1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کلہ‘ سِر

'علوم مخفی و عملیات وظائف' میں موضوعات آغاز کردہ از rohaani_babaa, ‏19 جنوری 2012۔

  1. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم واصف بھیا کہ کہنے پر M. K. Ultra پر کچھ تحریر کیا تو درمیان میں کلہٗ سر جو کہ پانچ حرفی اصطلاح ہے کا ذکر نکل آیا تو پیارے ملک جی کے کہنے پر کلہٗ سِر پر تحریر پیش خدمت ہے۔
    آج کل کا زمانہ علوم کی ترویج و اشاعت کا ہے ایسے ایسے علوم جن پر کہ اسرار کے دبیز پردے پڑے ہوئے تھے اب منظر عام پر آرہے مثال کے طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ نے ایک حیرت انگیز چیزگوگل ارتھ بنائی ہے(جس کو شاعر لوگ جامِ جم کہ نام سے جانتے ہیں یعنی جمشید جو کہ ایران کا بادشاہ تھا جو کہ اپنے جام سے دشمن کی فوج کی نقل و حرکت جام میں دیکھا کرتا تھا) جس کے ذریعے کہ آپ کسی بھی جگہ کو امریکہ بیٹھے دیکھ سکتے ہیں اب چونکہ امریکہ میں اس سے آگے کی کوئی چیز ایجاد ہوگئی ہوگی لہٰذا امریکہ والوں نے اس کو Internetپر رکھ دیا ہے ۔یعنی ہوسکتا ہے پینٹاگون کی رسائی اب گھر میں بیٹھے یا کسی خفیہ مقام پر چھپے لوگوں تک ہوگی ہے ۔(بہرحال ایک تھیوری تو ایسی ہے جس کا ذکر ادھر کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ وہ میرا اپنا ذاتی خیال ہے )
    غالب نے کافی عرصہ پہلے کہا تھا کہ ؎ جام جم سے تو میرا جام سفال اچھا ہے
    لیکن میں دیکھتا ہوں کہ وہ علوم جو علم سینہ ہیں وہ ابھی تک سینوں میں ہی پڑے ہوئے ہیں اور ان پر اخفیٰ کے موٹے پردے پڑے ہوئے ہیں اور ویسے بھی فی زمانہ ان علوم کے جاننے والے بہت کم رہ گئے ہیں اور وہ بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہیں اور اس کو اس طرح پوشیدہ رکھتے ہیں جیسے کوئی اپنے گناہ کو پوشیدہ رکھتا ہے۔
    کلہٗ سر
    یہ پانچ حرفی کلمہ ہے (کلہٗ سر یعنی کل راز)اس میں پانچ حروف ہیں یعنی (ک ل ہ س ر)ہر حرف کا اپنا ایک مطلب ہے یعنی یہ پانچ الفاظ کا مخفف ہے اور ہر لفظ کا ایک الگ مطلب ہے
    کاف سے کیمیا مراد ہے
    الکیمیاء فی الحل والعقد واتمامہ فی النار یعنی کیمیا گری ادویاتِ مخصوصہ کے حل و عقد کا نام ہے اور اس فن کی تکمیل آگ میں ہوتی ہے۔
    کیمیاء سے سونا بنانا مطلب لیا جاتا ہے یعنی مختلف جڑی بوٹیوں کو کیمیائی طریقوں سے افزودہ Processکرنا کہ ان کوسونے،چاندی ،تانبے یا سیماب پر طرح کرنے سے سونا بن جائے۔
    لام سے لیمیا مراد ہے
    اللیمیاء فی کمال العرفان یعنی کائناتِ عالم میں تصرف کرنے کا نام ہے۔
    لیمیا اسرار الحروف کو کہا جا تاہے یعنی اس علم میں حروف سے کام لیا جاتا ہے
    لیمیا اس علم کو کہتے ہیں جس سے انسان ایسی باتوں کو ظاہر کرنے پر قادر ہو جو خلافِ عادت ہیں یا جو باتیں ہو رہی ہیں ان کو روک دے ۔ اگرچہ اس علم تک پہنچنا نہایت دشوار اور نیزجہاں کی گمراہی اور ضلالت کا باعث ہے ۔کیونکہ انسان کو اپنے اوپر قابو نہیں رہتا ہے اور پھر وہ خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا ہے۔
    ارباب علم پر واضح ہو کہہ بہترین فن وہ ہے جو کہ لذت اور قدرت کے کمال کا جامع ہو اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس علم میں یہ دونوں باتیں مؤجود ہیں اس سبب سے کہ یہ علم انسان کو اسرار عالم ملکوت سے آگاہ کرتا ہے اور انسان روحانیوں سے ملاقات کرتا ہے ان کی باتیں سنتا ہے اورمعراج اس علم کی یہ ہے کہ اس علم کا جاننے والا جو چاہے کرسکتا ہے ۔مثلاً ایسا بیمار جس کے علاج سے زمانے بھر کے طبیب عاجز آگئے ہوں اس علم کا جاننے والا اس کا علاج کردیگا کیونکہ یہ عالم عالمِ روحانیات سے مدد لیتا ہے اور طبیب جسمانیات سے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ روحانیات جسمانیات سے زیادہ قوی ہیں اور ویسے بھی اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ! میں شفا پہلے پید اکرتا ہوں اور مرض بعد میں ۔اور اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں کہ مرض اور شفا دونوں کا نزول عالم ملکوت سے ہوتا ہے ۔
    تفاسیر میں مذکور ہے کہ نمرود کی سرکشی اور دعویٰ خدائی کا سبب یہ تھا کہ حکماء نے اس کے لیئے چھ طلاسم بنائے تھے جن کو دیکھ کر عقل ششدر رہ جاتی تھی۔
    1۔ تانبے کی ایک بطخ بنا کر اس کو شہر کے دروازے پر اس کو نصب کیا تھا ۔جب بھی کوئی جاسوس یا چور شہر کے دروازے سے اندر داخل ہوتا وہ بظخ شور مچانا شروع کردیتی اور سپاہی اس کو پکڑ لیتے تھے۔
    2۔ ایک بہت بڑا ڈھول بنایا تھا ۔جب کسی شخص کی کوئی چیز گم ہوتی تووہ اس ڈھول کو بجاتا تھا تو ڈھول سے آواز آتی تھی کہ تیری چیز فلاں شخص کے پاس ہے۔
    3۔ ایک آئینہ بنایا تھا جو شخص کسی غائب کا حال دریافت کرنا چاہتا تو وہ شخص اس آئینے کے سامنے کھڑا ہوکر غائب کا تصور کرتا تو فوراً ہی غائب جس جگہ اور جس حال میں ہوتا تھا وہ آئینے میں نظر آنے لگتا تھا۔
    4۔ ایک حوض تعمیر کیا تھا نمرود ہر سال ایک مقررہ دن اس حوض کے کنارے ایک جشن منایا کرتا تھا اور تمام سردار اور امراء و حکام اطراف وجوانب سے اس کے پاس حاضر ہوتے تھے اور قسم قسم کے شربت اور دودھ وغیرہ اشیاء اپنے ساتھ لا کر اس حوض میں ڈال دیتے تھے ۔پھر اس میں گلاس ڈال کر بھرتے جو چیز جس نے ڈالی تھی وہی اس کے گلاس میں آتی تھی ایک قطر تک کسی دوسری چیز کا نہ آتا تھا۔
    5۔ ایک تالاب تعمیر کیا تھا جب دو آدمیوں میں جھگڑا ہوتا تھا تو دونوں اس تالاب پر آتے تھے جو ناحق پر ہوتا تھا پانی اس پر چڑھ دوڑتا تھا اور آہستہ آہستہ اس کو ڈبوتا چلا جاتا تھا اگر وہ اپنی غلطی تسلیم نہ کرلیتا تھا تو پانی اس کو ڈبو دیتا تھا۔
    6۔ اس کے محل کے سامنے ایک درخت تھا اور اس درخت کا کمال یہ تھا کہ جتنے بندے اس کے نیچے آتے جاتے تھے اس کا سایہ پھیلتا چلا جاتا تھا۔
    ہاشم بن حکیم المقنع کلہٗ سِر کا بہت بڑا ماہر تھا اس حد تک کہ ایک مرتبہ اس کے پیروکاروں نے اس کو کہا کہ ہم تیری طرف آتے ہیں تو راستے میں بڑی بڑی کھائیاں اور پہاڑی راستے ہیں درندوں اور ڈاکوؤں کا خوف الگ ہے اور چاند کبھی نکلتا ہے اور کبھی بادلوں میں چھپ جاتا ہے اور مہینے کی آخری تاریخوںمیں تو نظر بھی نہیں آتا ہے تو المقنع نے کہا کہ ایسی بھی کیا بات ہے میں اپنے بندوں کے لیئے ایک الگ چاند نکال لیتا ہوں اس طرح اس نے اس زمانے میں ترکستان کے شہر یا قصبے نخشب سے ایک چاند نکالا تھا جس کی روشنی بارہ میل دور سے نظر آتی تھی۔اور یہ چاند المقنع کے مرنے کے ۷۰ سال کے بعد بھی نکلتا اور غروب ہوتا تھا اور اس چاند کی ٹائمنگ (درستگیِٔ وقت کہ ایک لمحے کا فرق نہیں ہونے پاتا تھا)اتنی زبردست تھی کہ جیسے ہی سورج غروب ہوتا تھا یہ چاند نکلتا تھا اور جیسے ہی پو پھٹتی تھی تو یہ چاند واپس کنویں میں چلا جاتا تھا۔
    ہا سے ہیمیا مراد ہے
    الھیمیا فی التسخیر النجومیعنی علم ہیمیا کواکب کے اثرات کو مسخر اور زیرِ اثر لانے کا نام ہے۔
    ہیمیا تسخیر الارواح کو کہا جاتا ہے۔یعنی تسخیر کواکب سبعہ جو فواعل علوی ہیں اور تمام سفلیات اس کے زیرِ اثر ہیں ۔ اردو ادب میں قصہ چہار درویش میں اس علم کا تذکر ہ ہے تفصیل کے لیئے دیکھیئے پہلے حصہ میں حاتم طائی کے عنوان والا حصہ۔
    سین سے سیمیا مراد ہے
    السیمیاء فی عرفان الحیوانیعنی علم سیمیا جانوروں کی زبان جاننے اور ان کے خواص معلوم کرنے کا نام ہے۔
    سیمیا میں خیالات پر تصرف ہوجاتا ہے اور صاحبِ رماد جیسا کہتا ہے ویسا ہی ہوتا ہے (سحر کی اعلیٰ قسم ہے)مثلاً سورج کو دن میں پوشیدہ کرلینا اور رات کو نکال لینا ۔دن کو ستارے دکھا دینا۔(ہندی میں اس کو بھان متی کا تماشہ کہتے ہیں )
    اصل الاصول اس فن میں تین چیزیں ہیں ۔
    عظام
    رماد
    مداد
    ان میں سے ہر ایک کا بیان تفصیل طلب ہے یہاں تفصیل کی گنجائش نہیں ہے بلکہ ایک سیمیا ہی کی کیا بات سارے کے علوم یعنی کیمیا، لیمیا ،ہیمیا،سیمیا اور ریمیا کے لیئے ایک الگ دفتر چاہیئے ہے ۔(صاحب انسان کامل سید عبدالکریم بن ابراہیم جیلی اپنی شہرہ آفاق کتاب الانسان کامل میں فرماتے ہیں کہ ولایت کی راہ میں میرا اس راستے سے گزر ہوا لیکن میں نے اس کو مہلک جان کر چھوڑ دیا)
    را سے ریمیا مراد ہے۔
    الریمیاء فی فعلہ ضعیف یقال لہ شعبدۃیعنی علم ریمیاء اپنے نفوذ و اثر میں ضعیف العمل ہے اس کو عرفِ عام میں شعبدہ کا نام دیا گیا ہے۔
    ریمیا شعبدہ بازی کو کہتے ہیں۔مثلاً سونے کا مکان بنانا۔ایسا گھر بنانا جس کو باہر سے دیکھنے سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس مکان کو آگ نے لپیٹ میں لے لیا ہے۔ایسا مکان جس میں رات کو سورج نظر آئے۔چراغوں کا آپس میں لڑنا جھگڑنا۔
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلہ‘ سِر

    روحانی بابا جی !
    بہت نوازش آپ نے میری درخواست پر اتنا تفصیلی مضمون لکھا۔
    ان میں سے زیادہ تر باتیں میرے لیے بالکل نئی ہیں۔
    آپ کی تحراریر کی بدولت معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔
    جزاک اللہ
    تفصیل سے پڑھنے لائق مضمون ہے۔
     
  3. علی علی علی
    آف لائن

    علی علی علی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 جنوری 2013
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلہ‘ سِر

    اسلام علیکم روھانی بابا لیمیا کا علم سیکھ سکتا ھو مے آپ سے؟
     
  4. bilal260
    آف لائن

    bilal260 ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    46
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلہ‘ سِر

    کس قسم کا علم ؟؟؟
     
  5. گل
    آف لائن

    گل ممبر

    شمولیت:
    ‏9 دسمبر 2006
    پیغامات:
    74
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    جواب: کلہ‘ سِر

    آپ کی تحریر کی بدولت معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روحانی بابا زندہ باد
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں