1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کرپشن اور پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے ، موٹے چوہے پکڑے تو اربوں نکلے ، جاوید اقبال

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏28 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کرپشن اور پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے ، موٹے چوہے پکڑے تو اربوں نکلے ، جاوید اقبال

    دھمکیاں ملیں لالچ بھی، کورونا پھیلانے کے سوا ہر الزام لگا،کو ئی تاجر نیب کے خوف سے ملک چھوڑ گیا تو گھر چلا جائونگا ریٹائرمنٹ پر45لاکھ یکمشت دئیے ، پلاٹ ملا نہ رقم، چیئرمین بنا تو سوسائٹی کے لوگ چیک لے آئے ،چیمبر سے خطاب
    قومی احتساب بیورو(نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ کرپشن پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے ،ایک صوبے میں گندم کی خورد برد پر موٹے چوہے پکڑے تو اربوں نکلے ،کو ئی تاجر نیب کے خوف سے ملک چھوڑ گیا تو گھر چلا جائوں گا،دھمکیاں ملیں لالچ بھی، کورونا پھیلانے کے سوا ہر الزام لگا، جسے خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے اور جب ممکن ہو جواب دیا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ ملزمان چودھری بنے پھرتے ہیں، نیب کٹہرے میں ہے ،نیب کے خلاف تواتر کے ساتھ مذموم پراپیگنڈا جاری ہے ، یہ پراپیگنڈاصرف وہ افراد کررہے ہیں جن کے خلاف انکوائری جاری ہے یا تحقیقات ہورہی ہیں یا عدالت میں ان کا ریفرنس زیر سماعت ہے ،اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تو عدالتیں موجود ہیں آپ نیب کے خلاف وہاں درخواست دیں، سیاسی انجینئرنگ کا الزا م درست نہیں، نیب کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں،لوگ کہتے ہیں کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے حقیقت میں کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ،ملک کے وہ افراد جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھ نہیں سکتا تھا، کوئی چھو نہیں سکتا تھا نیب نے انہیں احتساب کیلئے بلایا اور پوچھا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور انہوں نے ملک سے جانا ہی مناسب سمجھا،دھیلے کی کرپشن نہ کرنے کے دعویداروں کی اربوں کی کرپشن نکلے گی،ایک صوبے میں 10سے 15ارب روپے کی گندم کی خورد برد کی گئی جب پوچھا گیا کہ یہ گندم کہاں گئی تو جواب ملا کہ چوہے کھالیتے ہیں جب چند موٹے چوہوں کو پکڑا گیا تو 10سے 15ارب روپے کی رقم 3ماہ میں واپس آگئی،جب نیب کا سلسلہ واضح طریقے سے ختم ہوگا تو میں بتائوں گا کہ اس میں کتنی دھمکیاں ہیں، کتنی مراعات ہیں اور کتنا لالچ ہے لیکن جب میں نے یہ عہدہ سنبھالا تھا تو عہد کیا تھا جو کچھ میں کرسکا وہ اپنے ملک اور ملک کے عوام کیلئے کروں گا، 3سالہ مدت کے دوران 4کھرب 87ارب روپے برآمد کئے ہیں، 25سے 30جج 1235ریفرنسز ڈیل کر رہے ،احتساب عدالتوں میں ججوں کی تعداد بڑھائی جائے ،1235ریفرنسز میں سے ایک فیصد بھی کاروباری افراد کے خلاف نہیں ہیں، کچھ لوگوں کو شکایت ہے کہ نیب کے حوالات چھوٹے ہیں تو اب ہم سرینا یا سینٹورس کا کمرہ کہاں سے لائیں،اگر یہ ثابت ہوجائے کہ کوئی تاجر نیب کے خوف کی وجہ سے ملک چھوڑ کر چلا گیا ہے تو میں ابھی دفتر کی بجائے گھر چلا جائوں گا، انہوں نے کہا کہ ایک صاحب کے خلاف سو سے ڈیڑھ سو شکایات آئیں کہ پیسے دینے کے 5-6سال بعد بھی کوئی پلاٹس نہیں ملے ، میں نے بلا کرپوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ڈھائی ارب روپے وہ لے چکے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کی حکمت عملی یہ تھی کہ پہلے پیسہ اکٹھا کروں پھر زمین خریدوں اب زمین نہیں مل رہی، نیب زمین لے کر دے دے ،ہمارے اصرار پر انہوں نے قسطوں میں ادائیگی کی پیشکش کی جو نیب نے منظور کرلی، نیب نے اسلام آباد/راولپنڈی اور لاہور میں دو ہائوسنگ سوسائٹیوں سے ڈوبے ہوئے تقریباً 5 ارب روپے لوگوں کو واپس کرائے ہیں،چیئرمین نیب نے اپنا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے وقت جب مجھے واجبات ملے تو ایک پلاٹ لینے کا سوچا اور اس کیلئے یکمشت 45لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی لیکن آج تک نہ پلاٹ ملا نہ وہ45لاکھ روپے ملے ،چیئرمین نیب بنا تو سوسائٹی کے 2لوگ میرے پاس آئے اور45لاکھ کا چیک دیا،میں نے ان سے پوچھا،سوسائٹی کے کتنے متاثرین ہیں،بتایا گیا کہ4300متاثرین ہیں،میں نے ان سے پوچھا کہ میرا الاٹمنٹ نمبر کیا ہے ، سوسائٹی والوں نے بتایا میرالاٹمنٹ نمبر1700 تھا تو پوچھا باقی 1699کاکیاہوا ؟میں نے سوسائٹی کے لوگوں کوکہا کہ پہلے 1699متاثرین کوچیک دے دیں،پھرمیری باری آئے ،آج تک میرے وہ پیسے اس سوسائٹی کے ذمے واجب الادا ہیں،ملک میں ایسی بھی سوسائٹیز تھیں جنہیں کنگ میکر کہا جاتا تھا ان سے ہم نے اربوں ڈالر برآمد کئے ہیں جو کسی دھمکی سے نہیں بلکہ قانونی طریقے سے پلی بارگین کر کے واپس لئے ، انہوں نے کہا کہ کوئی تاجر نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ کر نہیں گیا لیکن اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ایسا ہوا ہے تو میں ابھی دفتر کی بجائے گھر چلا جائوں گا،چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، ریاست ہمیشہ قائم رہے گی، کسی شعبے میں بے جا مداخلت نہیں کی، پانچ سو کی جگہ پانچ لاکھ خرچ کرنے کا پوچھا تو کیا غلط کیا،تاجروں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، کسی سرمایہ کار سے آج تک یہ نہیں پوچھا، آپ سرمایہ کہاں سے لائے البتہ منی لانڈرنگ کی تو ضرورپوچھیں گے ،سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے باعث امن و امان بحال ہوا، بدعنوانی کو دیکھ کر نیب آنکھیں بند نہیں کرسکتا، عوام رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سوچ سمجھ کر کریں،چیئرمین نیب نے بتایا کہ کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی، اصل بزنس مین اور ڈکیت میں واضح فرق ہوتا ہے ، اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھاکربھی نہیں دیکھتا، اگر ڈکیت ہے تو نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتاہے ، آئی سی سی آئی نیب سے متعلقہ بزنس کمیونٹی کے کیسوں کی لسٹ ان کو بھیجے ، 30 دن کے اندر ان کا فیصلہ کریں گے ،آئی سی سی آئی میں نیب کا ڈیسک فراہم کرنے کی تجویز پر غور کرنے کے لئے تیار ہیں۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں