1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’’چینل ٹنل‘‘ دنیا کی طویل ترین زیر آب سرنگ ۔۔۔۔۔ خاور نیازی

Discussion in 'متفرقات' started by intelligent086, Jan 4, 2021.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ’’چینل ٹنل‘‘ دنیا کی طویل ترین زیر آب سرنگ ۔۔۔۔۔ خاور نیازی


    ۔1802 میں فرانس کے ایک انجینئر البرٹ میتھیو فیوئیر کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ انگلستان کو فرانس اور یورپ کے دیگر ممالک سے ملا کر فاصلوں کو سمیٹ کر وقت کی طوالت سے آزاد کر لیا جائے ۔ دراصل برطانیہ کو چاروں طرف سے بحیرہ او قیانوس اور اس کے ذیلی بحیروں نے جن میں بحیرہ شمالی، رودبار انگلستان ، بحیرہ سیلٹک اور بحیرہ آئرش نے گھیر رکھا تھا۔البرٹ چاہتا تھا کہ فرانس اور انگلستان کو کسی طرح زیر زمیں سرنگ کے ذریعے اگر آپس میں ملا دیا جائے تو یقیناََوہ منصوبہ صرف انگلستان اور فرانس کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کی ترقی کے لئے گیم چینجرثابت ہو سکتا ہے ۔چنانچہ اس نے اپنا یہ منصوبہ اعلیٰ حکام کے سامنے پیش کیا جسے کافی غور و حوض کے بعد سراہا گیا بلکہ کچھ ہی عرصہ بعد اس پر کام بھی شروع کر دیا گیا لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد اس منصوبے کو روک دیا گیا ، شاید اسلئے کہ یہ ایک مشکل اور مہنگا منصوبہ تھا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ حالات اور حکومتیں بدلتی رہیں۔1974ء میں ایک دفعہ پھر فرانس اور انگلستان کی حکومتوں نے اس منصوبے کی افادیت اور اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اس پر کام کا باقاعدہ آغاز کرا دیا، منصوبے پر کام شروع ہوئے ابھی تھوڑا عرصہ ہی گزرا ہو گا کہ برطانوی وزیر اعظم ہیرالڈ ولسن نے اچانک یہ اعلان کر کے کہ ''یہ منصوبہ مشکل بھی ہے اور ہمارے دستیاب وسائل سے کہیں زیادہ ہے‘‘ اس سے علیحدگی اختیار کر لی۔
    حالات نے ایک دفعہ پھر پلٹاکھایا اور البرٹ کے مجوزہ زیر زمین سرنگ کے منصوبے کی فائل انگلستان اور فرانس کے ایوانوں میں زیر بحث آئی ۔یہ 1984 ء کا ذکر ہے جب انگلستان اور فرانس کی حکومتوں نے انتہائی سنجیدگی سے چار تجاویز کے ایک چارٹر پر بحث کا آغاز شروع کر دیا جن میں دو ریلوے سرنگیں ایک سڑک کی سرنگ جبکہ ایک پل شامل تھا ۔کافی غور و خوض کے بعد20جنوری 1984ء کو اس تجویز کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا اور 20 فروری 1986ء کو کینٹ بری کے مقام پر دونوں حکومتوں نے معاہدے پر دستخط کر دئیے ۔
    منصوبہ کیسے مکمل ہوا ؟

    منصوبے کا بنیادی تصور تو فرانسیسی انجینئر البرٹ میتھیو فیوئیر کا ہی تھا کہ فرانس اور انگلستان کے درمیان فاصلہ گھٹانے کے لئے رودبار انگلستان کے نیچے سے ایک سرنگ تعمیر کر کے فرانس اور انگلستان کو بذریعہ ریل اور بذریعہ سڑک ملا دیا جائے آخرکار یکم دسمبر 1987ء کو دونوں ملکوں کے ساحلوں سے زیر زمین سرنگ کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔آغاز سے قبل اورتعمیر کے دوران اس سرنگ کو ''چینل ‘‘کے نام سے پکارا جاتا رہا،بعدازاں''چینل ٹنل‘‘کا نام دے دیا گیا۔ سرنگ کھودنے کا کام15ہزار مزدوروں نے سات سال سے زائد عرصے تک کیا۔ جس کے لئے دونوں ممالک نے 11خصوصی مشینیں تیار کیں جنہیں'' ٹنل بورنگ مشین‘‘ کا نام دیا گیا۔یکم دسمبر1990ء کو دونوں ممالک نے ان مشینوں کے ذریعے 40 میٹر گہرائی میں کھدائی مکمل کر لی ۔22مئی 1991ء کو دونوں اطراف کی پٹریوں کو آپس میں جوڑ دیا گیا ۔
    سرنگ کا با ضابطہ افتتاح 6 مئی 1994 کو برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم اور فرانس کے صدر فرانکو متراں نے کیا ۔یہ لگ بھگ 50 کلو میٹر طویل سرنگ ہے جو انگلستان میں آبنائے ڈوور کے نیچے سے گزرتی ہے۔ڈوور( Dover ) نامی آبنائے انگلستان اور فرانس کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے اور انگلش چینل کو بحیرہ شمالی سے ملاتی ہے ۔اس کا نام ساحل انگلستان کی بندر گاہ ڈوور پر رکھا گیا ہے اور یہاں سے فرانس کا فاصلہ بہت کم ہے ۔ تعمیر کی دنیا کا یہ عظیم شاہکار جسے چینل ٹنل کا نام دیا گیا ہے اسی آبانائے ڈدور کی نیچے سے گزرتی ہے ۔اور فرانس اور انگلستان کے درمیان زمینی رابطے کا کام کرتی ہے ۔ریل گاڑیوں کے زیر استعمال یہ سرنگ انگلستان اور شمالی فرانس کو ملاتی ہے ۔2006 سے قبل یہ سرنگ جاپان کی سیکان سرنگ کے بعد دنیا کی سب سے طویل سرنگ تھی مگر اب سوئیٹزرلینڈ کی سرنگ گوٹہارڈ جو 57 کلو میٹر لمبی ہے دنیا کی طویل ترین سرنگ کا اعزاز رکھتی ہے جبکہ جاپان کی سیکان سرنگ 54 کلومیٹر طویل ہونے کے سبب دنیا کی دوسری طویل ترین سرنگ اور انگلستان کی چینل ٹنل 50کلومیٹر طویل ہونے کے باعث اب دنیا کی تیسری طویل ترین سرنگ کا رتبہ تھامے ہوئے ہے ۔لیکن جب بات زیر زمین سرنگ کی لمبائی کی آتی ہے تو چنل ٹینل ہی دنیا کی طویل ترین سرنگ کے اعزاز کی حق دار ٹھہرتی ہے ۔ اس کا 39 کلو میٹر حصہ آبنائے ڈوور کے نیچے ہے ۔
    ''چینل ٹنل‘‘ کی خصوصیات
    ۔50کلومیٹر طویل چینل ٹنل سرنگ کا 39کلومیٹر حصہ سمندر کے نیچے ہے جبکہ سمندر کی تہ کے نیچے سرنگ کی اوسطاََگہرائی 150فٹ ہے ۔
    سرنگ کے اندر کا سفر آغاز سے اختتام تک 20 منٹ ہے ۔
    اس منصوبے پر کل 10ارب پائونڈ لاگت آئی۔
    اس سرنگ کو دور جدید کے سات عجائبات میں شامل کیا جاتا ہے ۔
    پیرس ،برسلز اور لندن آجکل یورو سٹار نامی ریل گاڑی کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
    تعمیرات کی دنیا میں اس منفرد سرنگ کو تاریخ کے مہنگے ترین اور مشکل ترین منصوبوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔
    یہ دنیا کی زیر زمین طویل ترین سرنگ ہے ۔


     

Share This Page