1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کھیل کود

Discussion in 'کھیل کے میدان' started by كاشان عدنان, Jul 25, 2011.

  1. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    لارڈز میں کھیلے جانے والے پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے انڈیا کو ایک سو چھیانوے رن سے شکست دے دی ہے۔

    اس میچ میں انگلینڈ نے فتح کے لیے انڈیا کو چار سو اٹھاون رن کا ہدف فراہم کیا تھا لیکن پوری انڈین ٹیم پانچویں دن چائے کے وقفے کے بعد دو سو اکسٹھ رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    انگلش ٹیم کی فتح میں اہم کردار فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن نے ادا کیا جنہوں نے دوسری اننگز میں پینسٹھ رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ سٹورٹ براڈ تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔

    انڈیا کی دوسری اننگز میں سریش رائنا کے علاوہ کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔ رائنا نے دس چوکوں کی مدد سے اٹھہتر رنز کی اہم اننگز کھیلی لیکن وہ بھی اپنی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔


    سریش رائنا نے دوسری اننگز میں نصف سنچری بنائی
    سچن تندولکر کا لارڈز میں سنچری بنانے کا خواب ادھورا ہی رہا اور وہ صرف بارہ رن بنا کر اینڈرسن کی تیسری وکٹ بنے۔

    لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ میں انڈیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تھی اور پیٹرسن کی ڈبل سنچری کی بدولت انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں چار سو چوہتر رن بنائے تھے۔

    اس کے جواب میں انڈیا کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں دو سو چھیاسی رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی تھی۔ انڈیا کی جانب سے راہول ڈراوڈ ایک سو تین رنز کے ساتھ ناقابلِ شکست رہے تھے۔

    انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز چھ وکٹ کے نقصان پر دو سو انہتر رن بنا کر ختم کر دی تھی اور یوں بھارت کو میچ جیتنے کے لیے 458 رن بنانا تھے۔
     
  2. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہیل کہود

    انگلینڈ اور بھارت کے درمیان لارڈز میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز انگلینڈ کے 474 رنز کے جواب میں بھارت نے سترہ رنز بنائے اور اس کا کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا۔

    انگلینڈ کی اننگز کی خاص بات پیٹرسن کی شاندار ڈبل سنچری تھی۔ انہوں نے 326 گیندوں میں اکیس چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 202 رنز بنائے اور وہ آؤٹ نہیں ہوئے۔

    کلِک تفصیلی سکور کارڈ

    کلِک دوسرے روز کے کھیل کی تصاویر

    پیٹرسن کے علاوہ ٹراٹ نے بھارتی بولروں کو جم کر مقابلہ کیا اور 70 رنز سکور کیے۔ ان کو کمار نے ایل بی ڈبلیو کیا۔

    انگلینڈ کا کوئی کھلاڑی بھی بھارتی بولر کمار کا مقابلہ نہیں کرسکا۔ کمار نے چالیس اوورز میں 106 رنز کی عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

    بھارت نے دوسرے روز کے اختتام پر سترہ رنز سکور کیے اور اس کا کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا۔

    اس سے قبل ٹیسٹ میچ کے پہلے دن انگلینڈ نے دو وکٹ کے نقصان پر ایک سو ستائیس رنز بنا لیے ہیں۔

    لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ میں انڈیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔

    انڈین فاسٹ بولر ظہیر خان نے اپنے کپتان کا یہ فیصلہ اس وقت صحیح ثابت کیا جب انہوں نے اوپنر الیسٹر کک کو بارہ کے انفرادی سکور پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔

    اس وقت انگلینڈ کا مجموعی سکور انیس تھا۔ بھارت کو دوسری کامیابی انگلش کپتان سٹراس کی وکٹ کی صورت میں ملی جو بائیس رن بنا کر ظہیر خان کی دوسری وکٹ بنے۔

    باسٹھ کے مجموعی سکور پر دو وکٹیں گرنے کے بعد جوناتھن ٹراٹ اور کیون پیٹرسن نے ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ ٹراٹ نے آٹھ چوکوں کی مدد سے نصف سنچری بھی مکمل کی۔
     
  3. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہیل کہود

    لارڈز میں کھیلے جانے والے پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے انڈیا کو ایک سو چھیانوے رن سے شکست دے دی ہے۔

    اس میچ میں انگلینڈ نے فتح کے لیے انڈیا کو چار سو اٹھاون رن کا ہدف فراہم کیا تھا لیکن پوری انڈین ٹیم پانچویں دن چائے کے وقفے کے بعد دو سو اکسٹھ رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    کلِک تفصیلی سکور کارڈ

    کلِک لارڈز ٹیسٹ کا آخری دن: تصاویر میں

    انگلش ٹیم کی فتح میں اہم کردار فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن نے ادا کیا جنہوں نے دوسری اننگز میں پینسٹھ رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ سٹورٹ براڈ تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔

    انڈیا کی دوسری اننگز میں سریش رائنا کے علاوہ کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔ رائنا نے دس چوکوں کی مدد سے اٹھہتر رنز کی اہم اننگز کھیلی لیکن وہ بھی اپنی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکے۔


    سریش رائنا نے دوسری اننگز میں نصف سنچری بنائی
    سچن تندولکر کا لارڈز میں سنچری بنانے کا خواب ادھورا ہی رہا اور وہ صرف بارہ رن بنا کر اینڈرسن کی تیسری وکٹ بنے۔

    لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ میں انڈیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تھی اور پیٹرسن کی ڈبل سنچری کی بدولت انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں چار سو چوہتر رن بنائے تھے۔

    اس کے جواب میں انڈیا کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں دو سو چھیاسی رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی تھی۔ انڈیا کی جانب سے راہول ڈراوڈ ایک سو تین رنز کے ساتھ ناقابلِ شکست رہے تھے۔

    انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز چھ وکٹ کے نقصان پر دو سو انہتر رن بنا کر ختم کر دی تھی اور یوں بھارت کو میچ جیتنے کے لیے 458 رن بنانا تھے۔
     
  4. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہیل کہود

    انگلینڈ اور بھارت کے درمیان لارڈز میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز کھیل کے اختتام پر انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز میں بغیر کسی نقصان کے پانچ رن بنائے تھے۔ اس سے قبل انڈیا کی پوری ٹیم دو سو چھیاسی رن بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔

    انڈیا کی طرف سے راہول ڈراوڈ نے ایک سو تین رن بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ انگلینڈ کے سٹورٹ براڈ نے سینتیس رن کے عوض چار کھلاڑی آؤٹ کیے۔ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر چار سو چوہتر رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔کلِک
    کلِک تفصیلی سکور کارڈ

    کلِک کلِک تیسرے روز کے کھیل کی تصاویر

    تیسرے روز بھارت کی پہلی وکٹ گوتم گمبھیر کی گری، جنھوں نے پندرہ رنز بنائے اور براڈ کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ ستتر کے مجموعی سکور پر دوسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی موکنڈ تھے جو صرف ایک رن کے فرق سے اپنی نصف سنچری مکمل نہیں کر سکے۔

    تیسری وکٹ تندولکر کی گری جنھوں نے چونتیس رنز بنائے جب کہ چوتھے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی لکشمن تھے جو صرف دس رنز بنا سکے۔

    ان کے بعد آنے والے بلے باز رائنا صرف دو گیندوں کا سامنا کرنے کے بعد صفر پر آؤٹ ہو گئے۔

    لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دو ہزارویں ٹیسٹ میچ میں انڈیا نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تھی۔
     
  5. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہیل کہود

    ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے سری لنکن بولر مرلی دھرن اب ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن سری لنکا والے انہیں کبھی نہیں بھول سکتے وہ ان کے لیے ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔ بی بی سی اردو کے نامہ نگار عبدالرشید شکور نے اپنی اس رپورٹ میں مرلی سے ان کے چاہنے والوں کی اسی محبت کو اجاگر کیا ہے۔
     
  6. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہیل کہود

    آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے کہا ہے کہ ان کی حمایت کرنے سے متعلق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ہارون لوگارٹ کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں کیونکہ آئی سی سی نے مشکل گھڑی میں کبھی بھی ان کی حمایت نہیں کی۔

    واضح رہے کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی اور بھارتی ذرائع ابلاغ کی زبردست تنقید کے بعد ڈیرل ہارپر نے ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان ڈومینیکا میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ سے انکار کردیا تھا جو ان کا الوداعی ٹیسٹ تھا۔ بعدازاں انہوں نے بھارتی کرکٹرز پر دھونس جمانے کا الزام عائد کیا تھا۔

    ڈیرل ہارپر نے ایڈیلیڈ سے بی بی سی اردو سروس کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ انہیں بھارتی کرکٹرز سے زیادہ افسوس آئی سی سی کے رویے پر ہے جس نے کبھی بھی ان کی حمایت نہیں کی۔

    ہارپر نے کہا کہ سنہ دو ہزار دس میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے ٹیسٹ میں وہ تھرڈ امپائر تھے اور گریم اسمتھ کے کیچ کے تنازع پر ان کے خلاف آزادانہ انکوائری ساڑھے چھ ماہ تک چلی اور بالآخر انہیں کلیئر کردیا گیا لیکن انہیں یاد نہیں کہ آئی سی سی کے کسی ذمہ دار نے ان کی حمایت میں دو لفظ کہے ہوں حالانکہ اس وقت وہ اعداد و شمار کے لحاظ سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے درست امپائر تھے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کو جو کام پہلے کرنا چاہیے تھا وہ اس نے اس وقت کیا جب انہوں نے یہ اعلان کردیا کہ وہ تیسرے ٹیسٹ میں امپائرنگ نہیں کریں گے جس کے بعد آئی سی سی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ اسے ہارپر پر اعتماد ہے اور بھارت کے آخری دس ٹیسٹ میچوں میں ان کے درست فیصلے کا تناسب ننانوے اعشاریہ دو دو فیصد ہے اس سے پہلے آئی سی سی خاموش بیٹھی رہیہارپر نے کہا کہ ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں جو کچھ ہوا اور جس طرح انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اگر آئی سی سی کی منیجمنٹ طاقتور ہوتی تو وہ ضابطہ اخلاق کے تحت ایکشن لے سکتی تھی۔

    ان کے بقول انہیں آئی سی سی کے رویے پر سخت مایوسی ہوئی کہ اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ بھارتی میڈیا میں چھپنے والے چار پانچ مضامین انہیں ای میل کردیے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے نو فیصلے غلط دیے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک غلط فیصلہ ان سے ہوا تھا اور اگر ڈی آر ایس ہوتا تو وہ بھی تبدیل ہوجاتا۔

    ہارپر نے کہا کہ انہوں نے اسی وقت سوچ لیا تھا کہ بس بہت ہوچکا۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کو جو کام پہلے کرنا چاہیے تھا وہ اس نے اس وقت کیا جب انہوں نے یہ اعلان کردیا کہ وہ تیسرے ٹیسٹ میں امپائرنگ نہیں کریں گے جس کے بعد آئی سی سی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ اسے ہارپر پر اعتماد ہے اور بھارت کے آخری دس ٹیسٹ میچوں میں ان کے درست فیصلے کا تناسب ننانوے اعشاریہ دو دو فیصد ہے اس سے پہلے آئی سی سی خاموش بیٹھی رہی۔

    اس سوال پر کہ آپ نے میچ کے دوران بھارتی کرکٹرز کے رویے کی شکایت میچ ریفری سے کیوں نہیں اب تنقید کرنے کا کیا فائدہ، جس پر ہارپر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قواعد و ضوابط کے تحت اپنی ذمہ داری نبھائی۔


    ہارپر نے بھارتی کرکٹرز پر دھونس جمانے کا الزام عائد کیا تھا
    انہوں نے کہا کہ جب ایک بھارتی فیلڈر بیٹ اینڈ پیڈ کی اپیل کرتے ہوئے ساتھی امپائر ای این گلڈ کی طرف بڑھا تو انہوں نے دھونی کو کھیل کی روح کے مطابق کھیلنے کی تاکید کی اور اس فیلڈر کو بھی متنبہ کیا کہ یہ حرکت قابل قبول نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اس کی رپورٹ کرسکتے تھے لیکن وارننگ پر اکتفا کیا۔ اس کے بعد اس فیلڈر نے اس طرح کی کوئی حرکت نہیں کی لہذٰا انہوں نے اس کے خلاف میچ ریفری سے شکایت کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

    ڈیرل ہارپر نے کہا کہ قواعد وضوابط کے تحت انہوں نے پراوین کمار کو بولنگ سے اس لیے ہٹادیا کہ وہ وکٹ کےخطرناک حصے پر دوڑ رہے تھے۔

    ہارپر نے کہا کہ آئی سی سی اتنی کمزور ہے کہ اس میں یہ اخلاقی جرات بھی نہیں تھی کہ انہیں ایلیٹ پینل سے ہٹانے کی باضابطہ اطلاع دیتی ۔ انہیں ایک سری لنکن اخبار سے اس کا پتہ چلا۔

    انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئی سی سی مستقبل میں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچے گی کہ امپائرز کی حمایت کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ کرکٹ اور امپائرز دونوں کےلئے اچھا ہوگا۔
     
  7. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاپلاٹا۔یوراگوئے نے پندرہویں مرتبہ کوپا امریکہ فٹ بال کپ جیت کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔ اس سے قبل یہ ٹورنامنٹ سب سے زیادہ چودہ مرتبہ جیتنے کا اعزاز ارجنٹائن کے پاس تھا۔ یوراگوئے نے سولہ سال کے طویل انتظار کے بعد نہ صرف ٹورنامنٹ جیتا بلکہ سب سے زیادہ پندرہ بار ٹائٹل جیتنے کا اعزاز بھی اپنے نام کر لیا۔ فاتح ٹیم نے فائنل میں پیراگوئے کو باآسانی تین صفر سے شکست فاش دی۔ ڈیگو فرلان نے دوجبکہ لوئس سواریز نے ایک گول کرکے اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ ارجنٹائن میں کھیلے گئے فٹ بال ایونٹ کے فائنل میں یوراگوئے کی ٹیم میچ کے آغاز سے ہی عمدہ کھیل کے باعث پیراگوئے پر حاوی ہو گئی۔

    میچ شروع ہونے کے بعد بارہویں منٹ میں لوئس سواریز نے گول کرکے اپنی ٹیم کو ایک صفر کی برتری دلا دی جس کو چند منٹ بعد ان کے ساتھی ڈیگو فرلان نے ایک گول کرکے دو صفر میں تبدیل کر دیا۔ یوراگوئے کو میچ کے پہلے ہاف میں پیراگوئے کے خلاف دو صفر کی برتری حاصل تھی۔ یوراگوئے کی ٹیم دوسرے ہاف میں بھی پیراگوئے کی ٹیم پر حاوی رہی۔ یوراگوئے کے ڈیگو فرلان نے میچ ختم ہونے سے ایک منٹ قبل گول کرکے اپنی ٹیم کی برتری کو بڑھاتے ہوئے تین صفر کر دیا جو کھیل ختم ہونے تک برقرار رہی اور یوراگوئے نے پیراگوئے کو یکطرفہ مقابلے کے بعد تین صفر سے ہرا کر ریکارڈ پندرہ مرتبہ کوپا امریکہ فٹ بال کپ اپنے نام کر لیا۔ لوئس سواریز اور ڈیگو فرلان نے گول کرکے ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سے قبل تیسری پوزیشن کیلئے کھیلے گئے میچ میں پیرو نے وینزویلا کو چار ایک سے شکست دے کر ایونٹ میں بالترتیب تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔
     
  8. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاہور۔زمبابوے کے خلاف سیریزکیلئے قومی سلیکشن کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہوگا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ سلیکٹرز ٹیم میں چند نئے اور ڈومیسٹک کرکٹ کے کامیاب کھلاڑیوں کو آزمانا چاہتے ہیں ۔ ان میں نئے وکٹ کیپر کے ساتھ کراچی کے فاسٹ باولر سہیل خان، بیٹسمین رمیز راجہ، ٹیسٹ کرکٹر سہیل تنویرنمایاں ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم ایک ٹیسٹ تین ون ڈے انٹرنیشنل اور دو ٹی۔ٹونٹی میچوں میں شرکت کیلئے اٹھائیس اگست کو زمبابوے روانہ ہو گی۔ چیف سلیکٹر محسن خان نئے کھلاڑیوں کو آزمانے سے قبل کوچ وقار یونس سے مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

    لاہور میں فاسٹ ٹریک کوچنگ کیمپ کے موقع پر مختلف کھلاڑیوں کی کارکردگی کے حوالے سے کوچز کی رپورٹ کو سامنے رکھا جائے گا۔ سلیکٹرز وکٹ کیپنگ کے شعبے میں بھی محمد سلمان کی کارکردگی سے ناخوش ہیں ۔اس لئے توقع ہے کہ اس سیریز میں ایک اور وکٹ کیپر کا تجربہ کیا جا سکتا ہے سلیکٹرز ون ڈے سیریز میں نئے وکٹ کیپر کو موقع دینے کے موڈ میں ہیں۔ پی سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم پہلا ٹیسٹ یکم ستمبر کو کھیلے گی۔ اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ ٹیم کا اعلان اس ہفتے کردیاجائے گا۔
     
  9. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاہور۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے انیس کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ ختم ہوئے چھبیس روز گزر چکے ہیں لیکن انہیں ابھی تک نیا سینٹرل کنٹریکٹ نہیں مل سکا۔ پی سی بی نے انیس کھلاڑیوں کو چھ ماہ کیلئے سنٹرل کنٹریکٹ دیا تھا۔ ان انیس کھلاڑیوں کو یکم جنوری دو ہزار گیارہ سے تیس جون دو ہزار گیارہ تک اے، بی اور سی کیٹگری میں سنٹرل کنٹریکٹ دیا گیا تھا جن میں سے سات کھلاڑیوں کو کیٹگری اے، پانچ کھلاڑیوں کو کیٹگری بی اور سات کھلاڑیوں کو کیٹگری سی میں رکھا گیا تھا۔ اے کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو اڑھائی لاکھ روپے، بی کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو ایک لاکھ پچھہتر ہزار روپے اور سی کیٹگری میں شامل ہر کھلاڑی کو ایک لاکھ روپے دےئے گئے۔

    جن کھلاڑیوں کو یکم جنوری دو ہزار گیارہ سے تیس جون تک سنٹرل کنٹریکٹ دیا گیا تھا، ان میں اے کیٹگری میں شامل سات کھلاڑیوں میں شاہد آفریدی، یونس خان، مصباح الحق، عبدالرزاق، کامران اکمل، عمر گل اور شعیب اختر شامل ہیں۔ بی کیٹگری میں پانچ کھلاڑی محمد حفیظ، عمر اکمل، عبدالرحمن، سعید اجمل اور وہاب ریاض شامل ہیں اور سی کیٹگری میں سات کھلاڑی توفیق عمر، اسد شفیق، احمد شہزاد، اظہر علی، عدنان اکمل، تنویر احمد اور جنید خان شامل ہیں تاہم دوسری طرف پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو نیا سینٹرل کنٹریکٹ دینے کیلئے فہرست کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    چیف سلیکٹر محسن حسن خان، ٹیم منیجر انتخاب عالم اور ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ذاکر خان سینٹرل کنٹریکٹ کیلئے چالیس ناموں کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور پی سی بی کے چیئرمین کی منظوری کے بعد اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ پی سی بی یکم جولائی سے تیس دسمبر تک چھ ماہ کیلئے کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دانش کنیریا، محمد یوسف، کامران اکمل، شعیب ملک اور عبدالرزاق کو سینٹرل کنٹریکٹ ملنا مشکل ہے۔
     
  10. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاہور ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ مستقبل میں نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی ٹیم کی تشکیل پر توجہ دی جائے گی ، ورلڈ کپ دو ہزار پندرہ کو مدنظر رکھ کر ٹیم کو تیار کرنا اولین ترجیح ہے،آئندہ دوروںمیں نئے اور پرانے کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، جاوید میاں داد اور وسیم اکرم جیسے سینئرکھلاڑیوں کی تربیت نئے کھلاڑیوں کیلئے سود مند ثابت ہوگی،مصباح الحق اچھے کپتان ہیں ،عمر زیادہ ہونے کے باوجود ان کی فٹنس اور فارم مثالی ہے۔

    غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وقار یونس نے کہا کہ مستقبل نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی ٹیم کی تشکیل پر توجہ دی جائے گی ، اس سلسلے میں چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے انہیں ہدایات دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ دو ہزار پندرہ کو مدنظر رکھ کر ٹیم کو تیار کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اس سلسلے میں سابق کپتان جاوید میانداد اور وسیم اکرم کی تربیت نئے کھلاڑیوں کیلئے سود مند ثابت ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں وقار یونس نے کہا کہ مصباح الحق ایک اچھے کپتان ہیں، بطور کھلاڑی اور کپتان ان کی کارکردگی بہت شاندار ہے جبکہ عمر زیادہ ہونے کے باوجود مصباح الحق کی فٹنس اور فارم مثالی ہے لیکن وہ آئندہ ورلڈ کپ تک ٹیم کی بہتر انداز میں قیادت کرنے کے قابل نہیں ہوں گے جس کا مصباح الحق نے خود بھی اظہار کیا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مصباح الحق کے ساتھ کسی نوجوان کھلاڑی کو ٹیم کی قیادت کیلئے تیار کرنا ہوگا جس کیلئے وہ چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ سے ہر کھلاڑی کو ایک روز ریٹائر ہونا ہوتا ہے ،شاہد آفریدی کی پاکستانی کرکٹ کیلئے خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن نوجوان کھلاڑی محنت کرکے شاہد آفریدی کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ موقع دیا جائے گا کیونکہ میں شروع دن سے ہی اس مؤقف کا حامی ہوں کہ نوجوان کھلاڑی ہی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں وقار یونس نے کہا کہ سرفراز نواز نے فاسٹ ٹریک کوچنگ پروگرام کے متعلق انہیں آگاہ کیا ہے ، ان کی رپورٹس سے وہ مطمئن ہیں۔ وقار یونس نے کہاکہ آئندہ چھ ماہ میں بہت سی کرکٹ کھیلی جائے گی، امید ہے قومی کرکٹ ٹیم اچھی کارکردگی پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پرانے کھلاڑی بھی ٹیم کی بہتری کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔
     
  11. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاس ویگاس۔پاکستانی نژادبرطانوی باکسرعامرخان نے امریکی حریف کو ناک آؤٹ کرتے ہوئے لائٹ ویلٹر ویٹ ٹائٹل جیت لیاٗ پاکستان بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئیٗ کئی شہروں میں شائقین صبح سویرے قومی پرچم اور عامر کی تصویریں لے کر سڑکوں پر نکل آئےٗ برطانیہ میں بھی باکسنگ کے مداحوں نے اظہار مسرت کرتے ہوئے جشن منایاٗبرطانوی میڈیا نے عامر خان کی کامیابی کی خبر کو نمایاں انداز میں پیش کیاٗ عامرخان نے کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقتور کھلاڑی کے خلاف کامیابی قوم کی دعاؤں کا نتیجہ ہے، جوڈا نے بار بار غصہ دلانے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی حکمت عملی کے تحت مقابلہ کیا ۔

    اتوار کولاس ویگاس میں ہونیوالی ایک سو چالیس پاؤنڈ یونیفکیشن باؤٹ میں عامرخان نے اگرچہ برطانیہ کی نمائندگی کی لیکن ان کے تمام تر جذبات پاکستان کیساتھ تھے یہی وجہ تھی انہوں نے پاکستان کے قومی پرچم کے رنگوں والی سبزاورسفید کٹ پہن رکھی تھی۔باؤٹ شروع ہوتے ہی عامر کے مداح تو خوشی سے جھوم اٹھے لیکن میزبان شائقین کے چہرے مرجھانے لگے ،عامر کے تابڑتوڑ مکوں نے زیب جوڈا کو گھائل کردیا، کنگ خان کاایک ایک مکا جوڈا کو شکست کی طرف دھکیل رہا تھا۔چوتھا راؤنڈ ختم ہوا تو جوڈا زخموں سے چور ہوچکے تھے۔

    پانچویں راؤنڈ میں جوڈا نے زخمی شیرکی طرح عامر پر جھپٹنے کی کوشش کی مگر عامر کے زوردار پنچ نے فائٹ کافیصلہ کردیا اورعامر نے ڈبلیو لائٹ ویلٹرویٹ ٹائٹل کادفاع کرلیا،اسی کیساتھ ان کے ریکارڈ میں ایک اورفتح درج ہوگئی ان کی فتوحات کی تعداد چھبیس اورناک آؤٹ کی تعداداٹھارہ ہوگئی ہے۔

    کامیابی کے بعد بات چیت کرتے ہوئے باکسر عامر خان نے کہاکہ جوڈاطاقتور کھلاڑی ہیں ان کو شکست دینا آسان نہیں تھا وہ مجھے بار بار غصہ دلانے کی کوشش کررہا تھا تاہم میں نے بھرپور مقابلہ کیا انہوںنے کہاکہ پہلے راؤنڈ پر مجھ پر شدید دباؤ تھا مگر دباؤ میں نہیں آیا ۔انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور قوم کی دعاؤں سے جیت گیا ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستانی باکسر جب چا ہیں میرے رنگ میں پریکٹس کرسکتے ہیں میں پاکستانی باکسر زسے کہوں گا کہ وہ کامیابی کی منازل طے کر نے اور باکسنگ میں نام پیدا کر نے کیلئے سخت محنت کریں انہوں نے کہاکہ پاکستان سے محبت ہے اس لئے سفید اور سبزکٹ پہنتا ہوں ۔

    ادھر عامر خان کی کامیابی کے بعد پاکستان کے بڑے شہروں کراچیٗ لاہورٗ پشاورٗ کوئٹہٗ راولپنڈی سمیت ملک بھر میں لوگ صبح سویرے پاکستانی پرچم اور عامر خان کی تصاویر لے کر سڑکوں پر نکل آئے نوجوان خوشی جھوم رہے تھے وہ پاکستان اور عامر خان کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے ادھر برطانیہ میں بھی عامر خان کی کامیابی باکسنگ کے مداحوں نے اظہار مسرت کرتے ہوئے جشن منایا ۔برطانوی میڈیا نے عامر خان کی کامیابی کی خبر کو نمایاں انداز میں پیش کیا
     
  12. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    نئی دہلی۔بھارتی ٹیم کے سابق کپتان سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ میں دھونی کی باؤلنگ خراب نہیں تھیٗ ایسا فیصلہ دلیر کپتان ہی کرسکتا ہے ۔انگلینڈ کے خلاف بھارتی ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی کی باؤلنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے سنیل گواسکر نے کہاکہ ایسا فیصلہ کوئی دلیر کپتان ہی کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ انہیں نہیں لگتا کہ دھونی نے گیند بازی کر کے کوئی غلطی کی ہے دھونی کے اس فیصلے سے ٹیم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔ انہوں نے کہاکہ دھونی کی باؤلنگ کوئی خراب نہیں تھی اور پہلی گیند پر ایل بی ڈبلیو کی پر زور اپیل کی گئی اس کے اگلے ہی اور وہ پیٹر سن کا وکٹ لینے میں کامیاب ہوگئے تھے انہوں نے کہاکہ ٹیم کو نئے باؤلر کا انتظار تھا اس کیلئے دھونی نے اگر کوئی تجربہ کیا ہے تو کوئی غلط نہیں کیا
     
  13. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    ویلنگٹن۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر آئن اوبرائن آئندہ سال تین سال کی دوری کے بعد کیوی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔آئن اوبرائن نے برطانوی خاتون سے شادی کی تھی جس کے بعد وہ ان کے ساتھ لندن چلے گئے تھے اور وہاں پر انہوں نے انگلینڈ کی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے جس کے بعد انہوں نے دوبارہ نیوزی لینڈ کی طرف سے کھیلنے کا فیصلہ کر لیا اور ابتدائی طور پر ڈومیسٹک کرکٹ ٹیم ویلنگٹن سے معاہدہ کر لیا اور اب وہ آئندہ سال تین سال کی دوری کے بعد کیوی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔ آئن اوبرائن نے بائیس ٹیسٹ اور دس ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں کیوی ٹیم کی نمائندگی کی، انہوں نے آخری باردوہزار نو میں ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔
     
  14. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    لاہور ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کہا ہے کہ وہ ثانیہ کے معاملات میں دخل نہیں دیتے تاہم پاک بھارت امن کے سلسلہ میں ضرورت پڑی تو وہ ثانیہ کو پاکستان میں ٹینس کھیلنے کے لئے ضرور کہیں گے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ اگر پاک بھارت امن کے سلسلہ میں ضرورت پڑی تو وہ ثانیہ کو پاکستان میں ٹینس کھیلنے کے لئے ضرور کہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ہزارواں ٹیسٹ اگر پاکستان میں ہوتا یا پاکستان کھیلتا تو زیادہ خوشی ہوتی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیشہ پاکستان کیلئے کھیلا ہوں اور آئندہ بھی ضرورت پڑی تو بھرپور کر دارادا کر نے کیلئے تیار ہوں
     
  15. كاشان عدنان
    Offline

    كاشان عدنان ممبر

    Joined:
    May 17, 2011
    Messages:
    152
    Likes Received:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کھیل کود

    ویلنگٹن۔ نیوزی لینڈ کرکٹ نے قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ کے لئے آسٹریلوی فاسٹ باؤلر ڈیمن رائٹ کی خدمات حاصل کر لیں، رائٹ اپنی نئی ذمہ داریاں ستمبر میں سنبھالیں گے۔نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ جنوبی افریقہ کے سابق فاسٹ باؤلر ایلن ڈونلڈ کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں تھا تاہم ڈونلڈ جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک ہو گئے جس کے بعد کیوی بورڈ نے آسٹریلوی فاسٹ باؤلر ڈیمن رائٹ کو ٹیم کا نیا باؤلنگ کوچ مقرر کر دیا اور دونوں کے درمیان ابتدائی طور پر دو سال تک کا معاہدہ طے پایا ہے۔

    ڈیمن رائٹ نے اس موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ کیوی ٹیم کا باؤلنگ کوچ بننا ان کے لئے اعزاز کی بات ہے اور وہ اپنے تجربے کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے باؤلرز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے سرتوڑ کوشش کریں گے۔ پینتیس سالہ رائٹ اب بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں تاہم کوچ مقرر ہونے کے بعد وہ اپنی ساری توجہ کوچنگ پر ہی مرکوز رکھیں گے۔
     

Share This Page