1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیشہ ور گداگروں کی مدد کرنا ثواب کا کام ہے

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاسا, ‏15 اپریل 2009۔

  1. پیاسا
    آف لائن

    پیاسا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2009
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    میرے دماغ میں ایک الجھن ہے جس کے بارے میں سب کی رائے جاننا چاہوں گا
    کہ کیا پیشہ ور بھکاریوں کو بھیک دینا ثواب کا کام ہے ؟
    لیکن اس بات کا پتہ کیسے چلے گا کہ کون پیشہ ور ہے اور کون سچ مچ ضرورت مند ؟ اندازہ غلط بھی ہو سکتا ہے
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کوئی بھی سچ مچ ضرورت مند ایسے پھٹے کپڑے پہن کے ہاتھ نہیں پھیلاتا ۔ آپ کو دینا ہے تو پہلے اپنے خاندان میں دیکھیں کہ کس کو مالی مدد کی ضرورت ہے اس کے بعد باہر نظر دوڑایئں
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool: :a180: :a180: :a180: :a180: :a165:
     
  4. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    پاکستانی Slumdog
    بچپن
    [​IMG]
    Billionaire
    [​IMG]
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ایک حدیث پاک ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے اللہ کریم کمی بیشی معاف فرمائیں

    مانگنے والا حق دار ہے یا نہیں اس کی مدد کرو
    اس کے بدلے اللہ تمہیں وہ بھی دیگا جس کے تم حق دار ہو
    اور وہ بھی دیگا جس کے تم حق دار نہیں

    کوئی دوست اصلاح کردے تو مہربانی ہوگی :happy:
     
  6. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ کے رسول :saw: سے مروی ہے کہ
    " اگر تمھارے دروازے پر گھڑ سوار بھی آئے تو اس کی بھی مدد کرو"
    سو ایسے کسی بھی شخص کو دینا جو ضرورت مند نہ ہو شرعآ ناجائز نہیں مگر ایسا کر کے ہم معاشرتی مجرم بن جاتے ہیں۔
     
  7. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اسلام میں خواہ مخواہ ہاتھ پھیلانے سے منع کیا گیا ہے۔ اور خاص طور پہ ایسے لوگ جنہوں نے بھیک مانگنے کو پیشہ بنایا ہوا ہے اسکی ہم سب کو مل کر مذمت کرنا چاہیئے اور اس کا آسان طریقہ ہے ایسے گداگروں کو بھیک نہ دے کر :neu:
     
  8. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم

    معذرت کے ساتھ عرض کروں گی کہ کچھ دوست "اسلام" کو بھکاریوں کے نکتہء نظر سے بیان کر گئے ہیں ۔ نہ کہ دینے والوں کے نکتہء نظر سے۔

    جبکہ سوال تھا کہ ہم (دینے والوں) کو کیا کرنا چاہیے۔

    درست ہے ۔ لیکن اسکا اطلاق ہم پر ہوتا ہے۔
    یعنی " ہمیں" بطور مسلمان خواہ مخواہ ہاتھ نہیں پھیلانے چاہیں۔
    لیکن اگر اللہ تعالی نے اس قابل بنایا ہوا ہو کہ ہم کسی غریب سوالی کی کچھ مدد کر سکیں تو پھر دیکھنا ہوگا کہ اسلام ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔

    اوپر جو احادیث فقیروں اور سوالیوں کو دینے سے متعلق بیان ہوئی ہیں۔اور وہ تعلیمات ہمارے لیے ہیں ۔ یعنی جنہیں اللہ پاک نے " دینے والا " بنایا ہے۔

    اگر اللہ تعالی نے صاحبِ استطاعت بنایا ہے تو کسی سوالی کو خالی نہیں لوٹانا چاہیے۔ ہمیں اپنے پیارے نبی :saw: کی سنت اور طرزِ عمل یاد رکھنا چاہیے۔ جب انکے در پر کوئی سوالی آجاتا تو وہ اسکے " مستحق " ہونے کے لیے تحقیق کرنے نہیں نکل جاتے تھے۔ بلکہ نماز باجماعت کھڑی ہونے والی ہوتی۔ اقامت کہی جا چکی ہوتی ۔ صفیں بن چکی ہوتی۔ اچانک کوئی سائل صدا دیتا " اے محمد ! میری حاجت روائی کیجئے "
    اور حضور پاک :saw: مصلیء امامت چھوڑ دیتے۔ پہلے جا کر اس سوالی کا سوال پورا فرماتے ۔ پھر واپس آ کے نماز ادا فرماتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر بےشمار راویوں کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے در سے کبھی کوئی خالی نہ گیا تھا۔

    اس لیے میرے خیال میں اگر آپ کو اللہ پاک نے استطاعت دی ہے تو در پہ آجانے والے فقیر سوالی کو حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ دیے دینا چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اسکا اجر ضرور عطا فرمائے گا۔

    وہ مستحق ہے یا نہیں۔ یہ اسکا اور اللہ پاک کا معاملہ ہے۔

    اللہ تعالی ہمارے حال پر کرم فرمائے۔ آمین
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ نور العین بہنا۔
    آپ نے بہت احسن اور مدلل انداز میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
    میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں۔
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ نورالعین بہنا

    بہت اچھی رائے ہے
     
  11. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    لیکن اگر آپ کے سامنے کوئی سوالی سوال کرتا ہے تو آپ کو دینا چاہیے اگر آپ کی جیب اجازات دے
    کیوں کے اُس نے سوال کیا ہے آپ سے
    اور آپ نہیں جانتی کے وہ سچھا ہے جھوٹا
    یہ معملہ اللہ کے اُپر چھوڑ دو
     
  12. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    لیکن اگر آپ کے سامنے کوئی سوالی سوال کرتا ہے تو آپ کو دینا چاہیے اگر آپ کی جیب اجازات دے
    کیوں کے اُس نے سوال کیا ہے آپ سے
    اور آپ نہیں جانتی کے وہ سچھا ہے جھوٹا
    یہ معملہ اللہ کے اُپر چھوڑ دو[/quote:3u18drz1]


    درست فرمایا :dilphool: اللہ کا شکر ہے ہمارے ہاں ایسے پیشہ ور گداگر نظر نہیں آتے اور جو آتے ہیں وہ کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ ہاتھ میں ایک کارڈ بورڈ اٹھایا ہوا ہوتا ہے سڑک کے کنارے کھڑے ہوتے ہیں اور صرف اتنے ہی ڈالر مانگتے ہیں جن سے ایک بیئر کا پورا ڈبہ آ جائے :hasna: کم از کم سچ تو بولتے ہیں ناں :hands:
     
  13. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مانگنے والے سے دینے والا افضل ہے کے مصداق کسی مانگنے والے کو دھتکارنا نہیں چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    لیکن ایسے لوگوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے جو عزت نفس اور غیرت کی وجہ سے مستحق ہوتے ہوئے بھی اس لئے محروم رہتے ہیں کہ وہ مانگنے کو برا سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کا خاص خیال رکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ہاتھ پھیلانے والے کو بھی خالی مت جانے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کون کتنا سچا ہے یہ خدا جانتا ہے آپ نے نیکی کی نیت سے دیا تو آپ کو نیکی ہی ملے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :dilphool: :dilphool:
     
  14. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نور باجی ۔ اور علی عمران صاحب۔
    آپ سب کا نکتہء نظر ٹھیک ہے۔
    میرا بھی یہی خیال ہے کہ اگر خدا تعالی نے توفیق دی ہو تو پھر کسی کو خالی ہاتھ نہیں‌لوٹانا چاہیے۔
     
  15. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھیں محترمہ نورالعین صاحبہ ہر چیز کو شرعیت کے زاویوں سے ہی نہیں دیکھا جاتا کچھ چیزیں ہم پر اخلاقآ بھی واجب آتی ہیں۔ اس کی کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں مگر اس جگہ نامناسب ہے۔ ہمیں اخلاقآ ایسے کسی بھی فقیر کی مدد نہیں کرنی چاہیئے جو مسجدوں میں گلیوں میں اور بازاروں میں ہاتھ پھیلاتا پھر رہا ہو۔
    رہی بات کہ اس مباحث کا موضوع کیا ہے تو آپ اوپر دیکھ سکتی ہیں اور وہ یہ ہے کہ پیشا ور گداگروں کو دیا جائے یا نہیں‌۔
    اور میرا جواب ہے کہ پیشہ ور گداگرو کو نا دیا جائے اس کے بر عکس ضرورت مند کو ڈھونڈا جائے اور مجھے یقین ہے اس کام میں ذیادہ محنت نہیں لگے گی۔
     
  16. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    میں وقاص بھائی کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتی ہوں :yes:
     
  17. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں آپ کے نقطہ نظر سے متفق نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مانگنے والا کوئی بھی ہو لازمی نہیں وہ اپاہج ہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بعض صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اپنے قرض اتارنے کے لئے کسی‌صاحبِ حیثیت سے رقم مانگ لیا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات اسلامی یا غیر اسلامی نقطہ نظر کی نہیں خدا ترسی و خدا خوفی کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس کا رزق آپ کے ہاتھ سے جانا لکھا ہے اسے آپ جیسے بھی دیں دینا ہی پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چاہے وہ آپ سے مانگ کر لے یا چھین کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور کسی ضرورت مند کو آپ کیسے ڈیفائن کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک فقیر کا بازو نہیں آپ نے اس کا کپڑا لہراتا دیکھا اور اسے ایک روپیہ دے دنیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد اس کا ہاتھ نظر آیا جو اس نے چھپا رکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا آپ نے جو روپیہ دیا اس کا آپ کو چواب نہیں ملے گا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ درست کہ ضرورت مند کو خود ڈھونڈو لیکن کسی در پر آئے کو خالی لوٹانا بھی اخلاقی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسلام اخلاق اور کردار کا نام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت امام حسن علیہ اسلام سے کسی نے پوچھا کہ آپ بھی سخی ہیں اور حاتم طائی بھی سخی تھا تو فرق کیا ہوا آپ دونوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو آپ نے کہا اس کے در پر آئے حاجت مند کو چالیس دروازوں سے ملتا تھا یعنی اس کی حاجت ایک دروازہ پوری نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے بار بار ہاتھ پھیلانا پڑتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارے دروازے پر ایک بار آیا ساری زندگی دوبارہ ہاتھ پھیلانے والوں میں سے نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


    بات تو سمجھنے کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  18. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    میں آپ کے نقطہ نظر سے متفق نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مانگنے والا کوئی بھی ہو لازمی نہیں وہ اپاہج ہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بعض صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اپنے قرض اتارنے کے لئے کسی‌صاحبِ حیثیت سے رقم مانگ لیا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات اسلامی یا غیر اسلامی نقطہ نظر کی نہیں خدا ترسی و خدا خوفی کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس کا رزق آپ کے ہاتھ سے جانا لکھا ہے اسے آپ جیسے بھی دیں دینا ہی پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چاہے وہ آپ سے مانگ کر لے یا چھین کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور کسی ضرورت مند کو آپ کیسے ڈیفائن کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک فقیر کا بازو نہیں آپ نے اس کا کپڑا لہراتا دیکھا اور اسے ایک روپیہ دے دنیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد اس کا ہاتھ نظر آیا جو اس نے چھپا رکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا آپ نے جو روپیہ دیا اس کا آپ کو چواب نہیں ملے

    بات تو سمجھنے کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    :dilphool: :dilphool: :dilphool:[/quote]
    دیکھیں محترم میں یہ پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ کسی بھی شخص کو دینے سے خواہ وہ ضرورت مند ہو یا نہ ہو گنا ہ واجب نہیں مگر کسی پیشہ ور بھکاری کو دینے سے ہم معاشرتی مجرم بن جاتے ہیں۔میں آپ کے موقف کو رد نہیں کر رہامگر آج ہمیں ہر طرف کیوں لوگ ہاتھ پھیلائے ہوئے دکھتے ہیں ؟کیوں کہ وہ جانتے ہیں یہ پیسہ کمانے کا آسان ذریعہ ہے۔اگر کل سے لوگ ان بھکاریوں کو دینا چھوڑ دیں تو خود بخود معاشرےمیں موجود بھکاریوں کی تعداد میں کمی شروع ہوجائے گی اور آہستہ آہستہ معاشرہ اس لعنت سے محفوظ ہوجائے گا۔
    اب یہ الگ بات ہوگی کہ آپ کی نظر میں گداگری ایک لعنت ہے ہی نہیں۔اگر ایسا ہے تو پھرہم اس پر بات کرسکتے ہیں۔
    دوسری بات جو آپ نے کہی کہ ضرورت مند کون ہے؟تو محترم یہ بسوں میں گھومنے والے ،روڈ پر مانگنے والے، مسجدوں میں اعلان کرنے والے ضرورت مند نہیں، پیشہ ور ہیں۔چاہے اس کا ہاتھ لٹکا ہوا ہو،یا وہ دکھنے میں بڑا ضعیف ہو کچھ بھی وہ ضرورت مند نہیں ہوگا۔ضرورت مند تو وہ ہے جو آپ کے اپنوں میں ہو قرابت داروں میں محلوں میں مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے انکی مدد کی جائے۔ سورۃ البقرۃ میں اللہ تعالی جو خیرات دینے کی ترتیب بتاتے ہیں وہ کچھ اس طرھ ہے "قرابت دار، یتیم،مسکین ،مسافر، اور پھر نمبر آتا ہے سوال کرنے والوں کا" آیت 188۔یہاں پر بھی پہلے آپ کے رشتے دار ہیں مگر ہم اپنی جان چھڑاتے ہیں اور ان پیشہ ور گداگروں کو دی دیتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں