1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

8 سال عمر کے بعد ہر دسواں سال میری زندگی میں بڑی تبدیلی لایا

'میں کون ہوں؟' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرحمن سید, ‏17 ستمبر 2008۔

  1. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم !
    میں کچھ مختصراً اپنے بچپن سے لیکر اب تک کے واقعات کے پس منظر میں کچھ روشنی ڈالنا چاھتا ھوں، جس میں ایک قابل ذکر بات ضرور ھے کہ 8 سال کی عمر میں ھوش سنبھالنے کے فورا ھر 10 سال بعد میری زندگی میں ایک بڑی نئی تبدیلی آئی ھے، اور یہ سال 2008 بھی اب تک کا آخری دسواں سال ھے، اب دیکھیں کیا تبدیلی آتی ھے، ویسے اب تک تو اللٌہ تعالیٰ کا کرم ھے،!!!!!!!!!!

    جب ھم کسی بھی نئی جگہ منتقل ھوتے ھیں تو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ھے، کیونکہ نئی جگہ نئے لوگ، اور ایک نیا ماحول کو قبول کرنے میں شروع شروع میں بہت مشکلات ھوتی تو ضرور ھیں لیکن بعد میں آھستہ آھستہ وہاں کے لوگوں سے واقفیت کے بعد ھم اس ماحول کے عادی ھوجاتے ھیں، اور پھر ھمیں اس بات پر بھی یقین ھے کہ جہاں کا رزق ھو وھیں پرجانا بھی پڑتا ھے، اس کے علاوہ ھمیں اپنے اللٌہ پر بھروسہ کرنا چاھئے کہ وہ جو بھی کرتا ھے اس میں کوئی نہ کوئی بہتری ضرور ھوتی ھے، میرے ساتھ جب بھی کوئی نئی خاص تبدیلی آئی، اس سے مجھے شروع میں تو بہت ھی پریشانی اور دکھوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن بعد میں یہ احساس ضرور ھوا کہ اس میں ھی ھماری بہتری تھی،!!!!!!

    1950-1958
    راولپنڈی کے ایک علاقے چکلالہ 31، اگست 1950 میری پیدائش کا دن، اس دن سے لے کر 1958 تک جس وقت میری 8 سال کی عمر تھی، میرا بچپن راولپنڈی میں گزرا، بقول والدہ کے کہ ھم نے دو تین سفر اس دوران کراچی کے کرچکے تھے، مجھے صحیح طرح یاد نہیں ھے، لیکن ایک سفر دھندلا دھندلا سا یاد ھے، جہاں میں نے چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی، اسکول کا نام کینٹ پبلک اسکول تھا اور صدر کے علاقے میں 14 نمبر اسپتال کے نذدیک واقع تھا،!!!! اور راولپنڈی میں چکلالہ کے بعد ھماری رہائش ریس کورس گراونڈ کے سامنے واقع پریڈ گراونڈ کے علاقے میں تھی، جو اب قاسم مارکیٹ کا علاقہ کہلاتا ھے،!!!!!

    1958 میں اچانک ھی وہاں سے والد صاحب کا تبادلہ مستقل کراچی کردیا گیا، جب میں نے یہ دیکھا کہ اس اسکول کو اب چھوڑنا پڑے گا تو مجھے بہت دکھ ھوا، حالانکہ میں اس وقت 8 سال کا ھی تھا، لیکن مجھے اس وقت اس اسکول سے کچھ ایسی محبت تھی کہ میں نہیں چاھتا تھا کہ میں اتنے اچھے اسکول کو چھوڑ دوں، اس کے ساتھ ھی مجھے اپنے رھائیشی علاقے میں میرے اپنے دوستوں کے جدا ھونے کا افسوس تھا اور خاص کر ھمارے علاقے کے سامنے ریس کورس گروانڈ جہاں والد صاحب روزانہ شام کو ھم تین بہن بھائیوں کو سیر کے لئے لے جانا کبھی نہیں بھولتے اور مغرب سے پہلے واپس آجاتے تھے، وہاں پر ھم بہت لطف اٹھاتے رھے، !!!!

    1958-1968
    1958 کا سال کراچی میں 8 سال کی عمر سے لے کر 10 سال کی عمر تک گورنمنٹ پرائمری اسکول بزرٹہ لائن میں گزارے جو عائشہ باوانی اسکول کے پیچھے ھم جیسے غریبوں کے لئے بنا ھوا تھا، جو کہ گورا قبرستان سے نذدیک ھی تھا، جہاں دریوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کی، مجھے اس اسکول کا ماحول اور وہاں کے شرارتی بچے مجھے بالکل اچھے نہیں لگے، جن پر کسی ٹیچر کا کنٹرول نہیں تھا، جس کی وجہ سے مجھے بیچ میں ایک سال اسکول سے غائب رھنا رھنا پڑا، اور سال کو ضائع بھی کیا، ھماری رھائش وہاں سے نذدیک ھی تھی جسے پہلے "سلور کوارٹر" اور"المونیم کوارٹر" بھی کہتے تھے، جو المونیم کے بنے ھوئے تھے، اب وہاں پر اب ایک خوبصورت "فائنانس ٹریڈ سینٹر" کی بلڈنگ کھڑی ھے، اسکے پیچھے ھی ایک کچی آبادی کے علاقے میں ھمارا ایک مکان تھا، پریشانی یہ تھی کہ پنڈی کی طرح پکا سرکاری مکان نہیں تھا ااس کے علاوہ گھر میں بجلی نہیں تھی، لالٹین کی روشنی میں پڑھائی، رات کو گھپ اندھیرا، بہت ڈر بھی لگتا تھا،!!!!!!!

    اسی علاقے میں رھتے ھوئے وہاں سے کچھ فاصلہ پر نرسری کے نذدیک ھی گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول نمبر 2 جو کہ ڈبل منزلہ تھا، پی۔ ای۔ سی۔ ایچ، سوسائیٹی کے علاقے میں واقع تھا، جو اب بھی ھے وہاں سے میٹرک کا امتحان 1965 میں پاس کیا، اس وقت میری عمر 15 سال تھی۔ اس دوران میں وہاں کے ماحول کا عادی ھوچکا تھا، میٹرک بھی سیکنڈ پوزیشن میں پاس کر ھی لیا تھا،!!!!!

    1966 میں 16 سال کی عمر میں اسلامیہ کالج میں فرسٹ ائر کامرس میں داخلہ لیا، جو کہ گھر سے کافی دور تھا اور بس میں آنا جانا رھتا تھا، لیکن کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ھوئی اس لئے والد صاحب نے مجھے 1967 میں گھر کے نذدیک ھی عائشہ باوانی کامرس کالج میں سیکنڈائر کامرس میں داخلہ دلوادیا، جہاں سے میں نے 1968 میں‌18 سال کی عمر میں انٹر کامرس کا امتحان پاس کیا، اس کے فوراً بعد ھی والد صاحب نے ملیر کالونی میں جو شہر سے بہت دور تھا، اُس وقت 10 ہزار روپئے میں بہت ھی مشکل سے ایک مکان جس کی نصف رقم قرض لے کر خریدا اور قدرتی والد صاحب کا اسی سال تبادلہ سعودی عرب ھوگیا جس کی وجہ سے انہوں نے اس مکان کا قرضہ بھی اتار دیا، اس وقت ایک ریال کی قیمت پاکستانی ایک روپئے پانچ پیسے تھی، 1968 میں ھم سب ملیر کالونی شفٹ ھوگئے، پھر ایک نئی پریشانی، شہر سے بہت دور نیا ماحول نئے لوگ، مگر ایک بات اچھی تھی کہ اس مکان میں بجلی تھی اور دو منزلہ مکان تھا، 5 کمرے نیچے تین کمرے اور اوپر دو کمرے،!!!!!!!!

    1968-1978
    شروع شروع میں تو بہت پریشانی ھوئی، ایک تو مکان شہر سے دور ھونے کی وجہ سے کبھی کبھار مہینے میں ایک دفعہ نکلنا ھوتا تھا، اور وہاں کے لوگوں سے گھلنے ملنے میں بھی کافی وقت لگ گیا، کچھ عرصہ پینٹنگ مصوری ادب اور آرٹ سے بھی شغل رھا، لیکن والد صاحب نے مجھے اس شوق کو پروان چڑھانے سے روک دیا اور وہاں کے نذدیکی کالج علامہ اقبال کامرس کالج میں بی، کام پارٹ-1 میں داخلہ دلا دیا، لیکن دل نہیں لگا شہر کے کالج میں اور وہاں کے کالج میں بہت فرق تھا، وہاں پڑھائی کم اور سیاسی بحث زیادہ دیکھنے میں آئی، بہت مشکل سے 1971 میں فائنل مکمل کیا اور ساتھ ھی ابا جی نے پڑھائی کے دوران ھی اپنی ھی کنسٹرکشن کمپنی میں نوکری پر لگا دیا تھا، جس کا نام "گیمن پاکستاں لمٹیڈ" تھا وہ چاھتے تھے کہ میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ بنوں لیکن میری ھمت نہیں پڑی، 1972 میں اسی کمپنی میں نوکری کے سلسلے میں راولپنڈی جانا پڑا، وہ میرا پیدائشی شہر تھا، وہاں ایک بار پھر بچپن کے بعد جوانی کے دور میں داخل ھوتے ھی پہنچ گئے بہت اچھا لگا، وہاں دفتر کے ساتھ ھی ایک آبادی چوھڑ کے علاقے جو پشاور روڈ پر واقع تھی، وہاں ھی دوران ملازمت والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رھے، والد صاحب بھی اسی کمپنی میں ملازم تھے،!!!!

    1975 میں پھر واپسی کراچی تبادلہ ھوگیا، وہاں کمپنی کے دو بڑے پروجیکٹ پر کام کیا، ایک شپ یارڈ کا اور دوسرے پورٹ قاسم کا پروجیکٹ تھا، بہت ھی اچھا وقت گزرا، اور جیسے 1978 کا سال آیا، میں پورٹ قاسم کے پروجیکٹ پر نیا نیا آیا ھی تھا کہ مجھے اسی کمپنی کی طرف سے الریاض، سعودی عرب جانے کیلئے آرڈر آگئے، مجھے خوشی تو بہت ھوئی، لیکن میں زندگی میں پہلی بار اپنے ملک سے باھر جارھا تھا، سب بہب بھائیوں اور والدین کو چھوڑ کر، میں یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ پردیس میں کیا میں اکیلا سب کے بغیر رہ سکوں گا یا نہیں،!!!!!!!!!!

    1978-1988
    مئی کا مہینہ سال 1978 میں مجھے پہلی مرتبہ ھوائی جہاز میں بیٹھنے کا اتفاق ھوا، لیکن جیسے ھی میں الریاض کے ائرپورٹ اترا تو وہاں جو گرمی کی شدت تھی، اس سے میں گھبرا گیا، وہاں کی کمپنی کی رھائش اچھی تو تھی ھر کمرے میں ڈیزرٹ کولر لگے ھوئے تھے، مگر وہاں مجھے ایک ھفتے تک بالکل ھی نیند نہیں آئی، کیونکہ جن صاحب کے کمرے میں تھا وہ بہت زور کے خراٹے لیتے تھے، اسکے علاؤہ وہاں سب بہن بھائیوں اور والدین کی یاد بہت آتی تھی، رات بھر میں روتا رھتا تھا، اتنی مشکل زندگی میں نے کبھی نہیں گزاری، ابھی وہاں میں اپنے آپ کو سنبھالنے نہ پایا تھا کہ چھ مہینے بعد سخت سردیوں میں دھران بھیج دیا گیا، دسمبر کا مہینہ، وہاں سردی بھی اچھی خاصی پڑتی تھی،!!!!
    وہاں پر آہستہ آھستہ دل لگنا شروع ھوا، 1979 میں شادی ھوگئی، ھر سال چھ مہینے بعد پاکستان آنا جانا لگا رھا، کبھی پیگم یہاں تو کبھی پاکستان میں، 1981 میں پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد بالکل دل نہیں لگا، سب سے بڑی خوشی کی بات یہ تھی کہ بیگم اور 7 مہینے کے بیٹے کے ساتھ بھی حج اور عمرے کی سعادت بھی نصیب میں مل گئی،!!! لیکن میں نے 1983 میں کمپنی سے مزید وہاں رھنے کی معزوری ظاھر کی، کمپنی نے بڑی مشکل سے میری درخواست کو قبول کرتے ھوئے مجھے اپنی وہی پرانی جگہ راولپنڈی، پاکستان میں ٹرانسفر کردیا، مجھے ایک دفعہ پھر اپنے ملک میں جانے کی خوشی ھوئی، وہاں پہنچتے ھی دو سال بعد 1985 میں حالات کچھ ایسے بن گئے کہ مجھ اس کمپنی کو الوداع کہنا پڑا، اس کمپنی میں، میں نے تقریباً 15 سال گزارے تھے، جسے چھوڑ کر مجھے دکھ بھی بہت ھوا، اور اس کے بعد کراچی میں ھی ایک نئی پرائویٹ کمپنی رینٹ اے کار کو جوائن کرلیا، جہاں شروع میں تو بہت خوش رھا اور میری ترقی بھی ھوئی، لیکن جیسے ھی 1988 کا سال آیا مجھے اس کمپنی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور بہت ھی اذیت میں وہ سال گزارا، اور وہاں سے بہت مشکل سے چھٹکارا حاصل کرلیا،!!!!!!!!!

    1988-1998
    1988 کے سال کے شروع ھوتے ھی مجھے ڈیڑھ سال تک بہت ھی پریشانی اٹھانی پڑی مگر 1989 کے آخیر میں اللٌہ تعالٰی کا مجھ پرکرم ھوا کہ ھماری اپنی سابقہ کمپنی "گیمن پاکستان لمٹیڈ" کے ایک استاد محترم کی عنائت مہربانی کی وجہ سے مجھے سعودی عرب جدہ میں انہی کی نئی جوائن کئے ھوئے ایک اسپتال " سعودی جرمن اسپتال" سے ایک ویزا مل گیا، اور اس طرح مجھے ایک بار پھر سعودی عرب جدہ جانے کی سعادت حاصل ھو گئی 1989 میں دسمبر کی 31 تاریخ کو جدہ پہنچا اور یکم جنوری 1990 کو ڈیوٹی جوئن کرلی، مگر ایک ٹریجیڈی یہ ھوئی کہ میرے وہاں پر پہنچتے ھی 12 دن والد صاحب اس دنیا فانی سے رخصت ھو گئے، اس کا سبب میں سمجھتا ھوں کہ میں ھی تھا کیونکہ 1988 میں جو میرے ساتھ مشکلات آئیں تھیں اس کا اثر انہوں نے بہت لیا تھا، اور دو سال تک میری ھی پریشانی میں وہ رھے، اور جیسے ھی میں سعودی عرب آیا، وہ میری جدائی برداشت نہ کر سکے، وہ مجھے بہت چاھتے تھے، اور میرے حالات کے پیش نظر وہ بہت بیمار بھی رھے اور ان کی نوکری بھی 1988 میں ختم ھوچکی تھی، میں بھی چھوٹی موٹی نوکری کررھا تھا، جو والد صاحب کو ان کی کمپنی سے جو گریجیوٹی کے پیسے ملے تھے اسی سے گزارہ چل رھا تھا،،!!!

    اس غم کو حالات نے آھستہ آھستہ ھماری زندگی میں مرھم رکھ دیا، اور باقی بھائی بھی والدہ کے ساتھ تھے اور وہ بھی گھر پر والدہ کے ساتھ ان کی دل جوئی کرتے رھے، میں یہاں پردیس میں تھا میں بھی ھر سال پاکستان جاتا رھا، ایک دفعہ عمرے کے ویزے پر والدہ اور بھانجے کو جدہ بلوایا اور بیگم اور بچے بھی عمرے کے ویزے پر میرے ساتھ جدہ میں رھے، عمرے کی سعادت حاصل کی 1994 میں چار سال بعد کمپنی کی طرف سے کچھ ترقی ملی، فیملی کا مستقل ویزا مل گیا، اس وقت میرے پانچ بچے تھے، سب سے چھوٹی بچی ایک سال کے لگ بھگ ھوگی،!!!!!

    بہت اچھی پرسکوں زندگی پھر سے رواں دواں ھوگئی، پاکستان میں بھی بچوں کے ساتھ آنا جانا لگا رھا، ساس سسر اور ایک چھوٹی سالی بھی اسی دوران آئے اور ھمارے ساتھ ھی سب نے مل کر حج اور عمرے کی سعادت بھی حاصل کی، یہ دور بھی خوب رھا میرے چار بچے بھی وہیں جدہ میں پاکستان ایمبیسی اسکول میں زیر تعلیم رھے، مگر افسوس کہ آٹھ سال بعد میرا ایک اور ایگریمنٹ ختم ھورھا تھا، لیکن ھماری کمپنی نے نئے ایگریمنٹ کیلئے مجھے میری تنخواہ میں کوئی خاص اضافے کی پیشکش نہیں کی، اس کے علاوہ مجھے وہاں پر ملازمت کے دوران ھی کچھ دفتری سیاسی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس سے میں بہت گھبراتا تھا، میں نے موقعہ کی نزاکت کو سمجھتے ھوئے بچوں کو پاکستان بھیج دیا اور وہیں پر سب کے اسکولوں میں داخلے بھی کرادیئے، کوشش تو بہت کی حالات خراب نہ ھوں لیکن میں نے مجبوراً نئے ایگریمنٹ کو قبول کرنے سے انکار کردیا، اور 1998 کے شروع میں ھی مجھے پاکستان آنا پڑ گیا،!!!!!!

    1998-2008
    اس سال 1998 کو میں واپس پاکستان تو آگیا لیکن ملازمت کوئی نہیں تھی، اللٌہ سے امید تھی کہ کوئی نہ کوئی سبب ضرور بنادے گا، مجھے انٹررویو دینے سے بہت چڑ تھی، اور نہ ھی مجھے ملازمت کی درخواست دینے جانے کا شروع سے ھی کوئی لگاؤ تھا نہ جانے کیوں مجھے بہت عجیب سا لگتا تھا، بس مجھے اوپر والے پر بھروسہ تھا، اسی بھروسے کے تحت ھی میں گھر پر تین مہینے بیٹھا رھا اور جو پیسے ملے تھے، وہ سب ان تین مہینوں میں ختم کردیئے اچانک ھی میرے رب کو مجھ پر رحم آیا اور گھر بیٹھے ھی، مئی کے مہینے 1998 کو ھی ایک کنسٹرکشن کمپنی سے ایک دوست کی طرف سے بلاوہ آگیا، جو کہ میرے ساتھ میری سابقہ کنسٹرکشن کمپنی میں کام کرتا تھا، وہ SKB کنسٹرکشن کمپنی میں ایک اچھے عہدے پر فائز تھا اور میرا بہت ھی ھمدرد دوست ھے، اس نے مجھے اپنی کمپنی کے ذریئے ھی ترکمانستان کے شہر "اشک آباد" بھجوا دیا، جہاں پر انکے کئی بڑے پروجیکٹ چل رھے تھے،!!!!!

    اور وہاں سے واپسی جون 1999 کو ھوئی کیونکہ مجھے اپنے سابقہ اسپتال کے ھمارے استاد نے مجھے دوبارہ اچھی تنخواہ کا وعدہ کیا، اور دسمبر 1999 کو میں دوبارہ اپنے سابقہ اسپتال میں پرانے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا، اور پھر میں نے وہاں کچھ مزید محنت سے کام کیا جس کے نتیجے میں جولائی 2001 میں مجھے الریاض میں نئے تعمیر شدہ اسپتال میں ٹرانسفر کردیا گیا، جہاں پر میں اب تک ھوں، اور اسی دوران 2002 میں بچوں کو بھی یہیں پر بلوا لیا، اور یہاں کے پاکستانی اسکول میں داخلہ کرادیا جہاں سے بچوں نے میٹرک اور انٹر مکمل کیا بڑا بیٹا اپنی تعلیم پہلے سے ھی مکمل کر چکا تھا، اور یہان پر اسی اسپتال میں اسے بھی ملازمت مل گئی،2007 میں اسی بیٹے اور اس سے چھوٹی بیٹی کا نکاح کردیا، اور اب اسی سال 2008 کے شروع میں بیٹی اپنے گھر رخصت ھوگئی اور ھماری بہو یہاں ھمارے پاس آگئی، اس بھی یہاں ایک لڑکیوں کے اسکول میں ٹیچر کی ملازمت مل گئی ھے، اور اب تک تو بہت اچھی گزر رھی ھے، !!!!!!!!!

    ویسے اگر آپ تفصیل سے میری اس کہانی کو میری آپ بیتی "یادوں کی پٹاری" میں پڑھیں گے تو مزید لطف اندوز ھونگے، جو کہ اب آخری مراحل میں ھے، میں یہ بھی نہیں چاھتا کہ وہ جلد ھی ختم ھوجائے، اس لئے بہت ھی سست رفتاری سے لے کر چل رھا ھوں، اور ویسے بھی اس رمضان مبارک کے مہینے میں ذرا مشکل ھوتا ھے، اس میری کہانی "یادوں کی پٹاری" میں جہاں قہقہے بھی ھیں تو سنجیدگی کی کہانی بھی ھے، بچپن کی شرارت اور حماقتوں کو بھی پڑھ کر تو آپ سب حیرت زدہ ھونگے، اس کے علاوہ شادی سے پہلے کے جوانی کے اوائل میں گزرے ھوئے محبت کی سسکتی بھری کہانیاں بھی آپکو ملیں گی، اور شادی کے بعد کے نشیب و فراز میں گزرے ھوئے واقعات میں آپکو کچھ سبق آموز نصیحتیں بھی ملیں گی،!!!!!!!!!

    یہی ریاض شہر ھے جب میں یہاں پر 1978 میں آیا تھا اس وقت میری شادی نہیں ھوئی تھی، اور آج 2008 ھے اور میرے دو بچوں کی شادیاں بھی ھوچکی ھیں، مجھے تو یہ کل کی بات لگتی ھے کہ وقت کا پتہ ھی نہیں چلا اس طرح لگتا ھے کہ پلک جھپکتے ھی سب کچھ گزر گیا، کسی نے صحیح کہا ھے کہ زندگی ایک بلبلہ کی طرح ھے، اب ھمیں سوچنا ھے کہ ھمیں اس چھوٹی سی زندگی کو کس طرح گزاریں کہ ھماری آخرت سنورجائے، ھم سب جانتے ھیں، لیکن ھم سب نے اپنی آنکھیں بند کی ھوئی ھیں دل و دماغ میں اچھی باتیں سوچنے سمجھنے کی صلاحتیں ختم کر چکے ھیں،!!!!!!!! اب بھی وقت ھے کہ کچھ ھم اپنی آخرت کی بہتری کے لئے جاگ جائیں، وقت گزر گیا تو پھر ھاتھ نہ آئے گا،!!!!!!!!

    اللٌہ تعالیٰ ھم سب کو قران اور سنت نبوی(ص) کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین،!!!!!!!

    اجازت چاھتا ھوں اور امید کرتا ھوں کہ آپ سب مجھے اپنی دعاؤں‌ میں ھمیشہ شامل رکھیں گے، اور اگر لکھنے میں کوئی غلطی ھو گئی ھو تو معذرت چاھتا ھوں،!!!!!!!!!!

    خوش رھیں، اللٌہ حافظ،!!!!!!!!!!

    :titli: :titli: :titli: :titli: :titli: :dilphool:
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    میرے محترم قابل صد احترام عبدالرحمن سید صاحب!

    پڑھ کے دل خوش ہوگیا۔ اک جہد مسلسل۔۔۔ شاید یہی زندگی ہے۔ مگر بیچ دریا میں جو تیراک اس کے موجوں سے کھیلتے ہیں ان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے تجربات یہاں زینت چوپال بنائیں تاکہ کچھ تو دل گیری کا سامان ہمارے لیے ہو۔۔۔۔۔ اتنے کم الفاظوں میں‌زندگی کے مختلف اتار چڑھاو۔۔۔ بیاں کرکے آپ نے میرے محترم ہمارا چھوٹا سا دل خوش کردیا۔۔۔۔ لوگ آئیڈیل کی تلاش میں‌سرگرداں نظر آتے ہیں اور کامیابی پھر بھی نہیں‌ملتی۔۔۔۔کچھ لوگ خود ہی آئیڈیل بن جاتے ہیں۔ اور میرے محترم آپ تو خود ہی آئیڈیل ہیں۔ کہ زیست کی اس سفر میں سب کچھ ہنس کے گزارا اور مینارہ راہ ہم جیسوں کے لیے بن گئے ہیں۔۔۔ میں‌تہ دل سے مشکور ہوں‌کہ آپ وقت نکال کے اپنے تجربات کے موتی محفل میں پرو دیتے ہیں۔

    دل کی اتاہ گہرائیوں سے تشکر کے الفاظ اور یہ دعا کہ خدا آپ پہ اپنی رحمتوں نچھاور کرے اور اسی طرح زندگی کی باب کے مختلف موڑ ہم پہ آشکار کرتے رہے۔

    وسلام
     
  4. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ ھاروں بھائی،!!!!
     
  5. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب خان صاحب،!!!!!
    آپکی پرخلوص محبتوں کا بہت بہت شکریہ،!!!!!
    آپ کا کہنا بالکل بجا ھے، میں یہی چاھتا ھوں کہ اپنی زندگی کے جو بھی نشیب و فراز گزرے ھیں وہ سب کچھ سامنے لاؤں، تاکہ ھر ایک کو کچھ سیکھنے اور سبق حاصل کرنے کا موقع مل سکے، !!!!
    خوش رھیں،!!!!!!!
     
  6. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    اگر اجازت ھو تو میں اپنے ھر دور میں گزرے ھوئے اخلاقی قدروں اور معاشی حالات کے بارے میں کچھ کہنا چاھوں گا، کہ اُس وقت کے دور میں آمدنی تو بہت کم تھی لیکن لوگ بہت پر سکون تھے، اور ان کے پاس وقت بھی بہت تھا جو وہ زیادہ تر اپنے دوستوں، محلے داروں میں وقت گزارتے تھے، اس وقت تقریباً اکثریت میں لوگ قناعت پسند تھے اور لوگوں کی ھر طرح سے مدد بھی کیا کرتے تھے، ھر ایک سینے میں ایک دردمندانہ دل بھی تھا، !!!!!!

    لیکن آج کے دور میں بالکل ھی برعکس چل رھا ھے، افراتفری کا عالم ھے، کسی کو ایک دوسرے کی فکر ھی نہیں ھے، ایسا لگتا ھے کہ ھر کوئی دوڑتا چلا جارھا ھے، دن رات محنت مشقت کررھے ھیں لیکن پھر بھی گزارا نہیں ھورھا ھے، باھر کے ملکوں میں کما رھے ھیں پھر بھی پورا نہیں پڑ رھا، ھر کوئی پریشان ھے،!!!!!!

    میں آج سے تقریباً 40 سال پہلے کی بات کرھا ھوں، جس وقت میری عمر 18 یا 20 سال کے لگ بھگ ھوگی، میں نے جب پہلی بار 1969 میں ملازمت شروع کی تو اس وقت میری تنخواہ اورٹائم کے ساتھ تقریباً 90 روپے تھی، اور والد صاحب کی تنخواہ 200 روپے تک اورٹائم ملاکر مل ھی جاتی تھی، اور بہت ھی سکون تھا، سب لوگ بالکل مجھے ھشاش بشاش نظر آتے تھے، گزربسر بھی آرام سے ھوجاتا تھا، عید بقرعید پر کیا رونقیں ھوا کرتی تھیں، لوگ تو گھر پر مہمانوں کا انتظار کیا کرتے تھے،!!!!!

    میری مشاھدات میں بہت سی باتیں ھیں جو میں آپ سب سے شیئر کرنا چاھتا ھوں، کہ اُس وقت جو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اور جو آج دیکھ رھا ھوں، مجھے کیا فرق نظر آیا، اور اب ایسے حالات کو بگاڑنے میں کس کا ھاتھ ھے، کیا ھم خود ھی اس کے قصور وار تو نہیں، !!!!!!!!!!!!

    اگر آپکی اجازت ھو تو ائندہ کی نشست میں کچھ اسی بارے میں ذرا تفصیل سے گفتگو ھو جائے تو کیسا رھے گا،!!!!!
     
  7. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ہم منتظر ہیں :dilphool:
     
  8. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    غم کے حالات اور عمرے کی سعادت ۔اس لیے تو سر جی فرمان نبوی :saw: ہے کہ ایک مشکل دوآسانیوں کے درمیان میں ہوتی ہے
    اور سر جی یہ شعر ملاحظہ فرمائیے ،صرف آپ کے کیے ۔۔
    مصائب میں نہ گھبرانا یہی مومن کی پہچاں ہے
    ستم ہنس کے جو سہہ جائے وہی کامل مسلمان ہے

    (اردونامہ میں آپ کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے)
     
  9. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ،!!!!!
    ھارون بھائی،!!!!!
    پھر تو ٹھیک ھے، میں اپنے ماضی کے خیالات اور مشاھدات کو یک جگہ کرنے کی کوشش کرتا ھوں، جو کچھ بھی یادوں کی زنجیر سے نکل پائے گا، حاصر خدمت کردوں گا،!!!!!

    خوش رھیں،!!!!!
     
  10. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ مجیب جی،!!!!!

    آپکی یہ بات تو بالکل 100 فی صد صحیح ھے کہ ھر غم، دکھ، پریشانی کو ھمیں‌ ھنس کر، خوشی خوشی اور ضبط و تہمل کے ساتھ برداشت کرنا چاھئے، یہی اس دنیا میں ھماری زندگی کا ایک امتحان بھی ھے، ھر غم کے بعد خوشی نصیب ھوتی ھے، ھر دکھ کے بعد سکھ کا احساس ھوتا ھے، ھر تکلیف کے بعد راحت بھی ملتی ھے،!!!!!!

    آج کل رمضان کریم کے مبارک مہینے میں کچھ زیادہ لکھ نہیں پا رھا ھوں، اور ڈر بھی رھتا کہ کوئی لکھتے وقت غلطی نہ ھو جائے، اور کچھ وقت کی تنگی کے باعث دوسری محفلوں میں جانے سے بھی قاصر ھوں، دفتر کے اوقات میں بھی کمی ھے، اور کام بھی عام دنوں سے کچھ زیادہ ھے،!!!!!

    خوش رھیں اور اپنی دعاؤں میں مجھے ضرور شامل رکھیں،!!!!!
     
  11. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ماشاءاللہ انکل جی۔
    آپ کی گفتگو سے ہمیشہ کچھ نہ کچھ نصیحت کا پہلو نکلتا ہے۔
    اللہ تعالی آپ کو صحت و سلامتی سے رکھے۔ آمین
     
  12. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    نور جی،!!!!
    بہت شکریہ،!!!!!
    خوش رھو،!!!!!!
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم سید بھائی ۔
    واہ بھئی ۔ بڑی دلچسپ تبدیلیاں ہیں۔
     
  14. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی،!!!!!

    دعاء کیجئے، یہ سال بھی دسواں 2008 ھے، اور ایک بہت بڑی تبدیلی کا بھی امکان نظرآرھا ھے، بس ایک دکھ ضرور ھوا کہ میرا مدینہ شریف جانے کا خواب پورا ھوتے ھوتے رہ گیا، اور اب میری جگہ کوئی اور جارھا ھے، اس کے علاوہ اب یہاں میری جگہ کوئی اور آرھا ھے، اب مجھے کہاں جانا ھے وہ انتظامیہ نے بہت ھی خفیہ رکھا ھوا ھے، ھو سکتا ھے کہ اب مجھے یہ انتظامیہ واپس پاکستان بھیج دے، یا پھر نہ جانے کیا ارادہ ھے، بہرحال اللٌہ تعالیٰ جو میرے حق میں فیصلہ کرے گا بہتر ھی ھوگا،!!!!!

    خوش رھیں،!!!!
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    فکر نہ کریں سید بھائی اللہ بہتر کرے گا انشاءاللہ :dilphool:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی،!!!!!

    دعاء کیجئے، یہ سال بھی دسواں 2008 ھے، اور ایک بہت بڑی تبدیلی کا بھی امکان نظرآرھا ھے، بس ایک دکھ ضرور ھوا کہ میرا مدینہ شریف جانے کا خواب پورا ھوتے ھوتے رہ گیا، اور اب میری جگہ کوئی اور جارھا ھے، اس کے علاوہ اب یہاں میری جگہ کوئی اور آرھا ھے، اب مجھے کہاں جانا ھے وہ انتظامیہ نے بہت ھی خفیہ رکھا ھوا ھے، ھو سکتا ھے کہ اب مجھے یہ انتظامیہ واپس پاکستان بھیج دے، یا پھر نہ جانے کیا ارادہ ھے، بہرحال اللٌہ تعالیٰ جو میرے حق میں فیصلہ کرے گا بہتر ھی ھوگا،!!!!!

    خوش رھیں،!!!![/quote:10w2quyf]
    السلام علیکم سید بھائی !
    آپکی نیت صاف ہے اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل کامل ہے تو پھر انشاءاللہ العزیز اچھی تبدیلی ہی آئے گی۔
    کیونکہ اللہ رب العزت کی ذات گرامی ہی بہتر جانتی ہے کہ بندے کے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نابہتر ۔
    اسی لیے اس سے ہمیشہ دنیا و آخرت میں خیرِ حسنہ ہی مانگنا چاہیے۔ اللہ تعالی آپکا اور ہم سبکا حامی و ناصر ہو۔ آمین
     
  17. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم سید بھائی ۔

    انشاءاللہ العزیز ۔ ہم سب آپ کی ہمت و حوصلہ بن کر آپ کے ساتھ ہیں۔
    گذشتہ سال بھر میں آپ زندگی کے کن نشیب و فراز سے گذرے۔ اسکے بارے میں جاننے کے لیے ہم سب بہت بےچین ہیں۔
     
  19. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    سید صاحب ہم دل و جان سے منتظر ہیں کہ گزری تو سب پر ہوتی ہے مگر جو مڑ کے دیکھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں اور پھر یاد بھی۔۔۔۔۔۔۔۔اور ان یادوں کو سب کے لیے طشت ازبام بھی کردیتے ہیں۔۔۔۔۔واقعی حوصلہ مند ہوتے ہیں اور آپ زیست زندگی کے کچھ گزرے حقیقتوں کو جب بھی آشکار رکرتے ہیں تو ہم حوصلہ پاتے ہیں۔۔۔۔۔۔سو ہمارے حوصلوں کو جواں رکھیں کہ نظریں باربار آپ کے یادوں کے دریا میں‌موجود روانی کو دیکھتی ہیں۔
     
  20. شام
    Online

    شام مہمان

    بہت اچھا لگا آپ کے بارے میں جان کر
    شکریہ
     
  21. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی،!!!!
    بہت شکریہ،!!!!!
    آج سے کچھ تھوڑا سا لکھنا شروع کیا ھے، امید ھے کہ آہستہ آہستہ قلم میں روانی آتی جائے گی،!!!!!

    خوش رھیں،!!!!!
     
  22. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ شام جی،!!!!
    خوش رھیں،!!!!!
     
  23. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    آپکی حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ محبوب بھائی،!!!!

    میری یادیں ھی میرا قیمتی اثاثہ ھیں،!!!!!
    خوش رھیں،!!!!!
     
  24. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا لگا پڑھ کر۔۔۔ آپ کی " یادوں کی پٹاری" کا انتظار ہے۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :237:
    السلام علیکم عمر خیام بھائی ۔ سید بھائی کی سوانح حیات بعنوان "یادوں کی پٹاری" کا لنک سید عبدالرحمن بھائی کے دستخط میں سب سے نیچے دیے گئے لنک "یادوں کی پٹاری" پر دستیاب ہے۔ اس پر کلک کرنے سے آپکو انکی بہت دلچسپ "اب تک کی " کہانی پڑھنے کو مل جائے گی ۔
    تازہ ترین حالات و واقعات کا ہمیں بھی شدت سے انتظار ہے۔ امید ہے سید بھائی جلد ہی ہمارے لیے وقت نکالنا شروع کریں گے۔ انشاءاللہ
     
  26. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم

    سید انکل آپ کی گفتگو سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے
    اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ صحت تندرستی سے نوازے آمین
    اور آپ ہمیں ایسی ہی گفتگو سے نوازتے رہیں جس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے

    ہمیشہ خوش رہیں

    وسلام :dilphool:
     
  27. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: 8 سال عمر کے بعد ہر دسواں سال میری زندگی میں بڑی تبدیلی لایا

    سید انکل کیوں نہیں آئے ابھی تک :)
     
  28. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: 8 سال عمر کے بعد ہر دسواں سال میری زندگی میں بڑی تبدیلی لایا

    حسن جی،!!!!
    آپکے انکل آگئے، اب خوب گپ شپ رھے گی،!!!!!
    خوش رھو،!!!!
     
  29. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: 8 سال عمر کے بعد ہر دسواں سال میری زندگی میں بڑی تبدیلی لایا

    آ تو گئے ہیں مگر ہمیں تو نظر ہی نہیں آرہے آپ
     
  30. نادیہ۔رضا
    آف لائن

    نادیہ۔رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,091
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: 8 سال عمر کے بعد ہر دسواں سال میری زندگی میں بڑی تبدیلی لایا

    ماشاءاللہ یہاں بھی کافی اچھی باتیں شیئر کی ہیں آپ نے بہت شکریہ
    مزید سارا پڑھ کر بتاوں گی ٹائم کم ہوتا ہے اس وجہ سے تھوڑا سا پڑھا ہے بہت لطف آتا ہے آپ کی باتیں پڑھ کر



    لگتا ہے آپ کی عمر کافی ہے کیا میں آپ کو انکل کہہ دیا کروں

    شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں