1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہیموگلوبن فیصدی (Haemoglobin Percentage)

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از معظم, ‏2 مارچ 2008۔

  1. معظم
    آف لائن

    معظم ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2008
    پیغامات:
    50
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ہیموگلوبن فیصدی (Haemoglobin Percentage): سالم شخص کے جسم میں لونیہ یعنی ''ہیموگلوبن'' کی مقدار ١٠٠ ملی لیٹر خون میں معلوم کیجاتی ہے. اس کے لئے ١٠٠ ملی لیٹر خون نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے بلکہ کچھ بوند خون ہی کافی ہوتا ہے. یہ مقدار طبعی صحت کی حالت میں ٥ئ١٣ سے٥ئ١٧ گرام فیصدی تک رہتی ہے. لیکن ہندوستانی لوگوں میں ٩ گرام تک طبعی تسلیم کیجاتی ہے. ١٤ گرام کو سو فیصد تسلیم کیا جاتا ہے۔
    ہیموگلوبن فیصدی معلوم کرنے کے دو آسان امتحان کرنے کے طریقے مندرجہ ذیل طرح سے ہیں:
    ١۔ ساہلی کے طریقے سے ہیموگلوبن معلوم کرنا (Sahli's Method)
    ٢۔ ٹالکسٹ کا طریقہ (Talliquist Haemoglobin Scale)
    ١۔ ساہلی کے طریقے سے ہیموگلوبن معلوم کرنا (Hb Test bySahli's Method): اس کے لئے سب سے پہلے انگلی میں سوئی چبھو کر چوسنے کے عمل سے خون کو ہیموگلوبن پپیٹ میں مقصودہ مقام تک بھر لیا جاتا ہے. اس کے بعد ساہلی ہیموگلوبینومیٹر کی مدد سے ہیموگلوبن کی شمارش کی جاتی ہے. اس کے لئے مندرجہ ذیل سامان اور لوازم کی ضرورت ہوتی ہے۔
    c اسپرٹ کا فاہہ
    c چبھونے کی سوئی(Needle). اسے Pricking needleبھی کہتے ہیں.
    c ہیموگلوبن پپیٹ
    c ہیموگلوبن تدریجی نلی (Graduated Tube)
    c ہیموگلوبینومیٹر
    c شیشے کی چھڑ
    c ایک بوتل جس میں ڈسٹلڈ واٹر اور ایک ڈراپر ہوتا ہے
    c ایک بوتل جس میں N/10Hclہوتا ہے
    c نلی کو صاف کرنے والا برش
    c ہیموگلوبن پپیٹ کو صاف کرنے والا تار کا اسٹیلے ٹر
    c سامان کو صاف کرنے والا ڈسٹلڈ واٹر سے بھرا ایک پیالہ
    c صفائی کے لئے گاز کا کپڑا
    c خون کی بوند اور N/10ہائیڈروکلورک ایسڈ سے بھری بوتل
    طریقہ(Method):ساہلی کے طریقے سے خون کے ہیموگلوبن کی جانچ کے لئے جو سامان کام میں لایا جاتا ہے وہ ساہلی کا ہیموگلوبینومیٹر کہلاتا ہے۔
    پیمائشی نلی (Graduated Tube)میں صفر کے نشان تک ڈیسینارمل نمک کے ترشے کا محلول بھر لیتے ہیں. یہ محلول N/10 Hcl کہلاتا ہے. اب ہیموگلوبن پپیٹ (جو صاف اور سوکھا) میں ٢٠ مکعب ملی میٹر(20 cmm)تک خون کو مریض کی انگلی میں سوئی چبھو کر کھینچ لیتے ہیں اور پپیٹ کا باہری حصہ پونچھ لیتے ہیں. اتنا کام کرنے کے لئے تمرین کی ضرورت ہوتی ہے جو باقاعدہ تمرین اور کام کرنے سے آتا ہے. خون کو پیمائشی نلی میں ڈال کر پپیٹ یا شیشے کی چھڑ کے ساتھ خون ہلاتے ہیں جس سے کہ وہ نمک کے ترشہ کے ساتھ پوری طرح مخلوط ہو جائے. اس کے بعد پیمائشی نلی کو اسٹینڈ کے بیچ میں رکھ دیتے ہیں جس سے دونوں سابقہ معین رنگ دار نلیوں کے ساتھ اس کا مقائسہ (موازنہ) کیا جا سکے. ٣ منٹ کے بعد پیمائشی نلی میں ڈراپر سے ١۔١ بوند آب مقطر(Distilled Water) شیشے کی چھڑ سے ملاتے ہیں. ساتھ ہی ہر ایک آمیزے کا مقائسہ کرتے ہیں اور پیمائشی نلی پر جس عدد تک خون کا محلول پہنچا ہے اس کو نوٹ کر لیتے ہیں. اس جگہ پر پیمائشی نلی کے لئے ایک طرف ہیموگلوبن کی فیصدی مقدار کا اور دوسری طرف ١٠٠ ملی لیٹر خون میں ہیموگلوبن کی مقدار گراموں میں معلوم ہوجاتی ہے۔
    أ یاد رہے: اس سامان کے ذریعے سو فیصد شمارہ ١٤ سے ١٧ گرام ہیموگلوبن کے برابر مانا جاتا ہے۔
    أ کچھ آلات میں پہلے سے موجود معین بادامی رنگ کی مقیاسی نلیاں دو ہوتی ہیں تو کچھ آلات میں صرف ایک ہی رہتی ہے۔
    احتیاط:
    c ہیموگلوبن پپیٹ میں نشان سے زیادہ خون نہیں چوسنا چاہیے. اس سے اونچی اور غلطReading ملے گی۔
    c خون میں ہوا کا کوئی بلبلہ نہیں ہونا چاہیے۔
    c پانی جب بھی ملایا جائے ہر بار اسے چھڑ سے چلا کر مخلوط کرنا چاہیے۔
    c N/10 Hcl اور خون کو مخلوط کرنے کے بعد ٥ منٹ تک انتظار کریں۔
    c جب ریڈنگ لے رہے ہوتے ہیں تو چھڑ کو آمیزہ کی سطح سے اوپر ہونا چاہیے. ساتھ ہی اسے کبھی بھی پیمائشی ہیموگلوبن ٹیوب سے باہر نہیں ہونا چاہے۔
    c ساہلی ہیموگلوبینومیٹر کومکمل دن کی روشنی میں پڑھنا چاہیے۔
    ہیموگلوبن پیمائش کے دیگر طرائق بھی:
    ہیموگلوبن پیمائش کی ساہلی طریقے کے علاوہ مندرجہ ذیل دیگر طریقے بھی ہیں، لیکن معمولاً ساہلی کا طریقہ ہی استعمال میں لایا جاتا ہے. دیگر طریقوں میں:
    ١۔ ٹالکسٹ کا طریقہ (Talliquist Method)
    ٢۔ طریقۂ وزنِ مخصوص (Specific Gravity Method)
    ٣۔ گیسومیٹرک طریقہ(Gasometric Method)
    ٤۔ فولادی تعیینی طریقہ۔
    کئی ترقی یافتہ ممالک میں ٹالکسٹ طریقہ ہیموگلوبن تعیین کے لئے استعمال میں لایا جا رہا ہے. اس لئے اس کا مطالعہ ضروری ہے جو اس طرح ہے:
    ہیموگلوبن کی مقدار کا پتا لگانے کا یہ طریقہ اگرچہ زیادہ قابل اطمینان نہیں ہے، لیکن بہت ہی آسان ہے. اس طریقے سے خون کی جانچ کرنے کے لئے ہیموگلوبن اسکیل بک ( Haemoglobin Scale Book) آزمائشگاہی آلات بیچنے والے کے پاس سے مل جاتی ہے. اس کتاب میں سوکھتے(Blotting Paper)کے بے شمار ٹکڑے لگے رہتے ہیں اور ١٠ رنگ دار کاغذ ہوتے ہیں. ان کاغذو کا رنگ ہلکے گلابی سے لیکر گہرے لال رنگ تک علیحدہ علیحدہ شماروں کو بتاتا ہے۔
    ز ١٠ نمبر بہت ہی ہلکا گلابی
    ز ١٠٠ نمبر گہرے لال رنگ کا ہوتا ہے
    c ہر ایک کاغذ کے بیچ میں ایک سوراخ ہوتا ہے. خون کا رنگ کاغذ کے جس رنگ سے ملتا ہے وہی اس کا ہیموگلوبن فیصدی ہوتا ہے۔
    c ہر ایک کاغذ کے قریب ١٠،٢٠،٣٠،٤٠،٨٠،٩٠،١٠٠ تدریجی اعداد لکھے ہوتے ہیں۔
    طریقہ: اس میں مکمل تازے خون کی فلٹر پیپر پر ایک بوند کے لال رنگ کا سیدھی آنکھوں سے دیکھ کر کاغذ پر موجود رنگ کے پیمانوں کے ساتھ مِلان کیا جاتا ہے۔
    فریم میں چڑھے ایک خاص فلٹر پیپر پر خون کی ١ بوند لیں. اس کے بعد فریم کو ریڈر میں داخل کریں اور آئی پیس سے دیکھیں۔
    ز خون کی اس طریقے سے جانچ کے اچھے نتائج حاصل کرنے کے لئے دن کے کافی نور میں امتحان کیا جائے۔
    استعمال کے بعد کی کاروائی:
    c استعمال ختم ہوجانے کے بعد سبھی شیشے کے پپیٹوں اور نلیوں وغیرہ کو پہلے ڈسٹلڈ واٹر والے میں جس کی تلی میں روئی کی گدی بچھی ہو، رکھا جاتا ہے۔
    c اس کے بعد انھیں باربار دھونے کے بعد٠٧%الکحل میں دھویا جاتا ہے اور پھر ایسیٹون میں کھنگال کر سکھا لینا چاہیے۔
    جدید آلات(Modern Tester): آج کل پورے خون میں تقریباً سبھی امتحانات کے لئے الکٹرانک سامان استعمال ہو رہے ہیں جن کے ذریعے خون کے سبھی اجزاء کی مقدار وغیرہ کا پتا کم وقت اور کم مقدار میں لیے گئے خون سے لگایا جا سکتا ہے۔
    اگر نلیاں یا پپیٹ زیادہ گند ے ہوگئے ہوں تو: انھیں خاص قسم کے برش سے صاف کر کے ڈسٹلڈ واٹر میں دھوتے ہیں. اس کے بعد ٧٠% الکحل میں دھو کر پھر ایسیٹون میں کھنگال کر سکھا لیا جاتا ہے۔
    ز نوٹ: جدید سامان خون کے کیمیائی تجزیہ (Blood analysis) کا بہترین وسیلہ ہے۔
    خلاصہ
    ساہلی کے طریقے میں ایک طرف ہیموگلوبن کی فیصدی اور دوسری طرف ١٠٠ ملی لیٹر خون میں کتنے گرام ہیموگلوبن ہوتا ہے اس میں لکھا رہتا ہے۔
    ز طبعی متوسط ہیموگلوبن ٥ئ١٤ گرام%ہوتا ہے۔
    ز مردوں میں(In males): ١٤ سے ١٧ گرام ١٠٠ ملی لیٹر خون میں
    ز عورتوں میں (In females): ١٢ سے ١٦ گرام ١٠٠ ملی لیٹر خون میں
    ز بچوں میں(In children): ١٠ سے ١٥ گرام ١٠٠ ملی لیٹر خون میں
    ز انفینٹس (In infants): ١١ سے ٥ئ١٢ گرام ١٠٠ ملی لیٹر خون میں
    ز حاملگی (Pregnancy): ١١ سے ٢٠ گرام ١٠٠ ملی لیٹر خون میں
    Haemoglobin (Hb) Low ز
    c Acute or chronic Blood loss.
    c Deficient RBC production (Iron, Copper, Cobalt, Vit B12 or Folic acid deficiencies).
    c Bone marrow failure, (aplastic or sidroblastic anaemia)
    c Chronic disease (Cancer, arthritis)
    c Renal disease, Liver disease.
    c Coeliac disease.
    c Many types of Carcinoma.
    c Myxoedema
    c Pregnancy.
    c Analgesic.
    c Nephropathy.
    c Elite athelets.
    Highز
    c Haemosiderosis.
    c Haemochromatosis.
    c Polycythaemia.
    False Highز
    c Very high white cell count.
    c Hyperblirubinaemia.
    c Hyperlipoproteinaemia.

    ئئئ


    ہیموگلوبن کی کمی یا قلت خون
    (Loss of Haemoglobin or Anaemia)
    ہر قسم کی قلت خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہوجاتی ہے جسے اس طرح سے دیکھنا پڑتا ہے:
    c قلت خون کا سبب خونی خلیات میں ہیموگلوبن کی کمی ہونا ہوتا ہے. یا:
    c خونی خلیات (Blood cells)کی تعداد میں کمی آنا ہوتا ہے۔
    جب خونی خلیات میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے، تب خونی خلیات کی تعداد حاصل ہوتے ہوئے بھی ان کی سائز چھوٹی ہوجاتی ہے. ایسی قلت خون مائیکروسائٹک انیمیا(Microcytic anaemia) کہلاتی ہے. اس کا علاج لوہے (Iron) والی دواؤں سے کیا جاتا ہے۔
    اسی طرح سے جب خونی خلیات میں کسی سبب سے کمی آجاتی ہے،تب مہلک قلت خون (Pernicious anaemia)کہلاتی ہے. اس حالت میں خونی خلیات میں اگرچہ ہیموگلوبن کی مقدار طبعی ہوتی ہے لیکن خونی خلیات کی تعداد میں کمی آجاتی ہے. یہاں تک کہ ١٠٠ ملی لیٹر خون میں بہت کم خونی خلیات رہ جاتے ہیں اور یہ بھی ہیموگلوبن کی مقدار کم ظاہر کرتے ہیں. یہ مہلک قلت خون کہلاتی ہے۔
    ز نوٹ: اس حالت میں ہیموگلوبن کی کمی کا پتا لگانے کے بعد خونی خلیات کی ساخت اور تعداد کا پتا لگایا جاتا ہے جو مائیکروسکوپ کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔
    رنگی اشاریہ(Colour Index):ہیموگلوبن کی فیصدی مقدار اور خونی خلیات کی تعداد کی بنیاد پر رنگی اشاریہ کی شمارش کیجاتی ہے یعنی سالم خون کے تناسب میں امتحان شدہ خونی خلیات کی مقدار کتنی ہے. اس کی شمارش مندرجہ ذیل فارمولے (Formula) کی بنیاد پر کی جاتی ہے:
    ہیموگلوبن کی فیصدی مقدار
    خونی خلیات کی شمارش سالم حالت کی فیصدی
    ز نوٹ: سالم حالت کی سرخ خونی خلیاتی شمارش (R.B.C. Count) ٥٠ لاکھ مانی گئی ہے۔
    مثال کے طور پر: فرض کریں کہ ہیموگلوبن ٦٠ %ہے اور خونی خلیات کی تعداد ٤٠ لاکھ ہے تو رنگی اشاریہ ہوا=٦٠٨٠=٧٥ئ٠ ہوا۔
    ز یاد رہے: نیچے کی ٨٠ تعداد کا مطلب ہے کہ ٤٠ لاکھ خونی خلیات کی تعداد ٥٠ لاکھ سالم حالت کی خونی خلیات کی تعداد کا ٨٠ فیصد ہے۔
    ز اس طرح سے عام قاعدہ: خونی خلیات کی تعداد کے پہلے دو نمبروں کو دو گنا کر ہیموگلوبن کی فیصدی مقدار کو اس سے تقسیم کر دیں تو خون کا رنگی اشاریہ (Colour Index)معلوم ہوجاتا ہے۔
    ز سالم حالت میں کلر انڈکس ١ مانا جاتا ہے. ٨٥ئ٠ سے ١٥ئ١ تک بھی کلر انڈکس طبعی حد کے اندر فرض کیا جاتا ہے۔
    It is an expression of the mean Hb content of a single cell in comparison with that of an arbitrary normal cell.
    أ یاد رکھئے: ١۔ زیادہ جریان خون کے سبب پیدا ہونے والی قلت خون میں جسم کے کل خون کی مقدار میں کمی آجاتی ہے یا:
    ٢۔ فی مکعب ملی لیٹر خونی خلیات کی تعداد وہی رہتی ہے جو سالم حالت میں ہونی چاہیے۔
    خون میں ہیموگلوبن کی پیداوار لوہے (Iron) سے ہی ہوتی ہے؛ اس لئے لوہے کی کمی سے پیدا ہوئی قلت خون میں خونی خلیات کی تعداد طبعی ہوتے ہوئے بھی ان میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
    اسی طرح مہلک قلت خون میں خونی خلیات کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔
    ز مذکورہ بالا امتحانی نتائج (Results) میںM.C.VاورM.C.H.C خاص اہمیت کی شمارشیں ہیں. ان کا مطالعہ اگلے صفحات میں کیا جائے گا۔
    رنگی اشاریہ کی بنیاد پر قلت خون
    c زیادہ تر زیادہ جریان خون کے سبب پیدا ہوئی قلت خون میں: رنگی اشاریہ ١۔
    c لوہے کی کمی کے سبب پیدا ہوئی قلت خون میں: رنگی اشاریہ ١ سے کم۔
    c مہلک (Pernicious) اور اسی طرح کی قلت خون میں خون کا رنگی اشاریہ : ١ سے زیادہ ہوتا ہے۔
    خونی امتحان (Blood Examination)کی مذکورہ بنیادوں پر کچھ دیگر ضروری نتائج(Results) بھی نکالے جاتے ہیں. جیسے:
    ١۔ جمع شدہ خونی خلیات کی ضخامت (Packed cell volume = P.C.V.).
    ٢۔ اوسط خلوی ضخامت(Mean Corpuscular Volume = M.C.V.).
    ٣۔ اوسط خلوی ہیموگلوبن(Mean Corpuscular Haemoglobin = M.C.H.).
    ٤۔ اوسط خلوی ہیموگلوبن ارتکاز (Mean Corpuscular Haemoglobin Concentration = M.C.H.C).
    ٥۔ ہیموگلوبن سیری اشاریہ (Hb Saturation Index).
    ٦۔ ضخامتی اشاریہ(Volume Index).
    سرخ خونی خلیات کی ضخامت (P.C.V.) نکالنا
    Packed Cell Volume (P.C.V.): It is defined as the percentage of the volume of blood sample determined by centrifugation needed for calculation of mean corpuscular volume and mean corpuscular haemoglobin concentration.
    پیکڈ سیل والیوم یا پی.سی.وی (P.C.V.) نکالنے کے لئے ای.ایس.آر نکالنے کے لئے ونٹروب کے طریقے کا استعمال کیا جاتا ہے اور ونٹروب کے ٹیوب کے (جس سے ای.ایس.آر نکالا جاتا ہے) سینٹریفیوج مشین میں رکھ کر آدھا گھنٹے تک پوری رفتار سے گھماتے ہیں. اس سے سرخ خونی خلیات زیادہ دب کر ٹیوب میں نیچے بیٹھ جاتے ہیں. اب ٹیوب کو باہر نکال کر نیچے ''٠'' سے اوپر کی طرف دیکھتے ہیں کہ کہاں تک ٹیوب میں لالی ہے اور کہاں سے صاف پلازما شروع ہوتا ہے، اس جگہ کو نوٹ کر لیتے ہیں. یہی شمارہ سرخ خلیات کے پیکڈ سیل والیوم (P.C.V.)کو بتاتا ہے۔
    مثال کے لئے: اگر سرخ خونی خلیات کی اوپری سطح ٤ نشان تک ہے، تب اس کا نتیجہ مندرجہ ذیل طریقے سے لکھا جائیگا:
    پی.سی.وی. ٤٠ ملی لیٹر ٤٠%، کیونکہ اس طریقے میں ونٹروب ٹیوب کے ١٠ نشانوں کو ١٠٠ ملی لیٹر(ml)مانا جاتا ہے اور ہر نشان کو ١٠ ملی لیٹر کے برابر. اس لئے ٤ نشان تک سرخ خونی خلیات بیٹھے ہیں تو اس کو ٤٠ ملی لیٹر مانا جاتا ہے۔
    سالم حالت میں یہ ٹسٹ رپورٹ مردوں میں ٤٧ ملی لیٹر اور عورتوں میں ٤٢ ملی لیٹر نارمل مانی جاتی ہے۔
    Method
    c 2 ml blood is collected from veinpuncture.
    c This is transferred into a tube containing 2 mg E.D.T.A. or a mg mixed oxalate powder.
    c Shake thoroughly.
    c This blood is introduced with the help of a pasteur pipette in a Wintrob's tube.
    c Tube is filled up from the bottom upto the mark [0] above.
    c The centrifuged - 3,000 r.p.m for 1/2 hr.
    c Height of the column of red cells known as P.C.V.
    Normal Valuves:
    Male - 42-54%
    Female - 37-47%
    Average- 45%
    P.C.V. ٹسٹ کی معمولی کاروائی آسان صورت میں اس طرح سے انجام دی جا سکتی ہے:
    مریض کی ورید سے ٥ ملی لیٹر خون ایک شیشے کی نلی میں لیں. اس کے بعد اس نلی میں ٤ ملی گرام پوٹاشیم آگزے لیٹ+٦ ملی گرام ایمونیم آگزے لیٹ ڈال دینا چاہے (تاکہ خون جم نہ سکے). اب ونٹروب ٹیوب لیکر اس میں ١٠٠ نشان تک کیپلری پپیٹ کی مدد سے یہ خون بھر لیں. اس ٹیوب کو ٢٥٠٠ گردش فی منٹ کی رفتار سے 1/2گھنٹے تک مشین پر سینٹریفیوج کریں. اس کے بعد جس نشان تک خون ہیں اس کو پڑھ کر فیصدی رپورٹ کی صورت میں لکھا جا سکتا ہے کیونکہ خون ١٠٠ نشان تک ہی لیا گیا تھا۔
    ز مانا کہ اس طرح سینٹریفیوج کی گئی خونی خلیاتی ضخامت ٥٠ نشان پر ہے تو اس کا نتیجہ (Test Report) کہلائے گا = P.C.V.٥٠%۔
    ز اس کے کم ہوجانے کے اسباب وہی ہوتے ہیں جو قلت خون (Anaemia) کے ہوتے ہیں۔
    ز اس کے بڑھ جانے کے اسباب وہی ہوتے ہیں جو پالی سائی تھیمیا (Polyc- ythemia)، شدید قسم کی قلت آب (Sever degree of dehydration)، ہیضہ (Cholera) اور حاد معدوی معائی ورم (Acute gastro-enteritis) کے ہوتے ہیں۔
    Summary of Packed Cell Volume
    c اگر خونی خلیات کو ایک ہی جگہ پر جمع کر دیا جائے تو ان کی ضخامت کل خون کی ضخامت کا کتنا فیصدی ہوگی. یہی اس خونی امتحان کے ذریعے معلوم کرنا ہوتا ہے۔
    c اس امتحان کا اصول یہ ہے کہ غیر منجمد خون کو لیکر ایک شیشے کی نلی میں سینٹریفیوج مشین پر رکھ کر گھمانے سے خونی خلیات اپنی ہی پوری ضخامت میں اکٹھا ہوجاتے ہیں. جمع کئے گئے ان خونی خلیات کی ضخامت لیے گئے کل خون کی ضخامت کی فیصدی کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔
    اوسط خلوی ضخامت(Mean Corpuscular Volume = M.C.V.):
    در حقیقت یہ ایک خونی خلیہ کی ضخامت ہوتی ہے جس کو مکعب میو (c.u) کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔
    This is the mean or average volume of a single red cell expressed in cubic microns (c.u).
    اس کو نکالنے کا طریقہ مندرجہ ذیل طرح سے ہے (Calculation):
    پی.سی.وی. (P.C.V.)x١٠
    سرخ خلیہ ملین میں(R.B.C. in million per cmm)
    مثال کے لئے(١): اگر مریض کا پی.سی.وی. (Packed Cell Volume)٤٥ ہے اور سرخ خونی خلیہ (No. of R.B.C.) فی مکعب ملی میٹر ٥٠ لاکھ (5 millions) ہیں تب:
    ٤٥x١٠= ٩٠کیوبک مائیکران۔
    ٥
    أ یاد رہے: سرخ خونی خلیات کا P.C.V.١٠٠٠C.C. خون میں مانا گیا ہے اسی لئے P.C.V.کو ١٠ سے ضرت کیا گیا ہے۔
    مثال(٢): P.C.V.۔٤٠%
    R.B.C.۔4.5 Million/C.mm
    ٤٠
    ٥ئ٤
    Normal Value- 76-96 C.u.
    Figures below- 76 C.u. = Microcytic anaemia.
    Above 96 C.u. = Macrocytic anaemia.
    Normal = Normocytic anaemia.
    ایم .سی.وی.کی اہمیت: بیماری کی حالت میں ایم.سی.وی. (M.C.V.) یا اوسط خلوی ضخامت گھٹ، بڑھ یا نارمل رہ سکتا ہے اور قلت خون کی تشخیصی جانج ایم.سی.وی. سے ملی ابتدائی معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
    اوسط خلوی ضخامت (M.C.V.) کا کم ہونا:
    فلزِ آہن کی کمی: آہن (Iron) کی کمی کی پہلی علامات میں ہے.مغز استخوان میں آہن کی کمی اور اس کے ساتھ ہی سیرم میں فیریٹین کی کم مقدار . اس کے بعد ہی سیرم میں فلزِ آہن کی کمی اور سرخ خونی خلیات میں ''آزاد خونی خلیہ پورفائرن'' کی زیادتی دیکھی جاتی ہے. اس کے بعد M.C.V. کی کمی اور آخر میں ہیموگلوبن کی کمی سے نمایاں قلت خون دیکھی جا سکتی ہے. زیادہ تر M.C.V. اور آزاد خونی خلیہ پورفائرن کو ہی آہن کی کمی والی قلت خون (Anaemia) کی تشخیص کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے، لیکن آج کل سیرم فیریٹین کی جانج کا استعمال بھی ابتدائی جانچ اور تشخیص کے لئے بڑھ رہا ہے۔
    ز ایم .سی.وی. گھٹنے کے دیگر اسباب عام طور پر نہیں پائے جاتے، لیکن طولانی مدت امراض میں پائی جانے والی قلت خون(انیمیا) کیتقریباً ١٠% مریضوں میں یہ دیکھا جاتا ہے. بہت زیادہ پروٹین کی کمی سیڈروبلاسٹک قلت خون اور تانبے سے پیدا ہوئے امراض میں بھی یہ خرابی دیکھی جاتی ہے۔
    ایم.سی.وی. کی زیادتی:
    ان کے بڑھنے کے اساسی اساب اس طرح کے ہیں:
    ١۔سالم نومولود بچے:سارے نومولود بچوں میں M.C.V.کی مقدار معمول سے زیادہ ہوتی ہے. یہاں تک کہ اگر M.C.V. ٩٤ سے کم ہو تو یہ تھیلی سیمیا مائنر کا اشارہ ہو سکتا ہے جو ایام طفلی میں چھوٹے خونی خلیات کا سب سے اہم سبب ہے۔
    ٢۔ریٹی کیولوسائٹ کی زیادتی: ریٹی کیولوسائٹ بڑی سائز کا خلیہ ہے اور اسی وجہ سے M.C.V. کی تعداد بڑھ جاتی ہے. بلڈ اسمیئر جانچ سے پتا چل جائے گا کہ M.C.V. صرف ان نئے خونی خلیات کے سبب ہی بڑھا ہے۔
    ٣۔ ''ڈاؤن کا علامیہ''(Down's Syndrome):اس حالت میں M.C.V. معمول سے تقریباً ١٠ فیمٹولیٹر زیادہ ہوتا ہے۔
    ٤۔ جگر کی خرابی: ان خرابیوں میں سرخ خونی خلیات پر چربی جم جانے کے سبب ان کی سائز بڑھ جاتی ہے۔
    ٥۔ دوائیاں: کوئی بھی دوا جو DNA تولید کو روکے وہ معمول سے بڑے سرخ خونی خلیات کو اکٹھا کرتی ہے. مثال:'' میتھوٹریکسیٹ''۔
    ٦۔ فولک ایسڈ کی کمی۔
    ٧۔وٹامن بی١٢ کی کمی: اس خرابی میں نہ صرف بڑے سرخ خونی خلیات ہوتے ہیں ساتھ میں بہت بہت گول نیوٹروفل بھی دکھتے ہیں. اسی علامت کے ذریعے اس خرابی کی شناخت بھی کی جا سکتی ہے۔
    ٨۔ دیگر خرابیاں: جیسے بلڈ کینسر کی آفرینش سے پہلے کی حالت۔
    نوٹ: میں اس فارمولوں کو صحیح طریقے سے پیسٹ نہیں کر سکا ہوں کیونکہ اس میں فارمولے لکھنے کی سہولت نہیں ہے۔ اگر آپ کو ایمیج فائیل پیسٹ کرنے کا طریقہ معلوم ہے تو مجھے بتائیں تاکہ فارمولوں کو ایمیج کی صورت میں پیسٹ کیا جا سکے۔ مذکورہ تمام باتیں اپنی کتاب کلینکل پیتھالوجی سے کاپی پیسٹ کی ہیں۔ جملہ
    حقوق محفوظ ہیں۔
     
  2. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اس ٹوپک کی کوہی سلیس ہو گی۔۔۔مطلب ان باتوں کا جوس کہہ لو یا نتجہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    وہ کیا ہے کہ میں اتنا لمبا پڑھ نی سکتا اگر نتیجہ مل جاتا توو :khao:
     
  3. بر حق
    آف لائن

    بر حق ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2008
    پیغامات:
    6
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نئے آئی ڈی سے جواب لکھنا درست نہیں سمجھتا

    زمرد رفیق صاحب میرا اصل آئی ڈی بین کر دیا گیا ہے اور میں اپنے اس نئے آئی ڈی سے کہ جس کا ہدف انتظامیہ تک صرف اپنی بات پہنچانا ہے، کوئی بھی پیغام لکھنا درست نہیں سمجھتا لیکن پھر بھی آپ کے اطمینان قلب کے لئے اتنا ضرور لکھوں گا کہ ہیموگلوبن کا امتحان قلت خون یا قلت الدم کی معلومات اور اس کی تشخیص کے لئے کیا جاتا ہے اور اس کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں جن میں علاج بھی متفاوت ہے۔
    التماس دعا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں