1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا کبیرہ گناہ نیک اعمال ضائع کر دیتے ہیں؟

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏20 ستمبر 2018۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    تمام اہل سنت کے ہاں متفقہ طور پر قرآن کریم کے محکم اور مسلمہ اصولوں میں سے ہے کہ گناہوں سے مسلمان کے سارے نیک اعمال رائیگاں نہیں ہوتے، نیز کفر اور شرک کے علاوہ کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جو مسلمان کے نیک اعمال کو مکمل طور پر تباہ کر دے۔
    اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے:
    {وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ} اور تم میں سے اگر کوئی اپنے دین سے برگشتہ ہو جائے پھر اس حالت میں مرے کہ وہ کافر ہی ہو تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہوگئے۔ اور یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے [البقرة: 217]
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ "مجموع الفتاوى" (10/321-322) میں کہتے ہیں:
    "صحابہ کرام اور اہل سنت و الجماعت کا موقف یہ ہے کہ کبیرہ گناہوں میں ملوث افراد جہنم سے نکلیں گے، اور ان کے بارے میں شفاعت بھی کی جائے گی، نیز کوئی ایک کبیرہ گناہ ساری نیکیاں ختم نہیں کرتا، لیکن اکثر اہل سنت کے ہاں کبیرہ گناہ اپنے حجم کے برابر نیکیاں ضائع کر سکتا ہے، اور مسلمان کی تمام نیکیاں کفر ہی ختم کرتا ہے، بالکل اسی طرح تمام گناہوں کو توبہ مٹا سکتی ہے، اسی طرح اگر کوئی کبیرہ گناہ کرنے والا شخص رضائے الہی کی غرض سے کوئی نیکی کرے تو اللہ تعالی اسے اس کی نیکی کا ثواب عطا فرماتا ہے، چاہے وہ اپنے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے سزا کا مستحق ہو چکا ہو
    اہل سنت و الجماعت کا یہ موقف ہے کہ جس کام کو کرتے ہوئے بندے نے تقوی الہی اختیار کیا تو اس کا وہ عمل اللہ کیلیے خالص ہے اور اللہ کے حکم کے مطابق ہے، لہذا جس کام کو سر انجام دیتے ہوئے تقوی اختیار تو وہ کام اس سے قبول کر لیا جائے گا، چاہے وہ کسی اور کام میں اللہ کا نا فرمان ہی کیوں نہ ہو، بالکل اسی طرح جس کام کو کرتے ہوئے تقوی اختیار نہیں کیا تو وہ کام مقبول نہیں ہو گا، چاہے وہ دیگر کاموں میں اطاعت گزار ہی کیوں نہ ہو"
    حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، اس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (میں یقینی طور پر اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روزِ قیامت تہامہ کے پہاڑوں جیسی چمکدار نیکیاں لائیں گے، تو اللہ تعالی انہیں اڑتی ہوئی دھول بنا دے گا۔) اس پر ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: "اللہ کے رسول! ہمیں ان کے بارے میں بتلائیں، ان کو ہمارے لیے واضح کریں؛ مبادا ہم ان میں شامل نہ ہو جائیں اور ہمیں علم ہی نہ ہو" تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (بیشک وہ تمہارے بھائی ہوں گے اور تمہاری ہی نسل سے ہوں گے، وہ بھی رات کے وقت قیام کرتے ہوں گے جیسے تم کرتے ہو، لیکن وہ ایسی قوم ہوں گے جب اللہ کے حرام کردہ کاموں کو تنہائی میں پاتے تھے تو کر گزرتے تھے)
    اس حدیث کو ابن ماجہ: (4245) نے اسی طرح: الرویانی نے اپنی "المسند" (1/425) میں ، ایسے ہی طبرانی نے "الأوسط" (5/46) اور اسی طرح "معجم الصغير" (1/396) میں ، نیز یہ روایت "مسند الشاميين" (667) اور ایسے ہی "مسند الفردوس" (7715) میں بھی موجود ہے، اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ (505) میں صحیح کہا ہے۔
     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جزاکم اللہ خیر -
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں