1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

۔2020ء بھی آخر بیت گیا ….! ۔۔۔۔۔۔

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ۔2020ء بھی آخر بیت گیا ….! ۔۔۔۔۔۔
    ہمیں میسر یہ منٹ، یہ گھنٹے، یہ سال مہلت کے ہیں کہ ہم حاصل وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے قیمتی بناتے ہیں یا محض غفلت و لاپرواہی میں گنوا دیتے ہیں۔ عیسوی سال 2020 بھی اختتام پذپر ہوا اور سال 2021 کا آغاز ہورہا ہے۔ گزرے سال ہم نے کورونا اور دیگر امراض کے باعث اپنے بہت سے پیاروں کو کھو دیا اور اس دار فانی میں ہمیں بھی ہمیشہ نہیں رہنا۔ ہمیں میسر یہ وقت اور دنیا قطعاً عارضی ہے، ان ایام کی مہلت کے بعد ہر ذی نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے اور آخرت کی طرف کوچ کرنا ہے جو مستقل اور ابدی ٹھکانہ ہے۔

    وقت کی اہمیت اور قدر و قیمت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی بہت سی آیات میں اس کی قسمیں کھائی ہیں۔ سورة ا لعصر کی آیت نمبر2 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” قسم ہے زمانے کی، انسان بڑے خسارے میں ہے۔ دوسری جگہ سورة الضحیٰ کی آیت نمبر3 میں ہے” قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جبکہ وہ قرار پکڑے۔ اسی طرح سورة الفجر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ” قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔“

    بحثیت مسلمان ہمیں حاصل وقت کو اپنی اصلاح کرنے اور نیکیاں کمانے میں صرف کرنا چاہیے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دنیوی زندگی، آخرت کی کھیتی کی مانند ہے۔ ہم آج جو بوئیں گے، آخرت میں وہی کاٹیں گے۔ اگر ہم اپنی زندگی میں حاصل وقت کی قدر کرتے ہوئے اسے خیر و بھلائی کے بیج بونے میں صرف کریں گے تو کل روز قیامت ہمیں فلاح اور بھلائی کا ثمر ملے گا۔

    ارشاد باری تعالیٰ ہے”(ان سے کہا جائے گا ) خوب لطف اندوزی کے ساتھ کھائیں اور اعمال کے بدلے جو تم گزشتہ (زندگی) کے ایام میں آگے بھیج چکے تھے“ ( سورة الحاقہ) ۔ اس کے بر عکس اگر زندگی میں وقت کی قدر نہ کی جائے اور اسے غفلت ، سستی و کاہلی میں گزارتے ہوئے برائی و شر فتنہ و فساد کی نذر کر دیا جائے تو ہمارے لیے دونوں جہانوں میں خسارہ ہے۔ غافلوں اور ظالموں کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہو گا” کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو شخص نصیحت حاصل کرنا چاہتا، وہ سوچ سکتا تھا۔ اور پھر تمہارے پاس ڈر سنانے والا بھی آ چکا تھا، پس اب عذاب کا مزا چکھو سو ظالموں کے لئے کوئی مدد گار نہ ہو گا۔“

    ہماری گھڑیاں، جن سے سیکنڈ، منٹ، گھنٹے، دن، مہینے اور سال کا حساب لگایا جاتا ہے، نظام شمسی کی بنیاد پر بنائی جاتی ہیں۔ جسے ہم ”ایک گھنٹہ“ کہتے ہیں، وہ اصل میں ہماری دنیا کا اپنے محور پر 15 ڈگری کا چکر کاٹنے کا دوسرا نام ہے، جسے ہم ایک سال کہتے ہیں۔ وہ ہماری دنیا کے سورج کے چاروں طرف ایک پھیرا لگانے کا نام ہے، یہ وقت مقررہ معیار سے گزر رہا ہے ۔اسلام میں وقت کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جامع ترمذی میں ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا” قیامت کے دن بندہ ( اللہ تعالیٰ کی بارگاہ ) میں اس وقت تک کھڑا رہے گاکہ جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے گا۔ 1۔ اس نے اپنی جوانی کن کاموں میں گزاری۔2۔ اس نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا ۔ 3۔اس نے مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ 4۔ اس نے اپنا بدن کس کام میں کھپائے رکھا۔“ مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کسی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو ، محتاجی سے پہلے تو نگری کو، مصروفیت سے پہلے فراغت کو، اور موت سے پہلے زندگی کو۔ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے ”دو نعمتیں ایسی ہیں، جن کے سلسلے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، ایک صحت و تندرستی اور دوسرے فارغ اوقات“۔

    آج سائنس و ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں بے شمار کارآمد چیزیں دی ہیں، وہیں وقت کے ضیاع کے بھی ایسے نوع بہ نوع آلات فراہم کئے ہیں کہ امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ ان کے غلط استعمال میں اپنا قیمتی وقت اس طرح ضائع کر رہا ہے جس طرح تیز دھوپ میں برف کی ڈھلی پگھل کر ضائع ہوتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کا صحیح استعمال کیا جائے اور ہر لمحہ سے بھر پور استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ وقت کا زیادہ ترحصہ عبادات و ذکر الٰہی میں مشغول رہ کر گزارہ جائے، فارغ اوقات کو چغلی ، کینہ وبغض جیسی خرافات کی بجائے تلاوت قرآن کریم، تسبیحات ، ذکر واذکار ،درود شریف اور استغفاراور اچھی کتب کے مطالعہ میں صرف کیا جائے تاکہ نفس کی اصلاح ہو اور دونوں جہانوں کی کامیابی اور خیر و برکت حاصل ہو سکے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو وقت کی قدر کرنے، وقت کو قیمتی بناتے ہوئے نیک کاموں میں صرف کرنےکی توفیق عطاءفرمائے۔ ہمیں اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ نیا شروع ہونے والا یہ سال پورے عالم اسلام کے لیے باعث خیر و برکت ہو۔ قارئین کرام کو نیا سال مبارک۔






     

اس صفحے کو مشتہر کریں