1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏4 فروری 2008۔

  1. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    واہ واہ بہت خوب جناب۔۔بہت خوب ساگراج صاحب۔۔۔
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    ہر ایک صاحبِ منزل کو بامراد نہ جان
    ہر ایک راہ نشیں کو شکستہ پا نہ سمجھ
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    کہاں‌ذکر ماہ وانجم کہاں روشنی کی باتیں
    یہاں صبح تک رہیں‌گی ہونہی تیرگی کی باتیں

    ستم اے صداقت غم ابھی لوگ کر رہے ہیں
    غمِ عاشقی کی لے میں‌ غمِ زندگی کی باتیں

    لو وہ جانِ انجمن بھی سرِ بزم آن پہنچا
    یہاں زیبِ گفتگو تھیں‌ابھی آپ ہی کی باتیں

    تیری آنکھ سے بھی ہو گی کبھی بحث کیف و مستی
    تیری زلف سے سنیں گے کبھی برہمی کی باتیں

    ہیں صحیفہء وفا کے یہی باب دو نمایاں
    میری دوستی کے قصے تیری دشمنی کی باتیں

    تیرا حسن ایک نغمہ، وہی نغمہء محبت
    میرے لب پہ رقصاں کرتی ہوئی روشنی کی باتیں

    مجھے مجھ سے چھیننے کی ابھی ہر ادا وہی ہے
    وہی ان کا حسن سادہ، وہی سادگی کی باتیں

    میری داستانِ غم پر وہ سکوتِ بے نیازی
    کوئی جیسے سن رہا ہو کسی اجنبی کی باتیں

    میں سکون دل کی خاطر کسے ڈھونڈھ لاؤں ثاقب
    مجھے ہوں‌ نصیب کیسے گئی زندگی کی باتیں



    (ثاقب زیروی)
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    اچھی منظر کشی ہے ۔۔ بہت خوب ساگراج بھائی ۔
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    بہت اچھے ساگراج جی۔ بہت خوب کلام ہے
     
  6. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    بہت خوب ساگراج صاحب
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    تاروں بھری پلکوں کی برسائی ہوئی غزلیں
    ہے کون پروئے جو بکھرائی ہوئی غزلیں

    وہ لب ہیں کہ دو مصرے اور دونوں‌ برابر کے
    زلفیں کہ دل شاعر پہ چھائی ہوئی غزلیں

    یہ پھول ہیں یا شعروں نے صورتیں پائی ہیں
    شاخیں ہیں کہ شبنم میں‌نہلائی ہوئی غزلیں

    خود اپنی ہی آہٹ پہ چونکے ہوں ہرن جیسے
    یوں‌راہ میں ملتی ہیں‌گھبرائی ہوئی غزلیں

    ان لفظوں کی چادر کو سرکاؤ تو دیکھو گے
    احساس کے گھونگھٹ میں‌شرمائی ہوئی غزلیں

    اس جان تغزل نے جب بھی کہا، کچھ کہیے
    میں بھول گیا اکثر یاد آئی ہوئی غزلیں
     
  8. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    بہت ہی خوب۔۔ ساگراج۔۔ آپ ہمیشہ بہت اچھی غزلیں پوسٹ کرتے ہیں۔۔ :a180: :a165:
     
  9. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شکریہ مریم جی۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پہلے بھی عرض کی تھی کہ مجھے یہ تو معلوم نہیں کہ کیسی غزلیں پوسٹ کرتا ہوں۔ لیکن اتنا معلوم ہے کہ جو دل کو اچھی لگے لکھ دیتا ہوں۔

    اور دوسری بات یہ کہ آپ لوگوں کا ذوق سخن بہت اچھا ہے اور آپ لوگوں میں حسن نظر بہت زیادہ ہے۔ اسی لیئے آپ کو اچھی لگتی ہیں۔
     
  10. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    میں بتا دوں تمہیں ہربات ضروری تو نہیں
    آخری ہو یہ ملاقات ضروری تو نہیں

    جیت جانا تمہیں دشوار نہیں لگتا تھا
    آج بھی ہوگی مجھے مات ضروری تو نہیں

    آدمی فہم و ذکاء سے ہے مزین لیکن
    بند ہو جائے خرافات ضروری تو نہیں

    دل کی راہوں پہ کڑا پہرا ہے خوش فہمی کا
    مجھ سے کھیلیں میرے جذبات ضروری تو نہیں

    امتحاں گاہ سے تو جاتے ہیں سبھی خوش ہوکر
    ٹھیک ہوں سب کے جوابات ضروری تو نہیں

    ممتحن میں تو تیرے نام سے لرزاں تھی مگر
    تیرے تیکھے ہوں سوالات ضروری تو نہیں

    مجھ کو انسان کی قدریں بھی بہت بھاتی ہیں
    بیش قیمت ہوں جمادات ضروری تو نہیں

    یوں تو زر اور زمیں بھی ہیں مگر عورت ہو
    باعث وجہ فسادات ضروری تو نہیں

    ہر نئے سال کی آمد پر یہ کیوں سوچتی ہوں
    اب بدل جائیں گے حالات ضروری تو نہیں


    (شاعرہ نامعلوم۔۔ شائید پروین شاکر)
     
  11. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    بہت خوب۔۔ ساگراج۔۔ :a180:
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہاکرو
    وہ غزل کی سچی کتاب ہے،اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

    کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
    یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلےسے ملا کرو

    ابھی راہ میں‌کئ موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
    تمہیں‌جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

    نہیں‌ بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
    اسے اتنی گرمئ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

    یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
    یہ تمہارے گھر کی بہار ہے، اسے آنسوؤں سے ہرا کرو



    (ڈاکٹر بشیر بدر)​
     
  13. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    خوب۔۔ ساگراج۔۔
     
  14. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں، میرے دل سےبوجھ اتار دو
    میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

    مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں میرے خال وخد
    مجھے اپنے رنگ میں رنگ لو، میرے سارے زنگ اتار دو

    کسی اور کو میرے حال سے نہ غرض ہے نہ کوئی واسطہ
    میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

    میری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے
    میرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا میری دھڑکنوں کو قرار دو

    تمہیں صبح کیسی لگی کہو، میری خواہشوں کے دیار کی
    جو بھلی لگی تو یہیں رہو اسے چاہتوں سے نکھار دو

    کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ سے
    مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنجِ گل میں اتاردو​
     
  15. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    پوری کی پوری غزل۔۔ بہت اچھی ہے۔۔ :a180:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    مریم جی ۔ پلیز مجھے اس شعر کے دو لفظوں “ شاخسار“ اور “کنج گل“ کے معنی بتائیے۔ مجھے یہ الفاظ سمجھ نہیں آئے۔ (یاد رہے یہ درخواست صرف مریم جی سے ہے)
     
  17. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے
    ساحل پہ سمندر کے خزانے نہیں آتے

    پلکیں بھی چمک اٹھتی ہیں‌سوتے میں‌ہماری
    آنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے

    دل اجڑی ہوئی ایک سرائے کی طرح ہے
    اب لوگ یہاں رات جگانے نہیں آتے

    یارو نئے موسم نے یہ احسان کیئے ہیں
    اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے

    اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
    پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں‌آتے

    اس شہر کے بادل تیری زلفوں کیطرح ہیں
    یہ آگ لگاتے ہیں بجھانے نہیں‌ آتے

    احباب بھی غیروں کی ادا سیکھ گئے ہیں
    آتے ہیں مگر دل کو دکھانے نہیں آتے


    (ڈاکٹر بشیر بدر)​
     
  18. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    بہت خوب۔ ساگراج بھائی! عُمدہ کلام ہے۔
     
  19. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شکریہ جبار بھائی ۔۔۔
     
  20. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    بہت خوب ساگراج صاحب۔
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    بشیر بدر کا کلام ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ یہ غزل بھی بہت اچھی ہے
    ساگراج جی ۔ بہت شکریہ
     
  22. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شاخسار = باغ۔۔ درختوں اور شاخوں کا مرکز۔۔ ایسی جگہ جہاں بکثرت درخت ہوں۔۔
    کنج = گوشہ۔۔ کونا۔۔ درختوں کے سیایہ میں بیٹھنے کی جگہ۔۔ بیل بوٹوں کی جگہ۔۔
    گل = پھول۔۔
    مانا کم علم ہوں۔۔ لیکن جاہل نہیں۔۔
     
  23. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شاخسار = باغ۔۔ درختوں اور شاخوں کا مرکز۔۔ ایسی جگہ جہاں بکثرت درخت ہوں۔۔
    کنج = گوشہ۔۔ کونا۔۔ درختوں کے سیایہ میں بیٹھنے کی جگہ۔۔ بیل بوٹوں کی جگہ۔۔
    گل = پھول۔۔
    مانا کم علم ہوں۔۔ لیکن جاہل نہیں۔۔[/quote:1twiopg7]
    مجھ سے پوچھ کر ادھر لکھ دیا آپ نے یہ سب ۔۔۔
     
  24. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    ہر جگہ ایک سی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔۔
     
  25. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    خدا کاشفی جیسا دوست بھی کسی دوست کو نہ دے :176: :84: :176:
     
  26. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    آج پروین شاکر صاحبہ کی شاعری پڑھنے کو بہت دل کررہا تھا۔۔ لہذا یہ غزل لکھ رہا ہوں، سب دوست بھی اس کو انجوائے کرلیں۔


    خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے
    جب تک میرے وجود کے اندر اتر نہ جائے

    خود پھول نے بھی ہونٹ کیے اپنے نیم وا
    چوری تمام رنگ کی تتلی کے سر نہ جائے

    ایسا نہ ہو کہ لمس بدن کی سزا بنے
    جی پھول کا ہوا کی محبت سے بھر نہ جائے

    اس خوف سے وہ ساتھ نبھانےکے حق میں ہے
    کھو کر مجھے وہ لڑکی کہیں‌ دکھ سے مر نہ جائے

    شدت کی نفرتوں میں سدا جس نے سانس لی
    شدت کا پیار پا کے خلا میں بکھر نہ جائے

    اس وقت تک کناروں سے ندی چڑھی رہے
    جب تک سمندروں‌ کے بدن میں‌اتر نہ جائے

    پلکوں کو اس کی اپنے ڈوپٹے سے پونچھ دوں
    کل کے سفر میں آج کی گرد سفر نہ جائے

    میں کس کے ہاتھ بھیجوں اسے آج کی دعا
    قاصد، ہوا، ستارہ کوئی اس کے گھر نہ جائے​
     
  27. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    یہ میری فیورٹ غزلوں میں سے ہے۔۔ میں نے کچھ دنوں پہلے یہاں لکھی بھی تھی۔۔ پھر پڑھ کر اچھا لگا۔۔ شکریہ۔۔ ساگراج۔۔ :a180:
     
  28. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    اپنی رسوائی، تیرے نام کا چرچا دیکھوں
    اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

    نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں
    آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں

    شام بھی ہوگئ،دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری
    بھولنے والے، میں ‌کب تک ترا رستہ دیکھوں

    ایک اک کرکے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں
    آج میں خود کو تری یاد میں‌ تنہا دیکھوں

    کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر
    اتنے غیروں میں‌ وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں

    تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات
    جانے کیوں تیرے لیئے دل کو دھڑکتا دیکھوں

    بند کرکے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے
    بوجھے جانے کا میں‌ ہر روز تماشا دیکھوں

    سب ضدیں اس کی میں پوری کروں، ہر بات سنوں
    ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں

    مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح
    انگ انگ اپنا اسی رت میں مہکتا دیکھوں

    پھول کی طرح مرے جسم کا ہر لب کھل جائے
    پنکھڑی پنکھڑی ان ہونٹوں کا سایہ دیکھوں

    میں نے جس لمحے کو پوجا ہے، اسے بس اک بار
    خواب بن کر تری آنکھوں میں اترتا دیکھوں

    تو مری طرح سے یکتا ہے مگر مرے حبیب
    جی میں آتا ہے کوئی اور بھی تجھ سا دیکھوں

    ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑے
    تجھ کو میں دیکھوں کہ یہ آگ کا دریا دیکھوں



    (پروین شاکر)​
     
  29. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    ساگراج صاحب بہت اچھی غزل ہے
    بہت ہی خوب
    بہت پسند آئ
     
  30. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    واہ واہ۔۔ بہت ہی خوب ساگراج جی۔۔ یہ غزل تو بہت ہی پسند آئی۔۔ ساری غزل ہی بہت پیاری ہے۔۔ لیکن یہ اشعار مجھے بہت بھلے لگے۔۔

    واہ جی واہ۔۔ کیا بات ہے پروین شاکر جی کی۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں