1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

‫کہوں کس سے قصۂ درد و غم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏25 ستمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ‫کہوں کس سے قصۂ درد و غم، کوئی ہم نشیں ہے نہ یار ہے
    جو انیس ہے تری یاد ہے، جو شفیق ہے دلِ زار ہے

    تو ہزار کرتا لگاوٹیں میں کبھی نہ آتا فریب میں
    مجھے پہلے اس کی خبر نہ تھی ترا دو ہی دن کا یہ پیار ہے

    یہ نوید اوروں کو جا سنا، ہم اسیرِ دام ہیں اے صبا
    ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ پر، ہمیں کیا جو فصلِ بہار ہے

    وہ نظرجو مجھ سے ملا گئے، تو یہ اور آفتیں ڈھا گئے
    کہ حواس و ہوش وخرد ہے اب، نہ شکیب و صبر و قرار ہے

    مری چشم کیوں نہ ہو خوں فشاں، نہ رہی وہ بزم نہ وہ سماں
    نہ وہ طرزِ گردشِ چرخ ہے، نہ وہ رنگِ لیل و نہار ہے

    جہاں کل تھا غلغلۂ طرب، وہاں ہائے آج ہے یہ غضب
    کہیں اِک مکاں ہے گرا ہوا، کہیں اِک شکستہ مزار ہے

    غم و یاس و حسرت و بے کسی کی ہوا کچھ ایسی ہے چل رہی
    نہ دلوں میں اب وہ امنگ ہے، نہ طبیعتوں میں ابھار ہے

    ہوئے مجھ پہ جو ستمِ فلک، کہوں کس سے اس کو کہاں تلک
    نہ مصیبتوں کی ہے کوئی حد، نہ مرے غموں کا شمار ہے

    مرا سینہ داغوں سے ہے بھرا، مرے دل کو دیکھیے تو ذرا
    یہ شہیدِ عشق کی ہے لحد، پڑا جس پہ پھولوں کا ہار ہے

    میں سمجھ گیا وہ ہیں بے وفا مگر ان کی راہ میں ہوں فدا
    مجھے خاک میں وہ ملا چکے، مگر اب بھی دل میں غبار ہے

    مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر ترا حال اکبرِ نوحہ گر
    تجھے وہ بھی چاہے خدا کرے، کہ تو جس کا عاشقِ زار ہے
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں