1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پروانہ،پروانہ ہے

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏19 جولائی 2012۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    نذر حافی
    نسل در نسل ،برس ہابرس کی پرواز کے بعدجب پروانہ شمع کے شعلے سے اپنافاصلہ رکھنے میں ناکام ہوگیا تو اس پر یہ بھید کھلا کہ ہزاروں برس کی پرواز کا نتیجہ بالاخرآگ کی لپک پر جل بھن کر کباب ہوجاناہی ہے۔یوں سمجھئے کہ شمع ایک کرسی ہے اور پروانہ ،پروانہ ہے۔
    کرسی سیاسی بھی ہے،سماجی بھی،دینی بھی اور مذہبی بھی،آئینی بھی اور غیر آئینی بھی،سول بھی اور فوجی بھی اور پروانہ صرف پروانہ ہے،وہ شمع کا طواف کرتارہتاہے۔
    کرسی کی طاقت تو سب کو معلوم ہے،
    کرسی کی ہیبت تو سب کے دلوں میں ہے،
    کرسی کی محبت تو سب کی رگوں میں ہے،
    کرسی کی تاریخ تو ہر دور کے مورخ نے لکھی،
    کرسی کی شان تو قصیدوں میں جڑی،
    کرسی کے ترانے تو شاعروں نے لکھے،
    کرسی کی چمک تو سب کی آنکھوں میں ہے،
    کرسی کی محبت تو سب کے دلوں میں ہے،
    کرسی سیاسی بھی ہے،سماجی بھی،دینی بھی اور مذہبی بھی،آئینی بھی اور غیر آئینی بھی،سول بھی اور فوجی بھی۔
    کرسی چھوٹی یا بڑی ہوسکتی ہے،کرسی خوبصورت یا بد صورت ہوسکتی ہے،کرسی مسجد میں بھی سج سکتی ہے،کرسی مندر میں بھی جگہ بناسکتی ہے،کرسی کلیسا میں بھی سما سکتی ہے،کرسی لبرل کی بھی ترجیح ہے،کرسی ڈیمو کریٹ بھی منزل ہے،کرسی آمر کو بھی بھاتی ہے،کرسی کامریڈ کی بھی چاہت ہے ،کرسی طالبان کو بھی گوارا ہے،کرسی سے کسی کو نفرت نہیں ،کرسی سے سب کوپیار ہے۔
    بات کرسی کی نہیں بات پروانے کی ہے،پروانہ نسل در نسل موت کاطواف کرتارہتاہے،وہ شمع کے سامنےبھنگڑاڈالتاہے،ناچتاہے،گاتاہے لیکن اسے سوائے جلنے کے اور کچھ نصیب نہیں ہوتا۔وہ خاموش طواف کرتارہتاہے۔
    افسوس صد افسوس کہ اپنے ہزاروں ہم جنسوں کو شعلوں کی لپک میں راکھ بنتے دیکھ کر بھی یہ پروانہ آخر کیوں نہیں سمجھتا کہ کرسی کے گرد طوف کا نتیجہ راکھ بننے کے سوا کچھ نہیں،کیا یہ بہتر نہیں کہ کرسی کو اس کے اہل کے حوالے کردیاجائے۔ہاں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے اور تلخ حقیقت ہے کہ پروانہ جل تو جاتاہے مگر سوچتانہیں۔
    اگر سوچ لے تو اسے اور اس کی آئندہ نسلوں کو موت کے طواف سے ہمیشہ کے لئے نجات مل سکتی ہے۔جس روز پروانہ اس حقیقت کو سمجھ گیاکہ خاموش طواف سے خاموش تفکر کئی گنا بہتر ہے اس روز شمع کے چرنوں پہ کسی جلے ہوئے پروانے لاش نظر نہیں آئے گی۔
    nazarhaffi@yahoo.com
     
  2. رزاق چشتی
    آف لائن

    رزاق چشتی ممبر

    شمولیت:
    ‏3 نومبر 2012
    پیغامات:
    21
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پروانہ،پروانہ ہے

    کرسی کی طاقت تو سب کو معلوم ہے،
    کرسی کی ہیبت تو سب کے دلوں میں ہے،
    کرسی کی محبت تو سب کی رگوں میں ہے،
    کرسی کی تاریخ تو ہر دور کے مورخ نے لکھی،
    کرسی کی شان تو قصیدوں میں جڑی،
    کرسی کے ترانے تو شاعروں نے لکھے،
    کرسی کی چمک تو سب کی آنکھوں میں ہے،
    کرسی کی محبت تو سب کے دلوں میں ہے، بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں