1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    قلم نے آج کس چادر کے خال و خد ابھارے ہیں
    خوشی سے آیہ تطہیر نے گیسو، سنوارے ہیں

    یہ چادر وہ ہے جس سے آسماں نے چھاؤں مانگی ہے
    اسی چادر کی خاطر خلد نے دامن پسارے ہیں

    اسی چادر کے دو پیوند ہیں یہ چاند اور سورج
    اسی چادر کے تاروں سے بنے سارے ستارے ہیں

    اسی چادر کے بخئیے کہکشاؤں میں نظر آئے
    ثواقب اور سیارے اسی کے استعارے ہیں

    یہی چادر ہے امواجِ بلا میں نوح کی کشتی
    یہی چادر ہے جس نے دشت میں دریا ابھارے ہیں

    اسی چادر سے عزت کا سفر آغاز ہوتا ہے
    اسی چادر سے وابستہ شرف سارے ہمارے ہیں

    یہی اک دکھیا بیٹی کے لئے غربت کی زینت ہے
    اسی نے رنگ اک ٹوٹے ہوئے گھر کے نکھارے ہیں

    اسی چادر تلے جودو کرم نے زندگی پائی
    اسی چادر تلے فاقوں نے اپنے دن گزارے ہیں

    یہ چادر اک ورق ہے جس پہ رحمت کے فرشتوں نے
    کبھی نقطے کبھی آیت کبھی سورے اتارے ہیں

    اسی چادر کے ٹکڑے ہیں بہتر کربلا والے
    اسی چادر نے جلوے حق پرستوں کے ابھارے ہیں

    اگر سمٹے تو پھر اس کی تہیں ہفت آسماں جیسی
    اگر پھیلے تو پھر دونوں جہاں اس کے کنارے ہیں

    نہ تیروں سے نہ خنجر سے نہ تیغوں سے نہ لشکر سے
    نصاری وادی نجران میں چادر سے ہارے ہیں

    یہی چادر تو محضر نامہ شبیر کہلائی
    اسی چادر پہ حرف صلح شبر نے ابھارے ہیں

    یہ چادر تھام لینے پر ملے والعصر کا سورہ
    یہ چادر چھوڑ دینے پر خسارے ہی خسارے ہیں

    نبی کے قلب پر قرآن اترا تیس پاروں کا
    یہ چادر ایسا قرآں ہے بہتر جس کے پارے ہیں

    اسی چادر میں سجدے بھی اذانیں بھی اقامت بھی
    اسی چادر میں منبر ہے مصلے ہیں منارے ہیں

    اسی چادر میں بخشش بھی عطا بھی اور شفاعت بھی
    اسی چادر میں ڈھارس ہے امیدیں ہیں سہارے ہیں

    اسی چادر نے بخشی ہیں سفر کی ساری تہذیبیں
    اسی چادر میں ہر رستہ ہے منزل ہے کنارے ہیں

    اسی چادر تلے تسنیم بھی کوثر بھی طوبی بھی
    اسی چادر تلے امواج ہیں لہریں ہیں دھارے ہیں

    اسی چادر تلے ہر کارواں ہے کہکشاؤں کا
    اسی چادر تلے شمعیں ہیں جگنو ہیں ستارے ہیں

    ہر اک خوشبو بھرا موسم ہے اس پھولوں کی چادر میں
    نہ اس چادر میں شعلے ہیں نہ شر والے شرارے ہیں

    ہے اس چادر کے اندر پنجتن کی جلوہ فرمائی
    زمانے کے جو رشتے ہیں وہ چادر کے کنارے ہیں

    سنبھل فکرِ رسا پیشِ نظر اس کے نظارے ہیں
    فرشتوں نے بھی جسکے پاؤں پر سجدے گزارے ہیں

    رواں ہونا ہے تجھ کو مدح زہرا کے مصلے پر
    وضو کر لے قلم، یہ سامنے کوثر کے دھارے ہیں

    وہ صدیقہ بھی مرضیہ بھی حورا بھی شفیعہ بھی
    کہ جتنی عظمتیں ہیں سب پہ زہرا کے اجارے ہیں

    وہی قطع زمیں اک آسماں ہے جس پہ وہ ٹھہریں
    جو ان کے نقشِ پا چھو لیں وہی ذرے ستارے ہیں

    یہ آٹھوں جنتیں بستر ہیں اس کے ماہ پاروں کا
    یہ ساتوں عرش اس کے لاڈلوں کے گاہوارے ہیں

    ابو طالب کے گھر کس نے قدم رکھے دلھن بن کر
    ستارے جس کی افشاں چاند سورج گوشوارے ہیں

    پدر ہیں شافع محشر تو شوہر ساقی کوثر
    یہ سردارِ جوانانِ جناں اس کے دلارے ہیں

    وہ خود خاتونِ محشر اس کی ماں خاتونِ مکہ ہے
    اسی کے ٹکڑے کھا کھا کر عرب نے دن گزارے ہیں

    جو اس کے لاڈلوں کو دیکھتا ہے وہ یہ کہتا ہے
    خدا نے اس زمیں پر عرش کے ٹکڑے اتارے ہیں

    ادارت اس نے فرمائی ہے عصمت کے جریدے کی
    گواہی کے لئے اک دو نہیں چودہ شمارے ہیں

    کبھی سائل کبھی قیدی کبھی مسکین کی صورت
    فرشتوں نے بھی اس کے در پہ کیا کیا روپ دھارے ہیں

    کبھی حوا نے آ کر خلد سے اس کی بلائیں لیں
    کبھی مریم نے اس کے لال کے صدقے اتارے ہیں

    وہ جب چاہیں جہاں چاہیں وہیں جنت اتر آئے
    مکاں سے لا مکاں تک اس کے بیٹوں کے اجارے ہیں

    یہ اسرافیل یہ جبریل سب نوکر ہیں زہرا کے
    کسی کے ذمے چکی ہے کسی کے گاہوارے ہیں

    اجازت ہو تو اپنی جان دے دیں ان پہ ہم بی بی
    جو دو ہنستے ہوئے قرآن شانوں پر تمہارے ہیں

    محمد ہی محمد ہیں محمد سے محمد تک
    گنو کاشانہءِ زہرا میں کتنے ماہ پارے ہیں

    اسی کا خانوادہ رہ گیا دریا پہ بھی پیاسا
    سمندر کے سمندر آج تک اس غم میں کھارے ہیں

    لکھا ہے آج تک صبت علیا کے کلیجے پر
    جو راتوں سے بھی بھاری ہیں وہ دن اس نے گزارے ہیں

    بہت سے بصرہ و بغداد ظاہر ہو نہیں پائے
    نہ جانے کتنے زندانوں میں اس کے خوں کے گارے ہیں

    خدا سے گفتگو کرتے ہیں ہم اس کے وسیلے سے
    دعائیں ہیں وظیفے ہیں طلب ہے استخارے ہیں

    ادھر چکی ادھر قرآں ادھر فاقے ادھر سجدے
    کہ اس کے گھر ہدایت کے لئے کتنے ادارے ہیں

    زمین و آسماں دو پاٹ ہیں اس ایک چکی کے
    ستارے جن کے دانے اور اجالے جس کے دھارے ہیں

    اسی چکی نے دی ہیں روٹیاں مولائے قنبر کو
    اسی چکی کے پروردہ محمد کے دلارے ہیں

    اسی کی لوریوں میں نیند آئی ہے چراغوں کو
    اسی کی گونج پر سورج نے اپنے خواب وارے ہیں

    اسی چکی سے سب محنت کشوں نے جنگ جیتی ہے
    اسی چکی سے سب متکبرینِ وقت ہارے ہیں

    اسی چکی کے پاٹوں نے حکومت پیس کے رکھ دی
    اسی کی گردشوں نے تاج شاہوں کے اتارے ہیں

    اسی چکی کے محور پر سفر جاری ہے دنیا کا
    نظام گردش شمس و قمر اس کے اشارے ہیں

    یہ وہ چکی ہے جس نے انگلیاں چومی ہیں زہرا کی
    فرشتے احتراما آسیہ کہہ کر پکارے ہیں

    نبی کی لاڈلی چھالے نہیں تیری ہتھیلی پر
    فضیلت کے فلک نے چاند اور سورج ابھارے ہیں

    مدد کا وقت ہے اے کفو خیبر گیر ادرکنی
    ہمارے سامنے مرحب صفت دشمن ہمارے ہیں

    یذیدیت کا پھر حملہ ہے مسجد کے مناروں پر
    مصلے پھر تمہارے دل کے ٹکڑوں کو پکارے ہیں

    نقاب اسلام کی ڈالیں ہیں پھراسلام کے دشمن
    مصلے چیختے ہیں مسجدوں میں خوں کے دھارے ہیں

    زمانے نے پہن رکھی ہے پھر پوشاک کوفے کی
    گھلا ہے زہر شربت میں گلابوں میں شرارے ہیں

    زمانہ مانگتا ہے پھر کوئی عباس اے زہرا
    ستم نے وقت کے کانوں سے پھر بُندے اتارے ہیں

    ہمیں بھی بھیک میں کچھ حرف دے دو فاطمہ زہرا
    ملک کی طرح نیر ہم نے بھی دامن پسارے ہیں

    ڈاکٹر عباس رضا نیر جلالپوری
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب بہت عمدہ کلام ھے شئیرنگ کا بہت شکریہ عمران جی ،
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ علی عمران بھائی ۔
    ایک ایک شعر سے سیدہء کائنات حضرت فاطمۃ الزاہرا جگر گوشہء رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے عقیدت و احترام کے موتی بکھرتے ہیں ۔ سیدۃ النساء اھل الجنۃ کی عظمتیں‌دل میں گھر کرتی جاتی ہیں اور اس پاک و عظیم گھرانے سے عقیدت کی نسبت گہری سےگہری تر ہوتی چلی جاتی ہے۔

    اتنے پیارے کلام کے لیے بہت شکریہ ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی آپکے اور ہمارے دلوں میں اہلبیت اطہار کی محبت و تعظیم کی فراوانی عطا فرمائے۔ آمین
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    محترم علی عمران صاحب۔
    انتہائی اعلی پائے کی منقبت ہے۔ جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
    سبحان اللہ
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    عمدہ ۔۔بہت خوب۔۔سبحان اللہ۔۔ علی عمران بھائی۔۔۔

    کہاں ممکن بھلا اُس کی ثنا ہے
    کہ جس کا مدح خواں خود کبریا ہے

    نہ میں کچھ ہوں نہ کچھ میری ثنا ہے
    قصیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا ہل اتیٰ ہے

    وہ عصمت جس کی مریم سلام اللہ علیہا ابتدا ہے
    اسی عصمت کی زہرا سلام اللہ علیہا انتہا ہے

    جہاں عورت کا جو بھی مرتبہ ہے
    فقط اک بنت احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا ہے

    وہ جس کا نام بھی خالق نے رکھا
    وہ پوری صنف میں ایک فاطمہ سلام اللہ علیہا ہے
     
  6. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    خوشی جی، نعیم بھائی،زاہرا جی اور کاشفی بھائی۔ اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے اور پنجتن پاک کے غلاموں میں شمار فرمائے آمین ثم آمین۔
    میں انشاء اللہ وقتا فوقتا اچھا اچھا کلام شئیر کرتا رہوں گا۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ بھائی علی عمران۔
    ہم انشاءاللہ آپکی طرف سے خانوادہء نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت پر مبنی کلام کے منتظر ہیں۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔کاشفی بھائی ۔
    سیدہء کائنات فاطمۃ الزاہرا سلام اللہ علیھا کی خوبصورت منقبت پیش فرمائی ہے
    جزاک اللہ خیرا
     
  9. محمد علی
    آف لائن

    محمد علی ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جون 2008
    پیغامات:
    697
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: چادر

    اسلام علیکم
    بہت خوب
    سبحان اللہ
    عمدہ ،،،،،،،
     
  10. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: چادر

    ماشاءاللہ جزاک اللہ
     
  11. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: چادر

    بہت خوب بہت عمدہ کلام ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں