1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہم نے سُنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں

Discussion in 'اردو شاعری' started by عبدالمطلب, Aug 29, 2016.

  1. عبدالمطلب
    Offline

    عبدالمطلب ممبر

    Joined:
    Apr 11, 2016
    Messages:
    2,134
    Likes Received:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    ہم نے سُنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں
    ہم بھی گئے تھے جی بہلانے، اشک بہا کر آئے ہیں
    پُھول کھِلے تو دل مُرجھائے، شمع جلے تو جان جلے
    ایک تمہارا غم اپنا کر، کتنے غم اپنائے ہیں
    ایک سُلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
    پوچھو نہ اس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں
    سوئے ہوئے جو درد تھے دل میں*، آنسو بن کر بہہ نکلے
    رات ستاروں کی چھاؤں میں یاد وہ کیا کیا آئے ہیں
    آج بھی سُورج ڈُوب گیا، بے نُور اُفق کے ساگر میں
    آج بھی پُھول چمن میں تُجھ کو بِن دیکھے مُرجھائے ہیں
    ایک قیامت کا سنّاٹا، ایک بلا کی تاریکی
    ان گلیوں سے دُور، نہ ہنستا چاند، نہ روشن سائے ہیں
    پیار کی بولی بول نہ جالبؔ! اس بستی کے لوگوں سے
    ہم نے سُکھ کی کلیاں کھو کر، دُکھ کے کانٹے پائے ہیں

    حبیب جالبؔ
     
    پاکستانی55 likes this.
  2. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    حبیب جالب بھی عجب مرد درویش تھے ۔ ۔ ۔
     
    پاکستانی55 likes this.

Share This Page