1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی صحابہ کے شان میں گستاخی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏29 جون 2008۔

  1. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم نعیم صاحب !
    جس مثالی انداز میں یعنی ہمیں اپنے والد کی بےادبی و اہانت کی مثال دے کر آپ نے مسئلہ کو واضح کیا ہے اور ہمارے ضمیر کو جھنجوڑا ہے اس پر آپ کا شکریہ اور اللہ تعالی آپ کو دفاعِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم پر اتنی اچھی تحریر لکھنے پر جزا عطا فرمائے۔ آمین۔
    واقعی ہمارے ایمان کے پیمانے بگڑ گئے ہیں۔ ہمیں اپنے لیڈر، اپنے اساتذہ، اپنے پسندیدہ مولانا، اپنے ڈاکٹر کی سبکی تو بہت شاق گذرتی ہے۔ مگر معزز و محترم و مکرم صحابہ کرام ، جو دین کے ستون ہیں اور نبی اکرم :saw: کے بعد جن کے واسطے اور وسیلے سے دین ہم تک پہنچا۔ انکی عزت و حرمت کا ہم ذرا بھی پاس نہیں کرتے۔ بلکہ ڈاکٹر عامر لیاقت ہو یا ڈاکٹر اسرار ، ہم صحابہ کرام اور اہلبیت پاک کی عصمت و عفت کو بھول کر اپنے پسندیدہ مقرر کے نعرے لگاتے رہیں گے۔
    اللہ تعالی ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ہمیں گستاخوں کے فتنے سے محفوظ رکھے۔ آمین
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بجا فرمایا نعیم بھائی

    اگر ایم بی بی ایس مفسرین قرآن کی طرف سے یہ خدشہ ہے کہ وہ امت کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی بت پرستی کے دور کے واقعات سنا کر امت کے ذہنوں سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کا، جو دین اسلام کے ستارہ ہائے ہدایت ہیں، امیج سبو تاژ کرنے اور ان رضوان اللہ علیھم کی عظمت و فضیلت کے تصور کوسبوتاژ کرنے کی جسارت کرسکتے ہیں تو ان کی بیخ کنی کرنا فرض ہے۔
     
  3. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن

    آپ نے درست فرمایا کہ واقعی ہمارے ایمان کے پیمانے تو کیا پورا ایمان ہی بگڑ گیا ہے۔ اپنے لیڈران اور اپنے پسندیدہ مولانا حضرات کی اندھی تقلید اور عقیدت نے ہمیں اس مقام تک پہنچا دیا ہے کہ ہم ان کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتے۔ اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کی حقیقی سمجھ عطا فرمائے اور اپنے پیاروں کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
     
  4. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    سب سے پہلے وہ روایت دیکھیں جس کا حوالہ ڈاکٹر اسرار احمد نے دیا۔

    ترمذی میں حضرت علی کا یہ واقعہ مذکور ہے کہ شراب کی حرمت سے پہلے ایک دفعہ حضرت عبد الرحمان بن عوف نے بعض صحابہ کرام کی دعوت کر رکھی تھی جس میں مے نوشی کا بھی انتظام تھا۔ جب یہ سب حضرات کھا پی چکے تو مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا اور حضرت علی کو امام بنا دیا گیا۔ ان سے نماز میں قل یا ایھا لکفرون کی تلاوت میں بوجہ نشہ سخت غلطی ہو گئی اس پر یہ آیت (سورہ نسا آیت 43) نازل ہوئی۔
    معارف القرآن جلد دوم صفحہ 422
    تفسیر ابن کثیر
    تفسیر ابن جریر
    سنن ابی داود
    جامع ترمذی

    اس کے بعد ڈاکٹر اسرار احمد کا معذرتی بیان ان الفاظ میں آیا:

    “میرے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ یا دوسرے جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی محبت اور عقیدت ہر مسلمان پر لازم ہے اور میں کبھی ان کی جناب میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کر سکتا“

    اب یہ بتائیں کہ مذکورہ بالا واقعہ کا حوالہ دینا کہاں تک غلط ہے۔ ڈاکٹر اسرار نے اپنی طرف سے جو الفاظ کہے کہ "شراب جن کی گھٹی میں پڑی تھی" یہ امر واقعہ ہے کہ شراب ام الخبائث ہے اور یہ آسانی سے نہیں چھوٹتی۔ یہ بات یوں بھی محاورتا" کہی گئی ہے نہ کہ گستاخی کے طور پر اور نہ ہی ایسا گمان کیا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی مقرر ایسی گستاخی سر عام کر سکتا ہے۔ اس کے باوجود بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ڈاکٹر اسرار نے گستاخی کی ہے اور واقعہ غلط طور پر منسوب کیا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔

    ان ساری باتوں کے باوجود میں یہ ضرور عرض کروں گا کہ ڈاکٹر اسرار کو الفاظ کے انتخاب اور حوالے میں احتیاط کرنا لازم ہے تاکہ دوسرے بھائیوں کے دل نہ دکھیں تاہم اس وقت ڈاکٹر اسرار کو جتنا مطعون کیا جا رہا ہے وہ بھی غلط ہے۔

    واضح رہے کہ مذکورہ بالا باتیں ڈاکٹر اسرار کے حق میں یا دوسروں کی مخالفت میں نہیں کی گئیں بلکہ غیر جانبداری سے تجزیہ کر کے کہی گئی ہیں۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اہلبیت اطہار اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجعمین کی شان اقدس پر بات کرنے سے پہلے ہمیں ایک نظر دیکھنا ہوگا کہ خود اللہ تعالی اور اسکے محبوب رسول :saw: نے ان عظیم صحابیوں کی کونسی زندگی کا رخ ہمارے سامنے رکھا ہے ؟ پورے قرآن اور مجموعہ ہائے احادیث کو سامنے رکھ لیں۔ اللہ تعالی اور اسکے محبوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے اسلام کے بعد والی زندگی کی شانیں بیان کرکر کے امت کو بتائی ہیں ۔ گویا اللہ تعالی اور اسکے محبوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لیے سنت قائم کردی کہ جب بھی ان عظیم ہستیوں کا ذکر کرنا انکے اسلام سے پہلے والی زندگی کی بجائے بعد از اسلام کی عظمت، فضیلت اور شانوں والی زندگی کا تذکرہ کرنا۔ اسی لیے قرآن و حدیث پڑھنے سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کو
    کہیں ہدایت کے ستاروں سے تشبیہ دی گئی
    کہیں حضور :saw: کی سنت مطہرہ کی ایکسٹینشن بنایا جائے۔
    عشرہ مبشرہ بنا کر جنت کے داخلے کی ضمانت دے دی گئی۔
    صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صدیقیت کی شان واضح کردی ۔
    عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے سائے سے شیطان کے بھاگنے کی شان بتلائی گئی۔
    عثمان غنی کے حیا و استغنا کی شانوں سے کتب احادیث بھری ہیں۔
    حضرت علی :rda: کو شہرِ علم نبوت کا دروازہ بتایا جائے
    اور حضرت علی :rda: کے بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی رائے تو یہ ہو کہ قرآن کے ہر ہر لفظ کے 7 ظاہری اور 7 باطنی معنی ہیں اور سیدنا علی :rda: وہ ہستی ہیں جن کو قرآن کے ہر ہر لفظ کے ساتوں ظاہری اور ساتوں باطنی معنی بھی معلوم ہیں۔
    جو پیدا کعبۃ اللہ میں ہوئے اور اس وقت تک آنکھ نہ کھولی جب تک حضور نبی اکرم :saw: کا چہرہ مبارک سامنے نہ آ گیا۔ جو کم و بیش 7 سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے اور سب سے پہلے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے باجماعت نماز پڑھنے والے صحابی بنے۔ جو حضور :saw: کے گھر میں انہی کے زیر تربیت رہے۔ تو کیا معاذاللہ حضور :saw: کی صحبت و سنگت نے انہیں شراب پینا ہی سکھائی تھی ؟ استغفر اللہ العظیم۔ بدبخت گستاخوں کی عقل پر کیسے پتھر پڑ گئے ہیں۔
    وہ علی :rda: جن کے بارے میں حضور :saw: فرمائیں کہ اللہ تعالی نے میری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا اور علی :rda: کا نکاح آسمانوں میں کردیا ہے۔ اب زمین پر میں کرتا ہوں۔
    دامادِ رسول :saw: ہونے کا شرف حاصل ہو۔
    سیدۃ النساء فاطمۃ الزاہرا کے شریک حیات ہونے کی سعادت نصیب ہو۔
    جنت کے نوجوانوں کے سردار حسنین کریمین رضوان اللہ عنھما کے والد ہونے کا مرتبہ ملے۔

    نوٹ: حضرت علی رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی شان کے متعلق جو کچھ بیان کیا ہے ہماری اردو کے اسلامی سیکشن میں ہر ہر شان پر کتب کے حوالے موجود ہیں۔

    اس علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ
    "کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کو تو منشائے الہی سمجھ آگیا کہ شراب میں نفع کم ہے لیکن گناہ زیادہ ہے۔ " یعنی عام درجے کے صحابی کو تو قرآن کی آیت کا معنی سمجھ آجائے اور منشائے الہی سمجھ آجائے۔ لیکن حضرت علی رضی اللہ جیسے جلیل القدر دامادِ رسول اور خلیفہء راشد اور شہرِ علمِ نبوت کے دروازے کا مرتبہ رکھنے والے اور ہر مومن کا ولی ہونے کی شان رکھنے والے عظیم صحابی کو اس آیتِ قرآن کی سمجھ اس وجہ سے ( معاذاللہ ) نہ آسکی کہ "جن کی گھٹی میں شراب پڑی ہوئی تھی وہ بھلا کہاں‌رکنے والے تھے" کیا ایم بی بی ایس مولانا یعنی ڈاکٹر اسرار احمد کا ایمان اور علم و تحقیق انہیں یہی کچھ سکھاتی اور سمجھاتی ہے ؟

    یاد رکھیے کہ آیہ تطھیر جس میں اللہ تعالی نے فرمایا "اے اہلبیت رسول :saw: ! اللہ تعالی کا منشاء، ارادہ اور منصوبہ یہ ہے کہ تمھیں ہر گناہ ونجاست سے پاک کرکے تمھیں ایسی طہارت عطا کردے جیسا کہ طہارت دینے کا حق ہوتا ہے۔ (سورۃ احزاب) ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسنین کریمین ، سیدہ فاطمہ الزاہرا اور سیدنا علی رضوان اللہ علیھم کو اپنی چادر میں لے کر عرض کی " اے اللہ ! یہ میرے اہلبیت ہیں۔ اور پھر مذکورہ آیت کی تلاوت فرمائی کہ اللہ تعالی چاہتا ہے کہ تمھیں ہر برائی سے پاک کرکے کمال درجے کی طہارت عطا کردے"
    سورۃ احزاب کم و بیش 5 ہجری میں نازل ہوئی ۔یعنی اللہ تعالی نے اہلبیت پاک اور سیدنا علی :rda: کو 5 ہجری میں پاک و مطھر کردیا ۔ اور شراب کی قطعی حرمت کا حکم کم و بیش 7 ہجری میں آیا۔ تو کیا اللہ تعالی کے پاک و صاف کردیے جانے کے باوجود توقع کی جاسکتی ہے حضرت علی :rda: شرابیں پیتے رہے ؟ معاذاللہ ۔ کیا ایسی ضعیف روایت بیان کرنا براہ راست منشائے الہی اور آیاتِ قرآنی کا تمسخر اڑانے کے مترادف نہیں ہے ؟

    محترم ڈاکٹر اسرار کو قرآن فہمی کا غرور اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ انہیں اتنی سی بات بھی سمجھ نہ سکی ؟ یا پھر یہ بالکل بغضِ علی ہے ؟
    اور یہ معذرت نامہ ۔۔ کہ کوئی بھی مسلمان گستاخی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔

    بےشک اللہ تعالی دلوں کے بھید جانتا ہے۔
    لیکن قرآن مجید میں اللہ تعالی منافقین کی مثال بھی ایسے ہی دیتا ہے کہ جب وہ مسلمانوں کے پاس آکر بیٹھتے تو ظاہراً وہ بھی کہتے تھے کہ ہم مسلمان ہیں‌اور یہی سچا دین ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔ جب کافروں کے پاس جاتے تو انہی جیسی باتیں کرتے۔

    تو کیا کچھ ایسا معاملہ تو نہیں کہ پہلے گستاخی کرلی۔ اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ کوئی مسلمان گستاخی کا تصور بھی نہیں‌کرسکتا ۔ لیکن اپنی بات پر قائم بھی رہے کہ جو کچھ میں‌نے کہا وہی حق ہے۔ اور انکے عقیدتمند بھی اسی گستاخانہ لہجے میں اپنے ڈاکٹر مولانا کی اندھی تقلید و عقیدت میں گستاخِ صحابہ اور گستاخِ اہلبیت بنتے بنتے اپنا ایمان تباہ کرتے چلے جائیں۔

    غیر جانبدار صاحب نے ساتھ میں‌اتنا بتانا گوارہ نہیں کیا جو امام ترمذی رح نے خود بتا دیا کہ روایت ضعیف ہے۔اور اس میں ایک راوی تو آئمہ حدیث کے نزدیک اپنی یادداشت کے معاملے میں ناقابل اعتبار ہیں۔ کیا معلوم یہ فتنہ کسی خارجی گستاخ نے گھڑ رکھا ہو کہ جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں کمی و تنقیص کا پہلو نکلتا ہو۔ جبکہ ضعیف حدیث کے بارے میں یہی اپنے غیرجانبدار مسلمان یعنی سیف صاحب نے اپنی اور اپنے آئمہ کرام کی رائے بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا۔

    کیا غیر جانبدار صاحب یا دیگر مقلدین و عقیدتمندانِ ڈاکٹر اسرار احمد اوپر دیے گئے اصول کا اطلاق یہاں بھی کاملاً کرنا پسند فرمائیں گے ؟ یا صرف اپنی من مرضی سے ہی سارے اصولوں کا اطلاق کیا جاتا ہے ؟

    کیا غیر جانبداری ہے کہ فضیلت و کمالِ نبوی :saw: ، شانِ اہلبیت پاک و شانِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کو ردّ کرنا ہوتو ضعیف حدیث بالکل ہی ناقابل قبول ٹھہرے ۔ اہلبیت پاک کی شان کی حدیث آجائے تو بنا تحقیق رافضیوں اور شیعوں کی سازش قرار دے کر منکر بن جائیں۔ اور اگر معاذاللہ گستاخی پر مبنی کوئی ضعیف و غریب روایت سامنے آجائے کہ جس سے اہلبیت پاک و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی شان میں تنقیص کا کوئی شائبہ گذرتا ہوں تو غیرجانبدار مسلمانی بنا تحقیق فوراً اسکو مان جائے ؟ اللہ تعالی پناہ دے اسی غیرجانبدار مسلمانی سے جو بندے کو گستاخِ صحابہ و گستاخِ علی بنا دے۔ استغفراللہ العظیم۔

    اللہ تعالی کا کروڑہا بار شکر ہے کہ جس نے اہلسنت والجماعت کو نہ تو خارجی وہابیوں نجدیوں کی طرح گستاخِ اہلبیت پاک بنایا اور نہ ہی رافضیوں اور جاہل تبرہ باز شیعوں کی طرح گستاخِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم بنایا۔ بلکہ اللہ تعالی، اسکے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم اور انکی نسبت سے عظیم اہلبیت اطہار و صحابہ کرام سمیت سب سے محبت، ادب و احترام اور تعظیم و اکرام کرنے والا بنایا ہے۔ اور انہی کے غلاموں یعنی مقربین الہی ، اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیھم کے در سے بھی عقیدت و احترام کی نسبت عطا کرکے دینِ اسلام کی کامل پیروی کرنے والا بنایا۔ الحمدللہ ثم الحمدللہ۔

    اللہ تعالی ہمیں امت مسلمہ کی صفوں میں گھسی کالی بھیڑوں، منافقوں، گستاخوں اور خارجی و رافضی متاثرین کی پہچان عطا کرکے ان سے پناہ عطا فرمائے۔ ہمیں محبت، ادب و احترام والا کامل ایمان عطا فرمائے اور آخرت میں ہمارا خاتمہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادرِ شفاعت کے سائے میں، اہلبیت اطہار وصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کے غلاموں کی صفوں میں اور اولیائے کرام کی سنگت میں کرے۔
    آمین بحق النبی افضل الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
     
  6. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    لڑائی جھگڑا تو بہت آسان کام ہے لیکن برداشت کا مظاہرہ کرنا کسی کسی کا کام ہے

    ڈاکٹر اسرار کا جو دین ایمان ہے اسے وہ خود اور اللہ تعالی بہتر جانتا ہے لیکن میری نظر سے کوئی ایسا بیان نہیں گزرا کہ انہوں نے صحابہ کرام کی عظمت کا کسی ایسے پیرائے میں انکار کیا ہو جس انداز میں آپ انہیں اس کا مجرم گردانتے ہیں۔

    حضرت علی رضی اللہ تعالی کی عظمت سے تو کوئی کافر ہی انکار کرے گا البتہ غلو کا معاملہ الگ ہے- اگر انہوں نے کعبہ میں ولادت پائی تو اس میں یہ بھی مد نظر رکھیں کہ اس وقت کعبہ میں 360 بت بھی موجود تھے جن کو فتح مکہ کے بعد خود حضرت علی رضی اللہ تعالی نے توڑا تھا۔
    قرآن کے باطنی معانی تو آپ کو اور اہل تشیع کو مبارک ہوں اور ان ہی کے وضع کردہ اور تشہیر کردہ عقائد کے مطابق باطنی معانی صرف حضرت علی رضی اللہ تعالی یا ان کے امام غائب جانتے ہیں یا پھر اب آپ کو معلوم ہوں تو ہوں۔
     
  7. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم صاحب کو کئی جگہ اہلسنت ہونے کا طعنہ دیا گیا ہے۔
    اب سیف صاحب یا نئے آدمی صاحب ۔ نعیم صاحب کو "آپ کو اور اہل تشیع" کی درجہ بندی واضح کرکے ۔۔ خود کو تیسرے طبقے یعنی وہابی و نجدی و یزیدی طبقے سے ثابت کررہے ہیں۔

    سیف صاحب۔ اپنی ہی زبانی اپنے عقیدے کا اظہار مبارک ہو :dilphool:
    خدا کا خوف کریں۔ اور صحیح احادیث کے منکر بن کر اپنا ایمان تباہ نہ کریں۔ شکریہ
     
  8. محمدعبیداللہ
    آف لائن

    محمدعبیداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏23 فروری 2007
    پیغامات:
    1,054
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    گستاخ (رسول :saw: )
    گستاخ (اہل بیت :as: )
    گستاخ( صحابہ :rda: )
    اور گستاخ (اولیائے کرام :ra: )
    پر ہزار ہا لعنت
    مزید جس کو اس لعنت پر تکلیف ہو اس پر بھی لعنت​
     
  9. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ماشا اللہ کیا نکتہ پکڑا ہے

    یہی تاویلات تو آپ کو بھٹکائے ہوئے ہیں
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محمد عبید اللہ بھائی کے پیغام سے تکلیف ہوئی ؟
    انکا پیغام شاق گذرا آپ پر ؟
    جبھی تو ان پر "بھٹکے ہوئے ہونے" یعنی گمراہی کا فتویٰ صادر فرما دیا۔۔۔ مفتی صاحب
     
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    محمد عبید اللہ بھائی کے پیغام سے تکلیف ہوئی ؟
    انکا پیغام شاق گذرا آپ پر ؟
    جبھی تو ان پر "بھٹکے ہوئے ہونے" یعنی گمراہی کا فتویٰ صادر فرما دیا۔۔۔ مفتی صاحب[/quote:2gkj5st9]

    سچ کڑوا ہوتا ہے اسلئے محمد عبداللہ بھائی کی بات بھی بری لگی ہوگی
     
  12. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    دست بدست گزارش ہےکہ سچ کڑوا ہوتا ہے لیکن اس کا اپنا مقام اور قوت ہوتی ہے

    آپ پیغامات میں دیئے ہوئے متن اور واضح پیغام کو تو دیکھتے نہیں، بین السطور جو بات کی ہی نہیں جاتی اسے وجہ بحث بنا کر اپنے آپ خوش ہو جاتے ہیں اور یہ تاویل آپ کو اصل سے ہٹا دیتی ہے

    میں مفتی ہونے کا دعوی نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایسا سوچ سکتا ہوں لیکن آپ نے طنزا" ایسا فرمایاہے تو خوب فرمایا ہے اور اسی سے ظاہر ہو رہا ہے کہ کس کو کس کی بات کہاں جا کر لگی ہے-
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، گستاخ اہل بیت (ازواج مطہرات /امہات المومنین)، گستاخ صحابہ رضی اللہ عنھم اور گستاخ اولیائے کرام (جن کو اللہ نےاپنا ولی کہا ہے) پر بلا شبہ ہزار بار تو کیا لاکھ بار لعنت نیز جس کو اس لعنت پر تکلیف ہو اس پر بھی اسی قدر لعنت۔ عبید اللہ بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا-

    جو لوگوں پر بہتان لگائے اس پر
    جو پڑوسیوں کو تکلیف دے اس پر
    جو اپنے بھائی کا حق مارے اس پر
    جو خود پیٹ بھر کر سوئے لیکن اس کا پڑوسی بھوکا ہو اس پر
    جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آخری خطبے میں سونپی گئی ذمہ داری کہ "جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ میری باتیں ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں" کو پورا نہ کرے اس پر
    جو دین اسلام میں وہ باتیں شامل کرے جو دین میں نہیں ہیں اس پر
    جو حضور اکرم صلی اللہ کی بشارت مغفرت کے باوجود کسی کو لعنتی کہے اس پر
    جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی ان باتوں کی ترویج کرے جو ان میں موجود ہی نہیں تھیں اس پر
    جو اہل اللہ کو الہی صفات کا حامل سمجھے اس پر
    جو دنیا سے گزر جانے والوں کو دنیا میں باتصرف سمجھے اس پر
    جو انسانوں کو (چاہے ان کا مقام کتنا ہی بلند کیوں نہ ہو) اللہ کے ساتھ مشکل کشا اور حاجت روا سمجھے اس پر
    جو چند ٹکوں کے لیے جان بوجھ کر حقائق کو پوشیدہ اور دروغ گوئیوں کو عیاں کرے بلکہ مشتہر کرے اس پر
    جو حضور مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ الفاظ منسوب کرے جو انہوں نے فرمائے ہی نہیں اس پر
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    اللہ کے رسول سردار الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کے مطابق تو یہ لوگ امت کے مرتبے سے ہی خارج ہیں عبید اللہ بھائی آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں؟
     
  14. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    سیف ۔۔اقتباس :
    سیف صاحب۔ آپکی تحریر کے مطابق جو لوگ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق امت مسلمہ سے ہی خارج ہوگئے تو وہ کافر ہوئے اور کافروں کے بارے میں قرآن مجید میں فرمانِ‌الہی واضح ہے۔

    إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَO
    بیشک جنہوں نے (حق کو چھپا کر) کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہی تھے ان پر اﷲ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہےo (الْبَقَرَۃ ، 2 : 161)

    اس لیے عبید اللہ بھائی یا کسی اور سے پوچھنے کی کیا ضروت رہ جاتی ہے !!!!
     
  15. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    وسیم بھائی بجا فرمایا پوچھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

    لیکن کیا پوری پوسٹ کے جواب میں آپ نے یہی فرمانا تھا یا اس میں کوئی دوسری قابل غور بات بھی نظر آئی؟
     
  16. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    واہ واہ مسلمانو
    کیا بات ہے آپ لوگوں کی۔ کتنے بڑے بڑے عالم ہیں‌یہاں۔۔۔ :mashallah:

    آپ لوگوں‌کی گفتگو پڑھ کر تو یوں لگتا ہے، کہ شائید آپ میں سے ہر ایک بہت بڑا عالم ہے، اور دوسرے علماء کرام کی غیبت کرنا اس پر حرام نہیں ہے۔

    میں یہاں‌ممبرز کا نام لینا مناسب نہیں‌سمجھتا، لیکن آپ لوگوں‌کا کیا خیال ہے، کہ یہاں بیٹھ کر ان علماء کرام کی غیبت و تہمت والے کام کرکے آپ ان لوگوں کو، جنہیں یہ باتیں نہیں پتا، کیا سکھانا چاہ رہے ہیں، کہ ہم مسلمان اور تو سب قسم کی کے گناہ کریں، جب علماء کرام ہمیں‌راہِ راست دکھائیں تو پرواہ نہ کریں اور اگر وہ کوئی گناہ کربیٹھیں تو پورا زمانہ سر پر اُٹھا لیں، کہ دیکھو، ہمارے علماء تو منافق ہیں۔ کیا زبردست عقلمند مسلمان ہو تم لوگ۔

    بجائے اسکے کہ اس معاملے کو ختم کرو، ہر ایک دوسرے سے بڑھ کر تہمت و غیبت میں‌لگانے میں‌لگے ہوئے ہو؟

    مسلمانو، کبھی یہ حدیث سنی ہے؟ جس کا مفہوم کچھ ایسے ہے:
    اگر تم نے کسی مسلمان کی غیر موجودگی میں وہ برائی کی جو اس میں‌موجود ہے، تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر وہ اس میں نہیں ہے، تو اس پر تہمت لگائی۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں غیبت کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟


    اگر آپ لوگوں کو ان کی کوئی برائی پتا چل ہی گئی، تو یہاں عیسائیوں اور یہودیوں کی روش پر چلتے ہوئے شور مچانے کی بجائے، کیا آپ میں سے کسی نے اس عالم سے رابطہ کر کے اسکی غلطی سے اس کو مطلع کیا؟ اس کے گفتگو کر کے اس کی غلطی کا احساس دلایا؟ سرعام تہمت و غیبت کا شیوہ زیادہ بہتر لگتا ہے آپکو؟

    لوگو، کبھی اپنے گریبانو‌ں میں‌بھی جھانکا ہے؟ کہ خود ہم لوگ کس کس قسم کے بھیانک گناہوں‌میں گرفتار ہیں اور باتیں تو اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وَآلہ وسلم کی کرتے ہیں اور گناہ تو یوں کرتے ہیں جیسے ان کو جانتے ہی نہ ہوں۔

    اپنے ایمان سے بتائیں، کیا ہم مسلمان ایسے گناہوں‌میں مبتلا نہیں جس سے اسلام سخت نقصان میں‌جا رہا ہے؟ کیا ہم لوگوں نے بہانے بہانے سے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وَآلہ وسلم سے جنگ مول نہیں لے رکھی (یعنی سودی نظام اپنا رکھا ہے۔
    کیا ہمارے کلچر آج انہی کافروں جیسے نہیں ہیں‌جن سے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وَآلہ وسلم نےمنع فرمایا اور جنگ لڑی؟

    کیا کیا گنواؤں، اور کہاں‌کہاں شرمندہ ہوں؟

    یہاں‌تو اپنے کام ہی ٹھیک نہیں، پتا نہیں آپ لوگوں میں‌اتنی ہمت کیسے آگئی کہ دوسروں کی غلطیوں پر قاضی بن گئے۔

    پتا نہیں ایسے بحث و مباحثوں سے کونسی اخوت و جہانگیری جگائی جا رہی‌ہے؟

    ابھی کچھ دن پہلے ہی اخبار میں‌ایک عیسائی جنرل کا بیان پڑھا اور سخت شرمندہ ہوا پڑھ کر، کیونکہ اس نے سچ کہا کہ:
    آج کے مسلمان وہ غلطیاں‌کر رہے ہیں جو ماضی میں‌یہودی کیا کرتے تھے


    لوگو، ہوش کے ناخن لو۔ نفرت، پھوٹ اور جھگڑے کی باتیں پھیلانے کی بجائے انکو پس پشت ڈالو اور وہ باتیں کرو جن سے مسلمانوں میں اتفاق و محبت پیدا ہو۔

    علامہ اقبال رحتہ اللہ نے فرمایا:

    اُٹھا میں مدرسہ و خانقاہ غمناک
    نہ زندگی، نہ معرفت، نہ محبت، نہ نگاہ۔​

    اور انہوں نے ہمارے اسلاف کی شان و شوکت کا ذکر آج کے مسلمانوں سے متقابل کرتے ہوئے فرمایا:

    تم ہو آپس میں‌غضبناک، وہ آپس میں رحیم
    تم خطا کارو خطابیں، وہ خطا پوش و کریم
    چاہتے سب ہیں کہ ہوں اوجِ ثریا پہ مقیم
    پہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلبِ سلیم!

    وہ زمانے میں‌معزز تھے مسلماں‌ہو کر
    اور تم خوار ہوئے، تارکِ قرآں ہوکر۔

    افسوس صد افسوس ہے ایسے رویوں پر۔۔۔۔​
     
  17. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    فرخ آپ نے بجا فرمایا

    آج کے نام نہاد مذہبی لوگوں کا طرز عمل بالکل یہودیوں جیسا ہے۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ فرخ بھائی ۔ کیا دردمندانہ تحریر ہے۔
    واقعی ہم سب کو اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے اور یہ کام سب سے پہلے علمائے کرام جو قوم کی راہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ انہیں‌کرنا چاہیے۔ اہل علم کی جوابدہی عامۃ الناس سے کہیں زیادہ ہے۔
    میں اور آپ عوام الناس ہیں۔ آپ نے بات کی ۔ میں‌نے جواب دینے سے پہلے آپ کو " فرخ بھائی" کہا اور آپ کی باتوں سے اتفاق کیا" اسکا مطلب یہ ہوا کہا عامۃ الناس تو اکثر اَخوت و محبت چاہتے ہیں:
    لیکن ان مولاناز کا کیا کیا جائے کہ جو درسِ قرآن میں‌ ایک جملے سے ہزاروں لاکھوں‌مسلمانوں کے دلوں‌میں کدورت و فرقہ پرستی کے بیچ بو دیں ؟؟؟ کبھی سوچا ؟

    اور ہاں‌ ۔ایک بار پھر آپ سے اتنا پوچھنے کی جسارت کروں گا کہ بطور مسلمان مجھے صرف اتنا بتائیں کہ آپ کو علمائے کرام کی عزت و تکریم ( جو ہمیں‌ سیدھا راستہ دکھاتے ہیں ) وہ زیادہ عزیز ہے
    یا ان معزز صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اور عظیم خلیفہ راشد، دامادِ رسول :saw: سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کی عزت و تکریم زیادہ ہونی چاہیے ؟؟؟

    اور ہاں‌محترم ! آپ کی معلومات کے لیے اتنا عرض کردوں کہ اس طرح ایک کھلے فورم پر کوئی بات لکھ دینا کہ جسے ہزاروں‌لاکھوں‌لوگ پڑھ سکیں‌اور اسکے جواب میں اپنا موقف لکھ سکیں۔ تبادلہء خیالات ہو اور دینی معلومات میں‌اضافہ ہو۔ قطعی " غیب " کے زمرے میں‌نہیں آتی۔
    آپ کے اپنے خیال میں‌ ایسا کرنا " غیب و تہمت" ہے تو پھر ٹھیک ہے ۔
    ورنہ قرآن و سنت میں‌ایسے عمل کو اس ضمن میں‌ لایا جاسکتا ہے تو ذرا ہم پر بھی حوالہ جات سے واضح‌کردیں‌تاکہ ہماری اصلاح‌ہوجائے۔ شکریہ
     
  19. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    نعیم بھائی
    یہ جو آپ نے بات کی :
    اسے عام الفاظ میں‌کہتے ہیں "اپنے سر سے اتارنا اور دوسروں پر ڈالنا"۔ اور یہ بہت آسان شارٹ کٹ ڈھونڈا ہے آپ نے، ذمہ داری سے بھاگنے کا اور الزام علما کے سر دینے کا۔

    اب ذرا مہربانی فرما کر اپنی یہ بات کسی صحیح حدیث یا قرآن سے ثابت کریں گے کہ باقی عوام الناس کی ایسی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی۔ میں آپکے اس نظریے کی تصدیق میں آپ سے کسی حدیث و قرآنی حوالے کا شدت سے منتظر رہوں گا۔


    کیونکہ اگر ایسا ہے، تو میں بلاوجہ دین اور امت کا درد رکھ کر بیٹھا ہوا ٹینشن لیتا رہتا ہوں۔ آپ کی طرح پھر علما پر ڈال دوں گا۔
    یعنی علماء کرام عوام الناس کے پیچھے بھاگتے پھریں علم دینے کو اور وہ انکی اچھی باتیں سننے کی بجائے انکی غلطیاں اچھالتے رہیں؟ بہت خوب میاں۔۔۔۔۔

    محترم نعیم بھائی، مجھے بھائی کہنا تو خیر اخلاقی اور دینی بھائی بندی کی نشانی ہے اور اللہ تعالٰی آپ کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے، لیکن میں‌اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ اگر آپ میری باتوں سے اتفاق کریں تو اسکا مطلب اخوت و محبت ہی ہے۔ ایسا کرنا اخوت و محبت کا صرف ایک پہلو ہو سکتا۔ اور اخوت و محبت چاہنے والے برداشت اور صبر اور حوصلے سے کام لیتے ہوئے رواداری کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور غلطیوں پر جوش دکھانے کی بجائے تصھیح، غلطیوں پر پردہ ڈال کر انکا حل تلاش کرنے پر زور دیتے ہیں

    کافی عجیب سوال کی جسارت کی آپ نے؟ بھائی میرے، مجھے تو دونوں ہی عزیز ہیں۔ ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے دین کی سمجھ عطا کی ہے اور اس سے انسانوں کا بھلا کرتے ہیں اور انہیں ایمان کی باتیں بتاتے ہیں اور دوسرے طرف صحابہ اکرام رضی اللہ تعالٰی عنم اجمعین ہیں‌جنہوں نے براہِ راست اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صُحبت میں تربیت پائی ہے۔

    دونوں‌کا اپنا اپنا مقام ہے۔ اور میری رواداری، براداشت، صبر اس چیز کا تقاضا کرتی ہیں کے انمیں کوئی بھی اگر غلطی کرے اور اسکو صبر اور برداشت کے ساتھ درست کیا جائے، نہ رولا ڈال دیا جائے، اور اپنی رائے کا اظہار صرف اس لیئے کیا جائے کہ لوگ آپ کے جذباتی ہونے کو سراہنے لگیں۔۔۔

    یار کمال کردیا آپ نے تو؟
    گویا آپ کے نزدیک غیبت و تہمت کا یہ اقدام درست ہے؟ کہ لوگ آئیں اور کسی کی غیر موجودگی میں‌اپنے جذبات کا اظہار کریں؟

    یہ بیماری دراصل موجودہ جمہوریت کے اس حصے کا نتیجہ ہے، کہ "ہر شخص کو آزادانہ بات کرنے کا پورا حق حاصل ہے"
    اور لوگ بھی وہ، جو شائید خود ان علماء کے علم کے چھوٹے سے حصے کا احاطہ بھی نہیں‌کر سکتے؟ اور وہ ابھی ایک ایسے نظام کے ماننے والے مسلمان جو خود تو سودی نظام اور نہ جانے کس کس قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوں اور چلے ہیں ان علماء کی پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرنے اور ان پر بحث کرنے؟
    ذرا مہربانی فرما کر یہ تو بتائیں کہ غیبت اور تہمت کا مطلب آپ کے نزدیک کیا ہے اور کونسی احادیث و قرآنی آیات کا حوالہ ہے آپ کے پاس، آپ کے اس پوائینٹ کے جواب میں۔ مجھے شدت سے انتظار رہیگا آپ کے حوالا جات کا۔

    ورنہ علم کے اٹھ جانے کا جو بیان میں نے اس فورم میں آپ ہی کے جواب میں پیش کیا ہے
    viewtopic.php?f=15&t=4020&p=83656#p83656
    اس کو بھی پڑھ لیجئے گا۔

    محترم، اسوقت ہمیں علماء اکرام کی سخت ضرورت ہے۔ میرا اشارہ فرقہ پرست مولویوں کی طرف نہیں جنہوں نے اپنی اپنی جماعتیں اپنی اپنی شریعت کے ساتھ بنا رکھی ہیں، بلکہ وہ علماء جو دین کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو متحد کرتے ہیں اور اخوت و محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
     
  20. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فرخ بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا ہے اور میں بھی آپ کی تائید کروں گا۔ مجھ سمیت اکثر کو اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا اور دوسروں کی آنکھ کے تنکے تلاش کرتے رہتے ہیں۔
     
  21. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہِ خیرآ و کثیرآ
    آپکی بات سے مجھے یقین ہے، کہ اللہ نے آپ کو اصلاح اور دین کے راستے پر ڈال رکھا ہے۔
    اللہ تعالٰی آپ کو مستقل مزاجی عطا فرمائے۔ آمین
     
  22. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    :salam:
    محترم فرخ صاحب اور سیف صاحب
    ڈاکٹر اسرار احمد اور ڈاکٹر عامر لیاقت جیسوں کے دفاع میں اور بھی لمبی لمبی تحریریں لکھتے چلے جائیں اور ایک دوسرے کو حق پر ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتے چلے جائیں۔
    اور امت کے نام نہاد علمائے کرام جنہوں نے زندگی بھر کسی جامعہ، کسی مستند استاد کے پاس زانوئے تلمذ بھی تہہ نہ کیے ہوں وہ لوگ دین کا حلیہ بگاڑتے چلے جائیں۔
    جنہیں اتنی بھی خبر نہ ہو کہ متعلقہ آیت کی شانِ نزول میں کم و بیش 30 مستند روایات ایسی ہیں جس میں سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کا شراب پینا یا امامت کروانا ثابت ہی نہیں‌ہوتا۔ بلکہ امام حاکم جیسے آئمہ حدیث نے اسے خارجیوں اور گستاخانِ اہلبیت کی سازش قرار دیا ہے۔ ایسے کم مطالعہ لوگوں کو آپ " علمائے کرام " کا سرٹیفکیٹ بھی دیتے جائیں۔
    یہ روشن خیالانہ مسلمانی اور اس پر ایسی استقامت آپ جیسوں کو ہی مبارک ہو۔

    اللہ پاک ہم جیسوں کو گستاخوں اور بےادبوں سے بچ کر دین کی سچی محبت اور سوجھ بوجھ عطا فرمائے۔
    آمین بحق النبی الامین :saw:
     
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    آمین
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم فرخ صاحب۔ ماشاءاللہ ۔ آپ کی سمجھ بوجھ کے کیا کہنے۔ دفاعِ ڈاکٹر اسرار احمد میں آپ باقاعدہ مناظرے پر اتر آئے۔ اور وہ بھی میری گذارشات کو بنا پڑھے جواب دینے شروع کردیے۔ یا پھر اپنی انتہائی دیانتداری کا مظاہرہ فرمانے کی کوشش کی۔

    نعیم بھائی
    یہ جو آپ نے بات کی :
    جواباً آپ نے جو فرمایا۔۔۔

    میری تحریر کو پھر ذرا غور سے پڑھیے ۔۔۔
    پڑھ لیا ؟؟؟؟؟
    ایک بار پھر پڑھ لیجئے۔
    اور کہیں ایک جملہ دکھا دیجئے جس سے آپ کو یہ سمجھ آتی ہو کہ میں نے عوام الناس یا اپنے سر سے ذمہ داری ہٹا کر صرف علماء کے سر پر تھوپ دی ہے ؟
    میں نے لکھا تھا۔ قوم کی راہنمائی کا فریضہ دینے والے علمائے کرام کو پہل کرنا چاہیے اور کیونکہ اہل علم کی جوابدہی عامۃ الناس سے کہیییییییییییییییییییییییں زیادہ ہے۔ اور روز قیامت بھی علم والوں کی گرفت بے علم لوگوں‌ سے نسبتاً زیادہ ہوگی ۔ اس سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مجھ جیسے عامۃ الناس اس سے بری الذمہ ہوگئے۔ لیکن علم و مرتبے کے لحاظ سے علمائے کرام پر راہنمائی کا فرض زیادہ بنتا ہے۔

    میرا سوال تھا ۔۔۔
    آپ نے جواباً فرمایا ۔۔۔

    میں‌نے عرض کیا تھا کہ بطور مسلمان دونوں میں سے زیادہ عزت و تکریم کس کی ہے ؟ اور دونوں میں‌سے کوئی بھی غلطی کرے تو آپ اسے صبر اور برداشت کے درست کردیں گے۔
    گویا آپ کے عقل و فہم و فراست کے مطابق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ عظیم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کہ جنہیں " ہدایت کے ستاروں" کا مرتبہ دیا گیا ہے۔ ان سے اور آپ کے ڈاکٹر اسرار کی سطح کے علما سے کسی بھی طرح کی غلطی کے امکانات (معاذ اللہ ) برابر ہیں۔ اور آپ اپنی فہم و فراست کی بنا پر صبر اور برداشت کے ذریعے دونوں کو درست کرنے کا حق اور استطاعت بھی رکھتے ہیں۔ ماشاءاللہ۔
    آپ کے جواب سے ایک اور سوال میرے ذہن میں‌آتا ہے۔ وہ بھی پوچھ لیتا ہوں۔ امید ہے آپ جواب سے مرحمت فرمائیں گے۔

    آپ نے فرمایا کہ آپ کو علما و صحابہ دونوں ہی عزیز ہیں۔ (یعنی زیادہ یا کم عزیز نہیں ہیں بلکہ برابر عزیز ہیں )
    تو پھر فرمائیے کہ آپ کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ میں اور ڈاکٹر اسرار احمد صاحب میں سے زیادہ عزیز کون ہے ؟؟؟
    اور دونوں میں سے کس سے غلطی ہونے کا زیادہ احتمال پایا جاتا ہے ؟؟؟
    اور دونوں میں سے "صبر اور برداشت " کے ذریعے کس کی اصلاح کا اختیار آپ کو میسر ہے ؟؟؟


    میں نے لکھا تھا ۔۔
    غیبت و تہمت کا فتوی چونکہ آپ نے لگایا تھا۔ اور میں نے آپ سے پہلے گذارش کی تھی کہ ایسا تبادلہء خیالات اگر قرآن و سنت میں غیبت و تہمت کے ضمن میں آتا ہے تو آپ حوالہ جات سے واضح کریں۔ اس لیے پہلے جواب کی ذمہ داری آپ پر بنتی ہے۔ نہ کہ اگلے پر الٹا سوال در سوال کرتے چلے جائیں۔

    ویسے فرخ بھائی ۔غیبت و تہمت پر آپکی بیان کردہ تعریف سے ایک وضاحت مجھے درکار ہے۔

    اگر ہر کسی کی پیٹھ پیچھے اسکے عیب گنوانا غیبت و تہمت کہلاتی ہے تو پھر ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے انتہائی غریب اور ناقابل اعتبار روایت سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو (معاذاللہ) پرلے درجے کا شرابی ثابت کرکے کیا ثبوت دیا ہے ؟؟؟؟
    وضاحت فرما دیجئے گا تاکہ مجھ بےعلم کی اصلاح ہوجائے۔ شکریہ

    آپ نے فرمایا
    یہی رونا تو ہم رو رہے ہیں کہ ہمیں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب جیسے سکالرز سے یہ توقع نہ تھی کہ وہ متعلقہ آیت کی تفسیر میں 30 مستند روایات کہ جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شراب پینے اور امامت کروانے کا ذکر تک نہیں ملتا ان سب کو نظر انداز کرکے چند ایسی ضعیف و ناقابل اعتبار روایت ٹی وی پر بیان کر کے لاکھوں‌ محبانِ علی و محبانِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کے ایمانی جذبات کو مجروح کرنے کی ایسی کیا ضرورت آ پڑی تھی جبکہ خود ایسی ضعیف روایات کے بارے میں امام حاکم :ra: عظیم آئمہ حدیث نے فرمایا کہ ایسی روایات خارجیوں کی اختراح ہے جو وہ بغضِ علی :rda: کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیش کرتے ہیں۔

    تو کیا ڈاکٹر اسرار احمد نے جان بوجھ کر خارجیوں کی حمایت کردہ روایت کو پیش کرکے فرقہ وارانہ نظریات کا ثبوت نہیں دیا ؟؟؟؟؟
     
  25. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہمارے مذہبی لوگوں کا طرز عمل طرز گفتار طرز تحریر بالکل آپ :saw: کے زمانے کے بنی اسرائیل کے علماء سوء سے ملتا جلتا ہے۔

    ٹوپیاں پہن کر پائینچے اونچے کر کے اپنے آپ دیندار ثابت ہو جائینگے حالانکہ داڑھی بھی انبیاء کی سنت اور اسلامی شعار ہے۔
     
  26. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترم، آپ وہی باتیں دہرا رہے ہیں جو باقی لوگ کہتے رہے ہیں۔
    اور یہ کہ میں نے برداشت کا کہا ہے، دفاع کا نہیں۔

    آپ کے ذھن اگر کسی سے نفرت کرنے کے راستے ڈھونڈتے ہیں تو یہ ایک روحانی بیماری ہے،ورنہ وہی لوگ جب اچھی باتیں کہتے ہیں تو آپ لوگ کبھی ان باتوں کو دوسروں تک نہیں پہنچاتے، بلکہ انکی غلطیوں کو دوسروں تک پہنچانے میں‌بہت آگے آگے آتے ہیں۔

    میرا پیغام تو واضح ہے، آگے اللہ کی مرضی، آپ لوگوں کے دل کس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔
     
  27. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترم، آپ وہی باتیں دہرا رہے ہیں جو باقی لوگ کہتے رہے ہیں۔
    اور یہ کہ میں نے برداشت کا کہا ہے، دفاع کا نہیں۔

    آپ کے ذھن اگر کسی سے نفرت کرنے کے راستے ڈھونڈتے ہیں تو یہ ایک روحانی بیماری ہے،ورنہ وہی لوگ جب اچھی باتیں کہتے ہیں تو آپ لوگ کبھی ان باتوں کو دوسروں تک نہیں پہنچاتے، بلکہ انکی غلطیوں کو دوسروں تک پہنچانے میں‌بہت آگے آگے آتے ہیں۔

    میرا پیغام تو واضح ہے، آگے اللہ کی مرضی، آپ لوگوں کے دل کس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔[/quote:2weyzyay]
    [highlight=#FF0040:2weyzyay]آپ کے ذھن اگر کسی سے نفرت کرنے کے راستے ڈھونڈتے ہیں تو یہ ایک روحانی بیماری ہے،ورنہ وہی لوگ جب اچھی باتیں کہتے ہیں تو آپ لوگ کبھی ان باتوں کو دوسروں تک نہیں پہنچاتے، بلکہ انکی غلطیوں کو دوسروں تک پہنچانے میں‌بہت آگے آگے آتے ہیں۔[/highlight:2weyzyay]
     
  28. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وعلیکم السلام نعیم صاحب
    مناظرہ کرنے کی میری حیثیت نہیں، یہ کوئی عالم ہی کر سکتا ہے۔ جبکہ میں‌شائید ایک طالب علم کے Level کا بھی نہیں۔

    میں‌نے آپ کی باتیں پڑھ کر ہی باقاعدہ quote کرکے جوابات دیئے تھے۔ اور پڑھنے والوں پر بھی وہ کافی واضح ہیں۔ مزید بحث نہیں کرنا چاہتا کیونکہ بحث برائے بحث سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں ہوتا۔ اور اگر ایسی بات نہیں تھی جو میں سمجھا تھا، تو میں نے گزارش کی تھی کہ آپ اپنی بات کے جواب میں کوئی مناسب حدیث یا قرآنی حوالہ پیش کر دیں۔ تاکہ اگر کوئی غلط فہمی پیدا ہو رہی ہے، وہ دور کی جا سکے۔ اور میں اب بھی آپ کی بات کے جواب میں حدیث و قرآنی حوالے کا منتظر ہوں

    آپ کے کہنے پر میں نے علم و علما کی اہمیت سے متعلق احادیث فراہم کر دی تھی۔ مگر آپ نے جو ذمہ داری علماء کرام پر ڈالی اور خود اپنے سر سے اتار دی، اس سے متعلق کوئی مناسب حدیث یا قرآنی حوالہ فراہم نہیں کیا۔ میں‌اپنے علم میں اضافے کے لیئے یہ باتیں جاننا چاہتا ہوں۔۔

    جی، تو اب آئیے آپ کے نئے کھڑے کئے گئے مسئلے کی طرف:۔
    آپ نے جو برابری کا مطلب اپنی طرف سے نکالا ہے، وہ انتہائی غلط قسم کا ہے۔ کیا میں نے کہیں‌ایسا کہا؟ ذرا ڈھونڈ کر بتائیں گے؟
    اور اگر نہیں مل سکا تو یہ آپ نے بغیر تحقیق کئے مجھ پر تہمت لگائی ہے۔ جو ایک انتہائی غیر معقول بات ہے۔

    مثلآٓ، مجھے اگر کوئی دو دوست عزیز ہیں تو وہ مجھے عزیز ہیں لیکن ضروری نہیں‌کہ وہ برابر بھی ہوں۔
    کسی کو عزیز رکھنا اور ان میں برابری کرنےمیں‌بہت فرق ہوتا ہے نعیم صاحب۔ اور یہ ایک اور حقیقت ہے، کہ ماں باپ کو اپنے بچے سارے ہی عزیز ہوتے ہیں لیکن سب انکے لیئے برابر نہیں ہوتے اور نہ ہو سکتے ہیں۔

    کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ اور ایک عالم کبھی برابر ہوں؟

    اور میں اپنی بات پر قائیم ہوں: مجھے علماء کرام اور صحابہ کرام رضوان اللہِ اجمعیں دونوں ہی عزیز ہیں۔
    لیکن ان دونوں کے درمیاں کیا فرق ہے، وہ آپ جیسا نئ نئی الجھنیں ڈھوڈنے والا مسلمان بھی بہت اچھی طرح جانتا ہے۔

    صحابہ اکرام رضہی اللہم اجمیعن اب اس دنیا میں‌موجود نہیں‌، اس لیئے ان سے غلطی کے احتمال کا مقابلہ موجودہ علماء سے تو قطعآ نہیں‌کیا جاسکتا۔
    لیکن میں‌غلطی سے پاک اور معصوم صرف نبیوں کو سمجھتا ہوں، باقی سب سے غلطی کا احتمال ممکن ہے۔ کس سے کتنا، یہ اللہ تعالٰی کو ہی سب سے بہتر علم ہے۔
    صحابہ اکرام رضہی اللہم اجمیعن چونکہ نبی کی صحبت میں تربیت پاتے تھے، تو ظاہر ہے ان کے پاس خالص علم تھا، اس لیئے ان سے غلطی کا احتمال کم تھا۔ لیکن تھا ضرور۔ لیکن ان کے درمیان اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود تھے اسلیئے مغفرت اور اصلاح کا راستہ بھی موجود تھا۔
    آپکا یہ سوال :
    کافی احمقانہ قسم کا ہے۔ اور مجھے احساس سا ہو رہا ہے کہ آپ اندھی غیرت کے مارے بغیر سوچے سمجھے بات کیئے چلے جا رہے ہیں۔
    کیا آپکے خیال میں مَیں اس قابل ہوں‌کہ صحابہ اکرم رضی اللھم اجمعین یا علماء کی اصلاح کر سکوں؟
    کیا آپ کےپاس یا کسی اور عالم کے پاس ایسا کچھ اختیار ہے؟ یا شائید اب آپ اس سوال کا کوئی اور مطلب واضح کریں گے؟

    مجھے بہت افسوس ہوا، کہ آپ نے الجھن پیدا کرنے کے لیئے میری اس بات بالکل ہی نظر انداز کر دیا:
    حالانکہ جتنی حجتیں اور الجھنیں آپ پیدا کر رہے ہیں، میری اس بات سے تمام مفہوم واضح ہے۔ لیکن آپ پھر بھی بحث کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔

    اگر آپ کو غیبت و تہمت تک کی تعریف کا نہیں‌پتا،تو مجھے آپ کے دینی علم پر افسوس کرنا پڑے گا۔ یہ باتیں تو خیرابتدائی کلاسز میں اسلامیات کے مضمون کا جزو ہوتی تھیں۔ اور اگر میں نے پوچھ ہی لیا تھا کہ آپ کے خیال میں غیبت و تہمت کیا ہوتی ہے، تو اچھا ہوتا کہ انا پرستی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے آپ وہ احادیث یا قرآن کا حوالہ دے دیتے۔

    تومیرے بھائی کے لیئے خصوصآ اور سب کے لیئے عمومآ یہ ہے وہ بہت اہم حدیث:

    غیبت و بہتان(۲۹۱)ابوہریرہسے روایت ہے فرمایا رسول الله ﷺنے اگر تو نے اپنے مسلمان بھائی کی وہ برائی بیان کی جو اس میں موجود ہے تو یہ غیبت ہے اور اگر تو نے اس کی نسبت ایسی بات کہی جو اس میں موجود نہیں تو یہ بہتان ہے۔ (مشکوٰة)

    جی، تو جناب کو پتا چلا کہ یہ فتویٰ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لگایا ہوا ہے، اور آپ مجھے جھوٹا الزام دے رہے تھے۔

    اور اس سے متعلق قرآن پاک میں غیبت سے متعلق یہ کہا گیا ہے:
    کیا تمہیں‌پسند ہے کہ تم آپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھاؤ۔
    معذرت چاہتا ہوں کہ مجھے ابھی سورہ اور آئیت نمبر یاد نہیں، مگر تلاوت و ترجمہ میں بارہا یہ آیت سن چکا ہوں

    اور آپ کی معلومات کے لیئے چغل خوری سے متعلق حدیث:
    چغل خور (۲۹۰)حذیفہسے روایت ہے فرمایا رسول الله ﷺنے چغل خور جنت میں نہ جائیں گے۔ (بخاری و مسلم)


    ایک اور حدیث، تاکہ لوگ محتاط رہیں:
    (۲۹۵)عبدالرحمٰنبن غنم سے روایت ہے فرمایا رسول الله ﷺنے الله تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر الله یاد آئے اور بدترین بندے وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے پھرتے ہیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور پاک لوگوں سے فساد و گناہ کے متوقع رہتے ہیں۔ (احمد۔ بیہقی)


    نعیم بھائی، بات کا بتنگڑ مت بنائیے۔ کیونکہ اس طرح یہ سلسلہ بھی تہمت و غیبت میں چلا جاتا ہے۔
    اگر آپ ایماندار ہیں، تو ذرا جا کر وہ وڈیو دوبارہ سنیں اور ڈاکٹر اسرار کے الفاظ من و عن یہاں ٹائپ کیئجئے اور پھر ذرا اپنے الفاظ پر غور کریں کہ آپ بات کا بتنگڑ بناتے ہوئے کہاں‌چلے جا رہے ہیں۔
    میںیہ بات تو تسلیم کرتا ہوں کہ انہوں نے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط سے کام نہیں لیا اور معاملہ کچھ تمیز و احترام کے دائرے سے باہر چلا گیا، لیکن جو الفاظ ابھی آپ نے اوپر لکھے ہیں، انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ اور یہ بھی، کہ انہوںنے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے عیب نہیں گنوائے، مگر شراب کے حرام ہونے کے واقعات اور اسوقت شراب کے اثر سے جو معاملات پیش آئے انکی بات کی ہے۔ یہ الگ بات کہ وہ شائید کوئی ایسی بات کر گئے جس سے باقی مکاتب ِ فکر کو اختلاف تھا۔ اور وہ واقعات چونکہ شراب کے برے اثرات کو ظاہر کرتے ہیں‌اور جو حرمتِ شراب کا باعث بھی بنے، تو یہ غیبت کیسے ہوگئی۔

    دوسری بات یہ کہ ڈاکٹر اسراراگر کوئی غلطی کریں تو کوئی اچنمبے کی بات نہیں کیونکہ وہ کوئی پیغمبر تو نہیں‌کہ غلطی کر ہی نہیں‌سکتے۔ بلکہ بڑی بات تو یہ کہ انہوں نے اسکا ازالہ بھی کیا اور میں‌بار بار کہہ رہا ہوں کہ انکی معذرت کر لینے کے بعد، بار بار ان پر یوں کیچڑ اچھالنے کیا معانی رکھتا ہے؟ جبکہ انکے دیئے گئے درس و تدریس کو آگے پہنچانے کےلیئے تو کبھی آپ نے شور نہیں مچایا ہوگا۔ بلکہ ڈاکٹر اسرار کو بھی چھوڑیں، جو باتیں ڈاکٹر طاہر القادری نے درس و تدریس میں‌کہیں، ان میں سے کتنی باتیں اس طرح غیرت میں آکر لوگوں تک پہنچائی ہیں

    ہاں‌ڈاکٹر لیاقت کے متعلق میں پہلے بھی کہہ چُکا ہوں کہ انکی شخصیت متنازعہ ہے اور میں‌انکے کسی پہلو پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ اس سے صرف لوگوں کی بھڑاس نکلے گی جس سے کسی کو کوئی فائیدہ نہ ہوگا۔ بلکہ صرف وقت کا ضیاء ہوگا۔
     
  29. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    فرخ میں آپ کی تائید کرتا ہوں

    اللہ تعا لیٰ ہمیں فتنہ سے بچائے ۔اور فتنہ پھیلانے والوں سے پنا ہ عطا فرمائے۔ آمین
     
  30. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ ِ خیرآ و کثیرآ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں