1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کب تلک شب کے اندھیروں میں سحر کو ترسے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کب تلک شب کے اندھیروں میں سحر کو ترسے
    وہ مسافر جو بھرے گھر میں شہر کو ترسے

    آنکھ ٹہرے ہُوئے پانی سے بھی کتراتی ہے
    دل وہ رہرو کہ سمندر کے سفر کو ترسے

    اب کے اِس طور مسلّط ہو اندھیرا ہر سُو
    ہجر کی رات مرے دیدہء تر کو ترسے

    اُس کو پا کر بھی اُسے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں
    جیسے پانی میں کوئی سیپ گہر کو ترسے

    ناشناسائی کے موسم کا اتر تو دیکھو!
    آئینہ خال و خدِ آئینہ گر کو ترسے

    شورِ صر صر میں جو سَر سبز رہی ہے *محسن*
    موسمِ گل میں وہی شاخ ثمر کو ترسے​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں