1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈرون حملے قانونی ہیں ۔۔۔ امریکہ

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏2 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ڈرون حملے قانونی ہیں ۔۔۔ امریکہ
    میاں نواز شریف نے ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر قانونی اور یکطرفہ کاروائی قرار دے دیا جبکہ امریکہ نے نواز شریف کا بیان مسترد کرتے ہوئے انہیں قانونی قرار دیا ۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہوتی تو امریکہ ڈرون حملوں کی ہمت نہ کرتا۔ خوش فہمی بڑی نعمت ہے۔ تحریک انصاف کے اگلے پانچ سال اسی بیان اور خوش فہمی میں گزر جائیں گے اور مسلم لیگ ڈرونز حملوں کی مذمت کرتے وقت ٹپا دے گی۔ پاکستان کا سنگین مسئلہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے، یہ سنگین مسئلہ بھی حل ہو جائے گا مگر ڈرونز گرانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا ۔ تحریک انصاف کو شکر کا کلمہ پڑھنا چاہئے کہ وہ اس امتحان سے بری ہو گئے ۔ حکومت میں رہیں گے اور حزب اختلاف کے مزے بھی لوٹ سکیں گے۔ اگرچہ جس صوبہ میں وہ برسراقتدار آئے ہیں زیادہ تر ڈرون حملوں کا شکار وہی صوبہ ہوتا ہے۔ جہاں ڈرون حملوں کا مسئلہ ہے تو پاکستان ہی نہیں امریکہ میں بھی امن پسند تنظیمیں اور بعض ماہرین قانون ڈرون حملوں کو ”ماورائے عدالت قتل“ قرار دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی قوانین کسی بھی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتے اورلوگوں کی ڈرون حملوں میں ہلاکت غیر قانونی اقدام ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی تعداد معلوم نہیں جبکہ امریکی تھنک ٹینک نیو امریکن فاﺅنڈیشن کے اعدادو شمار کے مطابق پچھلے آٹھ برسوں میں امریکی ڈرون حملوں میں تین ہزار لوگ مارے گئے جن میں 2400 دہشت گرد اور600 کے قریب عام شہری تھے ۔ امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے محکمہ انصاف کووہ خفیہ دستاویزات کانگریس کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے جن میں بیرون ملک موجود شدت پسند امریکی شہریوں پر ڈرون حملوں کا قانونی جواز پیش کیا گیا ہے ۔ امریکی حکومت اپنے شہریوں کے خلاف بھی ایسے حملوں کو جائز قرار دیتی ہے اگر اسے شہریوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا یقین ہو جائے ۔ بعض امریکی ماہر قانون اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پالیسی پر کڑی تنقید کی ہے اور اپنے شہریوں کے خلاف ایسی کاروائی کو قتل قرار دیا ہے۔ اس وقت امریکی انتظامیہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور یمن میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف ڈرون حملوں کی غیر اعلانیہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں بے گناہ شہری بھی مارے جاتے ہیں جو کہ غیر قانونی فعل ہے ۔ امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب کا ایک خفیہ فضائی اڈہ امریکہ کے استعمال میں ہے جسے سی آئی اے ڈرون حملوں کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ امریکی میڈیا کو گزشتہ ایک برس سے اس خفیہ ہوائی اڈے کے سی آئی اے کے زیر استعمال ہونے کے متعلق علم تھا مگر امریکی انتظامیہ کی درخواست پر یہ خبر شائع نہیں کی تھی۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ اس قسم کی خبروں سے عرب خطے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی متاثر ہو سکتی ہے۔ ڈرون حملوں میں عام شہریو ں کی ہلاکت پر امریکہ کے ایوانوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق لوگ جب ٹی وی پر اپنے وطن سے ہزاروں میل دور امریکی ڈرونز حملوں کے مناظر دیکھتے ہیں تو انہیں وحشت ہوتی ہے اور ان حملوں کو غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہیں جبکہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت 2001 سے امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے دفاع کے لئے دہشت گردوں کے خلاف ڈرون حملے کر سکتا ہے ۔ یمن صومالیہ اور پاکستان کی حکومتوں نے انہیں ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی ہے۔ دوسری طرف ڈرون حملوں سے عداوت کے جذبات ابھرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں ڈرون حملوں میں کمی لانے کی کوشش کی گئی مگر امریکی انتظامیہ کے نزدیک جب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گرد موجود ہیں، خطے میں امن بحال نہیں ہو سکتا اور امن کے لئے ڈرون حملے موثر ثابت ہو رہے ہیں۔ امریکہ ڈرون طیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہاہے۔ سی آئی اے ان ڈرون طیاروں کو صیغہ راز میں رکھنا چاہتی ہے جبکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے ڈرون طیاروں کا چرچا ہوتا رہتا ہے۔ امریکہ کا محکمہ دفاع اعتراف کرتا ہے کہ ڈرون حملوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ حملے پاکستان میں کئے گئے ہیں اور مستقبل میں مزید شدت متوقع ہے۔ امریکی فوج نے 2007 میں پاکستان کی خفیہ فوجی ایجنسی آئی ایس آئی کودہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔امریکی فوج کو شبہ تھا کہ اس کی تحویل میں موجود پاکستانی خفیہ ایجنسی سے رابطوں میں رہنے والے افراد یا تو ماضی میں القاعدہ اور طالبان کو مدد فراہم کرتے رہے ہیں یا وہ امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف کاروائیوں میں ملوث رہے ہوں گے ۔ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ جو ناجائز تعلق قائم کیا تھا ، ڈرون اسی ناجائز تعلق کی شرمناک نشانی ہے۔ وار آن ٹیرر کو پاکستان نے اپنے گلے ڈال کر سنگین غلطی کی ہے جس کا خمیازہ نہ صرف پاک فوج بلکہ اندرون و بیرون ملک پوری پاکستانی قوم بھگت رہی ہے۔ امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہی نہیں بلکہ اشد ضرورت ہے لہذا فوج کو اپنا مقام بحال کرنے اور وار آن ٹیرر کے پھندے سے آزادی کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔ مسلم لیگ نواز کی پہلی دو حکومتوں میں ڈرون حملوں کا وجود تک نہ تھا مگر تیسری بار اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے امریکہ کے ساتھ دوٹوک معاملات طے کرنا ہوں گے ۔​
    بشکریہ - نوائے وقت
     
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میاں نواز شریف کی مذمت صرف بیان کی حد تک ہے اگر وہ اس مسلے پر سنجیدہ ہیں تو وہ اسے دنیا کے کسی بھی فورم سے اٹھا سکتے ہیں۔جیسا کہ یو این او وغیرہ ۔اور کافی حمایت حاصل کر سکتے ہیں،لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے۔اس لئے کہ امریکہ ان کی حمایت کرنا چھوڑ دے گا۔جب تک مرکز میں کوئی ایسی حکومت نہیں آ جاتی جو قومی مفاد کو اول اہمیت دے ،اس وقت تک ڈرؤن حملے ہوتے رہیں گے
     
    آصف احمد بھٹی اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں