گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا میری بھی تقدیر رہا ہے تم نے بھی دنیا دیکھی ہے پھر بھی جب ہم ملتے ہیں بچوں جیسی مصوم باتیں کرتے ہیں تم کہتی ہو آج سے پہلے تیرے جیسا کوئی نہیں تھا میں کہتا ہوں میں نے تجھ کو ہر چہرے میں تلاش کیا ہے تم کہتی ہو مرا دل دوشیزہ دھرتی جیسا ہے میں کہتا ہوں میں اس دوشیزہ دھرتی کی پہلی بارش ہوں لیکن ہوا ہم پہ ہنستی ہے پیار سے آ کے پلٹ جاتی ہے اور کہتی ہے میں بھی پہلی بار چلی ہوں