1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گھنٹی کی جگہ درود پاک سنائیں

'انفارمیشن ٹیکنالوجی' میں موضوعات آغاز کردہ از کاشف, ‏4 اکتوبر 2006۔

  1. کاشف
    آف لائن

    کاشف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اگست 2006
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم !!

    اگر آپ وارد استعما ل کرتے ہیں تو آپ کالر کے لیے گھنٹی کی جگہ درود پاک یا نعت سنا سکتے ہیں۔

    اس خدمت کو آن کرنے کے لیے

    پیغام لکھیں
    RBT ON
    اور اس پیغام کو 7070ٕ

    پر بھیج دیں۔

    یہ خدمت آن ھو جاے گی۔
    اب درود پاک لگانے کے لیے ایک نیا پیغام لکھیں۔
    5011
    اور اس کو 7171 نمبر پر بھیج دیں۔

    مزید تفصیلات کے لیے

    http://www.waridtel.com/cgi-bin/war...addimmkhhjicflgcefkdffhdffo.0&programId=43585

    اللہ حافظ

    کاشف
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    معلومات کا شکریہ کاشف بھائی!
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    معلومات تو بہت اچھی ہیں۔

    صرف ایک چیز میرے ذہن میں کھٹکتی ہے کہ موبائل تو ہر جگہ ، ہروقت پاس ہوتا ہے۔ اگر انسان بیت الخلاء میں ہو۔ یا کسی وقت ناپاکی کی حالت میں ہو اور ایسے وقت میں درودِ پاک یا نعت شریف سننا کیا بے ادبی نہ ہو گی۔

    اسی طرح بعض دوست موبائل پر اللہ کا نام یا گنبدِ خضریٰ وغیرہ وال پیپر کے طور پر سیٹ کرتے ہیں اور ناپاک جگہوں پر بھی بے دھیانی میں استعمال کرتے رہتے ہیں۔

    کیا ایسے میں انسان بے ادبی کا مرتکب نہیں‌ہو رہا ہوتا‌؟؟؟؟
     
  4. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نعیم بھائی! آپ کا سوال قابلِ توجہ ہے۔

    حضور اکرم :saw: بیت الخلا میں‌جانے سے قبل اپنی انگوٹھی مبارک اُتار کر باہر رکھ دیا کرتے تھے۔ (اُس پر مُہرِ نبوت درج تھی)

    لہذا (میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ) اگر ہم نے اپنے موبائل فون میں رِنگ ٹیون پرنعت شریف یا درود پاک سیٹ کِیا ہو یا اسلامی وال پیپر ہو تو ہمیں اُس کی حُرمت کا بھی بے حد خیال رکھنا چاہیئے۔ کیوں کہ بِن ادب کچھ حاصل نہیں۔

    اللہ پاک ہمیں ہدائت دے۔ (آمین)
     
  5. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    مجھے اس سے اختلاف ہے
    لوگ گانے سنتے رہیں تو خیر ہے تلاوت یا نعت نہ سننے پائیں افسوس صد افسوس

    آقا دو جہاں :saw: نے فرمایا

    عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے
    آپ نے تو وہی بات کی کہ اخبارات میں آیات اور احادیث نہیں ہونی چاہئے کیونکہ یہ
    نیچے بھی گرتی ہے اور بے ادبی ہوتی ہے
    اگر چھاپنے والے کی نیت یہ ہے کے یہ نیچے گرے تو بے ادبی ہے اگر اس کی نیت ہے کہ
    لوگوں کے علم میں اضافہ ہو تو نیکی ہے اس کی حر مت کا خیال تو سب کو رکھنا
    چاہئے مگر اسکے نہ چھپنے سے
    دین کی اشاعت کا کام رک نہیں جائے گا​

    ہر وقت چومتے رہنے یا سینے سے لگائے رکھنے سے ادب مکمل نہیں ہوتا اصل ادب تو
    اس پر عمل سے ہے ہمیں اس پر زیادہ توجہ دینی چاہئے
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نادیہ جی ۔ مجھے آپ سے مکمل اتفاق ہے ۔ بلکہ میں تائید کرتا ہوں آپ کی۔

    لیکن میرا اشارہ صرف ایک غلطی کی طرف تھا جو بے دھیانی میں ہم میں سے کچھ لوگ کر جاتے ہیں۔ ہمیں اس سے احتیاط کرنا چاہیئے۔
     
  7. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    السلام و علیکم!

    نادیہ جی! آپ نے تو بات کا رُخ ہی بدل دیا۔ میں ہرگِز اِس بات کے خِلاف نہیں کہ ہمیں رنگ ٹیون میں نعت شریف یا درود پاک لگانا چاہیئے۔ لیکن اگر ہم لگاتے ہیں تو ہمیں اس کے آداب کا بھی ضرور از ضرور خیال رکھنا چاہیئے۔ جو میں کہنا چاہ رہا ہوں ذرا اُسے سمجھیں۔

    اب کل ہی کی بات آپ کو بتاتا ہوں۔ کل رات اسی بات پر ہماری کافی لمبی چوڑی گفتگو ہوئی۔ کل جمعۃ المبارک تھا۔ ہم سب دوست جمہ کے دن (چھٹی کے باعث) کسی ایک دوست کے گھر اکٹھے ہو کر گپ شپ کرتے ہیں۔ میں اور میرے کچھ دوست (میرے ایک دوست کے ہاں) بیٹھک میں بیٹھے تھے۔ باہر سے ایک اُبلے انڈے بیچنے والے کی آواز سُنائی دی۔

    میں نے اُسے آواز دے کر اندر بُلا لیا، خیر اُس سے انڈے لئے، اب اُس نے جس کاغذ (پُڑیا) میں ہمیں نمک ڈال کر دیا اُس پر روضہءِ رسول بنا تھا۔‌ انڈے کھانے کے بعد میں نے اُس کاغذ کے ٹکڑے کو اِس نیت سے جیب میں ڈال لیا کہ باہر کھمبے کے ساتھ جو قرآنی آیات والا بوکس لگا ہے اُس میں ڈال دوں گا۔

    (جب ہم اندر بیٹھے باتیں کر رہے تھے تو ہمیں باہر کھڑے کچھ لڑکوں کی آوازیں سُنائی دے رہی تھیں۔)

    خیر جی رات 11 بجے واپسی کا سوچ کر باہر نکلے تو میں‌نے زمین پر پڑے ایک اخبار کے ٹکڑے کو دیکھا، تو اُس پر بھی “رسولِ اکرم :saw: “ کے لفظ کے ساتھ کچھ فقرات درج تھے۔ اب یہ بھی اُسی انڈے والے کی ہی دی ہوئی نمک والی پُڑیا تھی۔ باہر کھڑے ہوئے لڑکوں نے بھی اُس سے انڈے لئے ہوں گے، اور اُن کی نظر “رسول اکرم :saw: “ کے لفظ پر نہیں پڑی ہو گی۔

    بات یہ نہیں کہ اخبارات میں ایسے مذہبی مواد چھاپے نہ جائیں۔ بلکہ ضرورت اس اَمر کی ہے کہ وہ اخبارات جن کے پاس جائیں وہ لوگ اُس کا احترام کریں، اسی طرح موبائل میں اسلامی رنگ ٹیون کی مَیں ہرگز مخالفت نہیں کرتا۔ لیکن نعوذ باللہ اُس کی بے ادبی کے ضرور از ضرور خلاف ہوں۔

    اللہ پاک ہم سب کو ہدائت دے۔ (آمین)
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبد الجبار بھائی !
    مسئلے کو تفصیل سے واضح کرنے کا شکریہ
     
  9. محمدعبیداللہ
    آف لائن

    محمدعبیداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏23 فروری 2007
    پیغامات:
    1,054
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام و علیکم!
    عبدالجباربھائی آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے مسئلے کو وضاحت کے ساتھ بیان کرکے اعتراضات ختم کئے ہیں۔اور کاشف بھائی کا بھی بہت بہت شکریہ کہ انہوں نے ہمارے علم میں اضافہ کیا
    موجودہ دور میں ہماری سب سے بڑی بری عادت یہ ہے کہ اچھی بات کو سمجھے اور دیکھے بغیر اپنی بات کو ضد کے طور پر کر جاتے ہیں اور ہم یہ نہیں دیکھتے کہ ہم کیا کہ رہے ہیں اور کس انداز میں کہ رہے ہیں اوراس سے وہ آدمی جو کوئی اچھی بات کرتا ہے اس کی بھی دل آزاری سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ اور دوسرے کی اچھی بات پر عمل کرنا تو درکنار بات کا اس انداز سے رخ موڑتے ہیں کہ اچھی بات بتانے والا دوبارہ اچھی بات بتانے کے قابل ہی نہیں رہتا۔ میری تمام اقوام عالم سے گزارش ہے کہ مہربانی فرما کر اچھی بات کو اچھے رخ پر لیں نہ کہ کسی کی دل آزاری کے لئے اس پر تنقید شروع کر دیں۔اورنادیہ خان صاحبہ آپ پہلے کسی کی بات کو پرکھا کریں پھر اس پر تنقید کی بجائے عمل پیرا ہوا کریں۔جس کا اجر بھی ملتا ہے۔
    اچھا خدا حافظ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں