1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکہ کو دوغلی پالیسی ترک کرنا ہو گی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از علی عمران, ‏14 مئی 2009۔

  1. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
     
  2. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team –US State Department

    کيا 80 کی دہائ ميں جب امريکہ افغانستان میں سويت فوج کے مقابلے ميں مجاہدين کی مدد کر رہا تھا تو کيا پاکستان ميں امريکہ مخالف جذبات کی شدت ميں کوئ کمی آئ تھی؟ جہاں تک مجھے ياد پڑتا ہے سب سے مشہور امريکہ مخالف نعرہ "امريکہ کا جو يار ہے – غدار ہے، غدار ہے" اسی دور ميں منظر عام پر آيا تھا جب امريکہ ايک جارح فوج کے مقابلے ميں ايک مسلمان ملک کی مدد کر رہا تھا۔

    امريکہ سے نفرت کے يہ نعرے محض عوام کی توجہ اپنی ناکاميوں سے ہٹانے کے ليے تخليق کيے جاتے ہيں۔ کسی بھی قوم کی تقدير کے ذمہ دار "بيرونی ہاتھ" نہيں بلکہ اس ملک کے سياستدان ہوتے ہيں جو اسمبليوں ميں جا کر قآنون سازی کے ذريعے اس ملک کی تقدير بناتے ہيں۔

    يہی وجہ ہے کہ 1985 سے لے کر اب تک آپ کوئ بھی اسمبلی اٹھا کر ديکھ ليں، کوئ بھی سياسی جماعت اپنے کسی منشور، پروگرام اور عوامی بہبود کے کسی منصوبے کے ليے عوام کے سامنے جوابدہ نہيں کيونکہ تمام تر مسائل کا ذمہ دار تو امريکہ ہے۔

    اور يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ امريکہ سے نفرت کرنے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ سے نفرت کرنے ميں حق بجانب ہيں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فواد بھائی
    80 کی دہائی میں امریکہ مسلمانوں کی مدد نہیں کررہا تھا بلکہ اس کا مقصد سوویت یونین کو توڑنا تھا جس میں وہ کامیاب رہا۔ آپ جن کو مجاہدین کہہ رہے ہیں وہ آج طالبان ہیں جنہیں امریکہ اپنے مقاصد کے لئے اب پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ یہ واقعی حقیقت ہے کہ امریکہ کا جو یار ہے- غدار ہے، غدار ہے۔ کیونکہ امریکہ جس سے یاری کرتا ہے اسے نقصان بھی پہنچاتا ہے۔ امریکہ کا ماضی سامنے رکھیں تو عراق، افغانستان، صومالیہ، جاپان، کوریا، سابق یوگوسلاویہ، ویت نام۔شاید ہی دنیا میں کوئی ملک ہو جو امریکہ کی جارحیت سے محفوظ رہا ہو۔ لاکھوں انسانوں کو امریکہ موت کی نیند سلاچکا ہے صرف سپرپاور کے نشے میں۔ لیکن امریکہ ہمیشہ سپرپاور نہیں‌رہے گا۔ سوویت یونین، برطانیہ بھی ماضی میں سپرپاور رہی ہیں۔

    یہ آپ نے خوب بات کہی ہے کہ کسی بھی قوم کی تقدير کے ذمہ دار "بيرونی ہاتھ" نہيں۔ بیرونی ہاتھ چاہے تورابورا کا نقشہ بنادیں ذمہ دار نہیں۔ میں یہ نہیں‌کہتا کہ امریکہ ہی ہرچیز کا ذمہ دار ہے۔ اس میں‌ذمہ دار ہمارے سیاستدان اور بیوروکریٹس بھی ہیں وہ امریکہ کے ہاتھوں ارزاں نرخوں پر بک جاتے ہیں۔

    امریکہ نے پاکستان کو کوئی امداد نہیں‌دی۔ معاوضہ دیا ہے جو وہ کام ہم سے لیتارہا ہے۔ اس امداد کی آڑ میں تو امریکہ ملکوں کا ستیاناس کرتا ہے۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ کی اس بحث سے اگر امریکہ نے دوغلی پالیسی سمجھیں کر دی تو میری طرف سے دعوت پکی سمجھیں،
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    میں اتنا ضرور عرض کروں گا کہ ہمیں اپنی قومی بےحسی اور حکمرانوں‌کی بےغیرتی اور غلامانہ ذہنیت اور دہلیزِ واشنگٹن کے ساتھ " نسبتِ سگانہ " کو بھی امریکی جرائم کی لسٹ میں‌نہیں ڈالنا چاہیے۔
    یہ کہنا کہ
    بذاتِ خود ایک شرمناک بات ہے۔ گویا ہم کرائے کے ٹٹو ہیں یا کرائے کے کن ٹٹے ہیں کہ جو کوئی ہمیں چند ڈالر دے اور اپنا مفاد نکلوا لے۔
    امریکی خیرات پر پلنا۔ پورے ملک کو پالنا اور حکمرانوں کو اسی خیرات سے تجوریاں بھرنے کی نہ صرف اجازت دینا بلکہ ہر چند سال بعد انہیں ہی نسل در نسل اپنے اوپر حکمرانی کا حق دے کر قومی غیرت کا جنازہ نکالتے جانے کی اجازت دینا یہ سب ہماری اپنی غلطی، کمزوری اور بےحسی اور بےحمیتی ہے۔ جسے کسی دوسری قوم کے کھاتے میں ہرگز نہیں ڈالنا چاہیے۔

    ذرا سوچئیے !!! شمالی کوریا کے ایٹمی دھماکوں اور ایرانی دھمکیوں کے باوجود امریکہ کو وہاں فوجیں اتارنے کی تاحال جرات کیوں نہ ہوسکی ؟ اس لیے کہ وہ غیرت مند قومیں ہیں۔ متحد ہیں۔ وہ لوگ بھوکے رہنا جانتے ہیں لیکن کسی دشمن کے ٹکڑوں کی خیرات پر پلنا گوارہ نہیں کرتے۔ اور نہ ہی کسی ایسے بےغیرت حکمران کو اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں۔

    ہمیں اپنی اصلاح کرکے ، متحد ہوکر ایسے بےغیرت حکمرانوں سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔ اور پھر کسی دوسرے پر انگشتِ اعتراض دراز کرنا اچھا لگے گا۔

    والسلام علیکم۔
     
  6. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    نعیم بھائی میں آپ کی ارسال کردہ ایک ایک بات سے مکمل طور پر متفق ہوں۔ پاکستانی عوام62 سال گزر جانے کے بعد بھی قوم کی صورت میں نہیں ڈھل سکی۔ کوئی پنجابی ہے تو کوئی سندھی، کوئی مہاجر ہے تو کوئی پختون، کوئی بلوچی ہے تو کوئی سرائیکی، پاکستانی کون ہے؟ اُس کی کسی کو شاید اب خبر ہی نہیں۔ یہاں آج تک کوئی بھی حکمران ایسا نہیں آیا جس کی کرپشن پہلے والے حکمران سے کم نا ہو۔ مگر المیہ تو یہ بھی ہے کے جب بھی الیکشن ہوتے ہیں تو 60 سے 65 فیصد عوام ووٹ کا حق استعمال ہی نہیں کرتے۔ اور جو 40 سے 35 فیصد کرتے ہیں۔ وہ اُنہی پرانے کھوٹے سکوں کو ووٹ دے دیتے ہیں۔

    ہمارے یہاں ایک بہت پرانی بیماری ہے اور وہ یہ ہے کے ہر بات کا الزام بھارت، امریکہ پر لگا دو، اور سب کو یہی کہو کے ہم تو مسلمان ہیں اِس لئے نا تو ہم میں کوئی غدار پیدا ہوتا ہے اور نا ہی دہشتگرد۔ ہم تو آسمانی مخلوق ہیں جو کے ہر طرح کے گناہوں سے پاک صاف ہے۔ اپنی اصلاح کرتے ہوئے پتا نہیں پاکستانیوں کو شرم کیوں آجاتی ہے۔ آج امریکہ، پاکستانی عوام کو مفت ویزہ دینا شروع کردے۔ تو سارا پاکستان خالی ہو جائے گا۔

    ایک طرف تو ہم نے بھارت کی فلمیں بھی دیکھنی ہیں اُسکی ثقافت کو اٍختیار بھی کرنا ہے۔ اور دوسری طرف بھارت ہمارا سب سے بڑا دشمن بھی ہے۔ ہم لوگ تو ابھی تک یہ کام بھی نہیں کرسکے کے کسی طرح تمام اسلامی ممالک کو کشمیر کے مسئلے پر اپنا ساتھی بنا سکیں۔ پہلے ہم کو بھارت سے خطرہ ہوتا تھا اب افغانستان کی طرف سے بھی ہے۔ جو کے ایک اسلامی ملک ہے۔

    امریکہ سے ہم نے امداد بھی لینی ہے اور پھر یہ بھی بولنا ہے کے ہم تو اپنی مرضی کرتے ہیں۔ آج کل یہ فیشن بن گیا ہے کے زرداری کو گالیاں دو، مشرف کو امریکی پٹھو کہو۔ مگر میں پوچھتا ہوں کے یہ نوازشریف کس خوشی میں امریکی اور یورپی ممبرز آف پارلیمنٹ اور سفارت کاروں سے بار بار مل رہا ہے۔ آپ گذشتہ تین ماہ کے اٍخبارات اُٹھا کر دیکھ لیں۔ شاید ہی کوئی ہفتہ گزرا ہو کے جب نواز شریف کسی غیر ملکی سفارتکار سے نا ملا ہو۔ نواز شریف انتظار میں ہے کے جلد ہی "زرداری اینڈ کمپنی" فلاپ ہو اور یہ "شیرِ پنجاب" تیسری بار ملک کے حکمران بن جائیں۔ جبکہ حالات اتنے خراب ہیں کے اب ملک کو بچانا کسی ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں رہی۔

    ہمارے پاکستان میں گزشتہ کئی عشروں سے اقتدار کی "پکی کرسی کی گارنٹی" امریکہ کی ہمنوائی کرنے پر ہی ملتی ہے۔ 3 سال پہلے بےنظیر اور مشرف کے درمیان ڈیل بھی امریکہ نے کرائی تھی۔ اور ابھی چیف جسٹس کے مسئلے میں بھی امریکہ کی ہیلری کلنٹن کی زرداری اور نواز شریف کو کی گئی فون کالز کا کمال تھا۔ یہاں بے بس اور بے حس عوام صر ف تماشہ دیکھنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    لارڈ ڈفرن قیام پاکستان سے قبل ہندوستان کا وائسرائے رہا ہے۔ 1888 میں جب اس کا عہد ہواتو اس نے اپنی الوداعی تقریر میں چند ایسی باتیں کہیں جو آج بھی حقیقت پر مبنی ہیں۔ لارڈ ڈفرن ے کہا تھا کہ ہندوستان سونے کی چڑیا ہے، یہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ لیکن یہ خطہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ اس کی وجہ یہاں مختلف قومیں اورمذاہب ہیں۔ ایک قوم دوسری قوم، ایک مذہب دوسرے مذہب کو بری نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان قوموں کایکجا ہونا ناممکن ہے۔ اس لئے مجھے ہندوستان کا مستقبل روشن نظر نہیں‌آرہا۔ جس دن یہ لوگ ایک قوم بن جائیں گے اس دن یہ باقی اقوام کو بہت پیچھے چھوڑ جائیں گے۔ آج 121 سال بعد ہم حالات دیکھیں تو لارڈ ڈفرن کی بات درست نظر آتی ہے۔ یعنی قوم پرستی، تعصب پرستی ہماری پرانی بیماری ہے۔

    لارڈ ڈفرن کے بارے میں آپ کو بتادیں کہ پرائمری، سیکنڈری تعلیم کا نظام، کمشنری نظام، یونین کونسلز متعارف کرانے کا سہرا اس کے سر ہے۔
     
  8. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی اور آزاد بھائی میں آپ سے متفق ہوں۔ یہ ہمارے ان لٹیرے حکمرانوں کی ہی خرابی ہے جو آج ہمیں طعنے برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔
    قوم ایک کیسے ہو؟
    قوم کو لیڈر چاہیے قائدِ اعظم کے پیچھے قوم ایک تھی۔ انہوں نے پاکستان بنا ڈالا۔
    ذوالفقار بھٹو کے پیچھے قوم ایک ہوئی انہوں نے انہوں نے اقوامِ متحدہ کے فورم پر پاکستان کی مضبوطی واضع کر دی۔
    لیکن اب کون لیڈر ہے جو اسےایک کر سکے۔ نواز شریف نے لانگ مارچ کروایا قوم ایک ہوئی جج بحال ہو گئے۔ نواز شریف نے امریکہ کے حق میں کچھ بیان دئیے قوم پھر پیچھے ہٹ گئی۔ ہمارے حکمران ہی دوغلے ہیں۔ بس دولت کے پجاری عوام کو کیا ملتا ہے؟
    چنانچہ فواد جی آپ حق بجانب ہیں واقعی امریکی ڈالر ہمارے منہ بند کرنے کے لئے کافی ہیں۔
    مگر میں آپ کی باتوں کا جواب چند اشعار میں ضرور دینا چاہوں گا۔

    پچھلی باتیں کیا دہرائیں، لیکن یہ معلوم تو ہو
    آپ کے ہونٹوں پر وعدہ ہے یا ہے کوئی پرانا جھوٹ

    صبح کہاں کی، کیسی کرنیں، برف جمی ہے آنکھوں پر
    ہم سمجھے تھے جس کو سورج،وہ سورج بھی نکلا جھوٹ
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    نواز شریف کے پیچھے قوم نہیں تھی یہ یاد رکھیں اس کا پیسہ بولتا ھے
     
  10. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آپ بس دعوت کی تاریخ دیں۔ میں اس تاریخ سے پہلے پہلے اوباما کو راضی کر لوں گا۔ :khao:

    اگر نا راضی ہوا تو پھرررررررر :takar: :boxing: :boxing:

    ظاہر ہے منت سماجت ہی کرنی پڑے گی۔ :201: :201:
     
  11. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ارے فلحال تو لانگ مارچ کا جلوس نکال ہی لیا گیا نا۔ بعد میں عوام پھر بکھر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :yes:
     
  12. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    چلیں دیکھتے ھیں‌امریکہ کب دوغلی پالیسی ترک کرتا ھے میں‌اپنی بات پہ قائم ہوں
     
  13. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    تو ٹھیک ہے بس کھانے کا سامان لا کر پکانا شروع کر دیں میں ابھی امریکہ کی پالیسی بدل کے رکھ دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :201: :201:
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کیوں ساری فیملی کو ساتھ لائیں گے کیا




    خیر آپ کیا سمجھتے ھیں امریکہ کبھی اپنی پالیسی بدلے گا
     
  15. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں اکیلا ہی پوری فیملی کے برابر ہوں :zuban: :zuban:

    امریکہ اپنی پالیسی بدلے گا۔ اور مجھے امید ہے یہ کام اس سال کے آخر سے شروع ہو جائے گا۔ کیونکہ اوبامہ اس موجودہ پالیسی کا نتیجہ 1 سال میں دیکھنا چاہتا ہے کہ یہ پالیسی کیا گل کھلاتی ہے۔

    اگر اس کے بعد بھی پالیسی نہ بدلی تو پھر امریکہ بہت کچھ کھو دے گا۔ :yes:
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    امریکہ کچھ کھوئے یا نہ کھوئے آپ یقینا دعوت سے محروم رھیں گے
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    امریکہ وقتی طور پر یوٹرن تو لےسکتا ہے لیکن باز نہیں‌آئے گا۔ امریکہ کتے کی وہ دم ہے جو سو سال بھی زمین کے اندر رہے ‌ٹیڑھی رہتی ہے۔

    کیا پتہ امریکہ کچھ سال بعد ایک اور نائن الیون کا ڈرامہ رچا کر پھر مسلط ہونے کی کوشش کرے کیونکہ طاقت کا نشہ امریکہ کو آرام سے نہیں‌بیٹھنے دیتا۔ امریکہ وہ بدمست ہاتھی ہے جو اپنے پیروں تلے کمزوروں کو کچلتا جاتا ہے۔ اس کے پیروں تلے افغانستان، عراق، صومالیہ، ویت نام آچکے ہیں۔ اب اس بدمست ہاتھی کارخ پاکستان ہے۔

    امریکہ کی سب سے بڑی کمزوری اس کی معیشت ہے۔ اگر اس کی معیشت تباہ وبرباد ہوجائے تو امریکہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ اسلامی دنیا اور امریکہ مخالف دنیا کو چاہئے کہ اس کی معیشت تباہ کرنے کے لئے مختلف حربے آزمائے۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی میں آپ کی ارسال کردہ ایک ایک بات سے مکمل طور پر متفق ہوں۔ پاکستانی عوام62 سال گزر جانے کے بعد بھی قوم کی صورت میں نہیں ڈھل سکی۔ کوئی پنجابی ہے تو کوئی سندھی، کوئی مہاجر ہے تو کوئی پختون، کوئی بلوچی ہے تو کوئی سرائیکی، پاکستانی کون ہے؟ اُس کی کسی کو شاید اب خبر ہی نہیں۔ یہاں آج تک کوئی بھی حکمران ایسا نہیں آیا جس کی کرپشن پہلے والے حکمران سے کم نا ہو۔ مگر المیہ تو یہ بھی ہے کے جب بھی الیکشن ہوتے ہیں تو 60 سے 65 فیصد عوام ووٹ کا حق استعمال ہی نہیں کرتے۔ اور جو 40 سے 35 فیصد کرتے ہیں۔ وہ اُنہی پرانے کھوٹے سکوں کو ووٹ دے دیتے ہیں۔

    ہمارے یہاں ایک بہت پرانی بیماری ہے اور وہ یہ ہے کے ہر بات کا الزام بھارت، امریکہ پر لگا دو، اور سب کو یہی کہو کے ہم تو مسلمان ہیں اِس لئے نا تو ہم میں کوئی غدار پیدا ہوتا ہے اور نا ہی دہشتگرد۔ ہم تو آسمانی مخلوق ہیں جو کے ہر طرح کے گناہوں سے پاک صاف ہے۔ اپنی اصلاح کرتے ہوئے پتا نہیں پاکستانیوں کو شرم کیوں آجاتی ہے۔ آج امریکہ، پاکستانی عوام کو مفت ویزہ دینا شروع کردے۔ تو سارا پاکستان خالی ہو جائے گا۔

    ایک طرف تو ہم نے بھارت کی فلمیں بھی دیکھنی ہیں اُسکی ثقافت کو اٍختیار بھی کرنا ہے۔ اور دوسری طرف بھارت ہمارا سب سے بڑا دشمن بھی ہے۔ ہم لوگ تو ابھی تک یہ کام بھی نہیں کرسکے کے کسی طرح تمام اسلامی ممالک کو کشمیر کے مسئلے پر اپنا ساتھی بنا سکیں۔ پہلے ہم کو بھارت سے خطرہ ہوتا تھا اب افغانستان کی طرف سے بھی ہے۔ جو کے ایک اسلامی ملک ہے۔

    امریکہ سے ہم نے امداد بھی لینی ہے اور پھر یہ بھی بولنا ہے کے ہم تو اپنی مرضی کرتے ہیں۔ آج کل یہ فیشن بن گیا ہے کے زرداری کو گالیاں دو، مشرف کو امریکی پٹھو کہو۔ مگر میں پوچھتا ہوں کے یہ نوازشریف کس خوشی میں امریکی اور یورپی ممبرز آف پارلیمنٹ اور سفارت کاروں سے بار بار مل رہا ہے۔ آپ گذشتہ تین ماہ کے اٍخبارات اُٹھا کر دیکھ لیں۔ شاید ہی کوئی ہفتہ گزرا ہو کے جب نواز شریف کسی غیر ملکی سفارتکار سے نا ملا ہو۔ نواز شریف انتظار میں ہے کے جلد ہی "زرداری اینڈ کمپنی" فلاپ ہو اور یہ "شیرِ پنجاب" تیسری بار ملک کے حکمران بن جائیں۔ جبکہ حالات اتنے خراب ہیں کے اب ملک کو بچانا کسی ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں رہی۔

    ہمارے پاکستان میں گزشتہ کئی عشروں سے اقتدار کی "پکی کرسی کی گارنٹی" امریکہ کی ہمنوائی کرنے پر ہی ملتی ہے۔ 3 سال پہلے بےنظیر اور مشرف کے درمیان ڈیل بھی امریکہ نے کرائی تھی۔ اور ابھی چیف جسٹس کے مسئلے میں بھی امریکہ کی ہیلری کلنٹن کی زرداری اور نواز شریف کو کی گئی فون کالز کا کمال تھا۔ یہاں بے بس اور بے حس عوام صر ف تماشہ دیکھنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔
    [/quote:3q15p73k]
    شکریہ آزاد بھائی ۔ ایک درد مند بھائی کے ساتھ وطن کے مسائل پر اپنے دل کا درد اتنے احسن انداز میں بانٹنے پر شکریہ ۔
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ علی عمران بھائی ۔

    قائد اعظم مکمل طور پر اور بھٹو صاحب اپنی شخصیت کے چند پہلوؤں سے واقعی " لیڈر " کی تعریف پر پورے اترتے تھے۔
    اسکے بعد تو مفاد پرست سیاستدان ضرور ہیں ۔۔۔ لیکن لیڈر اور راہنما ۔۔۔ کم از کم ۔۔۔ میری رائے میں کوئی نہیں۔

    اور جو چند شخصیات واقعی راہنمائی کے جوہر اپنے اندر رکھتی ہیں وہ بےحس عوام کی طرف سے مسترد کیے جانے کے خوف سے سیاست کے اس گندے تالاب میں کودنے کو ہی تیار نہیں۔
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37


    ٹھیک کہا راشد جی معیشت کی کمزوری ہی امریکہ کی بنیادیں ہلا سکتی ھے ،یہی ایک حربہ ھے اب تو
     
  21. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    امریکی معیشت زوال پذیر ہو چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئے روز بینک بند ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بےروزگاری کی شرح میں پچھلے دنوں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :khao:
     
  22. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    آج کے دور میں‌معیشت سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ جس کے زور پر ملک مضبوط ہورہے ہیں۔ چین کی مثال لے لیں اسے جنگ وجدل سے کوئی غرض نہیں بس اپنی معیشت مضبوط کرنے میں مگن ہے۔ حالانکہ چین کے پاس جنگی سامان اور جنگی ٹیکنالوجی کی کوئی کمی نہیں
     
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    علی عمران بھائی بالکل ہی بجا فرمایا۔۔۔۔مگر امریکی معیشت "چیز دگر است"۔۔۔۔اور یہ کوئی جذباتی بات نہیں‌ہے مگر ان کے مضبوط معیشت سے کوئی انکار نہیں‌ورنہ آپ خود دیکھ لیں‌کہ جو کچھ وہ کررہے ہیں‌ایسے میں تو شہنشاہوں کو بھی کنگال ہوجانا چاہیے۔۔۔۔۔لیکن اور حقیت کہ یہ امریکہ ہمیشہ مارنے کھانے والے کی جوتی ہی سے اسے مارتے ہیں۔۔۔۔جیسا کہ عربوں‌کے تیل کو استعمال کرکے ان کو مارنا وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن وہ کیا کہتے ہیں‌کہ "اگر وہ ایسے ہی کرتے رہے تو پھر انجام سے تو وہ واقف نا ہی سہی مگر کچھ کچھ اندازہ تو ہوگا ہی"
     
  24. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ لامتناہی وسائل اور طاقت سے بھرپور ايک ايسا ملک ہے جہاں کوئ مسائل ہی نہيں ہيں۔ کسی بھی ملک اور طرز حکومت کی طرح يہاں پر بھی نقائص اور کمزورياں ہيں۔ ليکن دلچسپ امر يہ ہے کہ امريکہ کے معاشی مسائل اور "شکست و ريخ کا شکار سلطنت" پر مشتمل منظر کشی اس وقت يکسر نظرانداز کر دی جاتی ہے جب پوری دنيا پر امريکہ کے اثرو رسوخ کے حوالے سے بے بنياد اور مضحکہ خيز سازشی کہانيوں کا پرچار کيا جاتا ہے۔

    يہ ايک غير منطقی سوچ ہے کہ ايک طرف تو آپ امريکہ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار کمزور معاشرہ قرار ديں اور دوسری طرف اسے تمام تر وسائل سے مزين ايک ايسی قوت قرار ديں جو ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے معاشی، سياسی يا معاشرتی نظام کو تبديل کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ يہ دونوں مفروضے بيک وقت درست نہيں ہو سکتے۔

    جيسا کہ صدر اوبامہ نے قاہرہ ميں اپنی تقرير کے دوران کہا تھا کہ لوگوں کو يہ بےبنياد مفروضہ ترک کر دينا چاہيے کہ امريکہ ايک ايسی رياست ہے جو صرف اپنے بارے ميں سوچتی ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  25. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ہمممممممممم فلحال فواد صاحب کی بات پر بعد میں تبصرہ کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :khao:
     
  26. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فواد جی۔۔
    امریکہ ابھی تک اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ اپنی معیشت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بچا لے گا۔۔۔۔مگر جہاں روس جیسے سرخ ریچھ نہیں بچے وہاں امریکہ جیسا سفید ہاتھی کیسے بچ جائے گا؟۔۔۔ہاں فرق یہ ہے کہ ہاتھی کو یہ زعم رہتا ہے کہ وہ سب سے بڑا ہے اور کسی کو بھی کچل سکتا ہے۔۔۔اور اسی زعم میں وہ سب کو کچلتا چلا جا رہا ہے۔۔۔۔۔مگر اسے یہ نہیں پتہ کہ ایک چیونٹی اس کی سونٹھ میں گھس چکی ہے۔۔اور اب بس تب تک وہ زندہ ہے جب تک چیونٹی اپنا کام شروع نہیں کرتی۔۔۔خیر ابھی ہاتھی کا یہ زعم باقی ہے کہ وہ سب سے بڑا ہے۔۔۔اسی لئے وہ سب کو کچلنے کی فکر میں ہے۔۔
    اب تو چین اور روس نے ڈالر کو تجارت سے نکالنے کے لئے ابتداء کر دی ہے۔۔۔۔آہستہ آہستہ دوسرے ممالک بھی ڈالر کو عالمی کرنسی کے طور پر استعمال کرنا بند کر دیں گے۔۔۔۔یوں امریکی معیشت کا پہیہ ایک دم جام ہو جائے گا۔۔۔اور سفید ہاتھی اپنے پورے ڈیل ڈول کے ساتھ منہ کے بل جا گرے گا۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں