1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکا اور افغانستان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏15 مارچ 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    سرجی شرمندہ نہ کریں :hasna: :hasna: :hasna: :hasna:
     
  2. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ ہزاروں کی تعداد ميں پاکستانی فوجی اور سيکورٹی اہلکار گزشتہ چند سالوں ميں ہلاک ہو چکے ہیں۔ امريکی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے ضمن ميں پاکستان کی قربانيوں کو تسليم بھی کرتی ہے اور ان کا احترام بھی کرتی ہے۔ ميں نے خود بھی اردو کے بہت سے فورمز پر اس حقيقت کا بارہا اظہار کيا ہے۔

    ميں اس بات کا بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ پاکستان، امريکہ، يورپ سميت دنيا کے بے شمار ممالک ميں دہشت گردی کے سبب ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ يہی وجہ ہے کہ ميں بار بار اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہميں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے اور ہم سب کو ہر سطح پر مل کر کام کرنا چاہيے تاکہ بے گناہ افراد کی جانوں کو بچا کر دہشت گردی کے نظريے کو شکست دی جا سکے۔

    اس ضمن ميں ہمارے پاس ہتھيار پھينکنے کا آپشن نہيں ہے۔

    جہاں تک امريکہ کی "ڈو مور" پاليسی کے حوالے سے آپ کی تنقید کا سوال ہے تو ميں آپ پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امريکہ بھی پاکستان اور افغانستان کی مدد اور خطے ميں امن کے قيام کے ليے "ڈو مور" کی پاليسی پر عمل پيرا ہونے کے ليے تيار ہے۔ چاہے افغانستان ميں 21 ہزار مزيد امريکی افواج کی تعنياتی ہو، اوبامہ انتظاميہ کی جانب سے امريکی کانگريس ميں 5۔1 بلين ڈالرز کی لاگت کے کيری – لوگر بل کی حمايت ہو يا جاپان ميں ڈونر کانفرنس کے انعقاد ميں امريکہ کا کليدی کردار (جس کے توسط سے پاکستان کے لیے کئ بلين ڈالرز کی امداد حاصل ہوئ) – امريکی حکومت معاشی اعتبار سے ايک مشکل وقت ميں پاکستان کے بوجھ کو ہلکا کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

    ايک مضبوط، مستحکم اور فعال حکومت پاکستان جو پورے ملک ميں پراثر طريقے سے اپنی رٹ قائم کر سکے يقينی طور پر پاکستان کے عوام کے فائدے ميں ميں ہے۔ اور يہی امر امريکی حکومت اور خطے کے بہترين مفاد ميں بھی ہے اور اس ضمن ميں امريکی حکومت پاکستان کے عوام اور انکی نمايندہ حکومت پاکستان کی ہر ممکن مدد کرنے کے ليے پرعزم ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  3. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ بات قابل توجہ ہے کہ اسامہ بن لادن اور القائدہ کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد 1998 ميں منظور کی جا چکی تھی۔ اسی طرح صدام حکومت کے خلاف 1990 کی جنگ کے بعد کئ قراردادیں موجود تھيں جن پر عمل درآمد نہيں ہو رہا تھا۔ ليکن اس کے باوجود ان قراردادوں پر عمل درآمد کے ليے فوج کا استعمال نہيں کيا گيا۔ ليکن 911 کے واقعات کے بعد امريکی حکومت اور عالمی برادری پر يہ بات واضح ہو چکی تھی کہ افغانستان ميں القائدہ کے ٹھکانوں کے خاتمے کے ليے فوج کا استعمال ناگزير ہو چکا ہے۔

    ميں پھر اس بات کا اعادہ کروں گا کہ عراق اور افغانستان ميں فوج کے استعمال کا فيصلہ صرف اس وقت کيا گيا جب کئ مہينوں اور سالوں کی بحث، معاہدوں اور مذاکرات ميں مکمل ناکامی کے بعد اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہيں کرايا جا سکا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  4. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    اوباما کی پاکستان سے متعلق حکمت عملی میں فقدان ہے،جان کیری


    روزنامہ جنگ واشنگٹن…امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین جان کیری نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ کے پاس پاکستان کے متعلق حقیقی حکمت عملی کا فقدان ہے ۔ انہوں نے انتظامیہ کو ایف پاک کی اصطلاح کا استعمال روکنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔امریکی اخبار کو انٹرویو میں جان کیری نے کہا کہ پاکستان کے متعلق اوباما انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ ماہ پیش کیا گیا منصوبہ حقیقی حکمت عملی نہیں ہے ۔ پاکستان اس وقت خطرات میں گھرا ہوا ہے اور اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے اب تک کوئی موزوں پالیسی یا منصوبہ پیش نہیں کیا گیا ۔۔جان کیری نے اوباما انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ وہ افغانستان اور پاکستان سے متعلق حکمت عملی کے لئے ” ایف پاک “ کی اصطلاح کا استعمال بند کردے کیونکہ یہ دونوں ملکوں اور امریکی پالیسی کے لئے نقصان دہ ہے ،اور دونوں حکومتیں اس معاملے پر بہت حساس ہیں۔۔۔ جان کیری کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ کی امداد کی فراہمی کے لئے ایوان نمائندگان میں پیش کئے گئے ایک متعلقہ بل میں جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ اس سے متفق نہیں ہیں ۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امداد کی فراہمی کے لئے صدر اوباما کی طرف سے یہ توثیق ضروری ہوگی کہ پاکستان دہشت گردوں کی مدد نہیں کررہا ۔۔ جان کیری کا کہنا ہے کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور پاکستان بھی اسے اپنی توہین سمجھتا ہے ۔۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ" ایف پاک " اصطلاح کیا ہے ؟
     
  6. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    فواد بھائی ایک مضبوط، مستحکوم اور فعال پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن کر اس کے بر عکس رہے ہیں۔۔۔۔۔جیسا کہ بلوچستان کے قوم پرست اس وقت افغانستان میں‌ بیٹھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔اور آپ بخوبی جانتے ہیں ورنہ ارباب و اختیار سے پوچھ لیں۔۔۔۔شاید بتا دیں۔۔۔۔اور وہاں وہ کرزئی کے زیر سایہ نہ صرف پرورش پارہے ہیں‌بلکہ وہیں‌سے بیٹھ کے کاروائیاں بھی کررہے ہیں۔۔۔۔۔۔اور کرزئی کسے کے حمایت یافتہ ہیں۔۔۔آپ اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔۔۔۔۔۔تو جناب عالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ کیوں کہتے ہوں جو کرتے نہیں‌ہو۔۔۔۔۔۔۔اور پھر یہ خوش فہمی کہ پاکستانیوں‌کو تو کچھ پتا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاد رکھیں کچھ لوگ ہی خدیدے جاسکتے ہیں‌پوری قوم نہیں۔
     
  7. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
     
  8. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    پاکستانی قوم طالبان سے متعلق حکومتی پالیسیوں کیخلاف آواز اٹھائے‘امریکا
    واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرات سے پاکستان کے وجود کو خطرات لاحق ہیں‘دنیا بھر میں پاکستانیوں کو چاہیے کہ طالبان کو برداشت کرنے کی حکومتی پالیسی کے خلاف آواز بلند کریں۔ امریکی ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے روبہ ہونے والی سماعت میں بیان اور ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ انتہا پسند اسلام آباد کے قریب آتے جا رہے ہیں جس سے پاکستان کے وجود کو خطرات لاحق ہورہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا یہ بات ما نتا ہے کہ پاکستانی حکومت اور عوام طالبان کو کسی قسم کی رعایت دینے کے خلاف ہیں۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا القاعدہ کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے تاہم یہ خاتمہ امریکی قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے گا۔ امریکی وزیرخارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی کی باتوں پر یقین نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ وہ قابل اعتبار شخص نہیں ہیں۔ روزنامہ جسارت سے یہ خبر لی گٕئی 23 اپریل 2009

    امریکا اب عوام کو پاکستانی حکومت پر دباؤ کے لیے استعمال کر رہا ہے ، یا دوسرے لفظوں میں ہماری آزادی کی راہ میں رکاوٹ ہے ، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمیں اپنے ملک کا ایجنڈا نافذ کرنا ھے یا امریکا کا ایجنڈا ، کیا ہم آزاد ہیں ؟؟؟؟
     
  9. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    یہ خبر روزنامہ جسارت23 اپریل 2009 میں شائع ہوئی،

    [​IMG]
    اس خبر سے کیا تاثر ملتا ہے ، کہ سب دشمن طاقتوں کی نظر میں ایران اور پاکستان کا ایٹمی بننا کھٹکتا ہے ، ، ہم اپنی پالیسی کب تک بیرونی دباؤ میں بنائیں گے۔ اصل کہانی سمجھیں ، اس خطے میں کتنے ممالک ملوث ہیں اور ہر ایک کی ترجیعات مخلتف تو ہیں ،مگر ٹارگٹ ایک ہی ہے ،کہ ایٹمی پاکستان نہیں چاہیے
     
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہ سب مزکورہ اور دیگر کئی ممالک تو یہ بھی نہیں‌چاہتے تھے کہ پاکستان، ایٹمی پاکستان بنے لیکن اللہ کے فضل سے پاکستان ایٹمی قوت بنا اور انشاء اللہ رہے گا۔
     
  11. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    اس سے دو مفہوم نکلتے ہیں ، ایک ہے" فری پاکستان " ( طالبان اورایٹمی اثاثوں سے)
    دوسرا مفہوم ، فرنٹ سٹیٹ اتحادی ، ہے ۔ بظاہر امریکن اسے سرکاری طور استعمال کرتے ہیں ،
    مگر گالی والا مفہوم پس ِپردہ استعمال ہوتا ہے ، غلیظ گالی ہے ،اس کے علاوہ ، فلیش پوانٹ پاکستان بھی کہا جاتا ہے ،
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    ہمیں خطرات سے بہرحال آگاہ رہنا چاہیے اور ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات بھی کرتے رہنا چاہیے۔
    اللہ تعالی کی مدد و نصرت کا وعدہ اپنی جگہ ہے۔ لیکن 313 سربکف بھی تو تیار کرکے بدر تک لانے ہوں گے نا۔
    قیادت بدلنا ہوگی ۔ اس غلیظ ٹولے سے جان چھڑانا ہوگی جنہوں نے پچھلے 30 سال میں قوم کو بےغیرتی و بےحمیتی کی راہ پر نہ صرف ڈال دیا ہے بلکہ مطمئن بھی کر دیا ہے کہ یہی راہِ حیات ہے۔

    جب تک ہم لوگ اپنا آپ بدل کر کسی اہل، صاحبِ علم و عمل، خدا خوفی رکھنے والی اور ملکی و بین الاقوامی حالات و تغیرات کا شعور رکھنے والے، محبت، امن اور اخوت و اتحاد کی علمبردار قیادت کو آگے نہیں‌لاتے۔ ہمیں آج سے بھی بدتر انجام کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    پاکستان ، فلسطین کے قبلہء اول سے زیادہ مقدس نہیں ہے۔ وہاں تو انبیائے کرام کے مزارات بھی ہیں۔ قبلہء اول بھی ہے ۔
    اگر غفلتوں کی وجہ سے وہ مسلمان غلامی کی زنجیروں میں جکڑے جا سکتے ہیں تو پاکستانی قوم کیا آسمان سے اتر آئی ہے جو اسے کچھ نہیں ہوگا ؟

    اللہ تعالی کا عذاب برحق ہے۔ غفلت، نافرمانی، کوتاہی اور قومی جرموں پر اللہ تعالی گرفت کرتا ہے۔ ایسی قوم کو ظالموں کی غلامی میں‌ دے دیتا ہے۔ ان پر رزق تنگ کر دیا جاتا ہے۔ باہمی قتل و غارت گری اور باہمی الفت و محبت کا دلوں سے فقدان ہوجانا ۔ یہ سب عذابِ الہی ہے۔

    اللہ تعالی ہمیں شعور کی دولت عطا کرے اور اپنی اصلاح کی توفیق دے۔ آمین
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اس سے دو مفہوم نکلتے ہیں ، ایک ہے" فری پاکستان " ( طالبان اورایٹمی اثاثوں سے)
    دوسرا مفہوم ، فرنٹ سٹیٹ اتحادی ، ہے ۔ بظاہر امریکن اسے سرکاری طور استعمال کرتے ہیں ،
    مگر گالی والا مفہوم پس ِپردہ استعمال ہوتا ہے ، غلیظ گالی ہے ،اس کے علاوہ ، فلیش پوانٹ پاکستان بھی کہا جاتا ہے ،[/quote:30o80bdv]
    شکریہ بےباک بھائی ۔ :yes:
     
  14. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    برائے کرم دھیاں سے پڑھیں اور دیکھیں ہم کتنے عقل مند ہیں ، اور کیا منصوبے ہیں امریکا کے ہمارے بارے میں ،
    [​IMG]
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ بے باک بھائی

    یعنی پاکستانی حکمرانوں سے میں غیرت کا عنصر تو ختم ہوگیا تھا، اب عقل بھی ختم ہوگئی تھی۔

    امداد کے لئے مرے جانیوالے کسی بھی شرط پر امداد سے غرض ہے۔
     
  16. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    کچھ لوگوں ميں يہ غلط تاثر خاصہ مقبول ہے کہ جب کانگريس کے 535 ممبران ميں سے کوئ بيان ديتا ہے تو وہ براہ راست حکومتی پاليسی کی ترجمانی کر رہا ہوتا ہے حالانکہ ايسا نہيں ہے۔ کانگريس کے کسی رکن کے ليے يہ کوئ انہونی بات نہيں ہے کہ وہ کسی انٹرويو يا بيان سے پہلے يہ واضح کر ديں کہ وہ جو کہنے جا رہے ہيں وہ ان کی ذاتی راۓ پر مبنی ہے اور اس کا حکومتی پاليسی سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ مثال کے طور پر يہ عين ممکن ہے کہ امريکی صدر يہ بيان ديں کہ وہ ذاتی طور پر امريکی سپريم کورٹ کے کسی فيصلے کو درست نہيں سمجھتے حالانکہ سپريم کورٹ کا فيصلہ ملک کے تمام قوانين سے افضل ہوتا ہے جس کو تسليم کرنا امريکی صدر سميت سب پر لازم ہے۔

    کچھ پاکستانيوں کے ليے شايد يہ بات حيران کن ہو گی مگر امريکی حکومت اور عمومی طور پر امريکی معاشرے ميں اپنے اصولوں اور موقف کے اظہار کو منفی نہيں بلکہ مثبت انداز تصور کيا جاتا ہے۔ يہی نہيں بلکہ ہر سطح پر لوگوں کو يہ ترغيب دی جاتی ہے کہ وہ ہر معاملے ميں اپنے آزادی راۓ کے حق کو استعمال کريں۔

    يہ بات ميں آپ کو اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں بتا رہا ہوں کہ امريکی حکومتی حلقے خود کو "عالمی تھانيدار" نہيں سمجھتے اور ديگر امور کی طرح خارجہ پاليسی پر بھی ہر سطح پر بحث اور نقطہ چينی کا عمل جاری رہتا ہے۔

    امريکی سينيٹرز اور کانگريس کے ارکان مختلف موضوعات پر اپنے خيالات کا اظہار کرتے رہتے ہيں، اور يہ ضروری نہيں ہے کہ وہ حکومتی فيصلوں کی حمايت کريں۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    امریکہ پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
    امریکی فوج کا کہنا ہے کہ کارروائی عراقی حکومت کی رضا مندی سے کی گئی تھی
    عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا کہ امریکہ نے ملک کے جنوب میں حملہ کر کے ایک جرم کیا ہے اور اس کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

    وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا کہ ملک کے جنوبی حصے میں حملہ کر کے سلامتی سے متعلق اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کے تحت امریکی فوجیں عراق میں کارروائی کر رہی ہیں۔

    عراق کے جنوبی شہر الکُوت میں ہونے والے اس حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    امریکی فوج کا کہنا ہے کہ کارروائی عراقی حکومت کی رضا مندی سے کی گئی تھی۔

    بغداد میں بی بی سی کے نامہ نگار جِم میور کے مطابق سال کے اوائل میں اس معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے یہ امریکی فوج اور عراقی حکومت کے مابین پیدا ہونے والا سب سے سنگین تنازعہ ہے۔

    ایک سینئر عراقی اہلکار کے مطابق اس کارروائی کے بعد معاہدہ بے معنی ہو گیا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    امریکا خود کیسے معایدوں کی پابندی کرتا ہے ، اس خبر سے عیاں ہے ، مزید عراق میں ایک امریکن کمپنی بلیک واٹر سیکورٹی مہیا کرنے والا ادارہ ہے جس سے ساتھ امریکا کی حکومت نے ایگریمنٹ طے کیا ہے ، وہ عراق میں ان کے غیر فوجی مشن مکمل کرتے ہیں اور بے قاعدہ فوج کی حیثیت ہے ، جسے کرائے کے فوجی کہا جاتا ہے ، اس تنظیم کے پاس ہر قسم کا اسلحہ اور یہاں تک کے ہیلی کاپٹر تک موجود ہیں ، اس تنظیم کے بارے میں ، اس نے عراق میں جو ظلم ڈھائے ۔ وہ ایک علیحدہ داستان ہے ،

    بشکریہ بی بی سی 26 اپریل2009
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بےباک بھائی ۔ بہت زبردست حقائق کے ذریعے امریکہ کا مکارانہ چہرہ بےنقاب کیا ہے ۔ :a180:
     
  19. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بہت شکریہ بے باک بھائی

    اب تو وہ لوگ جو امریکہ کے گہرے دوست بنے پھرتے تھے، امریکہ کے مخالفوں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ پاکستانی سیاست کے آثار بتارہے ہیں کہ زرداری لیگ آہستہ آہستہ امریکہ سے متنفر ہورہے ہیں۔ اس کی وجہ یا تو ان کی عوام میں گرتی ہوئی مقبولیت ہوسکتی ہے یا امریکہ نے امداد دینا بند کردی ہے۔
     
  20. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    امریکی امداد دیتے ہوئے بھی ایک سازش کررہے تھے مگر سعودی عرب کی وجہ یہ سازش بے نقاب ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر یہ کامیابی سے اس امدادی سازش میں کامیاب ہوتے تو سرحد اور بلوچستان میں‌ہمیں‌موجودہ شدت سے بھی زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا۔۔۔گو کہ وہ اب بھی کم نہیں‌ہے۔۔۔۔اوپر سے امریکہ نے بھارت کو بھی اپنا دم چھلا بنایا ہوا ہے افغانستان میں۔۔۔۔۔اگر بھارت جان جائے تو وہ بھی یاد رکھے کہ وہ بھی استعمال ہورہے ہیں اور پھر تاریخی طور پر تو ثابت شدہ ہے کہ۔۔۔۔افغانستان۔۔۔۔۔۔۔۔سلطنتوں کی قبرستان ہے۔۔۔۔۔اگر کسی کو یقین نہیں تو معلوم تاریخ سے اس حوالے کچھ پڑھیں :computer: ۔۔۔۔شاید یقین آجائے۔

    اور امریکی اگر اس طرح اپنی سازشیں جاری رکھتے ہیں اور قوی امید ہے کہ ایسی ہی کرینگے کہ دم سیدھا تو نہیں ہوتا۔۔۔۔ چاہے کوئی کچھ بھی کرے تو پھر بس بل ہی رہ جائیں‌گے رسی کا تو کچھ نہیں‌کہ سکتے۔ :soch:
     
  21. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ امر خاصہ حيران کن ہے کہ کچھ لوگ امريکہ سے آنے والے ہر بيان، لائحہ عمل اور نقطہ نظر کو محض "پاکستان کو توڑنے کی امريکی سازشوں" سے مربوط کرتے ہيں۔

    کيا يہ درست نہيں ہے کہ اسی فورم پر کچھ دوست امريکی امداد کی افاديت پر اس بنياد پر تنقيد کرتے رہے ہيں کہ اس امداد کا براہراست فائدہ مقامی لوگوں تک نہيں پہنچ پاتا۔

    مقامی افراد اور گروہوں کو براہراست ترقیاتی منصوبوں ميں شامل کر کے اور ان کو شراکت دار بنانے کی حکمت عملی اس سے قبل افغانستان اور ديگر ممالک ميں بہت کارآمد ثابت ہوئ ہے۔ ظاہر ہے کہ کچھ لوگ اس طريقہ کار کو کارآمد قرار ديں گے اور بعض لوگ اپنے تحفظات کا اظہار کريں گے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ يہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

    يہ کيسی منطق ہے کہ مقامی آبادی کے لیے شروع کيےجانے والے ترقياتی منصوبے جس ميں ان کی اپنی ذمہ داری بھی شامل ہو وہ پاکستان کی رياست کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتے ہيں؟

    جہاں تک پاکستان مخالف گروپوں کے ہاتھ ميں امداد دينے کا سوال ہے تو اس ضمن ميں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امريکی ايسے کسی گروہ کی کبھی حمايت نہيں کرے گا جو پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہے۔

    يہ حقيقت بھی مدنظر رکھنی چاہيے کہ عليحدگی پسند گروپوں کو جو چيز فائدہ پہنچاتی ہے وہ افراتفری اور بدامنی کی فضا ہے نا کہ امداد اور ترقياتی منصوبے جو کہ خطے کے عوام کے لیے امن اور خوشحالی کو ممکن بنا سکيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  22. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فواد بھائی
    آپ جب بھی آتے ہیں ہمیں امریکہ کی امداد کا گنواتے ہیں۔ ایسی امداد کا کیا کریں جس سے عوام خوشحال نہ ہو۔

    کیا امریکہ کو اتنی عقل نہیں کہ جو امداد وہ پاکستان کو دے رہی ہے وہ امداد عوام تک نہیں پہنچ رہی۔ امریکہ پاکستان کو امداد نہیں حکمرانوں کو رشوت دے رہا ہے اور دنیا اسے بھیک یا امداد سے تعبیر کرتی ہے۔آپ کا کیا خیال ہے امداد دینے سے پاکستان خوشحال ہوجائے گا یہاں بے روزگاری ختم ہوجائے گی؟ جب تک امریکہ پاکستان کے جوڑوں میں بیٹھا ہے یہاں نہ تو دہشت گردی ختم ہوگی اور نہ ہی پاکستان خوشحال ہوگا۔
     
  23. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    دہشتگرد پاک افغان سرحد سے افریقہ منتقل ہورہے ہیں،امریکا

    واشنگٹن،روزنامہ جنگ ( ٹی وی رپورٹ ) امریکی حکام نے کہا ہے کہ دہشت گرد پاک افغان سرحد سے مشرقی افریقہ منتقل ہو رہے ہیں جس سے صومالیہ نیا افغانستان بن سکتاہے ۔ امریکی فوج اور انٹیلی جنس حکام کے مطابق صومالیہ نیا افغانستان بن سکتا ہے کیونکہ یہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروپوں کی تربیت اور مغربی ممالک پر حملوں کی منصوبہ بندی کیلئے محفوظ پناہ گاہ بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردپاک افغانستان سرحدسے افریقہ منتقل ہورہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اب تک یہاں 2 سے 3 درجن عسکریت پسند آچکے ہیں۔ اس حوالے سے امریکا اور افریقن کمانڈ کے سربراہ جنرل وارڈ نے بتایا کہ صورتحال پر نظر ہے تاہم بڑھتی سرگرمیاں باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں حکومت کے کنٹرول سے باہر وسیع علاقے موجود ہوں وہاں اس قسم کی سرگرمیوں کے واضح مواقع ہوتے ہیں۔ وارڈ نے کہا کہ امریکی حکام مشرقی افریقہ کے انتہا پسند گروپوں کے درمیان تکنیک اور معلومات کے تبادلے سے آگاہ ہیں۔ جنرل وارڈ نے کہکا کہ مختلف ممالک کے ساتھ سکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں لیکن صومالیہ میں صورتحال بہتر بنانے میں ناکامی ہوئی جس کی وجہ وہاں کی کمزور حکومت ہے۔ حکام کے مطابق القاعدہ کے مبینہ دہشت گردوں کی افریقہ منتقلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ پاک افغان سرحد پر اپنے ٹھکانے چھوڑ رہے ہیں بلکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تنظیم کا دائرہ کار بڑھ رہا ہے۔
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ لیجئے فواد بھائی ۔ اوپر والی خبر نے آپ کا کام اور آسان کردیا ۔ :hands: :139:
     
  25. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    افغانستان ميں طالبان اور يونوکال نامی امريکی آئل کمپنی کے درميانے ممکنہ معاہدے کو بنياد بنا کر بہت سی سازشی کہانياں تخليق کی گئ ہيں۔ ايسے بہت سے دوست ہيں جو يہ دعوی کرتے ہیں 911 کا حادثہ کسی طرح اسی واقعے سے منسلک ہے۔ يہ دعوی بھی کيا گيا ہے کہ انٹرنيٹ سے ايسی تمام تصاوير ہٹانے کی کوشش کی گئ ہے جن ميں امريکی عہديداروں کو طالبان کے ساتھ ملاقات کرتے دکھايا گيا ہے۔

    اس ضمن ميں کچھ حقائق کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔

    دسمبر 7 1997 کو طالبان کے کچھ افسران نے امريکہ ميں يونوکال کے توسط سے ساؤتھ ايشيا کے ليے امريکی اسسٹنٹ سيکرٹری آف اسٹيٹ کارل انٹرفوتھ سے واشنگٹن ميں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے دوران طالبان کی جانب سے امريکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش اور افغانستان ميں پوست کے متبادل کاشت کاری کے منصوبوں کی ضرورت پر زور ديا گيا۔ انٹرفوتھ کی جانب سے اس ضمن ميں ہر ممکن تعاون کی يقين دہانی کروائ گئ اور اس کے ساتھ ساتھ ان سے حقوق نسواں اور دہشت گردی کے حوالے سے ان کی پاليسی کے بارے ميں وضاحت بھی مانگی گئ۔ اس کے جواب ميں طالبان کا يہ موقف تھا کہ حقوق نسواں کے حوالے سے ان کی پاليسی افغان کلچر کے عين مطابق ہے اس کے علاوہ انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کيا کہ افغانستان کی سرزمين کو دہشت گردی کی کاروائيوں کے ليے استعمال کرنے کی اجازت نہيں دی جاۓ گی۔

    اگرچہ طالبان کا يہ موقف تھا کہ اسامہ بن لادن ان کی دعوت پر افغانستان نہيں آۓ ليکن انھوں نے دعوی کيا کہ ان کے پبلک انٹرويوز پر پابندی کے سبب ايران اور عراق ميں بے چينی پائ جاتی ہے کيونکہ وہ ان سے رابطے کی کوشش ميں ہیں۔

    آپ اس ملاقات کی مکمل تفصيل اس سرکاری دستاويز ميں پڑھ سکتے ہيں۔

    http://www.keepandshare.com/doc/view.ph ... 73286&da=y" onclick="window.open(this.href);return false;" onclick="window.open(this.href);return false;

    اس دستاويز سے يہ واضح ہے کہ طالبان کی جانب سے امريکی افسران کو يہ يقين دہانی کروائ گئ تھی کہ اسامہ بن لادن طالبان کے زير حکومت افغانستان کی سرزمين کو دہشت گردی کے ليے استعمال نہيں کر سکيں گے۔ ہم سب جانتے ہيں کہ طالبان کے اس وعدے کا کيا انجام ہوا۔

    يہاں يہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ اس معاہدے کے لیے طالبان اصرار کر رہے تھے ليکن امريکی افسران نے دو مواقع پر ان پر يہ واضح کيا تھا کہ اس معاہدے کی کاميابی کا دارومدار ان کی جانب سے خطے ميں امن وامان، سيکورٹی اور انسانی حقوق کی پاسداری کی يقين دہانی سے مشروط ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov" onclick="window.open(this.href);return false;" onclick="window.open(this.href);return false;
     
  26. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    یہاں کیا گڑھے مردے اکھاڑے جارہے ہیں ؟
    اور فواد صاحب اس ساری تقریر سے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ؟
     
  27. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    جسارت 10 مئی 2009
    دیکھیے امریکن چیرہ دستیاں ، کیا ایسا پاکستان کے ساتھ بھی نہیں ہو رہا ، جہاں ڈرون حملے بند نہیں کیے جائیں گے ،
    کمزور حکمران کبھی کسی ملک کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتے ،​
     
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہاں گڑھے مردے نہیں‌ بالکل بھی اکھاڑے جارہے ہیں اور فواد صاحب حکومت ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ملازم ہیں اور حکومتی نقطہ نظر بیان کررہے ہیں‌نہ کہ تقریر۔

    ہماری یہ کوشش ہے کہ خلق خدا جو کچھ امریکی (حکومت) پالیسیوں اور ان کے کارستانیوں کے بارے سوچتے ہیں‌اور جو کچھ ان کے ساتھ ہورہا ہے وہ حقائق اور احساسات ان کے یعنی فواد صاحب کے ذریعے ان کی حکومت تک پہنچائے جائیں۔

    ثابت تو ظاہر ہے کہ فواد صاحب دفاع کررہے ہیں‌جبکہ ہم لوگ اپنا نقطہ نظر بیان کررہے ہیں‌۔

    اگر اس طرح ان کے ہاں پالیسی بنانے والے یہ سمجھ جائیں یا اس کا احساس ہوجائے کہ کہاں اور کب غلط کیا اور کررہے ہیں تو شاید آئندہ ویسا ہی کرنے سے اجتناب کریں۔۔۔۔۔کہ اپنے طرز عمل سے ہی قومیں بنتی اور بگڑتی ہیں۔
     
  29. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    شکریہ محبو ب خان صاحب۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں