1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پستہ، دل کے لیے مفید

Discussion in 'میڈیکل سائنس' started by intelligent086, Nov 21, 2019.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پستہ، دل کے لیے مفید
    upload_2019-11-21_2-34-14.jpeg
    صائمہ اعجاز

    میوہ جات کی افادیت سے انکار ممکن نہیں خواہ یہ مہنگے ہونے کی وجہ سے عام آدمی کی دسترس سے باہر ہی کیوں نہ ہوں۔ انسانی صحت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرنے والے میوہ جات مثلاً کاجو، پستہ، بادام اور اخروٹ کا کھانے پکانے میں استعمال تو عام طور پر اب امرا تک محدود ہو گیا ہے، اور وہی مہمانوں کی خاطر تواضع ان میوہ جات سے کرتے ہیں۔ سردیوں میں پستے کھانے کا لطف ہی کچھ اور ہے، جو عموماً ذائقہ تبدیل کرنے کی غرض سے استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ صحت کے لیے کس حد تک فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، اس کے بارے میں بہت کم سوچا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اگر پستہ آپ کی غذا کا حصہ ہے تو وہ بہت واضح طور پر جسم میں کولیسٹرول لیول میں کمی کرنے کے ساتھ ہی شریانوں کے سکڑنے اور تنگ ہونے کے عمل کو بھی روک دیتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک سے دو مٹھی پستے بھی کسی عام سے فرد پر نمایاں فرق ڈال سکتے ہیں اور امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ خاصی حد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے ایک مشاہدے میں رضاکاروں کو یومیہ تین اونس کی مقدار میں پستے کھلائے گئے اور صرف ایک ماہ کے بعد جب ان کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے مجموعی بلڈکولیسٹرول میں آٹھ فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی جبکہ ’’خراب‘‘ کولیسٹرول کی سطح ساڑھے 11 فیصد نیچے گر گئی، جسے عرف عام میں ’’ایل ڈی ایل‘‘ کولیسٹرول کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ خراب کولیسٹرول اور اچھے کولیسٹرول ’’ایچ ڈی ایل‘‘ کے مابین توازن تبدیل ہو گیا۔ پستے کی مدد سے تیارکردہ غذاؤں کو استعمال کرنے والے شرکا میں صرف چار ہفتوں کے بعد ایچ ڈی ایل کے مقابلے میں ایل ڈی ایل کی مقدار کم رہی جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ میوہ انسانوں کو بیماریوں سے بچانے میں کس قدر معاونت کر سکتا ہے۔ ایچ ڈی ایل یعنی اچھا کولیسٹرول خطرناک نہیں بلکہ یہ انسانوں کو بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے اور دونوں اقسام کے کولیسٹرول کی کم نسبت صحت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ مشاہدے کے دوران رضاکاروں کو ہر روز اسنیک کے طور پر پستے کھلائے گئے جبکہ انہیں جو دیگر غذائیں فراہم کی گئیں ان میں بھی پستے شامل کیے گئے تھے۔ ایک محقق کے مطابق ’’ڈیڑھ سے تین اونس یعنی محض ایک سے دو مٹھی پستوں کا استعمال امراض قلب کے خطرات کو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی کر کے رفتہ رفتہ ختم کر ڈالتا ہے جبکہ زائد مقدار میں پستے کھانے سے نمایاں طور پر لیپو پروٹین کا تناسب بھی کم ہونے لگتا ہے… پستوں کی دو خوراکوں کے مابین فرق دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی جس سے لیپو پروٹین کے تناسب میں کمی پائی گئی اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ پستوں کی وجہ سے یہ اثرات مرتب ہوئے۔‘‘ واضح رہے کہ پستے میں بہت بڑی مقدار میں پودوں سے حاصل شدہ اینٹی اوکسیڈنٹ لیوٹین پایا جاتا ہے جو کہ عام طور پر ہم گہرے سبز پتوں والی سبزیوں سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ پستہ وسط ایشیا، ایران اور مغربی ایشیا کا مقامی پودا ہے۔ وہاں سے دوسرے ممالک اور علاقوں میں پھیل گیا۔اسے اہمیت کی حامل فصل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کیلی فورنیا میں پستے کی پہلی مرتبہ کاشت تجارتی بنیادوں پر بیسویں صدی میں ممکن ہو سکی جبکہ اسی عرصہ میں یہ تجربات آسٹریلیا میں بھی کامیابی سے کیے گئے۔ لفظ ’’پستہ‘‘ دراصل نسبتاً قدیم فارسی کے لفظ ’’پستاک‘‘ سے نکلا اور یورپی زبانوں میں بھی مماثل ناموں سے رائج ہو گیا۔
     

Share This Page