1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یومِ آزادی امریکہ پر دَورہ چِین

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by آصف احمد بھٹی, Jul 4, 2013.

  1. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یومِ آزادی امریکہ پر دَورہ چِین
    کالم نگار | اثر چوہان
    پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم ،لیاقت علی خان ،مئی1950ءمیں، امریکہ کے دَورے پر گئے ۔اُنہیں اُس دَور کی دوسری سُپر پاور۔ سوویت یونین کی طرف سے، دَورے کی پہلے دعوت دی گئی تھی ۔ بعض دانشوروں کا خیال تھا کہ۔” اگر وزیرِاعظم لیاقت علی خان ،امریکہ سے پہلے سوویت یونین کا دَورہ کرتے تو پاکستان کا سیاسی اور معاشی نقشہ ہی، کچھ اور ہوتا!“۔ کیسے ہوتا؟۔ جب لیاقت علی خان۔ سوویت یونین کے کمیونزم یا سوشلزم کودِل سے قبول ہی نہیںکرتے تھے ۔ملاقات کے دَوران ،اُس دَور کے صدر امریکہ ۔مسٹر ہَیری ،ایس،ٹرومین نے، وزیرِاعظم لیاقت علی خان سے پوچھا کہ۔”بانیءپاکستان، مسٹر محمدعلی جناحؒ نے اپنی ایک تقریر میں۔ اسلامی سوشلزم“۔ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ اُسے کیا سمجھا جائے ؟“۔ تو وزیرِاعظم لیاقت علی خان نے کہا۔” قائدِاعظمؒ کی استعمال کی گئی ترکیب کا مفہوم ہے ۔سماجی اور معاشی انصاف !“۔
    صدر ایوب خان کی۔ کنونشن مسلم لیگ کے انتخابی منشور میں ،مُلک میں ۔” اسلامی سوشلزم “۔ کے نفاذ کا وعدہ کِیاگیا تھا۔ذوالفقار علی بھٹو نے جب۔ 30نومبر 1967ءکو۔ پاکستان پیپلز پارٹی بنائی تو، پارٹی کا ایک راہنما اصول تھا۔” سوشلزم ہماری معیشت ہے“ ۔ لیکن پارٹی کی اصولی کمیٹی کے رُکن اور ہفت روزہ۔” نُصرت“۔ کے چیف ایڈیٹر، جناب حنیف رامے نے۔(جو کنونشن مسلم لیگ مغربی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات رہے تھے)۔ کمیونزم اور سوشلزم سے خائف لوگوں کی تسلی کے لئے ۔”اسلامی سوشلزم“۔کے نفاذ کو ،پارٹی کا مقصد قرار دیا۔ بھٹو صاحب، غیر ملکی میڈیا اور بار ایسوسی ایشنز سے خطاب کرتے ہُوئے ۔”سوشلزم ©“۔کو پارٹی کا مقصد بیان کرتے تھے اور عام جلسوں میں۔” اسلامی سوشلزم“۔ کو ۔1965ءکی پاک بھارت جنگ میں،عوامی جمہوریہ چین نے، پاکستان کی بھرپور امدادکی تھی ۔بھٹو صاحب ،یہ تاثر دینے میں کامیاب رہے کہ۔اُن کی سفارتی کوششوں سے ،چین نے پاکستان کو امداد دی ہے ۔سوویت یونین کی طرح ،عوامی جمہوریہ چین نے ،،کسی بھی مُلک سے دوستی کرکے وہاں۔” انقلاب“۔ ایکسپورٹ کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ پاکستان میں کسی بھی پارٹی کی حکومت رہی ہو،چین۔ پاکستان اور پاکستان کے عوام سے دوستی رکھتا ہے ۔
    میاں نواز شریف کی،وزارتِ عُظمیٰ کے دونوں ادوار میں، پاکستان اور چِین کے ہر شعبے میں ،تعلقات مضبوط ہُوئے ۔ دوسرے دَور میں ،میاں صاحب، 28جون 1999ءکو بیجنگ گئے ،جہاں اُن کے وزیرِاعظم Zhu Rongji سے مذاکرات ہُوئے ۔اِن مذاکرات سے متعلق۔"The China Daily" ۔ نے لِکھا تھا کہ، وزیرِاعظم عوامی جمہوریہ چین ۔”مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع سمجھتے ہیں، جِس کے لئے مذاکرات بے حد ضروری ہیں“۔ اُن دِنوں ،ہمارے چیف آف آرمی سٹاف ،جنرل پرویز مشرف کی کارگل میں ۔” مُہم جوئی“۔ کی وجہ سے ،پاکستان اور بھارت میں زبردست کشیدگی تھی اور امریکی صدر بِل کلنٹن نے اپنا سارا وزن ،بھارت کے پلڑے ،میںڈال دِیا تھا۔وہ وزیرِاعظم میاں نواز شریف سے ناراض تھے ۔2 جولائی 1999ءکو امریکی کانگریس نے ،ایک قرار داد منظور کر کے ،پاکستان کو دئیے جانے والے آئی۔ایم ۔ایف ،عالمی بنک اور ایشیئن بنک کے تمام قرضے اُس وقت تک معطل کر ادئیے ،جب تک ،پاکستان ،کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے پار کارگل پر قابض مجاہدین کو واپس نہ بُلا لے “۔
    4جولائی کو ،امریکہ کے یومِ آزادی کے موقع پر ،پورے مُلک میں، عام تعطیل ہوتی ہے ۔صدر امریکہ ،کسی بھی غیر ملکی سربراہ سے ملاقات نہیں کرتا ،لیکن سپیشل کیس کے طور پر ،صدر بل کلنٹن نے،4جولائی1999ءکو وزیرِاعظم نواز شریف سے، تین گھنٹے تک ملاقات کی۔ وزیرِاعظم پاکستان نے، مقبوضہ کشمیر کے بعض علاقوں پر قابض ،مجاہدین کو واپس بلانے کا وعدہ کر لِیا ۔ 6جولائی کو وزیرِاعظم پاکستان،لندن کی ٹین ڈاﺅننگ سٹریٹ میں ،برطانوی وزیرِاعظم مسٹر ٹونی بلیئر سے صِرف 30منٹ تک ملاقات کر سکے ۔ امریکہ ،برطانیہ اور اُن کے اتحادی ملکوں میں ،پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا ہو رہا تھا اور اُس کے ذمہ دار تھے۔ جنرل پرویز مشرف ۔دراصل وزیرِاعظم نواز شریف سے۔صدر بِل کلنٹن کی ناراضی کی اصل وجہ یہ تھی کہ، اُن کے منع کرنے کے باوجود ، وزیرِاعظم پاکستان نے ،28مئی 1998ءکو ایٹمی دھماکا کر کے، پاکستان کے ایٹمی قوّت بننے کا اعلان کر دیا تھا۔ 12اکتوبر 1999ءکو، جنرل پرویز مشرف نے ،وزیرِاعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر ااِقتدار پر قبضہ کر لِیا ۔جنرل پرویز مشرف کے۔"Memoir" ۔(سوانح)۔"In The Line Of Fire" کے عنوان سے یکم اگست2006ءکو شائع ہُوئے ۔کتاب پوری دُنیا میں فروخت ہُوئی ۔خاص طور پر امریکہ میں۔ کتاب میں ایک باب ۔"The Kargil Conflict" ۔ (کارگل کا تنازع)۔ بھی ہے ۔اِس باب میں،جنرل پرویز مشرف نے، کارگل کا سارا ملبہ اُس دَور کے وزیرِاعظم، نواز شریف پر ڈال دِیا۔ جنرل پرویز مشرف کی کتاب کاجو اب، معروف صحافی اور اینکر پرسن، جناب سہیل وڑائچ کی کتاب۔”غدّار کون؟“ ۔( نواز شریف کی کہانی ،اُن کی زبانی) ۔میں تفصیل سے موجود ہے ۔وڑائچ صاحب نے، ایک ماہ تک لندن میں ،میاں نواز شریف سے، درجنوں نشستوں کے بعد کتاب لِکھی جو 2007ءمیں شائع ہُوئی۔میاں نواز شریف نے، جناب سہیل وڑائچ کو بتایا کہ ۔” 1۔ چیف آف آرمی سٹاف ،جنرل پرویز مشرف نے کارگل کے معاملے میں مجھے، ائر چیف ،نیول چیف اور کور کمانڈرز، تک کو لاعلم رکھا ۔2۔ مجھے بھارتی وزیرِاعظم اٹل بہاری واجپائی کے ذریعے پتہ چلا کہ ہماری فوج کارگل میںہے۔3۔ ہمارے2700لوگ شہید ہُوئے جو۔ 1965ءاور1971ءکے شہدا کی تعداد سے زیادہ ہیں۔4 ۔جنرل مشرف میرے پاس بھاگے آئے کہ، ہمیں بچائیں۔5۔ مجھے بل کلنٹن اور ٹونی بلیئر کی باتیں سُننا پڑیں ،لیکن میں نے برداشت کِیا۔6۔کارگل سے پاکستان کے وقار اور ساکھ کو نقصان پہنچا۔“
    جنرل (ر) پرویز مشرف۔اپنے ہی مُلک اور اپنے ہی گھر میں قید ہیں۔مُلک سے باہر ہوتے تو ،شاید 4جولائی کو ، امریکہ کے یومِ آزادی کے، موقع پر واشنگٹن میں ہوتے ،نواز شریف نہ صِرف آزاد ہیں بلکہ تیسری بار، منتخب وزیرِاعظم کی حیثیت سے، بیجنگ پہنچ چکے ہیں۔ حالات کتنے تبدیل ہو چکے ہیں؟۔ پاکستان کے عوام تو، کبھی بھی امریکہ سے خوش نہیں رہے، لیکن اِس وقت سوائے چند ایک ۔طفیلی سیاستدانوں ۔ کے،اُس کے حق میں آواز نہیں اُٹھاتا۔ وزیرِاعظم پاکستان کے دورہءچین کے موقع پر جو کچھ ہو گا ۔دونوں مُلکوںکے مفاد میں ہی ہو گا ۔پاکستان کا آزمودہ دوست تو، اُس کے مزید استحکام کا متمنی ہے ۔ چِین چاہتا ہے کہ ۔پاکستان اپنے پَیروں پر کھڑا ہواور پاکستان کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں ۔وزیرِاعظم پاکستان کے دورہ¾ چین کی کامیابی کے لئے ،دُعا ضرور کرنا چاہیے ۔​
     
    غوری likes this.
  2. غوری
    Offline

    غوری ممبر

    Joined:
    Jan 18, 2012
    Messages:
    38,539
    Likes Received:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آمین۔۔۔۔۔۔
     

Share This Page