1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

’سب انتہا پسند ہیں‘

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by گھنٹہ گھر, Jun 7, 2006.

  1. گھنٹہ گھر
    Offline

    گھنٹہ گھر ممبر

    Joined:
    May 15, 2006
    Messages:
    636
    Likes Received:
    1
    http://www.bbc.co.uk/urdu/miscellaneous ... d_na.shtml
    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ گوانتانامو کا قید خانہ بند کرے اور اس میں گرفتار تمام قیدیوں پر عدالت میں مقدمہ چلائے۔
    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان اور یورپی یونین نے بھی اس کی حمایت کی ہے ، لیکن امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے کا قید خانہ بدستور چلتا رہے گا۔ ’وہاں جو قیدی ہیں ان کے ساتھ انسانی حقوق کے دائرے میں رہتے ہوئے سلوک کیا جارہا ہے‘۔

    ادھر ابو غریب جیل سے متعلق جو تازہ ترین تصاویر سامنے آئی ہیں ان سے گوانتانامو کے بارے میں امریکی پوزیشن اور کمزور ہوئی ہے اور اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ وہاں کے فوجی اہلکار اتنے مہذب نہیں ہیں جتنا کہ ان کی حکومت ان کے بارے میں دعویٰٰ کرتی ہے۔

    اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ امریکہ کو اس بات کی تو شکایت ہے کہ انٹرنیٹ کے ادارے گوگل نے چین کو انٹرنیٹ اس کی شرطوں پر کیوں فراہم کیا ہے لیکن وہ خود ہر کام اپنی شرط پر کرنا یا کرانا چاہتا ہے۔ یہ بذات خود انتہا پسندی ہے۔

    مجھے یوں لگتا ہے کہ گزشتہ صدی اگر دو عالمی جنگوں اور سرد جنگ کے چالیس سالہ دور اور نوآبادیاتی نظام کے خلاف قوم پرست تحریکوں کی جدوجہد کے لئے تاریخ میں یاد رکھی جائے گی تو یہ صدی شاید انتہا پسندی اور کٹر پن کے لئے شہرت حاصل کرے۔ کم از کم اس کے ابتدائی چند سالوں سے تو یہی اندازہ ہوتا ہے۔

    ڈنمارک کے ایک اخبار نے نازیبا کارٹون شائع کرکے دانستہ یا نادانستہ طور پر مسلمانوں کے جذبات جو مجروح کئے تھے، اس کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اخبار کا ادارہ معافی مانگ لیتا اور معاملہ رفع دفع ہوجاتا لیکن آزادی اظہار کی’انتہا پسندی‘ آڑے آگئی۔

    اب اظہار کی آزادی کا میں بھی بہت بڑا پرستار ہوں اور اس کے لئے اپنے بہت سارے ساتھیوں سمیت جیل بھی گیا ہوں اور بے روزگاری کا عذاب بھی سہا ہے لیکن میں نے اسے مارشل لاء کے ضابطوں کی خلاف ورزی اور سنسر کی پابندیوں کو توڑنے کے لئے تو استعمال کیا ہے کسی فرد یا فرقے کی دل آزاری کے لئے استعمال نہیں کیا۔

    میری ناقص رائے میں آزادی اظہار کا مطلب بھی یہی ہے کہ اسے جابر اور استحصالی قوتوں اور معاشرے کی بے انصافیوں کے خلاف استعما ل کیا جائے نہ کہ لوگوں کی دل آزاری کے لئے۔

    اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، ابھی ہم افغانستان اور پاکستان کے ہلاکت خیز مظاہروں کو رو رہے تھے کہ لیبیا میں بھی دس افراد ہلاک ہوگئے۔

    ادھر یورپی حکومتوں کا یہ حال ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی کوئی صورت نکالنے کے بجائے مسلمانوں کے ردعمل کو مختلف ثقافتوں کے درمیان تصادم سے تعبیر کیا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں یا کئے جارہے ہیں اس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھی انتہائی اقدامات کے ذریعے معاملات کو طے کرنا چاہتی ہیں۔

    مثلاً سننے میں آیا ہے کہ جرمنی نے وہاں کی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لئے ایک سوال نامہ تیار کیا ہے جس میں ایسے سوال بھی دریافت کئے گئے ہیں کہ اگر آپ کا بیٹا یہ کہے کہ’میں ہم جنس پرست ہوں اور فلاں مرد کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو آپ کا جواب کیا ہوگا‘۔

    اب میں نہیں جانتا کہ دوسرے کیا جواب دیں گے لیکن جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو پہلے میرا بیٹا اگر ہم جنس پرست ہے تو وہ اپنے اس ’وصف‘ کو میرے علم میں آنے ہی نہیں دے گا اس لئے کہ یہ اس کا ذاتی معاملہ ہے اور اگر اس کی ’سعادتمندی‘ نے اس کو ایسا کرنے پر مجبور کیا تو اسی صورت میں کرے گا جب وہ’ فاعل‘ ہو اور اگر وہ فاعل ہوا تو ہم بھی ہلکی پھلکی سرزنش کے بعد معاملے کو رفع دفع کردیں گے اور اگر ’مفعول‘ نکلا تو اس سے ہاتھ جوڑ کے درخواست کریں گے کہ جس مرد کے ساتھ دل چاہے رہو لیکن خدا کے لئے یہ مت کہنا کہ تم میرے بیٹے ہو۔

    ممکن ہے یہ مختلف ثقافتوں کے درمیان تصادم ہو لیکن اب کیا کیا جاسکتا ہے میں اپنی ثقافتی قدروں کو محض کسی ملک کی شہریت کے حصول کے لئے اتنی آسانی سے تو فراموش نہیں کرسکتا ۔

    ادھر برطانوی پارلیمینٹ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس میں دہشت گردی کی تعریف اور توضیع کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

    پہلے تودہشت گردی کی ایک ایسی تعریف کی جانی چاہئے جو سب کے لئے قابل قبول ہو پھر یہ طے کرنا مناسب ہوگا کہ اس کی تعریف کی جائے یا مذمت۔ اس لئے کہ ہر قوم کے اپنے ’دہشت گرد‘ ہوتے ہیں جنہیں وہ اپنے قومی ہیرو کا درجہ دیتی ہیں۔

    اگر مجھ سے یہ کہا جائے کہ میں بھگت سنگھ، راج گرو، اشفاق اللہ خان ، چندر شیکھر آزاد اور ایسے دوسرے لوگوں کی تعریف نہ کروں جنہیں ہندوستان پر برطانوی تسلط کے دوران دہشت گردی کے الزام میں پھانسی پر چڑھا دیا گیا تھا تو یہ مجھ سے شاید نہ ہو ۔

    بڑی طاقتوں کی اس انتہا پسندی کی دوسری مثال اور حماس سے متعلق امریکی حکومت اور اسرائیل کا رویہ ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ حماس کی حکومت سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا اور اس کے نام پر جو ٹیکس وغیرہ وصولا جاتا ہے اس کی ادائیگی بھی فلسطینی انتظامیہ کو روک دی جائے گی۔

    امریکہ حکومت کا بھی کہنا ہے کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کی امداد میں کمی کردے گا۔ بلکہ تازہ ترین یہ ہے کہ اس نے پانچ کروڑ ڈالر کی جو رقم بھیجی تھی وہ واپس مانگ لی ہے اور فلسطینی انتظامیہ نے اسے واپس بھیجنے کا اقرار کرلیا ہے۔
    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر امریکہ اوراسرائیل جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں تو انہیں فلسطینی عوام کے حق خود ارادی اور ان کے جمہوری فیصلے کا احترام بھی کرنا چاہئے۔

    پھر حماس سے یہ کہنا کہ وہ اپنے منشور سے تائب ہوجائے، میری نظر میں بڑی زیادتی ہے۔ اسی منشور کی بنیاد پر اسے فلسطینی عوام نے چنا ہےاس سے رو گردانی فلسطینی عوام سے غداری کے مترادف نہیں ہوگی۔ کیا کوئی امریکی یا اسرائیلی سیاسی جماعت ایسا کرنے کی جسارت کرسکتی ہے۔ ہاں یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ مذاکرات کی میز پراگر دونوں بیٹھیں توکچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر بات ہو سکتی ہے۔پہلے سے ہی اسطرح کی شرطیں عائد کرنا میرے نزدیک ویسی ہی انتہا پسندی ہے جسکا الزام وہ حماس پر لگایا جاتا رہا ہے۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ مسائل کا ایک منصفانہ اور قابل قبول حل دھونڈنے کے لئے ایک مثبت اور لچکدار رویہ اختیار کیا جائے۔ اگر اڑیل پن سے کام لیا گیا تو جواب میں اعتدال پسندی کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔ اعتدال پسندی کے لئے اعتدال پسندی کا مظاہرہ بھی کیجئے۔
     
  2. ساجد
    Offline

    ساجد ممبر

    Joined:
    May 30, 2006
    Messages:
    61
    Likes Received:
    18
    اِسے کہتے ہیں :اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے:
     
  3. گھنٹہ گھر
    Offline

    گھنٹہ گھر ممبر

    Joined:
    May 15, 2006
    Messages:
    636
    Likes Received:
    1
    یہی معاشرتی ناانصافی دنیا کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے
     
  4. سموکر
    Offline

    سموکر ممبر

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    859
    Likes Received:
    8
    بلکل
     
  5. پٹھان
    Offline

    پٹھان ممبر

    Joined:
    May 27, 2006
    Messages:
    514
    Likes Received:
    2
    درست
     
  6. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    گھنٹہ گھر صاحب اچھی تحریر ہے ۔ :yes:
     

Share This Page