1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’’دماغی بڑھاپا‘‘ اور اس سے حفاظت ۔۔۔۔۔ ڈاکٹرسید فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ’’دماغی بڑھاپا‘‘ اور اس سے حفاظت ۔۔۔۔۔ ڈاکٹرسید فیصل عثمان

    اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ دماغ بے شمار خوبیوں کا مالک ہے لیکن ہم اپنی چند غلطیوں اور بدلتے ہوئے لائف سٹائل سے اسے جلدی بوڑھا کر دیتے ہیں۔ جی ہاں! وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتے ہیں ورنہ دماغی صلاحیتوں پر اتنی جلدی نہ تو بڑھاپا آتاہے اور نہ ہی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔ ہم خود ہی اپنے دماغ کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں جدید تحقیق کی روشنی میں دماغ کو جلدی بوڑھاکر نے والی چند عادات گوش گزرکرنا چاہتا ہوں۔جن سے بچ کر ذہنی صحت کو برقرار رکھا جا سکتا ہے ،ورنہ دماغ جسم سے پہلے بوڑھا ہوجائے گا۔
    بے ہنگم نیند
    حیرت ناک بات ہے ، نوجوانوں کی ترجیحات میں نیند لینا شامل ہی نہیں ہے۔ سونے کو حرام سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں نیند سرے سے آتی ہی نہیں، زندگی کی مصروفیت، تھکن اور پریشانیوں نے نیند کو ان کی آنکھوں سے غائب کر دیا ہے۔ نیند لینے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے سونے کا وقت اور جگہ بدل کر دیکھئے، کمرہ پر سکون ہو، لائٹ بند اور شور نہ ہو ۔ کیفین اور الیکٹرانکس کا استعمال روک دیجئے۔
    وزن کم کرنے والی ناقص خوراک
    وزن کم کرنے یا کم رکھنے کی کوشش میں ہر کوئی اپنی خوراک کو ناقص کرتا جا رہا ہے ۔ جسم اور دماغ کو ضرروری کیمیکلز کی پوری مقدار نہ ملنے کی وجہ سے یہ دونوں وقت سے پہلے بوڑھے ہو رہے ہیں۔وزن کو کم رکھنے کیلئے بھی اچھی خوراک لینالازمی ہے، بلکہ اچھی خوراک کے بغیر وزن کم کرنے کا سوچنا بھی حماقت ہے۔اس سے دماغ میں یادداشت لرننگ سے متعلق کا وہ حصہ کمزور ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ برگر، چپس اور بہت زیادہ بوتلوں سے اپنی تواضع کرنے والوں کے دماغ کا یہ حصہ نشو و نما نہ ہونے کے باعث کمزور ہوتا ہے۔پتوں والی سبزیاں، ہول گرینز، بیر اور میوہ جات دماغ کے اس حصے کی نشو ونما میں معاون بنتے ہیں۔
    سگریٹ نوشی
    سگریٹ نوشی کے خلاف یہی کہا جاتا ہے کہ یہ موجب سرطان ہے، پھر بھی دنیا سگریٹ نوشوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن اس کے نقصانات کی فہرست سن کر دل دہل جائے۔ اس سے شوگر، سٹروک اور ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ دماغ سکڑنا شروع کر دیتا ہے، ایک عام آدمی کی بہ نسبت سگریٹ نوش میں ڈی مینشیا کے اندیشے دوگنے ہوتے ہیں۔
    دل میں کدورتیں و نفرتیں پالنا
    اللہ تعالیٰ نے دماغ نفرت اور کدورت سے بھرنے کیلئے نہیں عطا فرمایا۔ اچھی تخلیقات کیلئے انعام ہے۔ لاتعداد افراد کے دلوں میں غصے اور نفرت کے سوا کچھ نہیں۔ اس کا نقصان خود ان کو ہوتاہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی خود زہر پی کر مخالف کے مرنے کی امید رکھے۔ کدورت بھی ایک ایسا زہر ہے جس جسے پینے والا خود مرتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کسی کو معاف کرنے سے فرد نفسیاتی طور پر بھلا چنگا ، ہلکا ہلکا سامحسوس کرنے لگتا ہے ۔ جیسے کوئی بوجھ اتر گیا ہو۔ معاف کرنے سے بلڈ پریشر، ڈپریشن، ذہنی دبائواور اینگزائٹی میں کمی ہوتی ہے، یہ بھی صحت کے لئے بہتر ہے۔
    کریش ڈائٹ
    بعض افراد وزن میں ہنگامی طور پر کمی کیلئے اپنی خوراک کو یکسر بدل دیتے ہیں اس عمل کو کریش ڈائٹ کہا جاتا ہے ،لیکن انرجی لیول یکدم کم ہونے سے چڑچڑاہٹ اور ڈپریشن ہو سکتا ہے۔ کریش ڈائٹ سے توجہ مرکوز رہنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ کریش ڈائٹ کی قیمت چہرے پر جھریوں اور ڈھیلی جلد کی صورت میں بھی ادا کرنا پڑتی ہے۔
    دن بھر بیٹھے رہنا
    کچھ کو دن بھربیٹھے رہنے کو صحت مندی کا تقاضاء جانتے ہیں۔ کچھ نہ کچھ پڑھتے رہنا، یا مسلسل کام کرتے رہنا دماغی صحت کیلئیاچھا نہیں۔ دن بھر میں کم از کم آدھے گھنٹے کیلئے باہر نکل کر تفریح کیجئے، آپ فرق محسوس کریں گے۔کمرے میں بیٹھے رہنے سے سورج کی روشنی سے محرومی بھی تازگی میں کمی کا باعث بنتی ہے ۔ سورج کی روشنی دماغ کے ردھم کو قائم و دائم رکھنے میں معاون بنتی ہے۔
    تنہائی پسند
    کمپیوٹر اور موبائل فون کے بے تحاشا استعمال نے ا نسان سے اس کی خاصیت چھین کر اسے تنہاکر دیا ہے، اب وہ اکیلے رہنا چاہتا ہے، الگ کمرے میں سونا اسے اچھا لگتا ہے۔ انسان کو سماجی جانور کہا جاتا ہے ، ایک دوسرے سے آمنے سامنے آ کر ملنے میں ہی اس کی ذہنی ترقی کا راز مضمر ہے۔ فیس بک کی بجائے فیس ٹو فیس ملنا صحت مندی کی ایک ضرورت ہے۔ مْحققین نے بتایا ہے کہ زیادہ دوستوں والے افراد زیادہ خوش و خرم رہتے ہیں،ان میں دماغی انحطاط دیرسے آتا ہے۔
    اونچی آواز میں موسیقی
    موسیقی کو روح کی غذا کہا جاتا ہے لیکن ہم اسے ماحول کو برباد کرنے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ اونچی آوازکان کے پردوں کو ہی برباد نہیں کرتی یہ دماغ میں بھی خلل کا باعث بنتی ہے۔ بلند آواز میں گانا سننے سے 30منٹ کے اندر اندر دماغی ٹشوز کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔
    زیادہ کھانا
    تحقیق کے مطابق آج اکثر افراد ضرورت سے زیادہ کھا رہے ہیں۔ ''اوور ایٹنگ دماغ میں یاد رکھنے اور سوچنے سے متعلق حصوں کی نشو ونما میں کمی کا باعث بنتی ہے ‘‘۔یہ دل کے دورے، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بھی ہے ۔
    تحرک کی کمی اور نشہ بھی دماغ کو قبل از وقت بوڑھا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ان سب سے بچئے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں