1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کورونا وائرس اور فلو میں فرق ۔۔۔۔۔۔ تحریم نیازی نیوٹریشنسٹ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏12 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کورونا وائرس اور فلو میں فرق ۔۔۔۔۔۔ تحریم نیازی نیوٹریشنسٹ

    انفلوئنزا جسے عرف عام میں فلو کہتے ہیں ،ایک تنفسی بیماری ہے جو انفلوئنزا وائرس کے سبب پھیلتی ہے ۔عالمی ادارہ صحت کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق انفلوئنزا سے ہر سال 2.90لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں فلو عام طور پر سردیوں میں حملہ آور ہوتا ہے ۔یہ چونکہ وائرس کی ایک شکل ہے اس لئے عمومی طور پر اس کی دو اقسام ہیں جنہیں قسم اے اور قسم بی کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ وائرل بیماری ہلکی سے لیکر سنگین صورت تک ہو سکتی ہے ۔فلو کی علامات اچانک ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جس میں عام طور پر کھانسی، سردی لگنا، بخار ، گلے کی سوزش، سردرد، تھکن ،قے اور اسہال وغیرہ ہو سکتے ہیں ۔ فلو سے بڑوں کی نسبت بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔یہ چونکہ وائرس کی ایک ایسی قسم ہے جو منہ اور سانس کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص تک تیزی سے منتقل ہوتا ہے اس لئے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ کھانسی یا چھینک بھی اس کی منتقلی کا باعث بن سکتی ہے۔
    گھر پر آرام کیوں ضروری ہے؟
    عام طور پر معالج فلو کے مریضوں کو گھر پر مکمل آرام کا مشورہ دیتے ہیں ،اسکی دو وجوہات ہیں ۔ اول، مکمل پرہیز، ابتدائی طبی امداد اورآرام سے ہلکا فلو چند دنوں میں ختم ہو جاتا ہے ۔ دوم، آرام کرانے کا مقصد دوسروں کو محفوظ کرنا بھی ہوتا ہے ۔ لوگ جانتے ہیں کہ فلو کو ابتدائی مرحلے میں نظر انداز کیا جائے تو لاپرواہی سے یہ نمونیا کی شکل اختیار کر لیتا ہے ، یہ بیماری پھیپھڑوں کو متاثر کرکے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے ۔ فلو، سانس میںانفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ یہ عمررسیدہ لوگوں، حاملہ خواتین، چھوٹے بچوں اور دمے کے مریضوں پر جلدی حملہ آور ہوتا ہے ۔
    فلو کی تحقیق کے عالمی ادارے
    انفلوئنزا کے تحقیقی مراکز اس کے اسباب اور رجحانات کا مسلسل مطالعہ کرتے رہتے ہیں، وہ سال بھر کا ڈیٹا جمع کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سالوں کے انفلوئنزا کی ''فیملیز ‘‘ کا جائزہ بھی لیتے ہیں ۔جس کے بعد فلو کے خطرات سے نمٹنے کی ویکسین تیار کی جاتی ہے ۔ویکسین کی تیاری میں فلو کی تمام اقسام کو سامنے رکھا جاتا ہے تاکہ ہر قسم کے فلو کا مقابلہ کر سکے ۔
    ویکسی نیشن کا فائدہ
    جب فلو کی ویکسی نیشن کی تیاری کے لئے صحیح ویکسین کا انتخاب ہو جاتا ہے تو اس کے چار پانچ ماہ بعد تک موسمی ٹیکے تیار ہو جاتے ہیں ۔یہ ویکسی نیشن عام طور پر فلو سے60سے 80فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے ۔
    ہمارے ملک میں فلو زیادہ تر موسم سرما میں ہوتاہے اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کورونا یعنی کووڈ 19 کا خطر ہ موجود ہے۔بدقسمتی سے دوسرے راؤنڈ کی شروعات ہو چکی ہیں ، ادارے بھی بار بار متنبہ کر رہے ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس موسم میں جب فلو کے وائرس کا زور ہوتا ہے تو کیسے پتہ چلایا جائے کہ متاثرہ مریض فلو میں مبتلا ہے یا کورونا وائرس کا شکار ہے ۔ صحیح تشخیص تو ڈاکٹرز ہی موقع پر کریں گے تاہم ذیل میں کورونا وائرس یعنی کووڈ19 اور فلو کے درمیان فرق کو واضح کرنے کے چند باتیں لکھنا ضروری ہیں۔
    کورونا وائرس، موسمیاتی فلواور کامن کولڈ میں فرق
    ان کی علامات میں معمولی سا فرق ہے لیکن ذرا سی احتیاط سے اس فرق کو بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس کی کچھ علامات فوری طور پر ظاہر ہوتی ہیںاور جاری رہتی ہیں لیکن موسمیاتی فلو کی علامات اچانک ظاہر ہوتی ہیں ، ان کی شدت بدلتی رہتی ہے۔کامن کولڈ کی علامات رفتہ رفتہ ظاہر ہوتی ہیں۔جدید تحقیق کے مطابق کورونا وائرس میں اگر شدت کم ہو تو اسکی علامات میں بخار، خشک کھانسی ، تھکن اور پٹھوں میں درد بھی شامل ہیں۔ موسمیاتی فلو کی صورت میں چار کی بجائے چھ علامات ہو سکتی ہیں ۔ بخار، خشک کھانسی، پٹھوں میں درد اورتھکن کے علاوہ سر درد اور ناک کا بہنا اسے کورونا سے مختلف بنا دیتا ہے۔ جبکہ ناک کا بہنا، چھینکیں آنا اور گلے میں سوزش کامن کولڈ خاص علامات ہیں۔ یوں ان تینوں بیماریوں میں دو دو علامات کا مختلف ہونا دیکھا گیا ہے ۔ کامن کولڈ کی تین ، کورونا کی چار اور موسمیاتی نزلے کی چھ علامات عام ہیں۔دیگر علامات بھی ہیں ۔کورونا کی صورت میں سر درد بھی ہو سکتا ہے لیکن یہ کم مریضوں کو ہوتا ہے۔کھانسی کے ساتھ خون بھی آ سکتا ہے اور دست بھی لگ سکتے ہیں ۔ جبکہ موسمیاتی فلو میں دست نہیں لگتے اور کورونا میں گلے میں سوزش نہیں ہوتی۔کامن کولڈ کی دیگر علامات میں ہلکا بخار، سر درد، تھکن جسم میں درد جسم ہو سکتا ہے۔
    کووڈ 19سے متاثرہ مریض اگرچہ فلو کی طرح ہی علامات کا سامنا کرتا ہے بشمول بخار، کھانسی، گلے کی خراش، سانس لینے میں دشواری، بدن میں درد اور ناک کا بند ہونا، لیکن ضروری نہیں کہ اس وائرس میں یہ ساری یا جزوی علامات موجود ہوں ۔اب تک جو لوگ اس وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں ان میںتقریباََ 80 فیصد مریضوںمیں مندرجہ بالا علامات پائی گئی ہیں۔ زیادہ تر علاج کے بغیر خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں، یہ وائرس بہت کم مریضوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے ۔اس موقع پر کورونا کی علامات عام فلو سے مختلف ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
    پھیپھڑوں کے متاثر ہونے کی علامات
    سانس لینے میں دشواری ،چھاتی میں درد یا دباؤ کی کیفیت اورچہرے یا ہونٹوں کا رنگ نیلا پڑ جانا۔ اب جبکہ کووڈ19 ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہونے کے درپے ہے ،ہمیں چاہئے کہ ہم ان ہر دو بیماریوں کی حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی احتیاط کا پابند بنائیں کیونکہ احتیاط میں ہی سب کی بہتری ہے ۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں