1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کہاں گئے وہ سُخنوَر جو میرِ محفِل تھے

Discussion in 'اردو شاعری' started by آصف احمد بھٹی, Oct 7, 2015.

  1. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کہاں گئے وہ سُخنوَر جو میرِ محفِل تھے
    ہمارا کیا ہے، بھلا ہم کہاں کے کامِل تھے

    بَھلا ہُوا کہ، ہَمَیں یوں بھی کوئی کام نہ تھا
    جو ہاتھ ٹُوٹ گئے، ٹُوٹنے کے قابِل تھے

    حرام ہے جو صُراحی کو مُنْہ لگایا ہو !
    یہ اور بات کہ ہم بھی شرِیک محفِل تھے

    گُزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائیگاں کی طرح
    وہ چند روز، مِری زندگی کا حاصل تھے

    پڑے ہیں سایۂ گُل میں جو سُرخ رُو ہوکر
    وہ جاں نِثارہی، اے شمع تیرے قاتِل تھے

    اب اُن سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ناصر
    وہ ہمْنوا جو مِرے رتجَگوں میں شامِل تھے

    ناصر کاظمی​
     

Share This Page