1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پشاور میں پولیو ٹیم پر پھر حملہ ایک اور کارکن ہلاک

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از امیر نواز خان, ‏30 دسمبر 2013۔

  1. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    پشاور میں پولیو ٹیم پر پھر حملہ ایک اور کارکن ہلاک

    رفعت اللہ اورکزئی

    پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں حکام کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو کی ایک ٹیم پر ہونے والے حملے میں ایک کارکن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق یہ واقعہ سنیچر کی صبح پشاور شہر سے چند کلومیٹر دور مضافاتی علاقے متنی بازار میں پیش آیا۔

    پشاور میں پولیو مہم سے وابستہ ایک اعلی سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر کی داخلی اور خارجی راستوں پر کام کرنے والے پولیو کے دو کارکن بازار میں پولیو کے قطرے پلا نے کے کام میں مصروف تھے کہ اس دوران نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس سے ایک کارکن ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

    زخمی کارکن کو قریبی ہپستال منتقل کر دیا گیا۔

    اہلکار کا کہنا تھا کہ پشاور کے داخلی اور خارجی راستوں پر انسداد پولیو کی خصوصی ٹیمیں کئی مہینوں سے کام کر رہی ہیں جن کا کام پشاور شہر میں باہر کے علاقوں سے داخل ہونے والوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے۔

    ان کے مطابق ہلاک و زخمی ہونے والے اہلکاروں کا تعلق بھی انھی خصوصی ٹیموں سے ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ خصوصی ٹیمیں شہر کے دور دراز کے علاقوں، بازاروں اور ٹرانسپورٹ کے اڈوں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے کام پر مامور ہیں۔

    محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ان حملوں میں کم سے کم 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں

    خیال رہے کہ خیبر پختونخوا اور بالخصوص پشاور میں گزشتہ کچھ عرصہ سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم سے وابستہ محکمۂ صحت کے ملازمین اور رضاکاروں پر حملوں میں شدت آ رہی ہے۔

    محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ان حملوں میں کم سے کم 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں اور مرنے والوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ خواتین کارکن بھی شامل ہیں۔

    حکومت کی جانب سے ان حملوں میں اضافے کی وجہ سے پولیو ٹیموں کو سکیورٹی بھی فراہم کی گئی تاہم اس کے باوجود ان حملوں کمی نہیں آ رہی۔

    صوبہ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درانی نے چند دن قبل بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو کہا تھا کہ انسداد پولیو مہم کے لیے انھیں 50 فیصد نفری ٹیموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے لگانی پڑتی ہے جبکہ پولیس کے پاس نفری اور وسائل کی کمی ہے۔

    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131228_peshawar_polio_worker_killed_rwa.shtml
     
  2. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام نے انسانی جان بچانے کے لئیے ہر طریقہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہشت گردوں کا پاکستانیبچوں کو پو لیو کے قطرے نہ پلانے دینا ایک بہت بڑی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائی ہے اور یہ پاکستانی بچوں کے ساتھ ظلم ہے اور پاکستان کی آیندہ نسلوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے والی مجرمانہ کاروائی ہے، پاکستان کی ترقی کے ساتھ دشمنی ہے اور پاکستانی عوام دہشت گردوں کو اس مجرمانہ غفلت پر انہیں کبھی معاف نہ کریں گے.

    طالبان انتہاءپسندوں کی جانب سے بچیوں کی تعلیم کی مخالفت اور تعلیمی اداروں کو دہشت گردانہ کارروائیوں میں تباہ کرنے کے باعث پہلے ہی ہمارا تشخص خراب ہو چکا ہے جبکہ اب انسداد پولیو ٹیموں کے غیرمحفوظ ہونے سے ہمارے معاشرے کا پتھر کے زمانے والا تصور ہی اجاگر ہو گا۔جہالت کے اندھیروں سے روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھا کر ہی ہم اقوام عالم میں اپنا تشخص پیدا کر سکتے ہیں.

    ملک کے جید علما بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے حق میں ہیں۔دارلعلوم حقانیہ پولیو کے قطرے پلانے کی حمایت کرتا ہے ان کے مطابق اس میں کوئی نقصان نہیں ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ پولیو کے قطرے نہیں پلانے دیں گے۔میں نے اپنے پوتے کو پولیو کے قطرے پلا کر اس کی مہم کا آغاز کیا تھا۔ پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی نقصان نہیں ہے بلا وجہ کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

    سنی اتحاد کونسل کے 30 مفتیان نے پولیو مہم کی حمایت میں فتویٰ جاری کیا ہے،فتوے کے مطابق پولیو مہم شریعت کے ہرگز متصادم نہیں ،اس مہم کو روکنا اور ہیلتھ ورکرز کا قتل، فساد فی الارض اور اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے،سنی اتحاد کونسل کی جانب سے جاری اجتماعی فتویٰ کے مطابق پولیو مہم شرعی نکتہ نظر سے بالکل درست اور صحیح ہے ، پولیو قطرے پلانے سے بچوں کو مستقبل میں معذوری سے بچایا جا سکتا ہے،طبی ماہرین پولیو کے قطروں کو ہر لحاظ سے مفید قرار دے چکے ہیں ،یہ طبی معاملہ ہے،اس مہم کی مخالفت کرنے والے گمراہ ہیں، فتوے میں کہا گیا ہے کہ علاج معالجہ حضور نبی کریمﷺ کی سنت سے ثابت ہے ،علماء اور مشائخ جہالت پرمبنی گمراہ کن تعبیر اسلام کی علمی اور فکری مزاحمت کریں اور پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے درست رہنمائی کریں۔

    علمائے کرام نے پولیو ٹیمز پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں شرعی طور پر ناجائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پولیو ٹیموں کی حفاظت اور حرمت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔

    انسداد پولیو پر عالمی علماءکانفرنس منعقد ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ مسلمان بچوں کا پولیو سے بچاﺅ تمام مسلمان والدین کی مذہبی ذمہ داری ہے، ویکسین میں کوئی حرام یا مضر صحت اجزاءشامل نہیں۔ عالمی علماءکانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پولیو ورکرز پر حملے قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہیں اور شرعی طور پر ناجائز ہیں۔ والدین بچوں کو پولیو سے بچاﺅں کے قطرے پلائیں اور حفاظتی ٹیکے لگوائیں، پاکستان میں استعمال ہونے والی ویکسین محفوظ و موثر ہے اور اس میں ایسے اجزاءشامل نہیں ہیں جو تولیدی نظام کو نقصان پہنچائیں۔طالبان جاہلان ہیں اور اسلامی احکامات کا انہیں کچھ علم نہ ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں