1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چودھری سرور ۔ دفترِ نظامی میں

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏30 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کالم نگار | اثر چوہان
    مَیں نے اپنے ایک کالم میں ، گلاسگو کے ۔ملک غلام ربانی اعوان ، کا تذکرہ کِیا تھاجو، پاکستانیوں اور سکاٹ لینڈ کے لوگوں کے لئے، خدمات انجام دینے پر پہلے۔” بابائے گلاسگو“۔اور پھر ۔”کِنگ آف گلاسگو“۔ کہلائے اور برطانیہ میں ، بین اُلمذاہب ہم آہنگی کے چیمپیئن کی حیثیت سے ۔ ملکہءبرطانیہ۔ الزبتھ دوم کی طرف سے، انہیںM.B.Eکا ٹائٹل مِلنے پر ۔” بابائے امن“۔ کہا جانے لگا۔ تو صاحبو!۔کل رات ۔ ”بابائے امن“۔ نے مجھ سے ٹیلی فون پر ، طویل گفتگو کرتے ہُوئے ۔” شِکوہ“۔ کِیا کہ ۔مَیں نے اپنے کالم میں، اِس بات کا نوٹس کیوں نہیں لِیا کہ۔” پنجاب کے نامزد گورنر ۔چودھری محمد سرور نے، 23جولائی کو، تحریکِ پاکستان کے نامور مجاہد ، نظریہءپاکستان کے محافظ اور علّامہ اقبالؒ ، قائدِاعظمؒ اور مادرِ مِلتؒ کے افکار و نظریات کے مُفسر محترم مجید نظامی سے اُن کے دفتر میں ،ڈیڑھ گھنٹہ مُلاقات کی ا ور 24جولائی کے ۔” نوائے وقت“۔ کے صفحہ اوّل پر،اُس ملاقات کے حوالے سے چودھری محمد سرور کا جو بیان شائع ہُوا ،جِس میںانہوں نے یہ اعلان بھی کِیا کہ۔” مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ،پاکستان اور بھارت میں دوستی نہیں ہو سکتی!“۔​
    ” بابائے امن“۔ کی گفتگو پنجابی زبان میں تھی ،جِس کا اردو زبان میں ،خلاصہ کچھ یوں ہے ۔” بھائی اثر چوہان!۔ چودھری محمد سرورکے بزرگ ،جان و مال کی قربانیاں دے کر ،جالندھر سے پاکستان آئے اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں آباد ہوئے ۔چودھری محمد سرور، وہیں پیدا ہوئے۔تلاشِ روزگار کے لئے گلاسگو میں سیٹل ہُوئے ۔خوب محنت کی اور خوب دولت اور عِزّت کمائی ۔برطانوی دارالعوام کے، پہلے مسلمان رُکن بنے ،ا ب ماشاءاللہ اُن کے بیٹے انس سرور سمیت، 14مسلمان دارالعوام کے رُکن ہیں ۔جِس میں چودھری سرور کا بہت بڑا کردار ہے ۔چودھری سرور نے نہ صِرف برطانیہ اور یورپ بلکہ پوری دُنیا میں ۔کشمیر ،فلسطین اور بوسنیا کے مسلمانوں کے انسانی حقوق کے لئے مسلسل جدوجہد کی، جِس سے پاکستان کے دانشور ،اہلِ قلم اور سیاستدان بخوبی واقف ہیں ۔پاکستان میں جب بھی سیلاب اور زلزلہ آیا ۔چودھری محمد سرور نے نہ صِرف برطانیہ بلکہ پورے یورپ سے حکومتی اور عوامی سطح پر فنڈز اکٹھے کر کے پاکستان بھجوائے اورپاکستان کے لئے برطانوی حکومت سے مِلنے والی امداد میں اضافہ کروایا ۔ اب انہوں نے برطانوی شہریت چھوڑ کر، اپنے وطن ِمالُوف ،خاص طور پر پنجاب کی خدمت کے لئے ،خود کو وقف کردیا ہے ۔ مجھے چودھری محمد سرور نے بتایا کہ ۔ وہ محترم مجید نظامی سے، گائیڈ لائن لینے کے لئے۔” نوائے وقت“۔ کے دفتر گئے تھے ،لیکن آپ نے،اَس ملاقات پر کوئی کالم ہی نہیں لِکھا ۔اور ہاں!۔” کئی کالم نویس تو چودھری محمد سرور کو ۔"Imported Governor" ۔ ہونے کا طعنہ بھی دے رہے ہیں ۔جو مناسب نہیں ہے“َ​
    مَیں نے ۔” بابائے امن“۔ کے ۔” شِکوہ“۔ پر جو مختصر ۔” جوابِ شِکوہ“۔ عرض کِیا کہ ۔مَیں چودھری محمد سرور کے والدین کی جانی و مالی قربانیوں اور پاکستان کی طرف مہاجرت کو قدر کی نظروں سے دیکھتا ہوں اور چودھری محمد سرور کی ،پاکستان اور اُمتِ مُسلمہ کے لئے خدمات کو بھی ، لیکن میری مجبوری یہ ہے کہ ۔مَیں چودھری صاحب کے بارے میں ہر روز کالم نہیں لِکھ سکتا اور جو کالم نویس چودھری صاحب کو ۔” امپورٹڈ گورنر“۔ کہہ کر چھیڑ رہے ہیں ،وہ بھی در اصل اُن کے دوست ہی ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ،چودھری صاحب کی رگِ حب اُلوطنی پھڑکے اور وہ ، برطانوی شہریت کو طلاق دینے کے بعد ، دِل جمعی سے پاکستان کے حوالے سے، پنجاب کو خوشحال بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں وقف کر دیں ۔چودھری محمد سرور اب وطن واپس آکر ۔" Public Property" ۔ بن چُکے ہیں۔ہمارے یہاں تو ، قائدِاعظمؒ کے نواسوں کی عُمر کے سیاستدان اور مذہبی راہنما بھی اُن کو۔ ” محمد علی جناحؒ “۔ یا صِرف۔” جناح“۔ کہتے ہیں، جیسے کہ وہ کسی انگلش میڈیم سکول یا دینی مدرسے میں ،قائدِاعظم ؒ کے کلاس فیلو / ہمدرس رہے ہوں ۔چودھری سرور کو اور سات سمندر پار بیٹھے ہُوئے اُن کے دوستوں اور ساتھیوں کو ، اِس طرح کی تنقید برداشت کرنے کی عادت ڈالنا ہوگی ۔​
    محترم مجید نظامی کے دفتر میں حاضر ہونے کے بعد ۔چودھری محمد سرور نے ، بھارت سے دوستی کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرنے کا اعلان کر کے ، دانشمندی کا ثبوت دِیا ہے ۔یقیناً پاکستانی اور کشمیری عوام میں اِس اعلان کا مثبت ردِعمل ہو گا ۔ وزیرِ خارجہ پاکستان کی حیثیت سے جناب ذوالفقار علی بھٹو بھی۔ 1965ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران ، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ، کشمیریوں کی آزادی کے لئے ، بھار ت سے ایک ہزار سال تک ، جنگ کرنے کا اعلان کر کے ، آزادی ءکشمیر کے چیمپیئن بن گئے تھے ،لیکن اقتدارمیں آنے کے بعد ،انہوں نے اور اُن کے بعد، وزیرِاعظم محترمہ بے نظیر بھٹو اور پھر صدر زرداری نے بھارت سے دوستی پر تو زور دِیا لیکن مسئلہ کشمیر کو بھُلا دِیا ۔جناب مجید نظامی اپنی تقریروں اور تحریروں میں ،قائدِا عظم ؒ کے فرمان کے مطابق ۔” کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ“۔ قرار دیتے ہیں اور اِس بات پر ڈٹے ہُوئے ہیں کہ ۔” بھارت سے تجارت اور دوسرے شعبوں میں تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں، جب تک بھارت خلوصِ دِل سے، مسئلہ کشمیر حل کرنے کی طرف نہیں آتا “۔​
    جنابِ نظامی ۔مسلم لیگ کو ۔” میری پارٹی“۔ کہتے ہیں ،لیکن اُن کے معیار پر کوئی بھی مسلم لیگ ،پورا نہیںا ُترتی ۔انہوں نے کئی بار مختلف مسلم لیگوں کو متحد کرنے کی کوششیں کیں ، اور اب بھی کر رہے ہیں ،لیکن چھوٹی بڑی مسلم لیگوں کے قائد ین کی انا ءآڑے آ جاتی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے، پنجاب کے گورنر نامزد کئے جانے کے بعد ، چودھری محمد سرورنئے سِرے سے مسلم لیگی ہو گئے ہیں۔اگرچہ کسی بھی صوبے کے گورنر کا، مُلک کی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہو تا ،لیکن جب پاکستان کے ،سب سے بڑے صوبے کے گورنر کی حیثیت سے چودھری محمد سرور ، بیرونِ مُلک دوروں یا اندروں ِ مُلک غیر مُلکی وفود سے ملاقاتوں میں بار بار ،پاکستان اور بھارت کی دوستی کو۔مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط قرار دیں گے ،تو وہ ایک سچّے پاکستانی نظر آئیں گے اور اِس سے یقیناً عالمی سطح پر ۔ مسئلہ کشمیر اُجاگر ہو گا ۔​
    شریف برادران اور چودھری برادران بھی۔ جناب مجید نظامی سے ملکر ، اُن سے گائیڈ لائن لیتے اورفیض حاصل کرتے رہتے ہیں ۔جنابِ نظامی کی سربراہی میں دو اہم ادارے ۔” نظریہءپاکستان ٹرسٹ“۔ اور ۔” پاکستان ورکرز ٹرسٹ“۔ پرانی اور نئی نسل کو ۔” نظریہءپاکستان حقیقی“۔ سے واقف کرانے کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ چودھری محمد سرور کو ایوانِ کارکنان پاکستان میںحاضری دینا چاہیے۔ ” بابائے امن“۔جب بھی پاکستان آئیں تو ، خود بھی حاضر ہوں ۔لیجیئے بابائے امن!۔ مَیں نے آپ کی فرمائش پوری کر دی ہے ۔ محترم مجید نظامی اور چودھری محمد سرور کی ملاقات پر کالم لِکھ کر ۔"Late"۔ کڈّھ دِتّی اے۔​
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں