1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گہری نیند لیجئے ، امراض بھگائیے ۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر سید فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏23 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    گہری نیند لیجئے ، امراض بھگائیے ۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر سید فیصل عثمان

    ''یونیورسٹی آف راچسٹر‘‘ سے منسلک لارین ہیب لس نے گہری نیند کا تعلق کئی جسمانی عوارض سے جوڑ تے ہوئے کہا ہے کہ ''گہری نیند لینے والے افراد کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں یہ لوگ کچی نیند سونے والوں کی بہ نسبت دماغی طورپر زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔ دن بھر کے کام کاج کے نتیجے میں دماغ میں بھی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ اور افزائش کے عمل جاری رہتے ہیں۔ دوران نیند فاضل مادے (بالخصوص ڈی منشیا اور الزائمر پیداکرنے والی پروٹین )خارج ہوجاتے ہیں ۔کچی نیند کی صورت میں دماغ سے فاضل مادہ خارج نہیں ہوتا ،وہ اندر رہ کرنقصان پہنچا سکتا ہے‘‘۔
    گہری نیندکے فائدے :لارین ہیب لس 2012ء سے اپنی ٹیم کیساتھ گہر ی نیند اور دماغ کے فاضل مادوں کے باہمی تعلق پر تحقیق کر رہی ہیں۔انہوں نے چوہوں کے مختلف گروپوں کو مختلف مقدار میں نیند کی گولیاں دے کر ان پر تجربات کیے ۔ چوہوں کے 6گروپ بناکرہرگروپ کو کسی کو کم اور کسی کو زیادہ سلایا گیا۔ ہر گروپ کے چوہوں کے دماغ سے خارج ہونے والے فاضل مادوں کی مقدار کا باریک بینی سے جائزہ لیاگیا۔ ایک گروپ کی سرگرمیاں اوردل کی دھڑکن گہری نیند لینے والے انسانوں کے برابر تھی، یہ چوہے دماغی طورپر زیادہ صحتمندتھے جبکہ اور بری نیند والے چوہے کئی دماغی امراض کاشکار ہوئے۔
    دماغ میں موجود فاضل ٹشوز کے اخراج کے نظام کو '' گلم فیٹک سسٹم‘‘ () کہاجاتاہے ۔کچی نیند یا دوران نیند بارباراٹھنے سے یہ عمل مکمل نہیں ہوپاتا ،جوڈی منشیا ء اور الزائمر کے خدشات کوبڑھا دیتا ہے ۔'' گلم فیٹک سسٹم‘‘ بہت پرانی دریافت نہیں ہے، دماغ سے فاضل مادے کواخراج کے عمل کو'' گلم فیٹک سسٹم‘‘ کہا جاتا ہے۔یہ دراصل '' ایسٹرو جلائل خلیات‘‘ () سے تشکیل پانے والے پیچیدہ شریانوں پر مشتمل نظام ہے۔
    دماغ میں فاضل مادے کی پیداوار :دماغی سرگرمیوں کے نتیجے میں اعصابی نظام میں فاضل مادہ اور فاضل پروٹین بھی پیدا ہوتی رہتی ہے ،جن کا دماغ سے اخراج صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہے۔ جدید سائنس نے اس نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کا حل تلاش کر لیا ہے، دل میں ڈالے جانے والے سٹنٹ کی طرح ایک انتہائی بارک سی نالی سر کے پچھلے حصے میں ڈال کر کچھ فاضل مادوں کا اخراج ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ فاضل مادے کے اخراج کے علاوہ یہ نظام دماغ کے مختلف حصوں میں متعدد مرکبات (جیسا کہ امائنو ایسڈاور گلوکوزوغیرہ )کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے میں کردار ادار کرتا ہے۔اس نظام میں خلل مرکبات کی فراہمی میں رکاوٹ بنتا ہے جس سے دماغ کے کئی افعال متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہ نظام سوتے میں کام کرتا ہے ، جاگتے میں رک جاتا ہے۔چونکہ یہ جدید سائنس کی دریافت ہے لہٰذا اس بارے میں دنیا زیادہ نہیں جانتی۔الزائمر کے ماہرین بھی نیند اور الزائمر کے تعلق کی تصدیق کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ الزائمر کے مریضوں میں نیند کا نظام متاثر ہوتا ہے ، نیند کا دورانیہ بھی بدل سکتا ہے اور وقت بھی ۔سائنسدان یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ تبدیلیاں کیوں ہوتی ہیں، نیند میں تبدیلی سے یادداشت اور رویہ بھی متاثر ہو سکتا ہے ۔
    پہلے ادویات کی بجائے ''غیر ادویاتی‘‘ انداز اپنا چاہئے:
    کھانے پینے اور سونے کا ایک وقت مقرر کیجئے، اس میں تبدیلی کرنے سے گریز کیجئے۔
    علی الصبح سورج کی دھوپ میں کچھ وقت گزارئیے۔
    ورزش کو اپنی مصروفیات کا حصہ بنایئے لیکن سونے سے چار گھنٹے پہلے ورزش کرنا زیادہ مفید رہتا ہے۔
    کیفین ،نکوٹین اور ان جیسی دوسری چیزوں سے بچئے۔
    اگر کوئی درد ہے تو اس کا علاج کیجئے ،کیونکہ یہ نیند کو بھگا سکتا ہے ۔
    بیڈ روم کا درجہ حرارت مناسب ہونا چاہئے ورنہ نیند میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں