا جائے گا اور اس سے توبہ کا مطالبہ نہ کیا جائے گا۔ (اسی طرح اگر) جو معاہد (ذمّی) عہد شکنی کرے اور اسلام میں گستاخی جیسا فتنہ پیدا کرے وہ واجب القتل ہے۔ کیونکہ مسلمانوں نے اس فتنہ انگیزی کی رخصت پر عہدِ ذمّہ نہیں دیا۔''

    مہاجر بن ابی اُمیّہ یمامہ اور اس گردونواح کے علاقے پر حکمران تھے۔ اس علاقے میں دو عورتیں تھیں، ان میں ایک حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والی تھی اور ایک مسلمانوں کی ہجو کرتی تھی۔ حضرت مہاجر نے دونوں کا ایک ایک ہاتھ کٹوادیا اور سامنے کے دانت تڑوادیئے۔ جب اس فیصلے کی خبر حضرت ابوبکر کو پہنچی تو آپ نے اُن کو یہ خط لکھا:

    بَلَغني الذي (سرت) به في المرأة التي تغنَّت وزمرت بشتم النبی ﷺ، فلولا ما قد سبقتَني فیها لأمرتك بِقَتْلِهَا؛ لأن حدَّ الأنبیاء لیس یشبه الحدود؛ فمن تعاطي ذلك من مسلم فهو مرتدٌّ أو معاهدٍ فهو محارب غادر... فإنه بلغني أنك قطعت یَدَ امرأة في أن تَغَنَّت به جاء المسلمین ونزعتَ ثَنِیِّتَهَا، فإن کانت ممن تدعي الإسلام فأدب وتقدمة دون المُثْلَة، وإن کانت ذِمِيّةٍ فلعمري لَمَا صفحت عنه من الشرك أعظم، ولو کنت تقدمت إلیك في مثل هذا لبلغت مکروهك، فاقبل الدَّعَةَ

    "مجھے تمہارے فیصلے کا علم ہوا جو تم نے شانِ رسالت میں گستاخی کرنے والی عورت کے بارے میں کیا (کہ اس کا ہاتھ کٹوادیا اور دانت تڑوا دیئے)، اگر تم مجھ سے پہلے ہی اس کو سزا نہ دے چکے ہوتے تو میں تم کو اس کے 'قتل' کا حکم دیتا، کیونکہ انبیاے کرام کی شان میں گستاخی کی سزا عام جرائم جیسی نہیں۔ اس لئے یاد رکھو، مسلمانوں میں سے جو کوئی بھی اس جرم کا مرتکب ہو تو وہ 'مرتد' ہے، اگر معاہد (کافر) ایسی حرکت کرے تو حربی عہد شکن ہے۔ اسی طرح تم نے اس عورت کا بھی ہاتھ کاٹ دیا اور سامنے کے دانت نکلوادیے ہیں جس نے گاکر مسلمانوں کی ہجو کی، اس سلسلہ میں قابل لحاظ یہ بات ہے کہ اگر وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتی تھی تو اس کے لئے تادیب و تعذیر ہی کافی تھی (قید وبند یا کوڑے وغیرہ کی سزا) مثلہ جائز نہ تھا اور اگر وہ ذمّیہ تھی تو تم نے اس سے درگزر کیوں نہ کیا، اس کا مشرک ہونا تو اس سے بڑا جرم تھا اور اگر میں پہلے سے تم کو ہدایت نہ کرچکا ہوتا تو تمہارے ناگوار فیصلے کی نوبت تک نہ آتی۔''

    یہودی سردار کعب بن اشرف کی ایذا رسانیوں اور کھلی گستاخیوں پر آپ ﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا:

    «مَنْ لِکَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ؟ فَإِنَّهُ قَدْ آذَی الله وَرَسُولَهُ. قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ یَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: نَعَمْ »"کعب بن اشرف کو کون ٹھکانے لگائے گا؟ کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو اَذیّت دی ہے۔"محمد بن مسلمہ نے کہا کہ یارسول اللہ! کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا "ہاں ۔''

    بالآخر محمد بن مسلمہ اور اُن کے ساتھیوں نے ایک خفیہ تدبیر کے ذریعے اس کو جہنم واصل کردیا۔ اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کعب بن اشرف مسلمان نہیں بلکہ ایک یہودی سردار تھا۔اس ضمن یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ کعب کے قتل کئے جانے کے بعد آپ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا:

    «إنّه نَالَ مِنَّا الأَذَی، وَهَجَانَا بِالشِّعْرِ، وَ لاَ یَفْعَل هَذَا أَحَدٌ مِنْکُم إِلاَّ کَانَ السَّیْف»"کعب نے ہمیں اذیت دی، اشعار کے ذریعے ہماری ہجو کی لہٰذا جو کوئی اس جرم کا ارتکاب کرے گا، تہ تیغ کیا جائے گا۔"

    یہ ہے گستاخِ رسول کی سزا کا اجماعی حکم جوکہ بیان کیا گیا، اور حیرت کی با ت یہ ہے کہ طاہر القادری صاحب کا بھی یہی سابقہ موقف تھا۔ جس کو اُنہوں نے اپنے موجودہ موقف سے پہلے اپنی ایک تقریر میں یوں بیان کیا تھا:

    "جو بھی گستاخی رسول کا مرتکب ہو، چاہے مسلمان ہو یا غیر مسلم، مرد ہو یا عورت، مسلمان ہو، یہودی ہو، عیسائی ہو، ہندو ہو یا کوئی بھی ہو، جو گستاخِ رسول کا مرتکب ہو اس کی سزا موت ہے۔ اس کو کتےّ کی طرح سزائے موت دے دی جائے۔"

    طاہر القادری صاحب کی شخصیت کس قدر منافقانہ اور دوغلے پن کی حامل ہے، ان تمام دلائل کے بعد اس پر کلام کی گنجائش نہیں۔ یہ منافقانہ اور دوغلی روش اس قدر واضح ہے کہ وہ میڈیا جوکہ احکامِ شرعیہ کے نفاذکو ہمیشہ آڑے ہاتھوں لیتا ہے، وہ بھی اس اس پر چپ نہ رہ سکا۔ دیکھئے...
     

اس صفحے کو مشتہر کریں