1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

“حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں” روایت کی تحقیق

Discussion in 'متفرقات' started by زنیرہ عقیل, Aug 21, 2020.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ روایت “حسین مني و أنا من حسین، أحب اللہ من أحب حسیناً، حسین سِبط من الأسباط“ کے متن کے ساتھ عبداللہ بن عثمان بن خثیم عن سعید بن ابی راشد عن یعلی العامری کی سند سے درج ذیل کتابوں میں موجود ہے ۔

    مسند الامام احمد (۱۷۲/۴) و فضائل الصحابۃ للامام احمد (ح ۱۳۶۱) مصنف ابن ابی شیبہ (۱۰۲،۱۰۳/۱۲ ح ۳۲۱۸۶) المستدرک للحاکم (۱۷۷/۳ ح ۴۸۲۰ وقال : ھذا حدیث صحیح الاسناد وقال الذھبی: صحیح) صحیح ابن حبان (الاحسان: ۶۹۳۲، دوسرا نسخہ: ۶۹۷۱) المعجم الکبیر للطبرانی (۳۳/۳ ح ۲۵۸۹ و ۲۷۴/۲۲ ح ۷۰۲) سنن ابن ماجہ (۱۴۴) سنن الترمذی (۳۷۷۵ وقال :”ھذا حدیث حسن”)

    اس حدیث کی سند حسن ہے ۔ اسے ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح اور ترمذی نے حسن قرار دیا ہے ۔ بوصیری نے کہا :”ھذا إسناد حسن، رجالہ ثقات“

    اس کا راوی سعید بن ابی راشد: صدوق ہے۔ حافظ ذہبی نے کہا : صدوق (الکاشف ۲۸۵/۱ ت ۱۹۰۰) اسے ابن حبان، ترمذی اور حاکم نے ثقہ و صدوق قرار دیا ہے ۔ بعض الناس کا یہ کہنا کہ “اس کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے ” باطل ہے۔
    شیخ البانیؒ نے غلط فہمی کی بنیاد پر سعید بن ابی راشد پر جرح کرنے کے باوجود اس حدیث کو شواہد کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے اور اسے اپنی مشہور کتاب السلسلۃ الصحیحہ میں داخل کیا ہے دیکھئے (ج ۳ ص ۲۲۹ ح ۱۲۲۷)
    خلاصہ التحقیق: یہ روایت حسن لذاتہ اور صحیح لغیرہ ہے ۔ والحمد للہ ​
     
    intelligent086 likes this.

Share This Page