1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ مرحلہ ہے مرے آزمائے جانے کا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏18 دسمبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مرحلہ ہے مرے آزمائے جانے کا
    ملا ہے حکم مجھے کشتیاں جلانے کا
    بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں تمام اہلِ ستم
    فصیلِ شہرِ وفا میں نقب لگانے کا
    بڑے سکون سے سوئی ہے آج خلقتِ شہر
    منا کے جشن چراغوں کی لو بجھانے کا

    ہوائے شہر ہی جب ہو گئی خلاف مرے
    اسے بھی آ گیا فن انگلیاں اٹھانے کا
    مرے وجود میں زندہ ہے شوکتِ ماضی
    میں اک ستون ہوں گزرے ہوئے زمانے کا
    رکی ہوئی ہے لبِ خشک پر حیات کی بوند
    پھر اس کے بعد تو منظر ہے ڈوب جانے کا
    سفر کی شام مری زندگی کے ماتھے پر
    بس اک ستارہ ترے نور آستانے کا

    خاور اعجاز
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں