غوریات احکم الحاکمین کے گوش گزار ہے خالقِ کائنات سے عاجزانہ پکار ہے کس قدر کٹھن ہیں یہ روز و شب فاصلہ رکھنا اب منشائے سرکار ہے پہلے فاصلے نہ رکھنا کارِ ثواب تھا اب فاصلے رکھنا ہر جگہ درکار ہے مسجدیں تک محفوظ نہ رہیں اب جماعت سے پڑھنے والا شرمسار ہے کبھی فاصلہ رکھنا بہت معیوب تھا اب دور دور رہنا اعلی ترین شعار ہے ِ اس وباء نے سب کو رب یاد دلا دیا اب منکرِ دین بھی خالص دیندار ہے اس موذی وبا کے پھیل جانےکے بعد ہر ایک مفت مشورہ دینے کو تیار ہے محفلِ نعت رہی اور نہ کوئی اجتماع ہر جا پولیس و رینجر برسرِ پیکار ہے نہ تراویح رہی ویسی نہ عید کا مزا اب تو گلے ملنے والا بھی سزا وار ہے خدایا ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں ہم سب کو تیری رحمت پہ اعتبار ہے سیاہ کار ہے خطاکار ہے اور گنہگار ہے یہ بندۂ ناچیز ترے دین کا پیروکار ہے لطف و کرم سےقبول کر میری دعائیں کر دے مجھ سے درگزر میری خطائیں دنیا کو بدترین نظام سے چھٹکارا دے دنیا کو امن و آتشی کا گہوارہ بنا دے غوری 13 مئی 21