1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

گلوٹین، فوائد اور نقصانات ۔۔۔۔۔ تحریم نیازی ، نیوٹریشنسٹ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    گلوٹین، فوائد اور نقصانات ۔۔۔۔۔ تحریم نیازی ، نیوٹریشنسٹ

    ہر غذا میں حیاتین ،کیلشیم اور معدنیات وغیرہ پائے جاتے ہیں ۔اگرچہ ان کے استعمال کے فوائد ہوتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ اجزا ء ہر شخص کیلئے سود مند ہوں۔بہت ساری غذائیں بعض لوگوں کیلئے فائدہ کی بجائے نقصان کا باعث بھی بن جاتی ہیں۔مثلابعض لوگوں کو دودھ یا دودھ سے بنی اشیاء درد شقیقہ کا باعث ہوتی ہیں، کچھ لوگوں کو مچھلی سے الرجی ہوتی ہے ۔ غذائیں ناقص نہیں ہوتی بلکہ لوگوں کا جسم ایسی غذاؤں کو قبول کرنے سے قاصر ہوتا ہے ۔ جس کا اندازہ ہمیں مختلف قسم کے ری ایکشنز سے ہوتا ہے ۔ان کی علامات مختلف ہوتی ہیں ۔ بہت سارے لوگوں کو گلوٹین سے الرجی ہوتی ہے ۔گلوٹین دراصل ہے کیا ؟سب سے پہلے یہی معلوم کرتے ہیں۔
    گلوٹین ایک طرح کی پروٹین ہے جو مختلف قسم کے اناج ،خاص طور پر گندم ،رائی اور جو وغیرہ میں کثرت سے پائی جاتی ہے ۔گلوٹین ہی کی وجہ سے گندم میں لچک اور نرمی آتی ہے کو روٹی بنانے کیلئے ضروری ہے ۔ کچھ افراد کو گلوٹین سے الرجی ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ ''گلوٹین انٹولرینس‘‘ (برداشت کی کمی)ہوتے ہیں ۔یہ دراصل موروثی بیماری ہے، والدین میں سے کسی ایک کو بھی ہونے کی صورت میں اگلی نسل میں بیماری کی منتقلی کے اندیشے بڑھ جاتے ہیں ۔اس بیماری کو ''سیلیک‘‘ (Celiac) کہتے ہیں ۔جو کہ ایک سو میں سے کسی ایک فرد کو ہوتی ہے لیکن یہ پیچیدہ مرض ہے ۔ معالج اور ماہرین غذا متفق ہیں کہ اس کا صرف ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے تمام عمر گلوٹین والی غذاؤں سے پرہیز ۔یہاں یہ وضاحت کرنابھی ضروری ہے کہ صرف گندم ہی نہیں بلکہ گندم سے بنی کوئی بھی شے کھانے سے ایسے لوگوں کو ''گلوٹین الرجی‘‘ ہو سکتی ہے ۔
    ''سیلیک ‘‘کی شروعات کیسے ہوتی ہیں؟
    سیلییک بیماری سے متاثرہ شخص کا مدافعتی نظام گلوٹن کو قبول نہیں کر پاتا،رد عمل کے طور پر چھوٹی آنت کی اندرونی جھلی میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے ۔آنت کی جھلی میں عموماَ َ ''بے شمار ریشہ نما ابھار ہوتے ہیں جن کا مقصد غذائی اجزاء کو خون میں جذب کرنا ہوتا ہے ۔سیلیک ان کو سخت نقصان پہنچاتی ہے ۔اس سوزش کا سب سے زیادہ نقصان یہ ہوتا ہے کہ خوراک میں موجود اہم اجزاء مثلاَََ''حیاتین اور معدنیات وغیرہ بھی ہضم ہو کر خون میں داخل نہیں ہو سکتے جس سے مریض کی صحت تیزی سے گرنا شروع ہو جاتی ہے ، مختلف قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہونے لگتی ہیں ۔
    ''سیلیک ‘‘ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے ۔ گلوٹین والی غذائیں کھانے سے اس بیماری کے خطرات دوسرے لوگوں کی نسبت بڑھ جاتے ہیں ۔ علاج میں تاخیر مزید بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ ''سیلیک ‘‘کا شکار افراد میں امراض دل کا خطرہ دوسرے لوگوں کی نسبت دوگنا ہوجاتا ہے ۔ ان کی چھوٹی آنت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ عام لوگوں سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے ۔ سیلیک کی علامات میں سردرد ، سر چکرانا، متلی،قے ، پیٹ درد،قبض ، چھوٹی آنت کا انفیکشن ، وزن اور خون کی کمی اور ہڈیوں کی کمزوری وغیرہ شامل ہیں ۔
    سیلیک کی تشخیص
    سیلیک کے شبہ کی صورت میں خون کا معائنہ کیا جاتا ہے ، جس سے مرض کی موجودگی یا غیر موجودگی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے جبکہ مکمل تشخیص کے لئے مریض کی آنتوں کی بایئوپسی کی جاتی ہے ۔یہ معائنہ ماہر امراض جگر ومعدہ کرتے ہیں۔
    گلوٹین فری خوراک
    گندم اور جو ہماری پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ، کسی وجہ سے یہ غذائیں استعمال میں نہ کرنے کی صورت میں ہمیں گندم اور دیگر اجناس کے متبادل غذائیں استعمال کرنا پڑیں گے۔ تاکہ مکمل غذائیت میسر ہو۔ گلوٹین فری غذائیں بازاروں میں دستیاب ہیں۔چونکہ گلوٹین فری آٹے سے روٹی اور بسکٹ وغیرہ بنانا قدرے مشکل کام ہے اس لئے چاول ، چنے ، اوٹس، باجرہ اور مکئی وغیرہ کو گندم کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح پروٹین کے حصول کیلئے انڈے ، دودھ ، مکھن ،مٹر، سبزیاں ،پھل ،بیسن اور بیسن سے بنی اشیاء ، مرغی ،مچھلی اور پھلوں کے جوس وغیرہ کو بہترین متبادل کے طور پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔
    احتیاطی تدابیر
    اپنے ڈاٹیشنیئر (ماہر غذائیات )سے گلوٹین فری ڈائیٹ چارٹ بنوائیں ۔کھانے پینے میں احتیاط اور پرہیز کریں۔بازارمیں بنے ہوئے کھانوں سے پرہیز کریں۔ فریز گوشت اور سبزیاں ہرگز استعمال نہ کریں ۔ چنے یا مکئی کی پسائی کے بعد چکی سے بچی ہوئی گندم دوسرے اجناس میں بھی شامل ہو سکتی ہے۔ جبکہ گندم کی بہت معمولی سی مقدار بھی سیلییک کے مریضوں کیلئے نقصاندہ ہو سکتی ہے ۔ آمیزش جاری رہنے سے مرض پیچیدہ ہو سکتا ہے ۔
    مرض سے آگاہی
    سیلیک ،امریکہ، کینیڈا ،آسٹریلیا ،یو کے ،ایران اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں اپنے پنجے گاڑ چکی ہے ، پاکستان بھی متاثرین کی فہرست میں شامل ہے ۔لیکن ہمارے ہاں اور ترقی یافتہ ممالک میں بنیادی فرق اس بیماری سے آگاہی کا ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں سوشل سیکٹر کے فلاحی ادارے رضاکارانہ طور پر دن رات اس بیماری کے خلاف آگاہی مہم چلارہے ہیں ۔ اس طرح عوام کو نہ صرف تازہ ترین معلومات ملتی رہتی ہیں بلکہ ان تمام مریض ایک پلیٹ فارم کے ذریعے آپس میں رابطے میں رہتے ہیں ۔انہیں بیماری کے مسائل ایک دوسرے سے شیئر کرنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ ہمارے ہاں اس سہولت کا فقدان ہے۔واحد تنظیم ''پاکستان سیلیک سوسائٹی ‘‘ ہے جو بلا معاوضہ 2008 سے مصروف ہے ۔حکومتی اداروں کو نہ صرف لوگوں میں اس بیماری کی آگاہی کا شعور بیدار کرنا ہو گا بلکہ گلوٹین فری خوراکوں کی فراہمی میں آسانیاں بھی پیدا کرنا ہونگی۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں