1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پریشانی سے جنگ جیتنے کے سائنسی اصول ۔۔۔۔۔ ضیا زرناب

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏20 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پریشانی سے جنگ جیتنے کے سائنسی اصول ۔۔۔۔۔ ضیا زرناب

    آپ کہیں بھی چلے جائیں انسان کومایوسیوں اور حسرتوں نے گھیررکھا ہے۔ انسان کو کوئی بھی بڑی سے بڑی کامیابی چند دن سے زیادہ خوشی اور اطمینان نہیں دے پا رہی۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ہرچوتھا پاکستانی اس مرض میں مبتلا ہے یعنی تقریباً 23 سے 25فی صد پاکستانیو ں نے زندگی میں ایک سے زائد مرتبہ ڈپریشن کا کسی نہ کسی طرح سامنا کیا ہوتا ہے ۔ اگر ڈپریشن کی علامات وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو کر ختم ہو جائیں یا اتنی زیادہ شدت سے ظاہر نہ ہو ں کہ فرد کی نارمل زندگی کو متاثر کریں تو اسے نارمل ڈپریشن Normal Depressionکہتے ہیں۔اگر فرد کی زندگی رک کر رہ جائے اور وُہ کسی بھی کام پر توجہ مرکوز نہ کر سکے تو اسے فوری طور پر دوائیوں اور سائیکو تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے اِسے کلنیکل ڈپریشن Clinical Depression کہا جاتا ہے۔
    خوراک ، ورزش اور نیند کا خیال رکھیں: صحت مند زندگی کیلئے تین چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور یہ 3 چیزیں خوراک ، ورزش اور نیند ہیں۔85سے90فیصد سائیکولوجسٹ ورزش کو اپنے مریضوں یعنی کلائنٹس کو بطور ٹریٹمنٹ تجویز کرتے ہیں۔ اور اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ ورزش فرد کے ڈپریشن کے تینوں بڑے مسائل کے حل یعنی بھوک کو متوازن کرنے ، خوراک کو صحتمند بنانے اور نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔علم ِ نفسیات میں سینکڑوں سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ورزش کی بدولت مزاج یعنی موڈکوکنٹرول کرنے میں بہت زیادہ مدد ملتی ہے۔ کیونکہ صرف 40 منٹ سے1 گھنٹے کی جسمانی مشقت اور محنت یہاں تک کہ تیز قدم چلنے سے بھی دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیکل خارج ہوتا ہے جس سے ہمیں خوشی کا احساس ہوتا ہے۔
    جذباتی توازن قائم کریں:کسی سانحے یا حادثے کی صورت میں فرد کو اِسے بھلا کر اپنی ذات کا چھوٹا سا حصہ بناکے آگے بڑھنا ہوتا ہے۔کسی کی موت کا سانحہ ہو یا کسی پیارے کی وقتی جدائی، گھریلو مشکلیں ہوں یا کاروباری پریشانیاں، حادثوں میں نقصانات ہو ں یا دفتروں کی تنگیاں، ان سب صورتوں میں فرد کو اپنی ذات میں توازن لانا ہوتا ہے کہ ان سے بہ آسانی نپٹ لے اور زندگی میں آگے بڑھ جائے۔
    منفی خودکلامی: ہر انسان اپنے آپ سے باتیں کرنا پسند کرتا ہے۔ ہمارے دماغ کی ساخت ایسی ہے کہ ہم ہر وقت منفی سوچوں میں گھرے اور اُلجھے رہتے ہیں۔ منفی سوچیں آتی ہیں اور مثبت سوچیں لانی پڑتی ہیں۔ جب بھی ذہن میں کوئی منفی سوچ آئے تو اسے فوراً مثبت سوچ سے تبدیل کر دیں۔ اس کیلئے آپ کو شعوری طور پر کاوش کرنا ہوگی۔ دنیا میں 95 سے 98فی صد لوگ دماغ میں خود بخود آنیوالی سوچوں کے غلام ہوتے ہیں۔ نفسیات دانوں کا خیال ہے کہ دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام اپنی سوچوں پر قا بو پا کر ان کو اپنا غلام بنانا ہے یعنی دماغ کا آقا بن کر جینا دنیا میں بہت مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔
    مراقبہ یا یوگا کیجئے:ڈپریشن بھگانے کا سب سے کارگر نُسخہ یہ ہے کہ آپ ایسی مشقیں کریں کہ جس میں آپ کو اپنے سانس لینے پر کنٹرول ہو جائے ۔ آہستہ سانس لینا فرد کی نہ صرف زندگی بڑھاتا ہے بلکہ اُس کی ذہنی اور جسمانی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ سائنسی طور پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جو لوگ بھی سانس سینے سے لیتے ہیں ان کے تشویش یعنی انزائٹی اور ڈپریشن میں گرفتار ہو جانے کے چانسز بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے لئے ایک چھوٹی سی مشق کریں تاکہ آپ یوگا اور مراقبہ کو اپنی زندگی کا لازمی جزو بنانے میں کسی قسم کا تامل اور سستی نہ کریں۔ آنکھیں اور منہ بند کر لیں اورناک سے ایک لمبا سانس اندر کھینچیں۔اسے5 گننے تک روکے رکھیں اور آہستہ آہستہ جتنا سکون سے ممکن ہو منہ سے خارج کریں۔ اس دوران دماغ میں کسی ایسی پرفضا ء اور صحت مند جگہ کو سوچیں جہاں آپ نے پہلے ہی وزٹ کر رکھا ہو ۔ ایسا کرنے سے آپ پُرسکون محسوس کریں گے ۔
    خیر کے کام: ۔ سائنسی تحقیقات میں یہ بات ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جن لوگوں کی زندگی میں کچھ چیلنجز بھرے کام ہوتے ہیں اُن کے کسی قسم کی نفسیاتی بیماریوں میں گرفتار ہونے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے جب ہمارا ذہن اور دماغ مسائل کے حل میں سرگرداں ہوتا ہے تو اُس میں سے ایسے کیمیاوی مادے خارج نہیں ہوتے جو ڈپریش اور اینگزائٹی کی وجہ بنتے ہیں ۔
    خاص طور پر فرد کے ذہن میں کارٹی سول نامی مادہ نہیں بنتا جو بہت سی ذہنی بیماریوں کی جڑ ہے۔ اگر آپ دوسروں کی بے لوث خدمت اور خیر کے کاموں میں اپنا وقت صرف کر رہے ہیں تو طے شدہ سائنسی حقیقت ہے کہ ڈپریشن کی علامات میں فوری کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر آ پ کو یقین نہیں آتا تو کسی ادارے میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے کسی پراجیکٹ میں بطور رضاکار کچھ وقت دے کر آزما لیں۔


     

اس صفحے کو مشتہر کریں