1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

۔58ممالک، 5 مطالبات ’’جینے کا حق نہ چھینو‘‘ تحریر : طیبہ بخاری

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by intelligent086, Sep 27, 2019.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ۔58ممالک، 5 مطالبات ’’جینے کا حق نہ چھینو‘‘
    تحریر : طیبہ بخاری
    ٭:یہ ’’دوسرے ہٹلر ‘‘ کی بھول ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے سب ختم ہو گیا ، کشمیری اور پاکستانی ’’مقابلہ ‘‘ نہیں کر یں گے ۔۔۔
    کشمیریوں کی زندگی اجیرن ،300سے زائد لڑکیاں اغواء ،تشدد اور پکڑ دھکڑ عروج پر ، جنازوں میں شرکت مشکل،گاندھی کے پوتے مقبوضہ کشمیر میں ریفرینڈم کے حق میں بول پڑے

    وقت دیکھ رہا ہے اور حالات بتا رہے ہیں کہ ’’مقابلہ ‘‘ہو رہا ہے اور آخری دم تک ہوگا ۔بس فیصلہ ہونا باقی ہے کہ نتیجے سے کس کو فائدہ ہونا ہے اور کس کو نقصان؟ جبر اور ظلم سے اب تک فائدہ ہوا ہے نہ ہو گا ۔۔۔

    یہ کیسی عظیم جمہوریت اور کیسا’’ مہان بھارت‘‘ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اورلاک ڈائون کو عشرے گزر گئے کرفیو کے باعث3900 کروڑ کا نقصان ہوچکا ، لاک ڈائون سے یومیہ 100سے120 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے

    ٭:یہ کیسی آزادی ، کیسی عظیم جمہوریت اور کیسا’’ مہان بھارت‘‘ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اورلاک ڈائون کو عشرے گزر گئے، اشیائے خور و نوش کا قحط، ہسپتالوں میں ادویات ناپید، سکول ، تعلیمی و کاروباری ادارے بند ، عوام سراپا احتجاج ہیں

    ٭:کرفیو کے باعث3900 کروڑ کا نقصان ہوچکا جبکہ لاک ڈائون سے یومیہ 100سے120 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے۔

    ٭:یہ کیسی منتخب نمائندہ حکومت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج ہو گیا ۔ جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل370 کی منسوخی کیخلاف پٹیشن دائر کی۔پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کشمیر کا علیٰحدہ آئین تھا، بھارتی صدرکو کشمیری مقننہ کی منظوری کے بغیروادی کی سیاسی شکل بدلنے کااختیار حاصل نہیں۔

    ٭:یہ کیسی انتظامیہ ہے جو انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیررہی ہے، کشمیریوں کی زندگی اجیرن ،300سے زائد لڑکیوں کا اغواء ،تشدد اور پکڑ دھکڑ عروج پر ، جنازوں میں شرکت مشکل، شوپیاں میں45 سال کی خاتون نصرت جبیں کوسری نگر میں اپنے والد کے انتقال کی خبر تک نہ ہوئی۔ 75 سال کے بزرگ رحمٰن24 اگست کو اپنے گھر کے قریب ٹریفک حادثے کی نذر ہوئے، آدھے گھنٹے تک سڑک پر بے یارو مددگار پڑے رہے ، فوری طبی امداد نہ ملنے اور خون زیادہ بہہ جانے سے انتقال کر گئے۔

    ٭:کیا یہ بھی پاکستان کی سازش ہے کہ مہاتما گاندھی کے پوتے مقبوضہ کشمیر میں ریفرنڈم کی حمایت میں بول پڑے ہیں ۔عالمی شہرت یافتہ سکالر اور مہاتما گاندھی کے پوتے پروفیسر راج موہن گاندھی نے بھارت کے کشمیر پر قبضے کو مسترد کر دیا ۔امریکہ کی مشہور یونیورسٹی، یونیورسٹی آف الے نائیاربانہ، شمپین میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ کشمیر میں کرفیو کا مسلسل نفاذ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے کشمیریوں کو زبردستی طاقت کے زور پہ بھارت کا شہری نہیں بنایا جا سکتا، بھارتی حکومت کو گاندھی کے فلسفے پہ عمل کرنا چاہیے اور بھارت میں بسنے والے تمام لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرنا چاہیے۔‘‘

    ٭:بھارت میں انتہا پسندی اس خطر ناک حد تک بڑھ چکی ہے کہ غیر ملکیوں کیلئے اب سیکیورٹی اور تحفظ کے اعتبار سے بھارت کو جنوبی ایشیاء کا خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے اور دنیا کے خطرناک ملکوں میں بھارت کا پانچواں نمبر ہے۔خاص طور پر غیر ملکی خواتین کے معاملے میں بھارت قطعی غیر محفوظ ہے۔یہ سروے تارکین وطن کیلئے کام کرنیوالی بین الاقوامی تنظیم ’’انٹرنیشن‘‘ نے کیا ہے۔سروے میں 182 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 20 ہزار سے زائد افراد سے رائے لی گئی۔غیر ملکیوں کیلئے خطرناک ملکوں کی فہرست میں برازیل پہلے نمبر پر، برطانیہ اور امریکہ بھی فہرست میں بالترتیب 13 ویں اور 16 ویں نمبر پر ہیںجبکہ پاکستان ابتدائی 20 ممالک میں بھی شامل نہیں۔

    ٭:ترکی میں مقیم آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی کی پوتی روا شاہ کی عرب میڈیا سے گفتگو انتہائی غور طلب ہے کہتی ہیںکہ’’ بھارتی جارحیت سے کشمیریوں میں مزاحمت کی لہر اُبھر رہی ہے، کوئی کشمیری مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو کبھی تسلیم نہیں کریگا۔میں نے بھارتی بربریت کا ذاتی طورپر 2010ء میں سامنا کیا تھا جب پوری گرمیاں مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا۔ اس دوران میٹرک کے طالبعلموں کی پُرامن مظاہرے کے دوران شہادت بھی دیکھی جس کے بعد جواب مل گیا کہ کشمیری آزادی کیوں چاہتے ہیں۔ 2010 ء میں ہی بھارتی فوجیوں نے 3 کشمیری نوجوانوں کو بلاوجہ تشدد کا نشانہ بنایا جس پر تشدد کا نشانہ بننے والے 15سالہ لڑکے نے انتقام لینے کی ٹھانی، یہ لڑکا ’’برہان وانی‘‘ تھا جس نے گھر چھوڑ کر مسلح مزاحمت میں شمولیت اختیارکی۔برہان وانی کو 2016 ء میں بھارتی فوج نے شہید کردیا، اس کی شہادت پر مظاہروں میں 100سے زائد کشمیری بھی شہید ہوئے۔ بھارت برہان وانی اور نئی نسل میں مزاحمت پیدا کرنیکا ذمہ دار ہے۔ انکے والد بھی دہلی کی تہاڑ جیل میں2017ء سے قید ہیں، 5اگست سے بھارتی لاک ڈائون کے سبب میراوالدہ سے بھی رابطہ نہیں ہوا ۔مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور حق خودارادیت نہ دینے کے غیر متوقع منفی اثرات ہونگے جبکہ بھارتی فوجی مزاحمت کو کچلنے میں ناکام رہیں گے۔ ‘‘ کشمیری کشمیر کے اندر ہوں یا باہر انکے عزائم صاف بتا رہے ہیں کہ وہ’’ مقابلہ ‘‘کر رہے ہیں اور آخری دم تک مقابلہ کریں گے ۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان’’آخری دم تک مقابلہ کرنے کا عزم ‘‘ لئے اورمقبوضہ کشمیر کے سفیر کی حیثیت سے عالمی و سوشل میڈیا پر اور جلسوں میں خوب سرگرم ہیں۔ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی بالخصوص بہادر کشمیری کربلا کا پیغام زندہ رکھیں۔ کربلا کا پیغام ظلم و ناانصافی کیخلاف سچ پر ہمت کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔ ظلم کیخلاف جدوجہد اسی طرح کامیاب ہوگی جیسے کربلا کے شہداء نے ہمیں دکھایا۔قطر کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں ’’کپتان ‘‘ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سنجیدہ مداخلت کرتے ہیں تو مسئلہ کشمیر کے حل کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔پاکستان جنگ میں پہل نہیں کریگا، ہم جنگ کیخلاف ہیںتاہم خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوئی تو اختتام ایٹمی جنگ پر ہوگا اور ایٹمی جنگ کے نتائج بھیانک ہونگے۔ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن بھارت پیشکش کو غلط طریقے سے لے رہاہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرونگا بھارت مقبوضہ وادی میں حکومتی ظلم و ستم سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پردہشتگردی کاالزام لگارہاہے، خدشہ ہے کہ بھارت فروری کی طرح پاکستان میں پھر کوئی حرکت کرسکتاہے مقبوضہ کشمیر میں اپنی کارروائیوں پر رد عمل کا الزام پاکستان پر لگا سکتا ہے۔‘‘غیر ملکی میڈیا سے انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ نئی دہلی ہمیں ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوانے کی کوشش کر تا رہا، بھارتی ایجنڈا اور عزائم جان کر ہم پیچھے ہٹ گئے۔ امریکہ ، روس اور چین تنازع کے حل کیلئے کردار ادا کریں۔ ایٹمی جنگ سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ ہم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کامعاملہ اٹھایاہے تاکہ جنگ سے بچا سکے لیکن بھارت نے کوئی جارحیت کی تو اسکا منہ توڑ جواب دیں گے بھارت کو پتہ ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک لڑے گی۔ جب بھی دو ایٹمی طاقتیں لڑیں گی تو اختتام بھیانک ہوگا ، اس ایٹمی جنگ کے نتائج پوری دنیامیں پھیلیں گے، مودی نے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ہے اور وہ ایک ہٹلر کا کردار ادا کررہے ہیں۔مذاکرات میں تمام معاملات پر اتفاق ہو جاتا ہے جب کشمیر کی بات آتی ہے تو بھارت بھاگ جاتا ہے ،ہم نے مسئلہ کشمیر کے ایشو کو ہر فورم پر کامیابی سے اٹھایا اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروں نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالا ہے ، سلامتی کونسل کی قرار داد موجود ہے ،دنیا کی تمام اقوام کو چاہیے کہ وہ اس قرار داد پر عملدرآمد کرائیں ، واشنگٹن میں عالمی سربراہوں کے سامنے مسئلہ کشمیر بھر پور طریقے سے اٹھائوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری سے بھارت پر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    وزیر اعظم نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں جلسے سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ صرف کوئی بزدل انسان ہی انسانوں پر ایسا ظلم کرتا ہے جو آج کشمیریوں پر بھارتی 9 لاکھ فوج کر رہی ہے، مودی آر ایس ایس کا بچپن سے ممبر ہے، آر ایس ایس وہ جماعت ہے جس میں مسلمانوں کیلئے نفرت بھری ہے، مودی اور بھارت سے کہتا ہوں کہ میں ساری دنیا میں کشمیر کا سفیر بن کر جائوں گا، دنیا کو بتائوں گا کہ آر ایس ایس کی اصلیت کیا ہے۔ ساری دنیا کو اب پتہ چل رہا ہے کہ جس طرح ہٹلر اور نازی پارٹی نے جرمنی میں اقلیتوں پرظلم کیا، آر ایس ایس بھی اسی راستے پر گامزن ہے۔ جنرل اسمبلی اجلاس میں اپنے کشمیریوں کو مایوس نہیں کروں گا، ان کیلئے ایسے کھڑا ہوں گا کہ آج تک ان کیلئے کوئی اس طرح کھڑا نہیں ہوا ہوگا۔جب ظلم انتہا پر پہنچ جاتا ہے تو ہر انسان فیصلہ کرتا ہے کہ ذلت کی زندگی سے موت اچھی ہے۔ مودی آپ انسانوں کو انتہا کی طرف دھکیل رہے ہیں، اگر مجھے میرے گھر والوں کے ساتھ اس طرح بند کیا جاتا تو میں اس ظلم کیخلاف لڑتا، آپ بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ اپنی ایئر فورس کو بھارتی طیارہ گرانے پر مبارکبا د دیتا ہوں، ہم نے پائلٹ واپس کیا تو انہوں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ پاکستان نے ڈر کر پائلٹ واپس کیا، مودی کان کھول کر سن لو! ایمان والا آدمی موت سے نہیں ڈرتا، اس لیے پائلٹ واپس نہیں کیا کہ ہمیں تم سے ڈر تھا، اس لیے واپس کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ کشمیر سے ردِعمل آئیگا، کشمیر کے لوگ کھڑے ہوں گے، بھارت کے مسلمانوں میں سے بھی ردِعمل آئیگا، سوا ارب مسلمانوں میں سے ردِعمل آئیگا، پھر اِنہوں نے کہنا ہے کہ پاکستان سے دہشتگرد آ رہے ہیں، مودی بار بار کہہ رہا ہوں کہ اینٹ کا جواب پتھر سے آئیگا، یہ وہ قوم ہے جو آخری دم تک مقابلہ کریگی۔‘‘وزیر اعظم نے جلسے کے شرکاء سے پوچھا کہ آپ لوگ لائن آف کنٹرول جانا چاہتے ہو،؟ حاضرین نے کہا کہ ہاں ہم جانا چاہتے ہیں۔۔۔ جس پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب تک میں نہ بتائوں لائن آف کنٹرول کی طرف نہیں جانا، میں بتائوں گا کہ آپ نے کب جانا ہے، پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں، دنیا کے لیڈرز کو کشمیر کی صورتحال بتانے دیں۔

     
  2. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    مظفر آباد جلسے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے چیلنج کیا ’’مودی! مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹائو اور تماشہ دیکھو، تم نے کس قانون کے تحت 4 ہزار کشمیریوں کو پابندِ سلاسل کیا؟ آج دنیا سوال کرتی ہے کہ کیا وجہ ہے آزاد کشمیر میں ٹی وی دیکھا جا رہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں نشریات غائب ہے۔ دنیا دیکھے کہ آزاد کشمیر کے بازاروں میں چہل پہل ہے، یہاں پولیس کا کوئی پہرا نہیں ۔ مودی تم سمجھتے ہو کہ تمہارا مؤقف مقبول ہے تو مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ بھارتی فوج کیوں تعینات ہے؟‘‘جلسے سے وزیرِ اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے رواں سال کے آخر میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا اور کہا’’ شملہ معاہدہ اپنی موت مر چکا ہے پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں کہ وہ روزِ اوّل کی طرح کشمیر سے اپنے رشتے پر قائم ہیں۔‘‘بعد ازاں آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت نے وزیراعظم عمران خان کے ایل او سی کی طرف فی الحال مارچ نہ کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرلیا ۔وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں مسلم لیگ( ن)، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی قیادت نے شرکت کی۔سیاسی جماعتوں کی ایکشن کمیٹی نے وزیر اعظم کے اقوام متحدہ سے خطاب تک ایل او سی کی طرف مارچ نہ کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرلیا۔

    علاوہ ازیں پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کیا، یہ خطاب تحریکِ انصاف کی ایک سالہ کارکردگی، پاکستان کے چین، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات اور ملک میں معاشی و سیاسی اقدامات سے متعلق تھا۔ اپنے خطاب میںصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی سے چشم پوشی عالمی امن و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہوگی۔ پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی‘پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔ ہم بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالات کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ِزیربحث لایا گیا ‘ مسئلہ کشمیر پر دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفت وشنیداس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے عالمی برادری خصوصاً سلامتی کونسل کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔پاکستان امریکہ کی مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے ثالثی کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرے گا۔
     
  3. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    جنیوا میں منفرد دن ، بڑی کامیابی ، اہم ملاقاتیں

    مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر’’آخری دم تک مقابلہ ‘‘ کرنے کے عزم کیساتھ پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی اُس وقت حاصل کی جب جنیوا میں انسانی حقوق کونسل نے کشمیریوں کے حق میں مشترکہ بیان جاری کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ آج کا دن پاکستان اور کشمیریوں کیلئے منفرد دن ہے ۔ ہمیں مشترکہ بیان دینے میں کامیابی ہوئی جس میں 58 ملکوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 5 مطالبات کا ذکر کیا ۔ بیان میں بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں سے جینے کا حق نہ چھینے ۔ مودی سرکار کشمیریوں کی آزادی، سیکیورٹی کو متاثر نہ کرے ، فوری طور پر کرفیو اٹھائے ،سیاسی قیدی رہا کرے، کشمیر میں بے جا طاقت کا استعمال اور جبر فوری طور پر ختم کرے۔ پانچواں اور آخری مطالبہ یہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جائے ۔ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں کیلئے یہ بہت بڑی کامیابی کا دن ہے ۔‘‘

    پاکستان او آئی سی جنیوا گروپ کا کوآرڈینیٹر ہے اس حیثیت سے پاکستان نے کشمیری عوام کی بھرپور نمائندگی کا فریضہ انجام دیا ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں سینیگال کے وزیر خارجہ احمدوبا سے ملاقات کی اور مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن و امان کو درپیش صورتحال سے انہیں آگاہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے انسانی حقوق کونسل کی صدارت کا منصب سینیگال کے پاس ہونے کے سبب، ہمیں آپ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ سینیگال کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔وزیر خارجہ نے جنیوا میںاو آئی سی گروپ کے سفیروں سے ملاقات بھی کی۔دوران ملاقات بھارتی اقدامات اور ان کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا گیااور کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے یکطرفہ اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کے صریحاً منافی ہیں۔ بھارت ان یکطرفہ اقدامات کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کر کے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے او آئی سی کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ او آئی سی نے واضح اور واشگاف الفاظ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرانے اور مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کروانے کا مطالبہ کیا۔او آئی سی گروپ جنیوا کے سفیروں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے عزم کو دہرایا اور پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے پلیٹ فارم پر کئے گئے فیصلوں کو مؤثر انداز میں انسانی حقوق کونسل تک پہنچانے پر او آئی سی جنیوا گروپ کے کردار کو سراہا۔

    بھرپور اور کامیاب سفارتکاری کے بعد وطن واپسی پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میںمیڈیا کو واضح الفاظ میں بتایا کہ مسلم امہ کشمیر کے معاملے پر ہمارے ساتھ ہے، 58ممالک نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔کشمیری محرم میں جلوس نہیں نکال سکے، جمعہ کی نماز نہیں پڑھ سکے۔ آج تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے روئیے پر تنقید کر رہی ہیں، پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا نے مسئلہ کشمیر مؤثر انداز میں اٹھایا۔ کشمیر کے سفیر وزیراعظم عمران خان 27ستمبر کو اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ لڑیں گے،ان کا خطاب دنیا دیکھے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی نئی نسل حق خودارادیت کیلئے کھڑی ہوچکی ہے، نوجوان ایل او سی توڑنا چاہتے ہیں مگر اس کیلئے وزیر اعظم کی کال کا انتظار کریں۔​
     
  4. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    ارجنسی قرار داد، ٹرمپ کو خطوط۔۔۔

    کشمیری تنہا نہیں صورتحال دیکھی جا رہی ہے

    اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں سلامتی کونسل کی کارکردگی پر مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کشمیریوں کی بھرپور نمائندگی اور ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سلامتی کونسل کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کروانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی قیمت کشمیریوں کی نسلوں نے اپنے خون سے ادا کی ہے۔ سلامتی کونسل کا اپنی قراردادوں کو نظر انداز کرنا ادارے کی افادیت پر سوالیہ نشان ہے جبکہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدارآمد نہ ہونے کی واضح مثال ہے۔ 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبرمیں اضافہ ہوا ، مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کو ختم ہونا ہوگا۔‘‘

    دوسری جانب یہ پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی نہیں تو اور کیا ہے کہ یورپین پارلیمینٹ میں مسئلہ کشمیر پر ارجنسی قرارداد آگئی۔ اس حوالے سے اپنی رائے کے اظہار کیلئے یورپین خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی نے مسئلہ کشمیر پر خطاب کیا اب اس موضوع پر جنرل اسمبلی میں بحث ہوگی۔6 ہفتوں کے کرفیو اور بھارت کی جانب سے کشمیر یوں کو طاقت کے زور پر محبوس کرنے کے عمل پر آخرکار دنیا بول پڑی ہے۔ مزید برآں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر امریکہ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمندوں نے بھی کشمیر کی صورتحال پر بات شروع کردی ہے۔ٹیکساس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار بننے کی خواہشمند کاملا ہیرئس کا کہنا تھاکہ کشمیری تنہا نہیں، صورتحال دیکھی جا رہی ہے ۔ امریکی اقداریہ ہیں کہ انسانی حقوق کا معاملہ اٹھایا جائے اور جہاں مناسب ہو وہاں مداخلت کی جائے ، میں صدر بنی تو اِنہی اقدار پر عمل کروں گی۔ غاصب سمجھتا ہے کہ اس کے اقدامات کوئی نہیں دیکھ رہا مگر کشمیر کے معاملے پر ایسا نہیں ہے۔امریکہ کے سابق نائب صدراور ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند جوبائیڈن نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پربات کی ، وہ بھی ٹیکساس ہی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی خاموشی کے باعث دنیا بھر میں انسانی حقوق کے مسائل جنم لے رہے ہیں، کشمیر سمیت دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو ہمیں تبدیل کرنا ہوگا۔‘‘یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ کہ ایک اور امیدوار برنی سینڈرز بھی اس سے پہلے مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کرچکے ہیں۔

    علاوہ ازیں امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین جو امریکہ کی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں نے کیلیفورنیامیں کشمیری رہنمائوں سے ملاقات کے بعد بتایا کہ خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرجلد سماعت کریگی کمیٹی کی مقبوضہ کشمیر پر سماعت یواین جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد ہوگی جس میں اعلیٰ حکام کی شرکت سے متعلق محکمہ خارجہ کے جواب کا انتظار ہے۔ ذیلی کمیٹی کی سماعت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پردنیا کی توجہ دلانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 6 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر اور اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور کو خط لکھا ہے۔6امریکی سینیٹرز الہام عمر، رال ایم گریجلوا، اینڈی لیون، جیمز مک گورن، ٹیڈ لیو، ڈونلڈ بیئر اور ایلن لواینتھل کی جانب سے لکھے گئے خط میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرتشویش ظاہر کی گئی ۔امریکی سینیٹرز نے خط میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر میں مواصلاتی رابطے بند کر رکھے ہیں، جموں کشمیر میں کرفیو، اظہارِ رائے، اجتماعات، نقل و حرکت پر بندش ناقابلِ قبول ہے ۔ بڑی تعداد میں جبری گرفتاریوں، عصمت دری، رہنمائوں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی جموں کشمیر کی صورتحال پر الرٹ جاری کیے ہوئے ہیں۔ جموں کشمیر میں نسل کشی پر جینوسائیڈ واچ کے الرٹ پر گہری تشویش ہے، اس ساری صورتحال سے پاک بھارت تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

    برطانوی کنز ر ویٹیو پارٹی کے رکن نے بھی برطانوی وزیر اعظم کو خط لکھا جس کے جواب میںبرطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پاکستان اور بھارت سے کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل تلاش کریں جو کشمیر ی عوام کی مرضی کے عین مطابق ہو، دونوں ممالک برطانیہ کیلئے اہمیت کے حامل ہیں تاہم وہ باہمی کشیدگی ختم کرنے کی وجہ مسئلہ کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کریں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھایا جائے۔ایمنسٹی انٹر نیشنل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بلیک آئوٹ کو سوا مہینہ سے زائد ہوگئے ہیں، وہاں سے کرفیو فوری طور پر اٹھایا جائے اور کشمیریوں کو بولنے کا مو قع دیا جائے۔بھارتی لاک ڈائون سے 80 لاکھ افراد متاثر ہیں جبکہ موبائل فونز، انٹرنیٹ کنکشن تاحال منقطع ہیں، آدھی رات کو چھاپوں، ٹارچر کی رپورٹس ہیں جبکہ بھارتی فوج آنسوگیس، ربڑ کی گولیاں، پیلٹ گنز کا بھی استعمال کررہی ہے۔ ڈاکٹرز، صحافی، سیاسی رہنما اور کارکنان زیرحراست ہیں۔​
     

Share This Page