1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیٹ کے امراض، سستا ترین علاج ۔۔۔۔۔۔ پروفیسر محمد افضل میاں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پیٹ کے امراض، سستا ترین علاج ۔۔۔۔۔۔ پروفیسر محمد افضل میاں

    اس سال ہاتھ دھونے کا عالمی دن ایسے حالات میں منایا گیا جب پوری دنیا کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کی لپیٹ میں ہے۔ لاکھوں لوگ اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں اور بعض ممالک میں اب بھی کورونا خطرناک حد تک موجود ہے۔ اس کے پیش نظر ہاتھ دھونے کی اہمیت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے کیونکہ کورونا سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہی صحت و صفائی ہے جس میں ہاتھوں کا دھونا سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔ صرف ہاتھ دھونے سے ہی انسان خود کو اور اپنے خاندان کو نہ صرف کورونا بلکہ دیگر بھی کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
    اسہال، بچوں کا دشمن: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک سروے کے مطابق ہمارے ملک میں پینے کاپانی 87 فیصد ناقص اور صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ صفائی کے ناقص انتظام اور ہائی جین سے متعلق عمومی لا پرواہی اسہال/ دست/ پیچش کی بنیادی وجہ ہے۔ پاکستان میں بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی سب سے بڑی بیماری اسہال ہے ۔ سالانہ 2کروڑ سے زائد بچے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں ان میں سے اڑھائی لاکھ بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے نزدیک اسہال یا پیچش ایسی بیماری ہے جس سے بہت معمولی احتیاط کے ساتھ بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
    پیٹ کے امراض سے بچائو :ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صابن کے ساتھ ہاتھ دھونا صحت مند زندگی کے لیے سب سے زیادہ مؤثر ہے اور مختلف بیماریوں بشمول پیٹ کے متعدد امراض اور اسہال کو روکنے کے لیے سستا ترین طریقہ ہے۔ اسہال کی بیماری مختلف جراثیم سے پیدا ہوتی ہے ۔ انسانی فضلے سے پیدا ہونے والے یہ جراثیم، آلودہ پانی یا جراثیم والے ہاتھوں سے کھانا کھانے سے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اس بیماری کو روکنے کا سب سے مؤثر اور آسان ترین راستہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو جراثیم سے پاک رکھا جائے، صاف پانی کا استعمال کیا جائے اور کھانے سے قبل ہاتھوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کیا جائے۔
    ہمارے دیہی علاقوں میں چونکہ مناسب تعلیم اورآگہی دونوں کی کمی ہے ، اس بناء پر ایسے علاقوں میں ڈائریا، ٹائیفائیڈ، پیٹ کی بیماریاں اور ہیپا ٹائٹس (اے) جیسی بیماریاں بہت عام ہیں اور شدت کے ساتھ حملہ آور بھی ہوتی ہیں۔ ان بیماریوں میں مبتلا افراد کو پہلے پیٹ میں درد ہوتا ہے، مروڑ اٹھتے ہیں اور آنکھیں پیلی ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔ جب بھی کسی فرد یا بچے میں اس طرح کی علامات نظر آئیں تو انہیں چاہئے کہ فوراً اپنے قریبی مرکزِ صحت سے رابطہ کریں۔
    نظر انداز کرنے سے علاج مشکل ہوجاتا ہے: بعض اوقات لوگ اور بچے ان بیماریوں کو معمولی سمجھ کر صرف نظر کرتے ہیں جس سے یہ مرض انتہائی مہلک ثابت ہوتے ہیں۔ بعد ازاں ان کا علاج بھی اسی قدر مشکل اور مہنگا ہو جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مذکورہ علامات کے بعد علاج میں تاخیر نہ کی جائے۔ بالعموم یہ بیماریاں تمام ہی عمر کے افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں لیکن بچوں میں بالخصوص ان کے اثرات شدید ہوتے ہیں۔یہ بیماریوں جس قد ر مہلک ہیں ان سے محفوظ رہنا اتنا ہی آسان ہے، بنیادی طور پر روز مرہ زندگی میں صحت و صفائی کے اصولوں کو مد نظر رکھنا اور اس سے متعلق شعور سے آگہی سب سے اہم ہے۔ استعمال سے قبل ہاتھوں کو صابن کے ساتھ دھونا چاہیے، پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کرنا چاہیے اور پینے کا پانی ڈھانپ کر رکھنا چاہیے ، کھانا کھانے سے قبل اور واش روم کے استعمال کے بعد ہاتھ صابن سے دھونے کی پختہ عادت نہ صرف اپنے اندر پیدا کرنی چاہیے بلکہ اپنے بچوں کو بھی اس کی تاکید کرنی چاہیے۔
    شعور کی بیداری : ''ہائی جین امپرومنٹ پروجیکٹ ‘‘ کا بنیادی مقصد بچوں کے والدین کی عادات میں تبدیلی لا کر 5 سال سے کم عمر بچوں کو اسہال اور پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ اب تک شکارپور، سکھر، خیرپور ، رحیم یار خان اور پشاور میں 4ماہ دورانیے پر مشتمل یہ پروجیکٹ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا جا چکا ہے۔اس دوران نہ صرف کمیونٹی میں ہاتھ دھونے کی ضرورت و اہمیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے، بلکہ اس کے اسلامی نقطہ نظر اور طبی حوالے سے اس کی افادیت کے بارے میں بھی آسان الفاظ کے ساتھ سمجھایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں حاصل کردہ نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔ہاتھ دھونے کے حوالے سے 92 فیصد لوگوں کو آگاہی ملی جو کہ پہلے 59فیصد تھی۔ شعور کی بیداری کے بعد 86فیصد لوگ صاف ستھرے اور ڈھکے ہوئے برتن کا پانی استعمال کرنے لگے۔ یہ تعداد پہلے 54 فیصد تھی۔ پینے کے پانی کو صاف کر کے استعمال کرنے کے حوالے سے صرف 22 فیصد لوگ آگاہ تھے، شعور کی بیداری کے بعد 84 فیصد لوگ آگاہ ہوگئے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں