1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ بھی نہیں کہ اتنے زمانے نہیں ہوئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بھی نہیں کہ اتنے زمانے نہیں ہوئے
    کچھ خواب وہ بھی ہیں کہ پرانے نہیں ہوئے
    دو ایک بار سیر و سیاحت ہی تھی فقط
    اپنے جو اُس کے دل میں ٹھکانے نہیں ہوئے
    پایانِ کار اُس کی گلی میں پناہ لی
    ہم سے ہی کچھ زیادہ بہانے نہیں ہوئے
    طرزیں بدل بدل کے بھی دیکھا بہت‘ مگر
    نالے ہی رہ گئے جو ترانے نہیں ہوئے
    بس ذکر ہی ہمارا رہا مختصر وہاں
    جو کچھ کیا ہے اس کے فسانے نہیں ہوئے
    دیوارِ دل کو توڑ کے دیکھا بہت مگر
    کوئی بھی دستیاب خزانے نہیں ہوئے
    ہم اتنی راہ و رسم کے ہوتے ہوئے وہاں
    بیگانے ہی رہے ہیں، یگانے نہیں ہوئے
    ہو اور کیا علاج بھلا آپ کا، ظفرؔ
    یوں مار کھا کے بھی جو سیانے نہیں ہوئے
    ظفر اقبال​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں