1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان کی خطرناک تاریخ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏6 نومبر 2007۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان پھر تاریخ کے دو راہے پر


    پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اندرون ملک جمہوریت نوازوں اور پاکستان میں قیام جمہوریت کے لئے دباﺅ ڈالنے والے امریکہ اور مغربی ممالک اور یورپی یونین کے دباﺅ اور مشوروں کو جوتے کی نوک پر مارتے ہوئے پاکستان میں ایمرجنسی کے نام سے مارشل لاءلگا دیا ہے۔ آئین معطل کر دیا گیا ‘ عدلیہ کو بے دست و پا بنا دیا گیا جمہوری آزادی سلب کر لی گئی ۔ اس وقت جنرل پرویز مشرف پاکستان کے مطلق العنان حکمراں ہیں ۔ ملک کا اقتدار بلا شرکت غیرے ان کے ہاتھ میں ہے ‘ پاکستانی شہری سہمے ہوئے ہیں سیاسی جماعتیں دم بخود ہیں ۔ بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکہ اپنا حتمی موقف پیش کرنے سے پہلے حالات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے ۔ مشرف نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کا کوئی متبادل نہیں اگر امریکہ کو اس خطہ میں اپنے مفادات کی تکمیل کرنی ہے تو اسے مشرف کو قبول کرنا ہی ہوگا ورنہ وہ عناصر جن سے امریکہ لرزہ براندام ہے نہ صرف پاکستان کے اقتدار پر بلکہ نیوکلیائی تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیں گے۔ امریکہ کے اب تک کے سارے کئے دھرے پر پانی پھر جائے گا اور کسی دوسرے مشرف کی تلاش کے دوران کا جو وقفہ ہوگا اس مےں امرےکہ اتنا نقصان اٹھا چکا ہوگا جس کی تلافی آسان نہےں ۔امرےکہ ان تمام لوگوں کو راستہ سے ہٹا دےتا ہے جو اس کے مفادات کی راہ مےں حائل ہوں ےا اس کی بالا دستی قبول کرنے مےں تامل کرےں ےا جن کی اہمےت اور افادےت ختم ہو گئی ہو لےکن مشرف کا کےس الگ ہے ۔ اقتدار مےں برقرار رہنے کے لئے مشرف کو امرےکہ کی حماےت اور سرپرستی چاہئے امرےکہ کو بھی مشرف کی خدمات کی ضرورت ہے لےکن امرےکہ مشرف سے اپنی شرطوں پر کام نہےں لے سکتا ۔ جنرل مشرف امرےکہ اور اس کے حوارےوں کی مرضی اور منشاءکو درکنار کر کے اپنی شرطوں پر مدد لے بھی رہے ہےں ۔ دےکھنا ےہ ہے کہ امرےکہ مشرف کی اکڑی ہوئی گردن کو کب تک برداشت کرنے پر مجبور ہے۔ ہندستان اور ہندستانےوں کے لئے پاکستان مےں اےمرجنسی نما مارشل لاءکا نفاذ اےک المےہ ہے اےک مستحکم اور جمہوری پاکستان ہندستان کے لئے زےادہ بہتر ہوتا ۔بہرحال حکومت ہند نے اب تک انتہائی محتاط رد عمل اپناےا ہے جس مےں بےن الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کا احترام بھی موجود ہے اور ہندستانی عوام کے جذبات و احساسات کی عکاسی بھی ہوگئی ہے۔ اپوزےشن کا ردعمل بحےثےت مجموعی ذمہ دارانہ ہے۔ پاکستان مےں معروف معنوں مےں جمہورےت کبھی نہےں تھی لےکن آدھی ادھوری اور محدود جمہورےت اس امےد کے سہارے زندہ تھی کہ شاےد مستقبل قرےب مےں وہاں پوری طرح جمہورےت نافذ ہوجائے ۔ فوج بےرکوں مےں واپس چلی جائے عدلےہ بھی آزاد ہو لےکن جنرل مشرف کے تازہ فےصلہ سے ےہ بات ثابت ہوگئی کہ حقےقی جمہورےت کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
    ہندستان اور پاکستان اےک ساتھ آزاد ہوئے تھے ہندستان مےں تو جمہورےت قائم ہوگئی اور اپنی بعض کمزورےوں اور خامےوں کے باوجود مستحکم اور توانا بھی ہے لےکن پاکستان اتنا خوش قسمت نہےں ثابت ہوا وہاں حقےقی جمہورےت تو شاےد ہی کبھی رہی ہو آدھی ادھوری جمہورےت وہاں کے اسٹبلشمنٹ کے لئے ناقابل برداشت ہو جاتی ہے۔ دےگر پاکستانی جنرلوں کی طرح مشرف بھی نواز شرےف کی جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار مےں آئے تھے اور اپنے اس اقتدار کو جواز بخشنے کے لئے انہوں نے تمام حربے اور ہتھکنڈے اپنائے ۔قومی اور صوبائی اسمبلےوں کے انتخابات بھی کرائے اور انہےں اسمبلےوں کے ذرےعے خود کو دوبارہ صدر بھی منتخب کرالےا ۔ان پر عرصہ دراز سے ےہ بھی دباو¿ تھا کہ وہ بےک وقت اےک ہی عہدہ پر قائم نہ رہےں ۔جمہورےت نوازوں اور بےن الاقوامی برادری کو ان کا دونوں عہدوں پر بنے رہنا قبول نہےںتھا اسی لئے ان کی صدارت کے خلاف سپرےم کورٹ مےں مقدمہ بھی زےر غور تھا جس کی وجہ سے عہدہ صدارت کے لئے ان کا چناﺅ ہونے کے باوجود ان کے نام کا اعلان نہےں ہواتھا ۔ انہوں نے وعدہ کےا تھا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد وردی اتار دےں گے ۔ اب جبکہ انہوں نے آئےن اور عدلےہ سب کو عضو معطل بنا کر رکھ دےا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ صدر بھی بنے رہےں اور چےف آف آرمی اسٹاف بھی کےونکہ اقتدار کا سرچشمہ آج بھی بہرحال بندوق ہی ہے۔
    جنرل مشرف کے لئے بحران کوئی نئی چےز نہےں اقتدار مےں آنے کے بعد سے اب تک وہ مسلسل بحرانوں کا سامنا کرتے رہے ہےں ۔ گذشتہ مہےنوں مےں انہوں نے سپرےم کورٹ کے چےف جسٹس سے لوہا لےا جس مےں عدلےہ کے سامنے انہےں جھکنا پڑا پھر لال مسجد کا سانحہ پےش آےا اس بحران پر بھی انہوں نے قابو پا لےا ۔ نواز شرےف اور بے نظےر بھٹو سے بھی انہےں خطرہ تھا نواز شرےف کو انہوں نے جس طرح واپس سعودی عرب بھےجا وہ ان کے آہنی اعصاب کی اور بے نظےر کے ساتھ انہوں نے جس طرح ڈےل کی وہ ان کے ماہر ڈپلومےٹ ہونے کا ثبوت ہےں۔ نواز شرےف کو انہوں نے الٹے پےر واپس سعودی عرب بھےج دےا ۔ امرےکہ کے کہنے پر بے نظےر سے ڈےل کر لی ۔ بے نظےر نے امرےکہ کو جہادےوں کے خلاف کارروائی کرنے پرپاکستان کے بابائے اےٹم بم ڈاکٹر عبدالقدےر خاں کو بےن الاقوامی اےجنسےوں کے سامنے پےش کرنے اور بےن الاقوامی امور مےں امرےکہ کی اندھی حماےت اور تقلےد کی ےقےن دہانی کرائی اور امرےکہ کی حماےت سے اقتدار مےں رہنے کے باوجود جو کچھ مشرف نے نہےں کےا وہ بھی کرنے کے لئے بے نظےر آمادہ ہو گئی تھےں۔ ابتداءمےں اس بات کے آثار تھے کہ الےکشن کے نتےجہ مےں بے نظےر اقتدار مےں آجائےںگی وہ وزےراعظم بن جائےں گی مشرف صدر رہےں گے اور امرےکہ کی سرپرستی والی جمہورےت قائم ہو گی لےکن بے نظےر کے آتے ہی جو دھماکہ ہوا تھا اس سے اس بات کا اندازہ ہو گےا تھا کہ سب کچھ اتنا آسان نہےں۔
    پاکستان مےں جمہورےت کا مستقبل اےک مرتبہ پھر تارےک نظر آرہا ہے ۔ بعض تجزےہ نگاروں نے اسے مشرف کا آخری گےم بتاےا اور پےشنگوئی کی ہے کہ وہ اس بحران سے باہر نہےں نکل سکےں گے لےکن آثار و قرائن بتاتے ہےں وہ جس طرح۱۱ستمبر اور افغانستان پر حملے سے پےدا ہونے والے بحران اور اندرون ملک مختلف بحرانوں اور متعدد جان لےوا حملوں کے باوجود کامےاب و کامران رہے ہےں وہ اس بحران سے بھی باہر نکل جائےں گے ۔ پاکستانی عوام جمہورےت کے خواہشمند ضرور ہےں مگروہ اس کے لئے بہت زےادہ پر جوش نہےں ہےں کےونکہ نام نہاد جمہوری حکمرانوں نے تو فوجی جنرلوںسے زےادہ عوام کو ماےوس کےا ہے ۔ قومی خزانہ کو لوٹ لوٹ کر اپنی تجورےاں بھری ہےں ۔ نواز شرےف اور بے نظےر کے خلاف اربوں روپئے کی بدعنوانےوں کے مقدمے مختلف عدالتوں مےں زےر غور ہےں ۔ ان کا دور اقتدار بھی عوام کے لئے ماےوس کن رہا ہے۔ امرےکہ کی حماےت اور سرپرستی مےں مشرف نے نواز شرےف کو پاکستان مےں قدم نہےں رکھنے دےا تھا اور امرےکہ کے کہنے پر بے نظےر کے ساتھ ڈےل کی تھی امرےکہ کی خواہش ےہ ہے کہ پاکستان مےں آمرےت ہو ےا جمہورےت اےسی حکومت قائم ہو جو اس کے لئے خطرہ نہ بن سکے ۔ نواز شرےف ےہ ےقےن دہانی نہےں کر سکے تھے بے نظےر نے ہر طرح سے سمجھوتہ کر لےا تھا اسی وجہ سے انہےں آئندہ وزےراعظم کے طور پر دےکھا جانے لگا تھا لےکن حالات نے جو رخ اختےار کےا ہے اس سے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں مےں جو کچھ ہونے والا ہے اس کی پےشنگوئی نہ امرےکہ کے لئے آسان ہے نہ مشرف اور بینظیر کے لئے۔
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مجیب منصور صاحب

    آپ سے گذارش ہے کہ پوسٹ ارسال کرنے سے پہلے ایک بار خود بھی پڑھ لیا کریں۔

    کوئی لفظ سیدھا نہیں ۔ سب الٹ پلٹ ٹائپ کئے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں