1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قرآن ہر روز

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏3 مارچ 2011۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  5. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  6. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ۔۔۔۔
     
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ خیر
     
  8. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  9. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  10. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ خیر
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  12. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ ۔۔۔۔۔۔
     
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  14. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  15. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  16. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  17. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  18. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے
    ۔
    جزاكم الله خيرا وأحسن الجزاء في الدنيا والأخرة
     
  19. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ ۔۔۔۔۔
     
  20. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    جزاک اللہ واصف حسین جی۔
    بہت بہت شکریہ۔
     
  21. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  22. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     
  24. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    واصف بھائی اگر یہ ربط ملاحظہ کریں تو یہاں لفظ "بشرا" میں چھوٹا میم آیا ہے جبکہ جو پرنٹ آپ نے یہاں شیئر کی ہے اس سے لگ رہا ہے کہ میم بطور رواں حرف ہے اور اس کے اوپر کوئی اعراب بھی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے لگتا ہے کہ شاید اعراب رہ گیا ہو۔۔۔مگر حقیقت میں یہ چھوٹا میم ہے۔۔۔۔اور یہ ر اور الف کے اوپر سوپر سکرپٹ کے طور پر آرہا ہے۔۔۔۔۔مجھے تکنیکی طور پر نہیں پتا کہ ایسے حروف کیاکہلاتے ہیں۔۔۔۔مجھے امید ہے کہ آپ سمجھ گئے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔اس مسئلے کو۔۔۔۔۔۔امید ہے تشفی فرمائیں گے۔
     
  25. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 34
    جلد نمبر 39 12 شعبان تا 18 شعبان 1429 16 تا 22 اگست 2008 ء
    مولانا ابو محمد عبدالستارالحماد ( میاں چنوں ) احکام و مسائل

    ہمارے ہاں کچھ روشن خیال لوگوں کا کہنا ہے کہ اسلام میں عورت کیلئے چہرے کا پردہ ضروری نہیں ہے جب ان کے سامنے یہ آیت پیش کی جاتی ہے ۔ ” اے نبی ! اپنی بیویوں ، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادر کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں ۔ “ ( الاحزاب : 59 ) وہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد چادر کو اپنے جسم پر لپیٹنا ہے جسے پنجابی میں بکل مارنا کہتے ہیں ۔ براہ کرم اس الجھن کو دور کریں ۔ ( محمد علی ۔ کچا کھوہ )
    دراصل عورت کا چہرہ ہی وہ چیز ہے جو مرد کے لئے عورت کے باقی تمام بدن سے زیادہ پرکشش ہوتا ہے اگر اسے ننگا رکھنے کی اجازت دی جائے اور اسے شرعی حجاب سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے تو حجاب کے احکام بے سود ہیں ، سوال میں آیت کریمہ کا جو معنی کیا گیا ہے یہ لغوی ، عقلی اور نقل کے اعتبار سے غلط ہے ، اب ہم اس کی تفصیل بیان کرتے ہیں ۔

    لغوی لحاظ سے ادناءکا معنی قریب کرنا ، جھکانا اور لٹکانا ہے ، قرآن میں یدنین کے بعد علی کا لفظ استعمال ہوا ہے جو کسی چیز کو اوپر سے لٹکا دینے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ، جب اس کا معنی لٹکانا ہے تو اس کا معنی سر سے لٹکانا ہے جس میں چہرہ کا پردہ خود بخود آ جاتاہے ۔

    عقلی اعتبار سے اس لئے غلط ہے کہ اگر کوئی شادی سے پہلے اپنی ہونے والی بیوی کو دیکھنا چاہتا ہے تو اسے لڑکی کا چہرہ نہ دکھایا جائے باقی سارا جسم دکھا دیا جائے ، تو وہ اس پر اطمینان کا اظہار نہیں کرے گا یہ ممکن ہے کہ لڑکی کا صرف چہرہ دکھا دیا جائے تو وہ مطمئن ہو جائے ، جب یہ چیزیں ہمارے مشاہدہ میں ہیں تو چہرے کو پردے سے کیونکر خارج کہا جا سکتا ہے ۔

    نقل کے اعتبار سے یہ معنی درست نہیں ہے کیونکہ سورت احزاب5 ہجری میں نازل ہوئی ، اس کے بعد واقعہ افک 6ہجری میں پیش آیا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس کی تفصیل بیان کرتی ہیں کہ میں اسی جگہ بیٹھی رہی ، اتنے میں میری آنکھ لگ گئی ، حضرت صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ وہاں آئے ، اس نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا اور اونچی آواز سے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا ، اتنے میں میری آنکھ کھل گئی تو میں نے اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا ۔ ( صحیح بخاری ، المغازی : 1041 )

    بہرحال روشن خیال لوگوں کا یہ مؤقف مبنی برحقیقت نہیں ہے کہ چہرے کا پردہ مطلوب نہیں ، بلکہ اس سلسلہ میں صحیح مؤقف یہی ہے کہ چہرے کا پردہ اسلام میں مطلوب ہے ، اسلامی معاشرتی زندگی کا بھی یہی تقاضا ہے
     
  26. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    احکام و مسائل

    میری بیوی بے نماز اور نافرمان ہے ، کیا اس وجہ سے میں اسے طلاق دے سکتا ہوں ؟ نیز بتائیں کہ کن کن حالات میں بیوی کو طلاق دی جا سکتی ہے ۔ ( عبدالحمید ۔ لاہور )
    نکاح صرف پیاس بجھانے اور افزائش نسل کا ذریعہ نہیں بلکہ شریعت میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو باہمی محبت و یگانگت اور ایک دوسرے سے سکون حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے طالب بھی ہیں اور مطلوب بھی ۔ مرد کو عورت سے اور عورت کو مرد سے سکون ہوتا ہے اور دونوں میں ایک دوسرے کیلئے اس قدر کشش رکھ دی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ رہ کر سکون حاصل کر ہی نہیں سکتے ۔ جب مرد دیکھے کہ بیوی میرے لئے جسمانی یا ذہنی سکون کا ذریعہ نہیں بلکہ روح کو بے چین کرنے کا باعث ہے تو پھر نکاح کے بندھن کو کھول دینے پر غور ہو سکتا ہے ، سکون و اطمینان کے فقدان کا باعث بیوی کی طرف سے نشوزو نافرمان ہونا ہے ۔ جو طلاق کیلئے تمہید بنتا ہے

    ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    ” اور جن بیویوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ ، اگر نہ سمجھیں تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو پھر بھی نہ سمجھیں تو انہیں مارو پھر وہ اگر تمہاری بات قبول کر لیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو ۔ “ ( النساء : 34 )

    نشوز کا لغوی معنی اٹھان اور ابھار کے ہیں ، اصطلاحی طور پر نشوز سرکشی کو کہتے ہیں مثلاً :
    عورت ، اپنے خاوند کو اپنا ہمسر یا اپنے سے کمتر سمجھتی ہو یا اس کی سربراہی کو اپنے لئے توہین سمجھ کر اسے تسلیم نہ کرتی ہو یا اس کی اطاعت کے بجائے اس سے سرکشی اور کج روی کرتی ہو ، خندہ پیشانی سے پیش آنے کے بجائے بدخلقی اور پھوہڑ پن کا مظاہرہ کرتی ہو ، بات بات پر ضد کرتی ہو ، ہٹ دھرمی دکھاتی ہو یا مرد پر ناجائز قسم کے اتہامات لگاتی ہو ۔ یہ تمام باتیں نشوز کے معنی میں داخل ہیں.

    ایسی عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو تین قسم کے ترتیب وار اقدامات کرنے کی اجازت دی ہے ۔

    1 اسے نرمی سے سمجھایا جائے کہ اس کے موجودہ رویہ کا انجام برا ہو سکتا ہے ۔

    2 اگر وہ اس کا اثر قبول نہ کرے تو خاوند اس سے الگ کسی دوسرے کمرہ میں سونا شروع کر دے ۔

    3 اگر وہ سرد جنگ کو نہیں چھوڑتی تو اسے ہلکی پھلکی مار دی جائے ، اس مار کی چند شرائط ہیں کہ اس مار سے ہڈی پسلی نہ ٹوٹے اور چہرے پر نہ مارے ، اگر یہ تمام حربے ناکام ہو جائیں تو طلاق سے قبل فریقین اپنے اپنے ثالث مقرر کریں جو اصلاح کی کوشش کریں ۔ اگر اس طرح اصلاح نہ ہو سکے تو آخری حربہ طلاق دینے کا ہے ۔ صورت مسؤلہ میں اگر بیوی بے نماز یا نافرمان ہے تو مذکورہ بالا اقدامات سے اصلاح کی جائے بصورت دیگر طلاق دے کر اسے فارغ کر دیا جائے
     
  27. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    احکام و مسائل

    ایک عورت کا خاوند کسی حادثہ میں فوت ہو گیا ، اہل خانہ نے دوران عدت ہی اس کی منگنی کر دی اور اسے سونے کی انگوٹھی پہنا دی ، کیا کتاب و سنت کی رو سے ایسا کرنا صحیح ہے ۔ ( عبدالعلی ۔ میانوالی )
    جو عورت اپنے خاوند کی وفات کے بعد عدت گزار رہی ہو ، اسے اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے لیکن کھلے طور پر دو ٹوک الفاظ میں اسے پیغام دینا جائز نہیں ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ” ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارہ کے ساتھ پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔ ( البقرہ : 235 )

    اس آیت سے معلوم ہوا کہ عدت گزارنے والی بیوی کو اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے مگر واضح الفاظ میں پیغام دینا ناجائز ہے مثلاً اسے یوں کہا جائے کہ میرا بھی نکاح کرنے کا ارادہ ہے ، اس طرح پیغام دینے میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ کوئی دوسرا اس سے پہلے کوئی پیغام نہ دے دے ۔ البتہ جو عورت طلاق رجعی کی عدت میں ہو اسے اشارہ سے بھی کوئی ایسی بات کہنا حرام ہے ، صورت مسؤلہ میں ایک بیوہ جو اپنے عدت کے ایام گزار رہی تھی اسے پیغام نکاح سے بالاتر ہو کر اس کی منگنی کر دی گئی ہے پھر اسے نشانی کے طور پر منگنی کی انگوٹھی بھی پہنا دی گئی ہے ، اس طرح دو گناہ کا ارتکاب کیا گیا ہے ۔

    1 دوران عدت پیغام نکاح واضح طور پر دے دیا گیا ہے جو شرعاً حرام ہے ۔

    2 اسے دوران عدت سونے کی انگوٹھی پہنائی گئی حالانکہ عدت کے دن زینت اس کیلئے حرام تھی ۔ اب یہ کام ہو چکے ہیں ، سونے کی انگوٹھی کو اتار دیا جائے اور منگنی کرنے کے گناہ سے استغفار کیا جائے ، یہ کوئی ایسا گناہ نہیں جس کے ارتکاب پر کوئی کفارہ ہوتا ہو ، اس سے توبہ اور استغفار کرنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے
     
  28. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    احکام و مسائل

    میں نئی نئی مسلمان ہوئی ہوں اور چاہتی ہوں کہ شریعت کے مطابق زندگی بسر کروں، سب سے پہلے مجھے پردہ کے متعلق مشکلات کا سامنا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں میری راہنمائی کریں کہ کن کن لوگوں سے مجھے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے، تا کہ میں ان کے علاوہ دوسروں سے پردہ کروں۔ ( ام حبیبہ۔ برطانیہ )
    اللہ تعالیٰ آپ کو دین اسلام پر استقامت دے۔ آپ کا سوال بڑی اہمیت کا حامل ہے، ہم اس کا جواب ذرا تفصیل سے دیدیتے ہیں تا کہ دوسری مسلمان خواتین بھی اس کی روشنی میں اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔

    عورت اپنے محرم مردوں سے پردہ نہیں کرے گی اور عورت کا محرم وہ ہوتا ہے جس سے ہمیشہ کیلئے نکاح حرام ہو، حرمت نکاح کے تین اسباب ہیں :
    1۔ قرابت داری
    2۔ دودھ کا رشتہ
    3۔ سسرالی تعلق

    نسبی محارم :
    قرابت داری کی وجہ سے محارم کی تفصیل حسب ذیل ہے :
    1۔ آباءو اجداد : عورتوں کے باپ، ان کے اجداد اوپر تک، ان میں دادا اور نانا سب شامل ہیں۔
    2۔بیٹے : عورتوں کے بیٹے، ان میں بیٹے، پوتے، نواسے وغیرہ۔
    3۔ عورتوں کے بھائی : ان میں حقیقی بھائی، باپ کی طرف سے اور ماں کی طرف تمام بھائی شامل ہیں۔
    4۔ بھانجے اور بھتیجے : ان میں بھائی کے بیٹے اور بہن کے بیٹے اور ان کی تمام نسلیں شامل ہیں۔
    5۔ چچا اور ماموں : یہ دونوں بھی نسبی محارم میں شامل ہیں، انہیں والدین کا قائم مقام ہی سمجھا جاتا ہے، بعض دفعہ چچا کو بھی والد کہہ دیا جاتا ہے۔

    رضاعی محارم :
    اس سے وہ مراد ہیں جو رضاعت یعنی دودھ کی وجہ سے محرم بن جاتے ہیں، حدیث میں سے کہ اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے بھی ان رشتوں کو حرام کیا ہے جنہیں نسب کی وجہ سے حرام کیا ہے ( مسند امام احمد ص 131 ج 1 ) جس طرح نسبی محرم کے سامنے عورت کو پردہ نہ کرنا جائز ہے اس طرح رضاعت کی وجہ سے محرم بننے والے شخص کے سامنے بھی اس کیلئے پردہ نہ کرنا مباح ہے یعنی عورت کے رضاعی بھائی، رضاعی والد اور رضاعی چچا سے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے رضاعی چچا، افلح، آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انہیں اجازت نہ دی بلکہ ان سے پردہ کر لیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے پردہ نہ کرو اس لئے کہ رضاعت سے بھی وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو نسب کی وجہ سے ثابت ہوتی ہے۔ ( صحیح مسلم، الرضاع : 1445)

    اس حدیث کے مطابق عورت کے رضاعی محارم بھی نسبی محارم کی طرح ہیں لہٰذا رضاعی محارم سے پردہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    سسرالی محارم :
    عورت کے سسرالی محارم سے مراد وہ رشتہ دار ہیں جن سے شادی کی وجہ سے ابدی طور پر نکاح حرام ہو جاتا ہے جیسا کہ سسر اور اس کا بیٹا یا داماد وغیرہ۔ والد کی بیوی کیلئے محرم مصاھرت وہ بیٹا ہو گا جو اس کی دوسری بیوی سے ہو، سورۃ النور کی آیت 31 میں اللہ تعالیٰ نے سسر اور خاوند کے بیٹوں کو شادی کی وجہ سے محرم قرار دیا ہے اور انہیں باپوں اور بیٹوں کے ساتھ ذکر کیا ہے اور انہیں پردہ نہ ہونے کے حکم میں برابر قرار دیا ہے۔

    مذکورہ محرم رشتہ داروں کے علاوہ جتنے بھی رشتہ دار ہیں ان سے عورت کو پردہ کرنا چاہیے خواہ وہ چچا، پھوپھی، خالہ اور ماموں کے بیٹے ہی کیوں نہ ہوں، اسی طرح خاوند کے چچا اور ماموں سے بھی بیوی کو پردہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ اس کے خاوند کے چچا یا ماموں ہیں اس کے نہیں ہیں۔
     
  29. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    ہمارے گھر میں اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا سب کچھ ہے ، اس کے باوجود میرے خاوند گھریلو اخرات کے متعلق بہت تنگ کرتے ہیں، ایسے حالات میں مجھے شرعا اجازت ہے کہ میں گھریلو اخراجات کیلئے اپنے خاوند کی جیب سے اس کی اجازت کے بغیر پسیے نکا ل لو ں ؟ ( ایک خاتون .... ملتان)
    نکاح کے بعد بیوی کے جملہ اخراجات کی ذمہ داری خاوند پر عائد ہوتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: خوشحال کو چاہیے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق اخراجات پورے کرے اور تنگدست اللہ کی دی ہوئی حیثیت کے مطابق خرچہ دے (الطلاق : 7)

    اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی بات کی تلقین فرمائی ہے حدیث میں ہے: ”بیوی کے کھانے پینے اور لباس وغیرہ کے اخراجات کو پورا کرے اگر وہ ان اخراجات کی ادائیگی سے پہلو تہی کرتا ہے یا بخل سے کام لے کر پورے ادا نہیں کرتا تو بیوی کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ کسی بھی طریقہ سے خاوند کی آمدن سے انہیں پورا کرسکتی ہے جیسا کہ

    حضرت ھند بنت عتبہ رضی اللہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے خاوند کے متعلق شکایت کی کہ میرا خاوندابو سفیان رضی اللہ عنہ گھریلو اخراجات پورے طور پر ادا نہیں کرتا تو کیا مجھے اجازت ہے کہ میں اس کی آمدن سے اتنی رقم اس کی اجازت کے بغیر لے لوں جس سے گھر کا نظام چل سکے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! ہاں ! اس کے مال سے اس کی اجازت ے بغیر اتنا لے سکتی ہو جس سے معروف طریقہ کے مطابق تیرے اور تیری اولاد کی گزر اوقات ہو سکے یعنی گھر کا نظام چل سکے (صحیح بخاری التفات:5364)

    امام بخاری نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :
    اگر خاوند اخراجات پورے نہ کرے تو بیوی کیلئے جائز ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اسکے مال سے اس قدر لے لے جس سے معروف طریقہ کے مطابق اہل خانہ کا گزرا ہو سکے“

    مندرجہ بالا احادیث کے پیش نظر اگر خاوند گھریلو اخراجات کی ادائیگی میں کنجوسی کرتا ہے تو بیوی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے اتنی رقم لے سکتی ہے جس سے گھر کا نظام چل سکے لیکن یہ اجازت صرف ضروریات کیلئے ہے فضولیات کے نہیں نیز اگر ایسا کرنے سے بیوی خاوند کے درمیان اختلاف اور تعلقات کے کشیدہ ہونے کا اندیشہ ہے تو اس طریقہ سے اخراجات پورے نہیں کرنا چاہیئے۔ کیونکہ

    بیوی خاوند کے تعلقات کی استواری مقدم ہے ،اس بات کا فیصلہ بیوی خود کر سکتی ہے کہ ایسا کرنے سے تعلقات تو خراب نہیں ہوں گے ، بہرحال ایسے حالات میں ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بیوی کو اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے اس قدر رقم لینے کی شرعاً اجازت ہے جس سے معروف طریقہ کے مطابق گزر اوقات ہو سکے۔
     
  30. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قرآن ہر روز

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں